مندرجات کا رخ کریں

"سیدہ نفیسہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 19: سطر 19:
  | عمر          = 63 سال
  | عمر          = 63 سال
}}
}}
'''سیدہ نفیسہ'''، [[امام حسن مجتبی (ع)]] کی نسل سے حسن بن زید بن حسنؑ کی بیٹی ہیں جو مصر میں مدفون ہیں۔ تاریخی مصادر میں انہیں ایک عابدہ، زاہدہ، محدثہ، نیک خاتون اور حافظ [[قرآن]] ذکر کیا گیا ہے۔ وہ [[امام جعفر صادق (ع)]] کے فرزند [[اسحاق موتمن]] کی زوجہ تھیں۔ ان کا مقبرہ میں مصر کے دار الحکومت [[قاہرہ]] میں مسلمانوں خاص طور پر شیعوں کی مشہور زیارت گاہ ہے۔   
'''سیدہ نفیسہ'''، [[امام حسن مجتبی ؑ]] کی نسل سے حسن بن زید بن حسنؑ کی بیٹی ہیں جو مصر میں مدفون ہیں۔ تاریخی مصادر میں انہیں ایک عابدہ، زاہدہ، محدثہ، نیک خاتون اور حافظ [[قرآن]] ذکر کیا گیا ہے۔ وہ [[امام جعفر صادق ؑ]] کے فرزند [[اسحاق موتمن]] کی زوجہ تھیں۔ ان کا مقبرہ میں مصر کے دار الحکومت [[قاہرہ]] میں مسلمانوں خاص طور پر شیعوں کی مشہور زیارت گاہ ہے۔   


==سوانح حیات==
==سوانح حیات==


سیدہ نفیسہ کی ولادت 11 [[ربیع الاول]] 145 ھ میں<ref>عطاردی، گوہر خاندان امامت، ۱۳۷۳ش، ص۷ </ref> [[مکہ]] میں ہوئی۔<ref>کحالہ، اعلام النساء، ۱۴۱۲ق، ج۵، ص۱۸۷؛ زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۸، ص۴۴. </ref> ان کے والد حسن بن زید بن حسین بن علی بن ابی طالب (ع) اور والدہ ام ولد تھیں۔  وہ اپنے والد حسن بن زید کے پاس [[مدینہ]] میں رہتی تھیں۔ جس گھر میں ان کا قیام تھا وہ مدینہ میں مغرب کی سمت میں تھا جس کے ٹھیک سامنے والا گھر امام صادق (ع) کی ملکیت تھا۔<ref>گلی زواره، بانوی کرامت، ۱۳۸۲ش، ص۳۸. </ref>   
سیدہ نفیسہ کی ولادت 11 [[ربیع الاول]] 145 ھ میں<ref>عطاردی، گوہر خاندان امامت، ۱۳۷۳ش، ص۷ </ref> [[مکہ]] میں ہوئی۔<ref>کحالہ، اعلام النساء، ۱۴۱۲ق، ج۵، ص۱۸۷؛ زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۸، ص۴۴. </ref> ان کے والد حسن بن زید بن حسین بن علی بن ابی طالب ؑ اور والدہ ام ولد تھیں۔  وہ اپنے والد حسن بن زید کے پاس [[مدینہ]] میں رہتی تھیں۔ جس گھر میں ان کا قیام تھا وہ مدینہ میں مغرب کی سمت میں تھا جس کے ٹھیک سامنے والا گھر امام صادق ؑ کی ملکیت تھا۔<ref>گلی زواره، بانوی کرامت، ۱۳۸۲ش، ص۳۸. </ref>   


===شادی===
===شادی===


سیدہ نفیسہ کی شادی 15 برس کی عمر میں [[امام صادق (ع)]] کے فرزند اسحاق موتمن سے ہوئی۔<ref>عطاردی، گوہر خاندان امامت، ۱۳۷۳ش، ص۱۰؛ ابوکف، آل بیت النبی فی مصر، ۱۹۷۵م، ص۱۰۱، ۱۰۲. </ref>  
سیدہ نفیسہ کی شادی 15 برس کی عمر میں [[امام صادق ؑ]] کے فرزند اسحاق موتمن سے ہوئی۔<ref>عطاردی، گوہر خاندان امامت، ۱۳۷۳ش، ص۱۰؛ ابوکف، آل بیت النبی فی مصر، ۱۹۷۵م، ص۱۰۱، ۱۰۲. </ref>  


