مندرجات کا رخ کریں

"مسیلمہ کذاب" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''مُسَیلَمۃ بن ثُمامَۃ حَنَفی وائِلی''' (متوفی [[سن 12 ہجری قمری|12ہ.ق]]) جو '''مسیلمہ كَذَّاب''' کے نام سے معروف تھا، نے [[سنہ 10 ہجری قمری|10ہ.ق]] کو [[نبوت|پیغمبری]] کا دعوا کیا۔ وہ سنہ 12ہ.ق کو [[جنگ یمامہ]] میں [[خالد بن ولید]] کے سپاہیوں کے ہاتھوں مارا گیا۔  
'''مُسَیلَمۃ بن ثُمامَۃ حَنَفی وائِلی''' (متوفی [[سن 12 ہجری قمری|12ہ۔ق]]) جو '''مسیلمہ كَذَّاب''' کے نام سے معروف تھا، نے [[سنہ 10 ہجری قمری|10ہ۔ق]] کو [[نبوت|پیغمبری]] کا دعوا کیا۔ وہ سنہ 12ہ۔ق کو [[جنگ یمامہ]] میں [[خالد بن ولید]] کے سپاہیوں کے ہاتھوں مارا گیا۔  


مسیلمہ کذاب [[حضرت محمدؐ]] کی نبوت کو مانتے تھا اور اس کا دعوا یہ تھا کہ وہ [[نبوت]] میں آنحضرتؐ کے ساتھ شریک ہے۔ اس نے اپنے پیروکاروں پر [[زنا]] اور [[شراب]] کو حلال کیا اور [[نماز]] سے ان کو معاف کیا۔ اسی طرح وہ [[پیغمبر اکرمؐ]] کے بعض [[معجزہ|معجزات]] کو تکرار کرنا چاہتا تھا لیکن ہر دفعہ اس کی مرضی کے برخلاف نتیجہ نکلتا تھا۔
مسیلمہ کذاب [[حضرت محمدؐ]] کی نبوت کو مانتے تھا اور اس کا دعوا یہ تھا کہ وہ [[نبوت]] میں آنحضرتؐ کے ساتھ شریک ہے۔ اس نے اپنے پیروکاروں پر [[زنا]] اور [[شراب]] کو حلال کیا اور [[نماز]] سے ان کو معاف کیا۔ اسی طرح وہ [[پیغمبر اکرمؐ]] کے بعض [[معجزہ|معجزات]] کو تکرار کرنا چاہتا تھا لیکن ہر دفعہ اس کی مرضی کے برخلاف نتیجہ نکلتا تھا۔


== نام، نسب اور لقب==
== نام، نسب اور لقب==
مسیلمہ کا تعلق [[یمامہ]] کے بنی‌ حنیفہ سے تھا۔ ان کا پورا نام مسیلمہ بن ثمامہ بن کبیر بن حبیب حنفی وائلی<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۲۶.</ref> اور ان کی کنیت أبوثمامہ ہے۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویہ، دارالمعرفہ، ج۲، ص۵۷۶.</ref> اس کا لقب رحمان تھا اور [[زمانہ جاہلیت]] میں رحمان یمامہ کے نام سے جانا جاتا تھا۔<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۲۶؛ بلاذری، فتوح البلدان، ۱۹۸۸م، ص۱۰۹.</ref> اس نے [[سنۃ الوفود]] ([[سن 9 ہجری قمری|9ہ.ق]]) کو اپنے خاندان کے بعض بزرگوں کے ساتھ یمامہ سے [[مدینہ]] ہجرت کیا۔ [[پیغمبر اکرمؐ]] کے ساتھ ان کی ملاقات کے بارے میں دو قول نقل ہوئے ہیں:
مسیلمہ کا تعلق [[یمامہ]] کے بنی‌ حنیفہ سے تھا۔ ان کا پورا نام مسیلمہ بن ثمامہ بن کبیر بن حبیب حنفی وائلی<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۲۶۔</ref> اور ان کی کنیت أبوثمامہ ہے۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویہ، دارالمعرفہ، ج۲، ص۵۷۶۔</ref> اس کا لقب رحمان تھا اور [[زمانہ جاہلیت]] میں رحمان یمامہ کے نام سے جانا جاتا تھا۔<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۲۶؛ بلاذری، فتوح البلدان، ۱۹۸۸م، ص۱۰۹۔</ref> اس نے [[سنۃ الوفود]] ([[سن 9 ہجری قمری|9ہ۔ق]]) کو اپنے خاندان کے بعض بزرگوں کے ساتھ یمامہ سے [[مدینہ]] ہجرت کیا۔ [[پیغمبر اکرمؐ]] کے ساتھ ان کی ملاقات کے بارے میں دو قول نقل ہوئے ہیں:
# مسیلمہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ پیغمبر اکرمؐ کی ملاقات کو گیا اور وہاں پہنچ کر اس نے کہا: اگر محمد مجھے اپنا جانشین مقرر کریں تو میں ان کی پیروی کروں گا۔ پیغمبر اکرمؐ نے جواب میں فرمایا: اگر تم میرے ہاتھ میں موجود اس چیز(اسوقت پیغبر اکرمؐ کے ہاتھ میں کھجور کی ایک ٹہنی تھی) کی بھی درخواست کروگے تو میں وہ چیز بھی تمہیں نہیں دونگا۔ اپنے معاملات میں جو چیز خدا نے تمہارے لئے مقرر فرمایا ہے اس کی مخالفت مت کرو اگر خدا کے حکم سے روگردانی اختیار کرو گے تو تم ضرور خدا کی گرفت سے چھٹکارا حاصل نہیں کر سکو گے۔<ref>بخاری، صحیح البخاری، ۱۴۲۲ق، ج۴، ص۲۰۳.</ref>
# مسیلمہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ پیغمبر اکرمؐ کی ملاقات کو گیا اور وہاں پہنچ کر اس نے کہا: اگر محمد مجھے اپنا جانشین مقرر کریں تو میں ان کی پیروی کروں گا۔ پیغمبر اکرمؐ نے جواب میں فرمایا: اگر تم میرے ہاتھ میں موجود اس چیز(اسوقت پیغبر اکرمؐ کے ہاتھ میں کھجور کی ایک ٹہنی تھی) کی بھی درخواست کروگے تو میں وہ چیز بھی تمہیں نہیں دونگا۔ اپنے معاملات میں جو چیز خدا نے تمہارے لئے مقرر فرمایا ہے اس کی مخالفت مت کرو اگر خدا کے حکم سے روگردانی اختیار کرو گے تو تم ضرور خدا کی گرفت سے چھٹکارا حاصل نہیں کر سکو گے۔<ref>بخاری، صحیح البخاری، ۱۴۲۲ق، ج۴، ص۲۰۳۔</ref>
# مسیلمہ مدینہ میں اپنے ساتھیوں کے سامان کی نگرانی کرتا رہا اور اصلا پیغمبر اکرمؐ سے ملاقات کیلئے نہیں گیا تھا۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دارصادر، ج۲، ص۱۳۰؛ ابن ہشام، السیرۃ النبویہ، دارالمعرفہ، ج۲، ص۵۷۶.</ref> ان کے ساتھیوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد کہا کہ ہم نے اپنا ایک ساتھی ہمارے سامان وغیرہ کی نگرانی کیلئے چھوڑ آئے ہیں، پیغمبر اکرمؐ نے حکم دیا جو کچھ ان کیلئے دیا گیا ہے ان کے ساتھی کیلئے بھی دیا جائے۔<ref> ابن ہشام، السیرۃ النبویہ، دارالمعرفہ، ج۲، ص۵۷۶-۵۷۷.</ref>
# مسیلمہ مدینہ میں اپنے ساتھیوں کے سامان کی نگرانی کرتا رہا اور اصلا پیغمبر اکرمؐ سے ملاقات کیلئے نہیں گیا تھا۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دارصادر، ج۲، ص۱۳۰؛ ابن ہشام، السیرۃ النبویہ، دارالمعرفہ، ج۲، ص۵۷۶۔</ref> ان کے ساتھیوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد کہا کہ ہم نے اپنا ایک ساتھی ہمارے سامان وغیرہ کی نگرانی کیلئے چھوڑ آئے ہیں، پیغمبر اکرمؐ نے حکم دیا جو کچھ ان کیلئے دیا گیا ہے ان کے ساتھی کیلئے بھی دیا جائے۔<ref> ابن ہشام، السیرۃ النبویہ، دارالمعرفہ، ج۲، ص۵۷۶-۵۷۷۔