مندرجات کا رخ کریں

"واقعہ کربلا" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 9: سطر 9:
[[10 محرم]]، [[روز عاشورا]] کو دونوں فوجوں کے درمیان جنگ ہوئی جس میں [[امام حسینؑ]]، آپؑ کے بھائی [[عباس بن علی]]،  شیرخوار بچے [[عبدالله بن حسین|علی اصغر]] سمیت بنی ہاشم کے  17 اور 50 سے زیادہ اصحاب [[شہید]] ہوئے۔ بعض [[مقتل نگاری|مقتل نگار]] [[شمر بن ذی الجوشن]] کو امام حسینؑ کا قاتل قرار دیتے ہیں۔ [[عمر بن سعد]] کے لشکر نے اپنے گھوڑوں کی سموں تلے شہیدوں کے اجساد کو پائمال کیا۔ عاشورا کے روز عصر کے وقت سپاه یزید امام حسینؑ کی خیام پر حملہ کر کے انھیں نذر آتش کیا۔ [[شیعہ]] حضرات اس رات کو [[شام غریباں]] کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ [[امام سجاد علیہ السلام|امام سجادؑ]] نے بیماری کی وجہ سے جنگ میں حصہ نہیں لیا لہذا آپؑ اس جنگ میں زندہ بچ گئے اور  [[حضرت زینب سلام اللہ علیہا|حضرت زینب]]، خواتین اہل بیت اور بچوں کے ساتھ دشمن کے ہاتھوں اسیر ہوئے۔ عمر بن سعد کے سپاہیوں نے شہدا کے سروں کو نیزوں پر بلند کیا اور اسیروں کو عبید اللہ بن زیاد کے دربار میں پیش کیا اور وہاں سے انہیں [[یزید]] کے پاس [[شام]] بھیجا گیا۔
[[10 محرم]]، [[روز عاشورا]] کو دونوں فوجوں کے درمیان جنگ ہوئی جس میں [[امام حسینؑ]]، آپؑ کے بھائی [[عباس بن علی]]،  شیرخوار بچے [[عبدالله بن حسین|علی اصغر]] سمیت بنی ہاشم کے  17 اور 50 سے زیادہ اصحاب [[شہید]] ہوئے۔ بعض [[مقتل نگاری|مقتل نگار]] [[شمر بن ذی الجوشن]] کو امام حسینؑ کا قاتل قرار دیتے ہیں۔ [[عمر بن سعد]] کے لشکر نے اپنے گھوڑوں کی سموں تلے شہیدوں کے اجساد کو پائمال کیا۔ عاشورا کے روز عصر کے وقت سپاه یزید امام حسینؑ کی خیام پر حملہ کر کے انھیں نذر آتش کیا۔ [[شیعہ]] حضرات اس رات کو [[شام غریباں]] کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ [[امام سجاد علیہ السلام|امام سجادؑ]] نے بیماری کی وجہ سے جنگ میں حصہ نہیں لیا لہذا آپؑ اس جنگ میں زندہ بچ گئے اور  [[حضرت زینب سلام اللہ علیہا|حضرت زینب]]، خواتین اہل بیت اور بچوں کے ساتھ دشمن کے ہاتھوں اسیر ہوئے۔ عمر بن سعد کے سپاہیوں نے شہدا کے سروں کو نیزوں پر بلند کیا اور اسیروں کو عبید اللہ بن زیاد کے دربار میں پیش کیا اور وہاں سے انہیں [[یزید]] کے پاس [[شام]] بھیجا گیا۔


== انکار بیعت ==
== بیعت سے انکار ==
15 [[رجب المرجب|رجب]] سنہ 60 ہجری کو [[معاویہ]] کی موت کے بعد، لوگوں سے یزید کی بیعت لی گئی۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، خامسہ۱، ص۴۴۲؛ بَلاذُری، انساب الاشراف، ج۳، ص۱۵۵؛ مفید، الارشاد، ج۲، ص۳۲.</ref> [[یزید]] نے بر سر اقتدار آنے کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ ان چیدہ چیدہ افراد سے بیعت لینے کا فیصلہ کیا جنہوں نے [[معاویہ]] کے زمانے میں یزید کی بیعت کرنے سے انکار کیا تھا۔<ref> محمد بن جریرالطبری، تاریخ الأمم و الملوک(تاریخ الطبری)، ج5، ص338۔</ref> اسی بنا پر اس نے [[مدینہ]] کے گورنر [[ولید بن عتبہ|ولید بن عتبہ بن ابی سفیان]] کو ایک خط کے ذریعے [[معاویہ]] کی موت کی خبر دی اور ساتھ ہی ایک مختصر تحریر میں [[ولید بن عتبہ|ولید]] کو "[[امام حسین علیہ السلام|حسین بن علی]]، [[عبداللہ بن عمر]] اور [[عبداللہ بن زبیر]] سے زبردستی [[بیعت]] لینے اور نہ ماننے کی صورت میں اس کا سر قلم کرنے کی ہدایت کی"۔ <ref>ابومخنف الازدی، مقتل الحسینؑ،ص3؛ الطبری، وہی، ص338؛ ابن اعثم الکوفی، الفتوح، ج5، صص9-10؛ الموفق بن احمد الخوارزمی، مقتل الحسینؑ، ج1، ص180 اور علی بن ابی الکرم ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج4، ص14۔</ref>  
15 [[رجب المرجب|رجب]] سنہ 60 ہجری کو [[معاویہ]] کی موت کے بعد، لوگوں سے یزید کی بیعت لی گئی۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، خامسہ۱، ص۴۴۲؛ بَلاذُری، انساب الاشراف، ج۳، ص۱۵۵؛ مفید، الارشاد، ج۲، ص۳۲.</ref> [[یزید]] نے بر سر اقتدار آنے کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ ان چیدہ چیدہ افراد سے بیعت لینے کا فیصلہ کیا جنہوں نے [[معاویہ]] کے زمانے میں یزید کی بیعت کرنے سے انکار کیا تھا۔<ref> محمد بن جریرالطبری، تاریخ الأمم و الملوک(تاریخ الطبری)، ج5، ص338۔</ref> اسی بنا پر اس نے [[مدینہ]] کے گورنر [[ولید بن عتبہ|ولید بن عتبہ بن ابی سفیان]] کو ایک خط کے ذریعے [[معاویہ]] کی موت کی خبر دی اور ساتھ ہی ایک مختصر تحریر میں [[ولید بن عتبہ|ولید]] کو "[[امام حسین علیہ السلام|حسین بن علی]]، [[عبداللہ بن عمر]] اور [[عبداللہ بن زبیر]] سے زبردستی [[بیعت]] لینے اور نہ ماننے کی صورت میں اس کا سر قلم کرنے کی ہدایت کی"۔ <ref>ابومخنف الازدی، مقتل الحسینؑ،ص3؛ الطبری، وہی، ص338؛ ابن اعثم الکوفی، الفتوح، ج5، صص9-10؛ الموفق بن احمد الخوارزمی، مقتل الحسینؑ، ج1، ص180 اور علی بن ابی الکرم ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج4، ص14۔</ref>  


confirmed، templateeditor
7,303

ترامیم