مندرجات کا رخ کریں

"واقعہ کربلا" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbasi
imported>Abbasi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{مشابہت|عاشورا}}
{{مشابہت|عاشورا}}
{{محرم کی عزاداری}}
{{محرم کی عزاداری}}
'''واقعۂ کربلا''' یا '''واقعۂ عاشورا''' [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسولؐ]] اور ان کے چاہنے والوں کے لئے غم انگیز ترین واقعہ ہے جو دس [[محرم الحرام]] سنہ 61 ہجری کو [[کربلائے معلی|کربلا]] میں رونما ہوا۔ اس واقعے میں [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین]]ؑ 56 سال کی عمر میں قلیل ساتھیوں کے ہمراہ، [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر سعد]] کی سپہ سالاری میں [[یزید بن معاویہ]] کی فوج کے ساتھ ایک نا عادلانہ جنگ میں جام شہادت نوش کرگئے اور آپ کے پسماندگان اسیر کرکے [[کوفہ]] اور [[شام]] لے جائے گئے۔ [[شیعہ|شیعیان اہل بیت]] ہر سال اس واقعے کی مناسبت سے [[عزاداری]] مناتے ہیں۔
'''واقعہ کربلا''' یا '''واقعہ عاشورا''' [[کربلا]] میں امام حسین  اور ان کے اصحاب کا کوفیوں کے لشکر کے ساتھ جنگ کرتے ہوئے شہید ہونے کا سانحہ ہے۔ لشکر نے [[سال ۶۱ هجری قمری|۶۱ق]] کی دس محرم کو اموی حاکم [[یزید بن معاویه|یزید]] جنگ کی۔ واقعه کربلا  مسلمانوں اور خاص طور پر شیعوں کے نزدیک  تاریخ [[اسلام]] دلخراش ترین واقعہ ہے۔شیعہ حضرات اس روز وسیع پیمانے پر  [[عزاداری]] کرتے ہیں۔


یہ واقعہ [[15 رجب]] سنہ 60 ہجری قمری کو [[معاویہ]] کی موت اور اس کے بیٹے یزید کی تخت نشینی کے بعد شروع ہوا۔ [[مدینہ]] کے گورنر نے امام حسینؑ سے یزید کیلئے [[بیعت]] لینے کی کوشش کی لیکن امام حسین نے یزید کی بیعت کرنے سے انکار کر دیا۔ نتیجے میں امام حسینؑ کو [[مدینہ]] چھوڑ کر [[مکہ]] کی طرف حرکت کرنا پڑا۔ اس سفر میں آپؑ کے اہل خانہ سمیت [[بنی ہاشم]] آپؑ کے چاہنے والوں کی ایک جماعت نے آپؑ کا ساتھ دیا۔
[[15 رجب]] [[سال 60 هجری قمری|۶۰ق]]  کو [[معاویہ]] کی وفات اور اس کے بیٹے یزید کی حاکمیت سے اس واقعہ کا آغاز ہوا۔ حاکم [[مدینه]] نے امام حسین سے یزید کیلئے [[بیعت]] لینے کی کوشش کی لیکن حسین بن علی نے بیعت سے اجتناب کیا اور رات کو [[مدینه]] سے  [[مکه]] کی طرف سفر کیا۔اس سفر میں امام  کے اہل خانہ، [[بنی هاشم]] کی ایک جماعت اور کچھ شیعہ ان کے ہمراہ تھے۔


امام حسینؑ تقریبا چار مہینے تک مکہ میں قیام پذیر رہے۔ اس دوران ایک طرف سے یزید کے کارندے آپ کو [[شہید]] کرنے کے درپے تھے تو دوسری طرف سے کوفہ والوں کی متعدد خط مل رہے تھے۔ لہذا امام حسینؑ نے مکہ مکرمہ کی حرمت اور کوفہ والوں کی دعوت کا لحاظ رکھتے ہوئے [[8 ذوالحجہ]] کو مکہ سے کوفہ کی طرف سفر کیا۔ کوفہ پہنچنے سے پہلے امام کو کوفہ والوں کی بے وفائی اور آپ کے سفیر مسلم بن عقیل کی شہادت کی خبر ہوئی جسے آپ نے کوفہ کے حالات کا جائزہ لینے کیلئے اپنا نمائنده بنا کر کوفہ روانہ کیا تھا۔ اسی دوران [[حر بن یزید ریاحی]] کی سرکردگی میں یزید کی فوج نے آپ کا راستہ روک لیا۔ وہاں سے آپ نے [[کربلا]] کا رخ کیا جہاں عمر بن سعد کی فوج سے آمنا سامنا ہوا جو [[عبیداللہ بن زیاد]] کی طرف سے بھیجی گئی تھی۔
[[امام حسین(ع)]] نے چار ماہ کے قریب  [[مکه]] میں قیام کیا۔ اس دوران کوفیوں کی طرف سے دعوت نامے پہنچے۔ لیکن یزیدی سپاہیوں کے ہاتھوں قتل  اور کوفیوں کی دعوت ناموں کے پیش نظر  امام حسین نے [[8 ذی‌الحجه]] کوفہ کی جانب سفر اختیار کیا۔ امام کوفہ پہنچنے سے پہلے ہی کوفیوں کی عہد شکنی اور [[مسلم بن عقیل|مسلم]] کی شہادت سے آگاہ ہو گئے کہ جنھیں آپ نے حالات کوفہ کا جائزہ لینے کیلئے کوفہ روانہ کیا تھا، [[حر بن یزید]] نے جن آپ کا راستہ روکا تو آپ [[کربلا]] کی طرف گئے جہاں [[لشکر عمر بن سعد]] سے آمنا سامنا ہوا کہ جس کا سپہ سالار  [[عبیدالله بن زیاد]] نے عمر بن سعد کو بنایا تھا۔