</ref>


مسیلمہ نے وطن واپسی کے بعد [[پیغمبری]] کا دعوا کیا<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۲۶.</ref> جس پر [[رسول خداؐ]] نے اسے مسیلمہ کذاب کا نام دیا۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۳، ص۱۴۶.</ref> ان کا نام ہارون اور مسلمہ بھی کہا گیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس کا نام مسلمہ تھا نبوت کے ادعا کے بعد مسلمانوں نے تحقیر کی خاطر مسیلمہ (چھوٹا مسلمان) کے نام سے یاد کرتے تھے۔<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۲۶</ref>
مسیلمہ نے وطن واپسی کے بعد [[پیغمبری]] کا دعوا کیا<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۲۶۔</ref> جس پر [[رسول خداؐ]] نے اسے مسیلمہ کذاب کا نام دیا۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۳، ص۱۴۶۔</ref> ان کا نام ہارون اور مسلمہ بھی کہا گیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس کا نام مسلمہ تھا نبوت کے ادعا کے بعد مسلمانوں نے تحقیر کی خاطر مسیلمہ (چھوٹا مسلمان) کے نام سے یاد کرتے تھے۔<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۲۶</ref>


==نبوت کا دعوا==
==نبوت کا دعوا==
مسیلمہ نے ہجرت کے گیارہویں سال پیغمبر اکرمؐ کو ایک خط لکھا جس میں انہوں نے [[نبوت]] کا دعوا کرتے ہوئے اپنے آپ کو پیغمبر اکرمؐ کے ساتھ کار رسالت میں شریک قرار دیا۔ جس پر رسول خداؐ نے انہیں "مسیلمہ کذّاب" کا نام دیا۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۳، ص۱۴۶</ref> پیغمبر اکرمؐ نے [[حبیب بن زید بن عاصم]] کو ان کی طرف بھیجا لیکن جب حبیب بن زید نے مسیلمہ کی ادعای نبوت کی تأیید نہیں کی مسیلمہ نے انہیں قتل کر ڈالا۔<ref> ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۲۰؛ ابن اثیر، اسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۴۳.</ref> پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے بعد مسیلمہ کیلئے زمینہ ہموار ہو گیا یوں اس نے بعض لوگوں کو اپنے ارد گرد جمع کیا اور [[قرآن]] کے مقابلے میں نثر کے کچھ جملات جعل کر کے اپنے پیروکاروں کے سامنے پیش کرتے تھے۔<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۲۶.</ref> مسیلمہ نے "سجاح بنت حارث تمیمی" کہ جو خود بھی دعویدار نبوت تھی، سے  [[شادی]] کیا۔<ref>ابن حجر، الاصابہ، ۱۴۱۵ق، ج۷، ص۳۴۴.</ref> اور اپنے پیروکاروں سے [[نماز صبح]] اور [[نماز عشاء]] کی بخشودگی کو ان کا  [[مہریہ]] قرار دیا۔<ref> ابن اعثم، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۲۲.</ref>
