مندرجات کا رخ کریں

"واقعہ کربلا" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 228: سطر 228:
[[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر سعد]] [[امام حسین علیہ السلام|امامؑ]] کے کربلا میں پڑاؤ ڈالنے کے دوسرے روز ـ یعنی تین [[محرم الحرام]] کو 4000 افراد کے لشکر کے ساتھ کربلا پہنچا۔<ref>ابوحنیفه احمد بن داوود الدینوری، الاخبار الطوال، ص253؛ احمد بن یحیی البلاذری، انساب الاشراف، ج3، ص176؛ الطبری، وہی ماخذ، ص409 و ابن اثیر، وہی ماخذ، ص52۔</ref> [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر سعد]] کی کربلا آنے کی کیفیت کے بارے میں منقول ہے:
[[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر سعد]] [[امام حسین علیہ السلام|امامؑ]] کے کربلا میں پڑاؤ ڈالنے کے دوسرے روز ـ یعنی تین [[محرم الحرام]] کو 4000 افراد کے لشکر کے ساتھ کربلا پہنچا۔<ref>ابوحنیفه احمد بن داوود الدینوری، الاخبار الطوال، ص253؛ احمد بن یحیی البلاذری، انساب الاشراف، ج3، ص176؛ الطبری، وہی ماخذ، ص409 و ابن اثیر، وہی ماخذ، ص52۔</ref> [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر سعد]] کی کربلا آنے کی کیفیت کے بارے میں منقول ہے:


"[[عبید اللہ بن زياد]] نے [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر سعد]] کو چار ہزار کوفیوں کے لشکر کا امیر قرار دیا اور حکم دیا کہ وہ ان [[کوفہ|کوفیوں]] کو [[رے]] اور [[دستبی|دَستَبی]]"<ref>یاقوت الحموی، معجم البلدان، ج2، ص454۔</ref> لے کر جائے اور ان علاقوں پر قابض دیلمیوں کے خلاف جنگ کرے۔ [[عبید اللہ بن زیاد|عبید اللہ]] نے پہلے ہی [[رے]] کی حکومت کا حکم [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر سعد]] کے نام پر لکھ دیا تھا اور اس کو [[رے]] کا والی مقرر کیا تھا۔ [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|ابن سعد]] اپنے لشکر کے ساتھ [[کوفہ]] سے باہر نکلا اور "[[حمام اعین]]" کے مقام پر لشکرگاہ قائم کی۔ وہ [[رے]] جانے کے لئے تیاری کررہا تھا کہ اسی اثناء میں [[امام حسین علیہ السلام]] کے قیام کا مسئلہ پیش آیا؛ اور جب [[امام حسین علیہ السلام|امام حسینؑ]] نے [[کوفہ]] کی طرف عزیمت کی تو [[عبید اللہ بن زیاد|ابن زیاد]] نے [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر سعد]] کو بلوایا اور حکم دیا: "پہلے [[امام حسین علیہ السلام|امام حسینؑ]] سے جنگ کرنے جاؤ اور اس جنگ سے فارغ ہونے کے بعد '''اپنی حکومت''' کے مقام کی طرف کوچ کرو"۔ [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر سعد]] [[امام حسین علیہ السلام|امام حسینؑ]] کے ساتھ جنگ کو پسندید نہیں کرتا تھا  چنانچہ اس نے [[عبید اللہ بن زیاد]] سے کہا: "مجھے اس کام سے معاف کرو"؛ لیکن [[عبید اللہ بن زياد|ابن زیاد]] نے اس جنگ سے [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|ابن سعد]] کی معافی کو [[رے کی حکومت کا حکم واپس کرنے سے مشروط کیا۔<ref>الدینوری، وہی ماخذ، ص253؛ البلاذری، وہی ماخذ، ص176 و الطبری، وہی ماخذ، ص409۔</ref>
"[[عبید اللہ بن زياد]] نے [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر سعد]] کو چار ہزار کوفیوں کے لشکر کا امیر قرار دیا اور حکم دیا کہ وہ ان [[کوفہ|کوفیوں]] کو [[رے]] اور [[دستبی|دَستَبی]]"<ref>یاقوت الحموی، معجم البلدان، ج2، ص454۔</ref> لے کر جائے اور ان علاقوں پر قابض دیلمیوں کے خلاف جنگ کرے۔ [[عبید اللہ بن زیاد|عبید اللہ]] نے پہلے ہی [[رے]] کی حکومت کا حکم [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر سعد]] کے نام پر لکھ دیا تھا اور اس کو [[رے]] کا والی مقرر کیا تھا۔ [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|ابن سعد]] اپنے لشکر کے ساتھ [[کوفہ]] سے باہر نکلا اور "[[حمام اعین]]" کے مقام پر لشکرگاہ قائم کی۔ وہ [[رے]] جانے کے لئے تیاری کررہا تھا کہ اسی اثناء میں [[امام حسین علیہ السلام]] کے قیام کا مسئلہ پیش آیا؛ اور جب [[امام حسین علیہ السلام|امام حسینؑ]] نے [[کوفہ]] کی طرف عزیمت کی تو [[عبید اللہ بن زیاد|ابن زیاد]] نے [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر سعد]] کو بلوایا اور حکم دیا: "پہلے [[امام حسین علیہ السلام|امام حسینؑ]] سے جنگ کرنے جاؤ اور اس جنگ سے فارغ ہونے کے بعد '''اپنی حکومت''' کے مقام کی طرف کوچ کرو"۔ [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر سعد]] [[امام حسین علیہ السلام|امام حسینؑ]] کے ساتھ جنگ کو پسندید نہیں کرتا تھا  چنانچہ اس نے [[عبید اللہ بن زیاد]] سے کہا: "مجھے اس کام سے معاف کرو"؛ لیکن [[عبید اللہ بن زياد|ابن زیاد]] نے اس جنگ سے [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر سعد]] کی معافی کو رے کی حکومت کا حکم واپس کرنے سے مشروط کیا۔<ref>الدینوری، وہی ماخذ، ص253؛ البلاذری، وہی ماخذ، ص176 و الطبری، وہی ماخذ، ص409۔</ref>