[[روز عاشورا]]، [[10 محرم الحرام]] سن 61 ہجری کی صبح دونوں لشکروں کے درمیان جنگ شروع ہوئی جس میں امام حسینؑ کے  ساتھیوں میں سے آپ کے بھائی [[حضرت عباس بن علی]] اور چھ ماہہ بیٹے [[عبداللہ بن حسین|علی اصغر]] سمیت بنی‌ ہاشم کے 17 اور آپ کے با وفا اصحاب میں سے تقریبا 50 افراد نے جام [[شہادت]] نوش کیا۔ بعض [[مورخین]] کے مطابق [[شمر بن ذی الجوشن]] نے امام حسینؑ کو شہید کیا۔ عمر بن سعد کی فوج نے شہدائے کربلا کے جسموں پر گھوڑے دوڑائے۔ روز عاشور عصر کے وقت عمر سعد کے حکم سے آپؑ کے پسماندوں  پر ہجوم کیا گیا اور [[خیمہ‌گاہ|خیموں]] کو آگ لگا دی گئی۔ شیعہ اس رات کو [[شام غریباں]] کا نام دیتے ہیں۔ اس جنگ میں [[امام سجاد علیہ السلام|امام سجادؑ]] بیماری کی وجہ سے نہ لڑ سکے یوں امام کے لشکر سے صرف آپ زندہ بچ گئے تھے۔ لشکر یزید نے امام سجادؑ اور [[حضرت زینب سلام اللہ علیہا|حضرت زینب]] سمیت امام حسینؑ کے اہل خانہ اور دوسری خواتین اور بچوں کو اسیر کر کے شہدا کے سروں کے ساتھ کوفہ میں ابن زیاد  کے پاس پھر وہاں سے یزید کے پاس شام بھیجا گیا۔
دونوں فوجوں نے [[10 محرم]] یعنی [[روز عاشورا]] کو جنگ کی۔اس جنگ میں [[امام حسین]]، ان کے بھائی [[عباس بن علی]]،  شیرخواره‌ بچے [[عبدالله بن حسین|علی اصغر]] سمیت بنی ہاشم کے 17افراد اور 50 سے زیادہ اصحاب کے ساتھ [[شہید]] ہوئے۔ بعض [[مقتل|مقتل نویسان]] [[شمر بن ذی الجوشن]] کو قاتل امام حسین کہتے ہیں۔ [[عمر بن سعد]] کے لشکر نے اپنے گھوڑوں کی سموں تلے شہیدوں کے اجساد کو پائمال کیا۔ عاشورا کے روز عصر کے وقت سپاه یزید امام حسین کی خیام پر حملہ کر کے انھیں نذر آتش کیا۔ [[شیعہ]] حضرات اس رات کو [[شام غریباں]] کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ [[امام سجاد علیه السلام|امام سجادؑ]] نے بیماری کی وجہ سے جنگ میں حصہ نہیں لیا لہذا وہ اس جنگ میں زندہ بچ گئے اور [[حضرت زینب سلام الله علیها|حضرت زینب]]، خواتین اہل بیت اور بچوں کے ساتھ اسیر ہو کر [[کوفہ]] گئے۔ عمر بن سعد کے سپاہیوں نے شہدا کے سروں کو نیزوں پر بلند کیا اور اسیروں کو عبید اللہ بن زیاد کے دربار میں پیش کیا۔


== انکار بیعت ==
== انکار بیعت ==
گمنام صارف