مسیلمہ نے ہجرت کے گیارہویں سال پیغمبر اکرمؐ کو ایک خط لکھا جس میں انہوں نے [[نبوت]] کا دعوا کرتے ہوئے اپنے آپ کو پیغمبر اکرمؐ کے ساتھ کار رسالت میں شریک قرار دیا۔ جس پر رسول خداؐ نے انہیں "مسیلمہ کذّاب" کا نام دیا۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۳، ص۱۴۶</ref> پیغمبر اکرمؐ نے [[حبیب بن زید بن عاصم]] کو ان کی طرف بھیجا لیکن جب حبیب بن زید نے مسیلمہ کی ادعای نبوت کی تأیید نہیں کی مسیلمہ نے انہیں قتل کر ڈالا۔<ref> ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۲۰؛ ابن اثیر، اسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۴۳۔</ref> پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے بعد مسیلمہ کیلئے زمینہ ہموار ہو گیا یوں اس نے بعض لوگوں کو اپنے ارد گرد جمع کیا اور [[قرآن]] کے مقابلے میں نثر کے کچھ جملات جعل کر کے اپنے پیروکاروں کے سامنے پیش کرتے تھے۔<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۲۶۔</ref> مسیلمہ نے "سجاح بنت حارث تمیمی" کہ جو خود بھی دعویدار نبوت تھی، سے  [[شادی]] کیا۔<ref>ابن حجر، الاصابہ، ۱۴۱۵ق، ج۷، ص۳۴۴۔</ref> اور اپنے پیروکاروں سے [[نماز صبح]] اور [[نماز عشاء]] کی بخشودگی کو ان کا  [[مہریہ]] قرار دیا۔<ref> ابن اعثم، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۲۲۔</ref>


اسی طرح اس نے اپنے پیروکاروں کیلئے [[شراب]] اور [[زنا]] کو حلال جبکہ [[نماز]] سے سب کو معاف کر دیا لیکن وہ پیغمبر اسلامؐ کے [[نبوت]] کی گواہی دیتا تھا۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویہ، دارالمعرفہ، ج۲، ص۵۷۷.</ref>
اسی طرح اس نے اپنے پیروکاروں کیلئے [[شراب]] اور [[زنا]] کو حلال جبکہ [[نماز]] سے سب کو معاف کر دیا لیکن وہ پیغمبر اسلامؐ کے [[نبوت]] کی گواہی دیتا تھا۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویہ، دارالمعرفہ، ج۲، ص۵۷۷۔</ref>
===الٹے معجزات===
===الٹے معجزات===
بعض اطلاعات کے مطابق مسیلمہ [[پیغمبر اسلامؐ]] کے بعض معجزات کو تکرار کرنا چاہتا تھا لیکن ہر دفعہ نتیجہ بالکل برعکس نکتا تھا۔ مثلا اس نے کسی کنویں میں اپنا آب دہان پھینکا تو اس کنویں کا پانی خشک ہو گیا۔ کسی بچے کو اس کے پاس لے گیا تاکہ وہ اس کے حق میں دعا کریں، جیسے ہی انہوں نے اس بچے کے سر پر ہاتھ پھیرا وہ بچہ گنجا ہو گیا۔ ان کے [[وضو]] کا پانی کسی باغ میں پھنکا گیا تو وہاں اس کے بعد کوئی سبزہ نہیں اگا۔ کسی کی آنکھ پر ہاتھ پھیرا تو وہ نابینا ہو گیا۔<ref>ابن کثیر، البدایہ و النہایہ، ۱۴۰۷ق، ج۶، ص۳۲۷</ref>
بعض اطلاعات کے مطابق مسیلمہ [[پیغمبر اسلامؐ]] کے بعض معجزات کو تکرار کرنا چاہتا تھا لیکن ہر دفعہ نتیجہ بالکل برعکس نکتا تھا۔ مثلا اس نے کسی کنویں میں اپنا آب دہان پھینکا تو اس کنویں کا پانی خشک ہو گیا۔ کسی بچے کو اس کے پاس لے گیا تاکہ وہ اس کے حق میں دعا کریں، جیسے ہی انہوں نے اس بچے کے سر پر ہاتھ پھیرا وہ بچہ گنجا ہو گیا۔ ان کے [[وضو]] کا پانی کسی باغ میں پھنکا گیا تو وہاں اس کے بعد کوئی سبزہ نہیں اگا۔ کسی کی آنکھ پر ہاتھ پھیرا تو وہ نابینا ہو گیا۔<ref>ابن کثیر، البدایہ و النہایہ، ۱۴۰۷ق، ج۶، ص۳۲۷</ref>
