گمنام صارف
"اسعد بن زرارہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
←ان کی شان میں نازل بعض آیات
imported>E.musavi (←وفات) |
imported>E.musavi |
||
سطر 64: | سطر 64: | ||
==ان کی شان میں نازل بعض آیات== | ==ان کی شان میں نازل بعض آیات== | ||
1۔ اصحاب پیغمبر میں سے بعض افراد کی وفات [[بیت المقدس]] سے [[خانہ کعبہ]] کی طرف [[قبلہ]] کے تبدیل ہونے کے حکم سے پہلے ہوئی، ان میں اسعد بن زرارہ بھی شامل ہیں، قبلہ کی اس تبدیلی کی وجہ سے بعض یہودی علماء نے ان افراد کی نماز کے سلسلہ میں شبہہ ایجاد کرنا شروع کر دیا تو اسعد اور دیگر اصحاب کے خاندان والوں نے [[آنحضرت (ص)]] سے اس سلسلہ میں سوال کیا تو ان کے جواب میں [[سورہ بقرہ]] کی 143 ویں آیت کا یہ حصہ نازل ہوا: <font color=green>{{حدیث|'''وَمَا کانَ اللّهُ لِیضِیعَ إِیمَانَکمْ إِنَّ اللّهَ بِالنَّاسِ لَرَؤُوفٌ رَّحِیمٌ'''}}</font> اور ان کے ایمان ضائع نہ ہونے کی خبر دی۔ | 1۔ اصحاب پیغمبر میں سے بعض افراد کی وفات [[بیت المقدس]] سے [[خانہ کعبہ]] کی طرف [[قبلہ]] کے تبدیل ہونے کے حکم سے پہلے ہوئی، ان میں اسعد بن زرارہ بھی شامل ہیں، قبلہ کی اس تبدیلی کی وجہ سے بعض یہودی علماء نے ان افراد کی نماز کے سلسلہ میں شبہہ ایجاد کرنا شروع کر دیا<ref> بغوی، معالم التنزیل، ج۱، ص۱۲۳.</ref> تو اسعد اور دیگر اصحاب کے خاندان والوں نے [[آنحضرت (ص)]] سے اس سلسلہ میں سوال کیا تو ان کے جواب میں [[سورہ بقرہ]] کی 143 ویں آیت کا یہ حصہ نازل ہوا<ref> واحدی، اسباب النزول، ص۴۳؛ طبرسی، مجمع البیان، ج ۱، ص۴۱۷.</ref>: <font color=green>{{حدیث|'''وَمَا کانَ اللّهُ لِیضِیعَ إِیمَانَکمْ إِنَّ اللّهَ بِالنَّاسِ لَرَؤُوفٌ رَّحِیمٌ'''}}</font> اور ان کے ایمان ضائع نہ ہونے کی خبر دی۔ | ||
2۔ مقاتل بن سلیمان سے نقل ہوا ہے کہ [[سورہ آل عمران]] کی آیت 102 اور 103 ثعلبہ بن غنم اور اسعد بن زرارہ کے تفاخر کے سلسلہ میں نازل ہوئی۔ البتہ ان دلائل کے پیش نظر جو آئندہ سطور میں ذکر ہوں گے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تفاخر کی اس داستان کی نسبت اسعد کی طرف دینا صحیح نہیں ہے۔ تفاخر کا واقعہ اور اس پر تنقید کا ذکر ذیل میں کیا جائے گا: | 2۔ مقاتل بن سلیمان سے نقل ہوا ہے کہ [[سورہ آل عمران]] کی آیت 102 اور 103 ثعلبہ بن غنم اور اسعد بن زرارہ کے تفاخر کے سلسلہ میں نازل ہوئی۔ البتہ ان دلائل کے پیش نظر جو آئندہ سطور میں ذکر ہوں گے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تفاخر کی اس داستان کی نسبت اسعد کی طرف دینا صحیح نہیں ہے۔ تفاخر کا واقعہ اور اس پر تنقید کا ذکر ذیل میں کیا جائے گا: | ||
سطر 70: | سطر 70: | ||
قبیلہ اوس سے ثعلبہ بن غنم اور قبیلہ خزرج سے اسعد بن زرارہ نے ایک دوسرے پر تفاخر کرنا شروع کیا۔ ثعلبہ نے کہا: [[خزیمہ]] ذو الشہادتین، [[حنظلہ]] غسیل الملائکہ، عاصم بن ثابت جنہوں نے دین کی حمایت کی اور [[سعد بن معاذ]] جس کے بنی قریظہ کے سلسلہ میں حکم سے خداوند راضی ہو گیا، ہم میں سے تھے۔ اسعد نے کہا: ابی بن کعب، [[معاذ بن جبل]]، [[زید بن ثابت]] اور [[ابو زید]] جو [[قرآن]] کے حامل اور حافظ تھے اور [[سعد بن عبادہ]] جو [[انصار]] کے رئیس اور خطیب تھے، ہم میں سے تھے۔ دونوں نے تفاخر نے بحث و جدل کی شکل اختیار کر لی اور دونوں نے غصہ میں اپنے قبیلہ سے مدد طلب کی اور اسلحہ ہاتھ میں لے لیا۔ | قبیلہ اوس سے ثعلبہ بن غنم اور قبیلہ خزرج سے اسعد بن زرارہ نے ایک دوسرے پر تفاخر کرنا شروع کیا۔ ثعلبہ نے کہا: [[خزیمہ]] ذو الشہادتین، [[حنظلہ]] غسیل الملائکہ، عاصم بن ثابت جنہوں نے دین کی حمایت کی اور [[سعد بن معاذ]] جس کے بنی قریظہ کے سلسلہ میں حکم سے خداوند راضی ہو گیا، ہم میں سے تھے۔ اسعد نے کہا: ابی بن کعب، [[معاذ بن جبل]]، [[زید بن ثابت]] اور [[ابو زید]] جو [[قرآن]] کے حامل اور حافظ تھے اور [[سعد بن عبادہ]] جو [[انصار]] کے رئیس اور خطیب تھے، ہم میں سے تھے۔ دونوں نے تفاخر نے بحث و جدل کی شکل اختیار کر لی اور دونوں نے غصہ میں اپنے قبیلہ سے مدد طلب کی اور اسلحہ ہاتھ میں لے لیا۔ | ||
اس واقعہ کے نتیجہ میں سورہ آل عمران کی آیت 102 اور 103 آنحضرت (ص) پر نازل ہوئی اور اس میں ان دونوں کو تقوی الہی اور اتحاد و ہم دلی کی نصیحت کی۔ ان آیات کی تلاوت کے بعد انہوں نے ایک دوسرے کے ساتھ صلح کر لی: | اس واقعہ کے نتیجہ میں سورہ آل عمران کی آیت 102 اور 103 آنحضرت (ص) پر نازل ہوئی اور اس میں ان دونوں کو تقوی الہی اور اتحاد و ہم دلی کی نصیحت کی۔ ان آیات کی تلاوت کے بعد انہوں نے ایک دوسرے کے ساتھ صلح کر لی:<ref> میبدی، کشف الاسرار، ج۲، ص۲۲۹؛ طبرسی، مجمع البیان، ج۲، ص۸۰۴.</ref> | ||
<font color=green>{{حدیث|'''یا أَیهَا الَّذِینَ آمَنُواْ اتَّقُواْاللّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ وَاعْتَصِمُواْ بِحَبْلِ اللّهِ جَمِیعًا وَلاَ تَفَرَّقُواْ وَاذْکرُواْ نِعْمَةَ اللّهِ عَلَیکمْ إِذْ کنتُمْ أَعْدَاء فَأَلَّفَ بَینَ قُلُوبِکمْ فَأَصْبَحْتُم بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا... '''}}</font> | <font color=green>{{حدیث|'''یا أَیهَا الَّذِینَ آمَنُواْ اتَّقُواْاللّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ وَاعْتَصِمُواْ بِحَبْلِ اللّهِ جَمِیعًا وَلاَ تَفَرَّقُواْ وَاذْکرُواْ نِعْمَةَ اللّهِ عَلَیکمْ إِذْ کنتُمْ أَعْدَاء فَأَلَّفَ بَینَ قُلُوبِکمْ فَأَصْبَحْتُم بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا... '''}}</font> | ||
اس بات کے مد نظر کہ اس روایت میں نقل ہونے والے بعض افتخارات، اسعد بن زرارہ کی وفات (پہلی صدی ہجری) کے بعد پیش آئے ہیں۔ اس طرح کی باتوں کی ان کی طرف نسبت دینا صحیح نہیں معلوم ہوتا ہے۔ مثلا حنظلہ [[جنگ احد]] میں [[شہید]] ہوئے اور [[بنی قریظہ]] و سعد بن معاذ کی داستان پانچویں صدی ہجری میں پیش آئی۔ بعید نہیں ہے کہ یہ واقعہ اسعد کے بھائی سعد سے مربوط ہو جو [[روایت]] کے مطابق منافقین میں سے تھا۔ | اس بات کے مد نظر کہ اس روایت میں نقل ہونے والے بعض افتخارات، اسعد بن زرارہ کی وفات (پہلی صدی ہجری) کے بعد پیش آئے ہیں۔ اس طرح کی باتوں کی ان کی طرف نسبت دینا صحیح نہیں معلوم ہوتا ہے۔ مثلا حنظلہ [[جنگ احد]] میں [[شہید]] ہوئے اور [[بنی قریظہ]] و سعد بن معاذ کی داستان پانچویں صدی ہجری میں پیش آئی۔ بعید نہیں ہے کہ یہ واقعہ اسعد کے بھائی سعد سے مربوط ہو جو [[روایت]] کے مطابق منافقین میں سے تھا۔<ref> واقدی، المغازی، ج۳، ص۱۰۰۹.</ref> | ||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== |