اسحاق موتمن کا تذکرہ تاریخی منابع میں ایک پرہیز گار اور نقل حدیث میں معتبر انسان کے طور پر ہوا ہے۔ اسحاق کا شمار [[امام موسی کاظم (ع)]] کی [[امام علی رضا (ع)]] کے بارے میں کی گئی [[وصیت]] کے گواہوں میں ہوتا ہے۔ اسحاق کی کنیت ابو محمد تھی اور امانت داری میں شہرت کی وجہ سے ان کا لقب موتمن پڑ گیا تھا۔ اسحاق کی ولادت اور نشو و نما [[مدینہ]] کے نواحی علاقہ عریض میں ذکر ہوئی ہے۔<ref>محلاتی، ریاحین الشریعہ، دار الکتب الاسلامیہ، ج۵، ص۹۵. </ref>  
اسحاق موتمن کا تذکرہ تاریخی منابع میں ایک پرہیز گار اور نقل حدیث میں معتبر انسان کے طور پر ہوا ہے۔ اسحاق کا شمار [[امام موسی کاظم ؑ]] کی [[امام علی رضا ؑ]] کے بارے میں کی گئی [[وصیت]] کے گواہوں میں ہوتا ہے۔ اسحاق کی کنیت ابو محمد تھی اور امانت داری میں شہرت کی وجہ سے ان کا لقب موتمن پڑ گیا تھا۔ اسحاق کی ولادت اور نشو و نما [[مدینہ]] کے نواحی علاقہ عریض میں ذکر ہوئی ہے۔<ref>محلاتی، ریاحین الشریعہ، دار الکتب الاسلامیہ، ج۵، ص۹۵. </ref>  


سیدہ نفیسہ اور اسحاق موتمن نے دو بچے قاسم اور ام کلثوم یادگار چھوڑے۔<ref>ابن زیات، الکواکب السیارة في تربة الزیارہ، ۲۰۰۹م، ص۳۴؛ شیخ محمد صبان، إسعاف الراغبين، نسخہ خطی، ص۸۱. </ref>
سیدہ نفیسہ اور اسحاق موتمن نے دو بچے قاسم اور ام کلثوم یادگار چھوڑے۔<ref>ابن زیات، الکواکب السیارۃ في تربۃ الزیارہ، ۲۰۰۹م، ص۳۴؛ شیخ محمد صبان، إسعاف الراغبين، نسخہ خطی، ص۸۱. </ref>


==مصر کی طرف ہجرت==
==مصر کی طرف ہجرت==
سطر 41: سطر 41:
==قرآن سے انس==
==قرآن سے انس==


سیدہ نفیسہ کو [[قرآن کریم]] سے بیحد تعلق خاطر تھا۔<ref>سپہر، ناسخ التواریخ، ۱۳۵۲ش، ج۳، ص۱۱۹ </ref> زیادہ تر مورخین نے لکھا ہے کہ انہیں قرآن کریم مکمل حفظ تھا۔ حالانکہ بعض نے ذکر کیا ہے کہ وہ لکھنے پڑھنے سے بے بہرہ تھیں۔<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۸، ص۴۴. </ref> البتہ نقل ہوا ہے کہ انہوں نے [[قرآن مجید]] کو انیس سو بار ختم کیا تھا۔<ref>محلاتی، ریاحین الشریعہ، دار الکتب الاسلامیہ، ج۵، ص۹۲ </ref> نقل ہوا ہے کہ ان کا انتقال اس آیہ کریمہ: لهم دار السلام عند ربهم وهو ولیّهم بما کانوا یعملون۔<ref>سوره انعام،آیه ۱۲۷ </ref> کی تلاوت کے وقت ہوا۔<ref>ابن زیات، الکواکب السیارة في تربة الزیارة، ۲۰۰۹م، ص۳۳. </ref>  
سیدہ نفیسہ کو [[قرآن کریم]] سے بیحد تعلق خاطر تھا۔<ref>سپہر، ناسخ التواریخ، ۱۳۵۲ش، ج۳، ص۱۱۹ </ref> زیادہ تر مورخین نے لکھا ہے کہ انہیں قرآن کریم مکمل حفظ تھا۔ حالانکہ بعض نے ذکر کیا ہے کہ وہ لکھنے پڑھنے سے بے بہرہ تھیں۔<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۸، ص۴۴. </ref> البتہ نقل ہوا ہے کہ انہوں نے [[قرآن مجید]] کو انیس سو بار ختم کیا تھا۔<ref>محلاتی، ریاحین الشریعہ، دار الکتب الاسلامیہ، ج۵، ص۹۲ </ref> نقل ہوا ہے کہ ان کا انتقال اس آیہ کریمہ: لهم دار السلام عند ربهم وهو ولیّهم بما کانوا یعملون۔<ref>سوره انعام،آیه ۱۲۷ </ref> کی تلاوت کے وقت ہوا۔<ref>ابن زیات، الکواکب السیارۃ في تربۃ الزیارۃ، ۲۰۰۹م، ص۳۳. </ref>  