==وفات==
==وفات==
سن 12 ہجری قمری<ref> ابن اثیر، اسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۱۹۴.</ref> کو [[ابوبکر بن ابوقحافہ|ابوبکر]] نے [[خالد بن ولید]] کی سربراہی میں [[یمامہ]] کی طرف ایک لشکر بھیجا،<ref> ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۴۲۹.</ref> خالد بن ولید نے عقرباء نامی مقام پر مسیلمہ اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ جنگ کیا۔ مسیلمہ سن 12 ہجری قمری کو [[ربیع الثانی]] کے مہینے میں ہلاک ہوا۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دارصادر، ج۲، ص۱۳۱</ref> ان کو قتل کرنے میں وحشی بن حرب (قاتل [[حمزہ بن عبدالمطلب|حمزہ]] سید الشہداء)، [[عبداللہ بن زید بن عاصم]] اور [[ابودجانہ]] کا کردار نمایاں رہا ہے۔<ref>ابن اثیر، اسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۵، ص۹۶</ref> البتہ ان افراد میں سے ہر ایک جدا گانہ طور پر بھی ان کے قاتل کے طور پر معرفی ہوئے ہیں۔<ref>ابن اثیر، اسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۴، ص۶۶۲،ابن اثیر، اسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۱۴۷</ref>
سن 12 ہجری قمری<ref> ابن اثیر، اسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۱۹۴۔</ref> کو [[ابوبکر بن ابوقحافہ|ابوبکر]] نے [[خالد بن ولید]] کی سربراہی میں [[یمامہ]] کی طرف ایک لشکر بھیجا،<ref> ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۴۲۹۔</ref> خالد بن ولید نے عقرباء نامی مقام پر مسیلمہ اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ جنگ کیا۔ مسیلمہ سن 12 ہجری قمری کو [[ربیع الثانی]] کے مہینے میں ہلاک ہوا۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دارصادر، ج۲، ص۱۳۱</ref> ان کو قتل کرنے میں وحشی بن حرب (قاتل [[حمزہ بن عبدالمطلب|حمزہ]] سید الشہداء)، [[عبداللہ بن زید بن عاصم]] اور [[ابودجانہ]] کا کردار نمایاں رہا ہے۔<ref>ابن اثیر، اسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۵، ص۹۶</ref> البتہ ان افراد میں سے ہر ایک جدا گانہ طور پر بھی ان کے قاتل کے طور پر معرفی ہوئے ہیں۔<ref>ابن اثیر، اسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۴، ص۶۶۲،ابن اثیر، اسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۱۴۷</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
سطر 23: سطر 23:


== منابع ==
== منابع ==
* ابن اثیر، علی بن محمد، أسدالغابہ فی معرفۃ الصحابہ، بیروت، دارالفکر، ۱۴۰۹ق/۱۹۸۹م.
* ابن اثیر، علی بن محمد، أسدالغابہ فی معرفۃ الصحابہ، بیروت، دارالفکر، ۱۴۰۹ق/۱۹۸۹م۔
* ابن اعثم کوفی، احمد بن اعثم، الفتوح، تحقیق: علی شیری، بیروت، دارالأضواء، ۱۴۱۱ق/۱۹۹۱م.
