گمنام صارف
"اسعد بن زرارہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
←مدینہ میں اسلام کی تبلیغ
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 52: | سطر 52: | ||
==مدینہ میں اسلام کی تبلیغ== | ==مدینہ میں اسلام کی تبلیغ== | ||
اسعد بن زرارہ نے مدینہ واپسی پر وہاں دین اسلام کی تبلیغ کا کام شروع کیا۔ یہاں تک نقل ہوا ہے کہ انہوں نے شہر کے بتوں کو توڑ ڈالا<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، دار صادر، ج۳، صص۶۰۹ -۶۱۰</ref> اور مسلمانوں کے ساتھ [[نماز]] کے لئے کھڑے ہو گئے۔ اسی طرح سے ذکر ہوا ہے کہ انہوں نے مدینہ میں [[نماز جمعہ]] قائم کی۔<ref> ابن ہشام، السیرة النبویہ، ج۲، ص۴۳۵؛ سہیلی، روض الانف، ج۴، ص۱۰۰ـ۱۰۱؛ طبرسی، مجمع البیان، ج۱۰، ص۴۳۱.</ref> لیکن مدینہ میں ان کی تبلیغ اور نماز قائم کرنے کے بارے میں سیرت نگاروں میں اختلاف نظر پایا جاتا ہے۔ اس لئے کہ ابن اسحاق کی روایت کے مطابق، آنحضرت (ص) نے | اسعد بن زرارہ نے مدینہ واپسی پر وہاں دین اسلام کی تبلیغ کا کام شروع کیا۔ یہاں تک نقل ہوا ہے کہ انہوں نے شہر کے بتوں کو توڑ ڈالا<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، دار صادر، ج۳، صص۶۰۹ -۶۱۰</ref> اور مسلمانوں کے ساتھ [[نماز]] کے لئے کھڑے ہو گئے۔ اسی طرح سے ذکر ہوا ہے کہ انہوں نے مدینہ میں [[نماز جمعہ]] قائم کی۔<ref> ابن ہشام، السیرة النبویہ، ج۲، ص۴۳۵؛ سہیلی، روض الانف، ج۴، ص۱۰۰ـ۱۰۱؛ طبرسی، مجمع البیان، ج۱۰، ص۴۳۱.</ref> لیکن مدینہ میں ان کی تبلیغ اور نماز قائم کرنے کے بارے میں سیرت نگاروں میں اختلاف نظر پایا جاتا ہے۔ اس لئے کہ ابن اسحاق کی روایت کے مطابق، آنحضرت (ص) نے عقبی اولی کے بعد وہاں کے مسلمانوں کی درخواست پر [[مصعب بن عمیر]] کو تعلیم قرآن کے لئے مدینہ بھیجا<ref> ابن ہشام، السیره النبویہ، ج۲، ص۷۶</ref> اور عقبی دوم میں وہ [[انصار]] کے ہمراہ آپ (ص) کی [[زیارت]] کے لئے [[مکہ]] آئے۔<ref> ابن ہشام، السیره النبویہ، ج۲، ص۸۱.</ref> | ||
ایک دوسری [[روایت]] کے مطابق، مصعب کے وہاں جانے کا موضوع عقبی دوم کے بعد سے مرتبط ہے۔<ref> ابن عبد البر، الاستیعاب، قاہره، ج۴، ص۱۴۷۳.</ref> بہرحال جیسا کہ واقدی کا ماننا ہے گویا [[تعلیم قرآن]] مصعب کے حوالہ تھی اور [[نماز جماعت]] اسعد کے ذمہ۔<ref> ر.ک: بلاذری، انساب الاشراف، ج۱، صص۲۳۹، ۲۴۳، ۲۶۶؛ طبری، تاریخ طبری، ج۲، ص۳۵۷</ref> مصعب نے [[مدینہ]] آنے کے بعد اسعد کے گھر میں قیام کیا اور وہیں سے اپنے ذمہ داریاں نبھائیں۔<ref> ابن ہشام، السیره النبویہ، ج۲، ص۷۶؛ طبری، تاریخ طبری، ج۲، ص۳۵۹</ref> | ایک دوسری [[روایت]] کے مطابق، مصعب کے وہاں جانے کا موضوع عقبی دوم کے بعد سے مرتبط ہے۔<ref> ابن عبد البر، الاستیعاب، قاہره، ج۴، ص۱۴۷۳.</ref> بہرحال جیسا کہ واقدی کا ماننا ہے گویا [[تعلیم قرآن]] مصعب کے حوالہ تھی اور [[نماز جماعت]] اسعد کے ذمہ۔<ref> ر.ک: بلاذری، انساب الاشراف، ج۱، صص۲۳۹، ۲۴۳، ۲۶۶؛ طبری، تاریخ طبری، ج۲، ص۳۵۷</ref> مصعب نے [[مدینہ]] آنے کے بعد اسعد کے گھر میں قیام کیا اور وہیں سے اپنے ذمہ داریاں نبھائیں۔<ref> ابن ہشام، السیره النبویہ، ج۲، ص۷۶؛ طبری، تاریخ طبری، ج۲، ص۳۵۹</ref> |