انہوں نے اپنی زندگی میں 30 بار [[حج]] بیت اللہ کیا۔<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج‏۸، ص۴۴. </ref> وہ اہل [[نماز شب]] تھیں اور اکثر اوقات [[روزہ]] رکھا کرتی تھیں۔<ref>گلی زواره، بانوی کرامت، ۱۳۸۲ش، ص۳۴ </ref> نقل ہوا ہے کہ انہوں نے اپنی قبر خود اپنے ہاتھوں سے کھود کر رکھی تھی۔ وہ روزانہ اس قبر میں جا کر [[نماز]] پڑھتی تھیں اور قرآن مجید کی [[تلاوت]] کرتی تھیں۔<ref>ابن زیات، الکواکب السیارة في تربة الزیارة، ۲۰۰۹م، ص۳۱؛ سعاد ماہر محمد، مساجد مصر و اولیاءهم الطاہر، وزارة الاوقاف، ج۱، ص۱۲۵؛ سپہر، ناسخ التواریخ، ۱۳۵۲ش، ج۳، ص۱۲۶ </ref>
انہوں نے اپنی زندگی میں 30 بار [[حج]] بیت اللہ کیا۔<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج‏۸، ص۴۴. </ref> وہ اہل [[نماز شب]] تھیں اور اکثر اوقات [[روزہ]] رکھا کرتی تھیں۔<ref>گلی زواره، بانوی کرامت، ۱۳۸۲ش، ص۳۴ </ref> نقل ہوا ہے کہ انہوں نے اپنی قبر خود اپنے ہاتھوں سے کھود کر رکھی تھی۔ وہ روزانہ اس قبر میں جا کر [[نماز]] پڑھتی تھیں اور قرآن مجید کی [[تلاوت]] کرتی تھیں۔<ref>ابن زیات، الکواکب السیارۃ في تربۃ الزیارۃ، ۲۰۰۹م، ص۳۱؛ سعاد ماہر محمد، مساجد مصر و اولیاءهم الطاہر، وزارۃ الاوقاف، ج۱، ص۱۲۵؛ سپہر، ناسخ التواریخ، ۱۳۵۲ش، ج۳، ص۱۲۶ </ref>


==القاب و اوصاف==
==القاب و اوصاف==
سطر 49: سطر 49:
سیرت نگاروں اور مورخین نے سیدہ نفیسہ کے لئے نیک و پسندیدہ القاب ذکر کئے ہیں۔ جن کا تذکرہ ذیل میں کیا جا رہا ہے:
سیرت نگاروں اور مورخین نے سیدہ نفیسہ کے لئے نیک و پسندیدہ القاب ذکر کئے ہیں۔ جن کا تذکرہ ذیل میں کیا جا رہا ہے:


1۔ احمد ابو کف نے ان کے لئے نفیسة الدارین، نفیسة الطاہره، نفیسة العابدة، نفیسة المصریہ و نفیسة المصریین جیسے القاب ذکر کئے ہیں۔<ref> ابوکف، آل بیت النبی فی مصر، ۱۹۷۵م، ص۱۱۱. </ref> وہ تحریر کرتے ہیں کہ سید نفیسہ عابد، زاہد اور اہل عمل صالح خاتون تھیں ۔۔۔ وہ اہل مصر کے لئے گرانبہا گوہر تھیں۔ اہل مصر حق کی راہ طے کرنے کے سلسلہ میں ان سے مدد طلب کرتے تھے۔ سیدہ نفیسہ کریمۃ الدارین ہیں اس لئے کہ اہل مصر نے ان کی حیات کے زمانہ میں اور حتی ان کی وفات کے بعد بھی ان سے حیرت انگیز کرامات دیکھی ہیں۔<ref>ابوکف، آل بیت النبی فی مصر، ۱۹۷۵م، ص۱۰۷ </ref>
1۔ احمد ابو کف نے ان کے لئے نفیسۃ الدارین، نفیسۃ الطاہره، نفیسۃ العابدۃ، نفیسۃ المصریہ و نفیسۃ المصریین جیسے القاب ذکر کئے ہیں۔<ref> ابوکف، آل بیت النبی فی مصر، ۱۹۷۵م، ص۱۱۱. </ref> وہ تحریر کرتے ہیں کہ سید نفیسہ عابد، زاہد اور اہل عمل صالح خاتون تھیں ۔۔۔ وہ اہل مصر کے لئے گرانبہا گوہر تھیں۔ اہل مصر حق کی راہ طے کرنے کے سلسلہ میں ان سے مدد طلب کرتے تھے۔ سیدہ نفیسہ کریمۃ الدارین ہیں اس لئے کہ اہل مصر نے ان کی حیات کے زمانہ میں اور حتی ان کی وفات کے بعد بھی ان سے حیرت انگیز کرامات دیکھی ہیں۔<ref>ابوکف، آل بیت النبی فی مصر، ۱۹۷۵م، ص۱۰۷ </ref>


2۔ زرکلی نے اپنی کتاب الاعلام میں ان کے لئے تقیہ، صالحہ، عالمہ [[تفسیر]] و [[حدیث]] جیسے القاب ذکر کئے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ اہل مصر ان کے اوپر مکمل و راسخ عقیدہ رکھتے تھے۔<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۸، ص۴۴ </ref>  
2۔ زرکلی نے اپنی کتاب الاعلام میں ان کے لئے تقیہ، صالحہ، عالمہ [[تفسیر]] و [[حدیث]] جیسے القاب ذکر کئے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ اہل مصر ان کے اوپر مکمل و راسخ عقیدہ رکھتے تھے۔<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۸، ص۴۴ </ref>  
سطر 55: سطر 55:
3۔ مصری داشمند شیخ محمد شبان کہتے ہیں: سیدہ نفیسہ آسایش و آرام کے وسائل اور فراوان مالی ذرائع سے استفادہ کر سکتی تھیں لیکن انہوں نے ایسا کرنے سے گریز کیا اور انہوں نے اپنے زاہدانہ زندگی کا انتخاب کیا۔ اسی سبب سے لوگ ان کے گرویدہ ہوگئے اور اپنی پریشانی و مصیبت میں لوگ ان کی طرف رجوع کرتے تھے۔<ref>شیخ محمد صبان، إسعاف الراغبين، نسخہ خطی، ص۸۱. </ref>
3۔ مصری داشمند شیخ محمد شبان کہتے ہیں: سیدہ نفیسہ آسایش و آرام کے وسائل اور فراوان مالی ذرائع سے استفادہ کر سکتی تھیں لیکن انہوں نے ایسا کرنے سے گریز کیا اور انہوں نے اپنے زاہدانہ زندگی کا انتخاب کیا۔ اسی سبب سے لوگ ان کے گرویدہ ہوگئے اور اپنی پریشانی و مصیبت میں لوگ ان کی طرف رجوع کرتے تھے۔<ref>شیخ محمد صبان، إسعاف الراغبين، نسخہ خطی، ص۸۱. </ref>


4۔ ابو بصر بخاری تحریر کرتے ہیں کہ ان کا مرتبہ اس قدر بلند ہے کہ اہل مصر اپنے دعوی کو ثابت کرنے کے لئے ان کی [[قسم]] کھاتے ہیں۔<ref>ابو نصر بخاری، سر السلسلة العلویه، ۱۳۸۱ق، ص۲۹. </ref>  
4۔ ابو بصر بخاری تحریر کرتے ہیں کہ ان کا مرتبہ اس قدر بلند ہے کہ اہل مصر اپنے دعوی کو ثابت کرنے کے لئے ان کی [[قسم]] کھاتے ہیں۔<ref>ابو نصر بخاری، سر السلسلۃ العلویه، ۱۳۸۱ق، ص۲۹. </ref>  


