مندرجات کا رخ کریں

"استطاعت" کے نسخوں کے درمیان فرق

12 بائٹ کا ازالہ ،  12 نومبر 2019ء
م
سطر 25: سطر 25:
==احکام==
==احکام==
استطاعت سے متعلق بعض [[احکام شرعی|فقہی احکام]] درج ذیل ہیں:
استطاعت سے متعلق بعض [[احکام شرعی|فقہی احکام]] درج ذیل ہیں:
* جو شخص کسی سے قرضہ لے کر حج کے سفر کے اخراجات مہیا کرے مستطیع شمار نہیں ہو گا اور اسطرح اگر حج انجام دے بھی تو اس کا واجب حج حساب نہیں ہو گا۔<ref>فلاح‌زادہ، منتخب مناسک حج، ۱۴۲۶ق، ص۱۱.</ref> البتہ بعض [[مرجع تقلید|مراجع تقلید]] کے [[فتوا|فتوے]] کے مطابق یہ شخص اگر اپنا قرضہ آسانی کے ساتھ ادا کر سکتا ہے تو اس میں کوئی اشکال نہیں ہے۔<ref>فلاح‌زادہ، منتخب مناسک حج، ۱۴۲۶ق، ص۱۱.</ref>
* جو شخص قرضہ لے کر سفر حج کے اخراجات مہیا کرے وہ مستطیع شمار نہیں ہو گا اور اسطرح اگر حج انجام دے تو یہ اس کا واجب حج حساب نہیں ہو گا۔<ref>فلاح‌زادہ، منتخب مناسک حج، ۱۴۲۶ق، ص۱۱.</ref> البتہ بعض [[مراجع تقلید|مراجع تقلید]] کے [[فتوا|فتوے]] کے مطابق یہ شخص اگر اپنا قرضہ آسانی کے ساتھ ادا کر سکتا ہے تو اس میں کوئی اشکال نہیں ہے۔<ref>فلاح‌زادہ، منتخب مناسک حج، ۱۴۲۶ق، ص۱۱.</ref>
* بعض فقہاء من جملہ [[محقق حلی]] اور [[محمد حسن نجفی|صاحب‌ جواہر]] کے مطابق اگر کسی کے پاس حج کے اخراجات موجود ہو لیکن فی الحال اس رقم کو استعمال نہیں کر سکتا ہو تو اس شخص پر حج کے لئے قرضہ لینا  [[واجب]] ہے۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ج۱۷، ص۲۶۰؛ محقق حلی، شرایع‌الاسلام، ۱۴۰۸ق، ص۲۰۱.</ref>
* بعض فقہاء من جملہ [[محقق حلی]] اور [[محمد حسن نجفی|صاحب‌ جواہر]] کے مطابق اگر کسی کے پاس حج کے اخراجات موجود ہو لیکن فی الحال اس رقم کو استعمال نہیں کر سکتا ہو تو اس شخص پر حج کے لئے قرضہ لینا  [[واجب]] ہے۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ج۱۷، ص۲۶۰؛ محقق حلی، شرایع‌الاسلام، ۱۴۰۸ق، ص۲۰۱.</ref>
* اگر کوئی شخص کسی کو حج کے اخراجات بطور ہدیہ دے دے تو مذکورہ شخص مستطیع شمار ہو گا اور اس پر حج واجب ہو گا۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ج۱۷، ص۲۶۱؛ محقق حلی، شرایع‌الاسلام، ۱۴۰۸ق، ص۲۰۱.</ref>
* اگر کوئی شخص کسی کو حج کے اخراجات بطور ہدیہ دے دے تو مذکورہ شخص مستطیع شمار ہو گا اور اس پر حج واجب ہو گا۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ج۱۷، ص۲۶۱؛ محقق حلی، شرایع‌الاسلام، ۱۴۰۸ق، ص۲۰۱.</ref>
confirmed، templateeditor
8,854

ترامیم