* ابن اعثم کوفی، احمد بن اعثم، الفتوح، تحقیق: علی شیری، بیروت، دارالأضواء، ۱۴۱۱ق/۱۹۹۱م۔
* ابن حجر عسقلانی، احمد بن علی، الإصابۃ فی تمییز الصحابۃ، تحقیق: عادل احمد عبد الموجود و علی محمد معوض، بیروت، دارالکتب العلمیۃ، ۱۴۱۵ق/۱۹۹۵م.
* ابن حجر عسقلانی، احمد بن علی، الإصابۃ فی تمییز الصحابۃ، تحقیق: عادل احمد عبد الموجود و علی محمد معوض، بیروت، دارالکتب العلمیۃ، ۱۴۱۵ق/۱۹۹۵م۔
* ابن عبدالبر، یوسف بن عبداللہ، الاستیعاب فی معرفۃ الأصحاب، تحقیق: علی محمدالبجاوی، بیروت، دارالجیل، ۱۴۱۲ق/۱۹۹۲م.
* ابن عبدالبر، یوسف بن عبداللہ، الاستیعاب فی معرفۃ الأصحاب، تحقیق: علی محمدالبجاوی، بیروت، دارالجیل، ۱۴۱۲ق/۱۹۹۲م۔
*  ابن کثیر، اسماعیل بن عمر، البدایہ و النہایہ، بیروت، دارالفکر، ۱۴۰۷ق/۱۹۸۶م.
*  ابن کثیر، اسماعیل بن عمر، البدایہ و النہایہ، بیروت، دارالفکر، ۱۴۰۷ق/۱۹۸۶م۔
* ابن ہشام، عبدالملک، السیرۃ النبویہ، تحقیق: مصطفی سقا و ابراہیم ابیاری و عبدالحفیظ شبلی، بیروت، دارالمعرفہ، بی‌تا.
* ابن ہشام، عبدالملک، السیرۃ النبویہ، تحقیق: مصطفی سقا و ابراہیم ابیاری و عبدالحفیظ شبلی، بیروت، دارالمعرفہ، بی‌تا۔
* بخاری، محمد بن إسماعيل، صحيح البخاری، محقق الناصر، محمد زہير بن ناصر، دمشق، دار طوق النجاۃ، چاپ اول، ۱۴۲۲ق.
* بخاری، محمد بن إسماعيل، صحيح البخاری، محقق الناصر، محمد زہير بن ناصر، دمشق، دار طوق النجاۃ، چاپ اول، ۱۴۲۲ق۔
* بلاذری، احمد بن یحیی، فتوح البلدان، بیروت، دار و مکتبۃ الہلال، ۱۹۸۸م.
* بلاذری، احمد بن یحیی، فتوح البلدان، بیروت، دار و مکتبۃ الہلال، ۱۹۸۸م۔
* طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک، تحقیق: محمدأبوالفضل ابراہیم، بیروت، دارالتراث، ۱۳۸۷ق/۱۹۶۷م.
* طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک، تحقیق: محمدأبوالفضل ابراہیم، بیروت، دارالتراث، ۱۳۸۷ق/۱۹۶۷م۔
* زرکلی، خیرالدین، الأعلام قاموس تراجم لأشہر الرجال و النساء من العرب و المستعربین و المستشرقین، بیروت، دارالعلم للملایین، ۱۹۸۹م.
* زرکلی، خیرالدین، الأعلام قاموس تراجم لأشہر الرجال و النساء من العرب و المستعربین و المستشرقین، بیروت، دارالعلم للملایین، ۱۹۸۹م۔
* یعقوبی، احمد بن ابی‌یعقوب، تاریخ الیعقوبی، بیروت، دارصادر، بی‌تا.
* یعقوبی، احمد بن ابی‌یعقوب، تاریخ الیعقوبی، بیروت، دارصادر، بی‌تا۔
{{نبوت}}
{{نبوت}}


confirmed، templateeditor
7,303

ترامیم