5۔ جمال الدین بن تغری بردی لکھتے ہیں: سیدہ نفیسہ سے بہت سی کرامات مشاہدہ میں آئی ہیں۔ جن سے یہ پتہ چلتا ہے کہ وہ اہل فضیلت و اہل معنویت تھیں اور ان کی یہ کرامات سب جگہ معروف ہیں۔<ref>ابن تغری بردی،النجوم الزاہره، وزاره‌‌ال‍ث‍ق‍اف‍ہ و‌الارش‍اد‌ ال‍ق‍وم‍ی‌، ج۲، ص۱۸۶ </ref>
5۔ جمال الدین بن تغری بردی لکھتے ہیں: سیدہ نفیسہ سے بہت سی کرامات مشاہدہ میں آئی ہیں۔ جن سے یہ پتہ چلتا ہے کہ وہ اہل فضیلت و اہل معنویت تھیں اور ان کی یہ کرامات سب جگہ معروف ہیں۔<ref>ابن تغری بردی،النجوم الزاہره، وزاره‌‌ال‍ث‍ق‍اف‍ہ و‌الارش‍اد‌ ال‍ق‍وم‍ی‌، ج۲، ص۱۸۶ </ref>
سطر 92: سطر 92:
سیدہ نفیسہ اپنے گھر میں دفن ہوئیں اور اس وقت ان کا مقبرہ وہیں ہے۔ ان کے شوہر نے چاہا کہ ان جنازہ مدینہ لے جائیں لیکن مصر کے لوگوں نے ان سے چاہا کہ وہ انہیں [[تبرک]] اور [[توسل]] کے لئے وہیں مصر میں دفن کر دیں۔<ref>الوردانی، الشیعہ فی مصر، ۱۴۱۴ق، ص۱۱۰. </ref>  
سیدہ نفیسہ اپنے گھر میں دفن ہوئیں اور اس وقت ان کا مقبرہ وہیں ہے۔ ان کے شوہر نے چاہا کہ ان جنازہ مدینہ لے جائیں لیکن مصر کے لوگوں نے ان سے چاہا کہ وہ انہیں [[تبرک]] اور [[توسل]] کے لئے وہیں مصر میں دفن کر دیں۔<ref>الوردانی، الشیعہ فی مصر، ۱۴۱۴ق، ص۱۱۰. </ref>  


سیدہ نفیسہ کا روضہ مصر کی معروف عمارتوں میں سے ہے۔ روزانہ خاص طور پر اتوار اور جمعرات کو لوگ کثرت سے ان کی [[زیارت]] کے لئے جاتے ہیں۔ اسی طرح سے مصر میں رسم ہے لوگ شادی کا جشن ان کے روضے کے اطراف میں مناتے ہیں۔ ہر سال مصر میں سیدہ نفیسہ اور [[حضرت زینب (ع)]] کے روز ولادت پر جشن منایا جاتا ہے۔ ان کی ولادت کا پہلا جشن سن 889 ھ میں چرکسی سلسلہ کے بادشاہ ملک اشرف قایتبای (872۔901 ھ) کے زمانہ میں منایا گیا۔ سیدہ نفیسہ کی شب ولادت میں بڑی تعداد میں لوگ ان کے روضے میں آتے ہیں اور شیعوں کے مخلتف فرقوں کے لوگ اہل سنت کے ساتھ مل کر شب میں ولادت سے متعلق اشعار پڑھ کر جشن مناتے ہیں۔ اہل مصر ان کی ضریح کا بوسہ لیتے ہیں، اپنی حاجات کے طلب کرنے کے سلسلہ میں ان سے [[تضرع]] و [[توسل]] کرتے ہیں اور ان کے حرم میں نئی دلہن کے طواف کرنے کی رسم ہے۔<ref>الوردانی، الشیعہ فی مصر، ۱۴۱۴ق، ص۱۱۰، ۱۱۳. </ref>
سیدہ نفیسہ کا روضہ مصر کی معروف عمارتوں میں سے ہے۔ روزانہ خاص طور پر اتوار اور جمعرات کو لوگ کثرت سے ان کی [[زیارت]] کے لئے جاتے ہیں۔ اسی طرح سے مصر میں رسم ہے لوگ شادی کا جشن ان کے روضے کے اطراف میں مناتے ہیں۔ ہر سال مصر میں سیدہ نفیسہ اور [[حضرت زینب ؑ]] کے روز ولادت پر جشن منایا جاتا ہے۔ ان کی ولادت کا پہلا جشن سن 889 ھ میں چرکسی سلسلہ کے بادشاہ ملک اشرف قایتبای (872۔901 ھ) کے زمانہ میں منایا گیا۔ سیدہ نفیسہ کی شب ولادت میں بڑی تعداد میں لوگ ان کے روضے میں آتے ہیں اور شیعوں کے مخلتف فرقوں کے لوگ اہل سنت کے ساتھ مل کر شب میں ولادت سے متعلق اشعار پڑھ کر جشن مناتے ہیں۔ اہل مصر ان کی ضریح کا بوسہ لیتے ہیں، اپنی حاجات کے طلب کرنے کے سلسلہ میں ان سے [[تضرع]] و [[توسل]] کرتے ہیں اور ان کے حرم میں نئی دلہن کے طواف کرنے کی رسم ہے۔<ref>الوردانی، الشیعہ فی مصر، ۱۴۱۴ق، ص۱۱۰، ۱۱۳. </ref>