[[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر سعد]] نے جب چون اصرار [[عبید اللہ بن زياد|ابن زیاد]] کا اصرار دیکھا تو کہا: (میں [[کربلا]]) جاتا ہوں"۔<ref>الطبری، وہی ماخذ، ص410؛ ابن اعثم، وہی ماخذ، ص86 و الخوارزمی، وہی ماخذ، صص239-240۔</ref> چنانچہ اپنا چار ہزار افراد کا لشکر لے کر [[کربلا]] پہنچا اور [[نینوی']] کے مقام پر [[امام حسین علیہ السلام|امام حسینؑ]] کے اترنے کے دوسرے روز وہ بھی وہاں پہنچا۔<ref>الدینوری، وہی ماخذ، ص253؛ البلاذری، وہی ماخذ، ج3، ص176و الطبری، وہی ماخذ، ص409۔</ref>
[[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر سعد]] نے جب چون اصرار [[عبید اللہ بن زياد|ابن زیاد]] کا اصرار دیکھا تو کہا: (میں [[کربلا]]) جاتا ہوں"۔<ref>الطبری، وہی ماخذ، ص410؛ ابن اعثم، وہی ماخذ، ص86 و الخوارزمی، وہی ماخذ، صص239-240۔</ref> چنانچہ اپنا چار ہزار افراد کا لشکر لے کر [[کربلا]] پہنچا اور [[نینوی']] کے مقام پر [[امام حسین علیہ السلام|امام حسینؑ]] کے اترنے کے دوسرے روز وہ بھی وہاں پہنچا۔<ref>الدینوری، وہی ماخذ، ص253؛ البلاذری، وہی ماخذ، ج3، ص176و الطبری، وہی ماخذ، ص409۔</ref>
confirmed، templateeditor
7,303

ترامیم