قاجار حکومت کے زمانہ میں بعض ایرانی [[شیعہ]] سفر [[حج]] میں شامات اور مصر بھی جاتے تھے اور سیدہ نفیسہ کی زیارت بھی کرتے تھے۔ یہ زیارتیں بعض اہل قلم کے سفرنامہ حج میں بیان ہوئی ہیں۔ ان کے روضے اور خود ان کے سلسلہ میں اطلاعات اور اہل مصر کے عقائد کا تذکرہ بھی ملتا ہے۔<ref>برای نمونہ: جعفریان، «سفرنامہ حج جزائری عراقی»، ۱۳۸۹ش، ص۲۷۱. </ref>
قاجار حکومت کے زمانہ میں بعض ایرانی [[شیعہ]] سفر [[حج]] میں شامات اور مصر بھی جاتے تھے اور سیدہ نفیسہ کی زیارت بھی کرتے تھے۔ یہ زیارتیں بعض اہل قلم کے سفرنامہ حج میں بیان ہوئی ہیں۔ ان کے روضے اور خود ان کے سلسلہ میں اطلاعات اور اہل مصر کے عقائد کا تذکرہ بھی ملتا ہے۔<ref>برای نمونہ: جعفریان، «سفرنامہ حج جزائری عراقی»، ۱۳۸۹ش، ص۲۷۱. </ref>
سطر 98: سطر 98:
==زیارت نامہ==
==زیارت نامہ==


مذہبی شخصیتوں کی سیرت نگاری کی کتابوں میں سیدہ نفیسہ کے بارے میں زیارت نامے ذکر ہوئے ہیں۔ ان زیارت ناموں میں ان کی معنوی منزلت، نسبی شرافت کی تعریف کی گئی ہے اور ان پر خاندان عصمت و طہارت کی خاتون ہونے کی حیثیت سے درود و سلام بھیجا گیا ہے۔<ref>شبلنجی، نورالابصار، قاہره، ص۲۵۹؛ سعاد ماہر محمد، مساجد مصر و اولیاءهم الطاہر، وزارة الاوقاف، ج۱، ص۱۲۵ </ref>  
مذہبی شخصیتوں کی سیرت نگاری کی کتابوں میں سیدہ نفیسہ کے بارے میں زیارت نامے ذکر ہوئے ہیں۔ ان زیارت ناموں میں ان کی معنوی منزلت، نسبی شرافت کی تعریف کی گئی ہے اور ان پر خاندان عصمت و طہارت کی خاتون ہونے کی حیثیت سے درود و سلام بھیجا گیا ہے۔<ref>شبلنجی، نورالابصار، قاہره، ص۲۵۹؛ سعاد ماہر محمد، مساجد مصر و اولیاءهم الطاہر، وزارۃ الاوقاف، ج۱، ص۱۲۵ </ref>  


بعض نقل کے مطابق، صدیوں پہلے مسلمان ان کی زیارت کے موقع پر خاص متن کے ساتھ زیارت پڑھتے تھے اور یہ خاص زیارت نامہ کتاب درر الاصداف میں ذکر ہوا ہے جس میں بعض حصوں کا ذکر یہاں پر کیا جا رہا ہے:  
بعض نقل کے مطابق، صدیوں پہلے مسلمان ان کی زیارت کے موقع پر خاص متن کے ساتھ زیارت پڑھتے تھے اور یہ خاص زیارت نامہ کتاب درر الاصداف میں ذکر ہوا ہے جس میں بعض حصوں کا ذکر یہاں پر کیا جا رہا ہے:  


السلام و التحیة و الاکرام و الرضا من العلی الاعلی الرحمن علی سیدة نفیسة سلالة نبی الرحمة و هادی الامة... و اقض حوائجنا فی الدنیا و الاخرة یا رب العالمین۔<ref>فؤاز العاملی، الدر المنثور فی طبقات ربات الخدور، ۱۳۱۲ق، ص۵۲۲ </ref>
السلام و التحیۃ و الاکرام و الرضا من العلی الاعلی الرحمن علی سیدۃ نفیسۃ سلالۃ نبی الرحمۃ و هادی الامۃ... و اقض حوائجنا فی الدنیا و الاخرۃ یا رب العالمین۔<ref>فؤاز العاملی، الدر المنثور فی طبقات ربات الخدور، ۱۳۱۲ق، ص۵۲۲ </ref>


اہل مصر روز چہارشنبہ کو آپ کی زیارت کے روز کے طور پر مانتے ہیں۔<ref>عطاردی، گوہر خاندان امامت، ۱۳۷۳ش، ص۶۲ </ref>  
اہل مصر روز چہارشنبہ کو آپ کی زیارت کے روز کے طور پر مانتے ہیں۔<ref>عطاردی، گوہر خاندان امامت، ۱۳۷۳ش، ص۶۲ </ref>  
سطر 109: سطر 109:
'''احمد فہمی محمد'''  
'''احمد فہمی محمد'''  


قِف لائذاً بسلیلة الزراء  
قِف لائذاً بسلیلۃ الزراء  
          
          
بنت النبی کریمة الآباء  
بنت النبی کریمۃ الآباء  


ذات العلا و المکرمات نفیسة
ذات العلا و المکرمات نفیسۃ
      
      
بنت الامیر و سید الکرماء۔<ref> توفیق، السیدہ نفیسہ، ۲۰۰۸م، ص۲۲۲.</ref>
بنت الامیر و سید الکرماء۔<ref> توفیق، السیدہ نفیسہ، ۲۰۰۸م، ص۲۲۲.</ref>
سطر 126: سطر 126:
*ابن تغری بردی، جمال الدین، النجوم الزاہره فی ملوک مصر و قاہره، قاهره، وزاره‌‌ال‍ث‍ق‍اف‍ہ و‌الارش‍اد‌ال‍ق‍وم‍ی‌، بی‌ تا
*ابن تغری بردی، جمال الدین، النجوم الزاہره فی ملوک مصر و قاہره، قاهره، وزاره‌‌ال‍ث‍ق‍اف‍ہ و‌الارش‍اد‌ال‍ق‍وم‍ی‌، بی‌ تا
*ابن خلکان، احمد بن محمد، وفیات الاعیان، تحقیق احسان عباس، بیروت، دار صادر، بی‌ تا
*ابن خلکان، احمد بن محمد، وفیات الاعیان، تحقیق احسان عباس، بیروت، دار صادر، بی‌ تا
*ابو نصر بخاری، سہل بن عبدالله، سِرّ السلسلة العلویّہ، تحقیق سید محمد باقر بحر العلوم، نجف، المکتبة‌ الحیدریہ، ۱۳۸۱ق
*ابو نصر بخاری، سہل بن عبدالله، سِرّ السلسلۃ العلویّہ، تحقیق سید محمد باقر بحر العلوم، نجف، المکتبۃ‌ الحیدریہ، ۱۳۸۱ق
*ابو کف، احمد، آل بیت النبی فی مصر، قاہره، دار معارف، ۱۹۷۵ع
*ابو کف، احمد، آل بیت النبی فی مصر، قاہره، دار معارف، ۱۹۷۵ع
*الزرکلی، خیر الدین، الأعلام قاموس تراجم لأشہر الرجال و النساء من العرب و المستعربین و المستشرقین، بیروت،‌ دار العلم *للملایین، چاپ ہشتم، ۱۹۸۹ع
*الزرکلی، خیر الدین، الأعلام قاموس تراجم لأشہر الرجال و النساء من العرب و المستعربین و المستشرقین، بیروت،‌ دار العلم *للملایین، چاپ ہشتم، ۱۹۸۹ع
*الشرقاوی، محمود، اہل البیت، اسکندریہ، للتجارة و الطباعة الدولیہ، ۲۰۰۲ع
*الشرقاوی، محمود، اہل البیت، اسکندریہ، للتجارۃ و الطباعۃ الدولیہ، ۲۰۰۲ع
*الوردانی، صالح، الشیعہ فی مصر من الامام علی حتی الامام خمینی، قاہره، مکتبة مدبولی الصغیر، چاپ اول، ۱۴۱۴ق
*الوردانی، صالح، الشیعہ فی مصر من الامام علی حتی الامام خمینی، قاہره، مکتبۃ مدبولی الصغیر، چاپ اول، ۱۴۱۴ق
*توفیق، أبو علم، السیدہ نفیسہ، تہران، تحقیق شوقی محمد، طہران، المجمع العالمی للتقریب بین المذاہب الاسلامیہ، چاپ دوم، ۲۰۰۸ع
*توفیق، أبو علم، السیدہ نفیسہ، تہران، تحقیق شوقی محمد، طہران، المجمع العالمی للتقریب بین المذاہب الاسلامیہ، چاپ دوم، ۲۰۰۸ع
*جعفریان، رسول، «سفرنامہ حج جزائری عراقی»، پنجاه سفرنامہ حج قاجاری، تہران، نشر علم، ۱۳۸۹ش
*جعفریان، رسول، «سفرنامہ حج جزائری عراقی»، پنجاه سفرنامہ حج قاجاری، تہران، نشر علم، ۱۳۸۹ش
*سپہر، عباس قلی خان، ناسخ التواریخ (دوران امام کاظم)، تہران، اسلامیہ، چاپ اول، ۱۳۵۲ش
*سپہر، عباس قلی خان، ناسخ التواریخ (دوران امام کاظم)، تہران، اسلامیہ، چاپ اول، ۱۳۵۲ش
*سعاد ماہر محمد، مساجد مصر و اولیاءہم الطاہر، مصر، وزارة الاوقاف، بی‌ تا
*سعاد ماہر محمد، مساجد مصر و اولیاءہم الطاہر، مصر، وزارۃ الاوقاف، بی‌ تا
*شبلنجی، مؤمن بن حسن، نور الابصار فی مناقب بنت النبی المختار، مطبوع در حاشیہ کتاب اسعاف الراغبین، قاہره، چاپ سنگی، بی‌ تا
*شبلنجی، مؤمن بن حسن، نور الابصار فی مناقب بنت النبی المختار، مطبوع در حاشیہ کتاب اسعاف الراغبین، قاہره، چاپ سنگی، بی‌ تا
*شیخ محمد صبان، اسعاف الراغبين فى سيرة المصطفى و فضائل اہل بيته، نسخہ خطی
*شیخ محمد صبان، اسعاف الراغبين فى سيرۃ المصطفى و فضائل اہل بيته، نسخہ خطی
*عاملی، زینب بنت یوسف نواز، الدر المنثور، طبقات رابب الخدور
*عاملی، زینب بنت یوسف نواز، الدر المنثور، طبقات رابب الخدور
*عطاردی، عزیز الله، گوہر خاندان امامت یا زندگی نامہ سیده النفیسہ، تہران، انتشارات عطارد، ۱۳۷۳ش
*عطاردی، عزیز الله، گوہر خاندان امامت یا زندگی نامہ سیده النفیسہ، تہران، انتشارات عطارد، ۱۳۷۳ش
*فؤاز العاملی، زینب بنت علی، الدرّ المنثور فی طبقات رَبّات الخُدُور، مصر، المطبعة الکبری الامیریہ، چاپ اول، ۱۳۱۲ق
*فؤاز العاملی، زینب بنت علی، الدرّ المنثور فی طبقات رَبّات الخُدُور، مصر، المطبعۃ الکبری الامیریہ، چاپ اول، ۱۳۱۲ق
*کحالہ، عمر رضا، اعلام النساء، بیروت، موسسہ الرسالہ، ۱۴۱۲ق
*کحالہ، عمر رضا، اعلام النساء، بیروت، موسسہ الرسالہ، ۱۴۱۲ق
*گلی زواره، غلام رضا، بانوی با کرامت، قم، انتشارات حسنین، ۱۳۸۲ش
*گلی زواره، غلام رضا، بانوی با کرامت، قم، انتشارات حسنین، ۱۳۸۲ش
سطر 146: سطر 146:
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}


{{امام جعفر صادق (ع)}}
{{امام جعفر صادق ؑ}}
{{مؤثر شیعہ خواتین}}
{{مؤثر شیعہ خواتین}}
{{افریقا میں تشیع}}
{{افریقا میں تشیع}}
confirmed، templateeditor
7,304

ترامیم