مندرجات کا رخ کریں

"واقعہ کربلا" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 152: سطر 152:
[[عبیداللہ بن زیاد]] کو [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین]](ع) کی [[کوفہ]] عزیمت کی خبر ہوئی تو اس نے اپنی فوج کے سربراہ [[حصین بن نمیر]] کو چار ہزار کا لشکر دے کر "قادسیہ" روانہ کیا تا کہ "قادسیہ" سے "خفان" اور "قُطقُطانیّہ" سے لعلع تک کے علاقوں کی کڑی نگرانی کے ذریعے ان علاقوں سے گزرنے والے افراد کی نقل و حرکت سے مطلع رہ سکیں۔<ref>احمد بن یحیی البلاذری، انساب الاشراف، ج 3، ص 166 و محمد بن جریر الطبری، تاریخ الأمم و الملوک (تاریخ الطبری)، ج 5، ص 401 و ابوعلی مسکویه، تجارب الامم، ج 2، ص 62 و علی بن ابی الکرم ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج 4، ص 41۔</ref> [[حر بن یزید ریاحی]] کا ایک ہزار کا لشکر بھی حصین بن نمیر کے لشکر کا حصہ تھا جو [[قافلۂ حسینی]] کا راستہ روکنے کے لئے بھجوایا گیا تھا۔<ref>الطبری، وہی ماخذ، ج 5، ص 401 و مسکویه، وہی ماخذ، ج 2، ص 62۔</ref>
[[عبیداللہ بن زیاد]] کو [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین]](ع) کی [[کوفہ]] عزیمت کی خبر ہوئی تو اس نے اپنی فوج کے سربراہ [[حصین بن نمیر]] کو چار ہزار کا لشکر دے کر "قادسیہ" روانہ کیا تا کہ "قادسیہ" سے "خفان" اور "قُطقُطانیّہ" سے لعلع تک کے علاقوں کی کڑی نگرانی کے ذریعے ان علاقوں سے گزرنے والے افراد کی نقل و حرکت سے مطلع رہ سکیں۔<ref>احمد بن یحیی البلاذری، انساب الاشراف، ج 3، ص 166 و محمد بن جریر الطبری، تاریخ الأمم و الملوک (تاریخ الطبری)، ج 5، ص 401 و ابوعلی مسکویه، تجارب الامم، ج 2، ص 62 و علی بن ابی الکرم ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج 4، ص 41۔</ref> [[حر بن یزید ریاحی]] کا ایک ہزار کا لشکر بھی حصین بن نمیر کے لشکر کا حصہ تھا جو [[قافلۂ حسینی]] کا راستہ روکنے کے لئے بھجوایا گیا تھا۔<ref>الطبری، وہی ماخذ، ج 5، ص 401 و مسکویه، وہی ماخذ، ج 2، ص 62۔</ref>


[[ابو مخنف|ابو مِخنَف]] نے اس سفر میں [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین]](ع) کے قافلے میں شامل دو [[بنو اسد|اسدی]] افراد سے نقل کیا ہے کہ "جب جب [[قافلۂ حسینی]] "[[شراف]]" کی منزل سے روانہ ہوا تو تو دن کے وسط میں دشمن کے لشکر کے ہراول دستے اور ان کے گھوڑوں کی گردنیں آن پہنچیں"۔ "پس [[امام حسین علیہ السلام|امام(ع)]] نے "[[ذو حُسَم]]" کا رخ کیا۔<ref>الطبری، وہی ماخذ، ج 5، ص 400 و مسکویه، وہی ماخذ، ص 63 و شیخ مفید؛ الارشاد، ج 2، ص 77 - 78 و علی بن ابی الکرم ابن اثیر، وہی ماخذ، ص 46۔</ref>
[[ابو مخنف|ابو مِخنَف]] نے اس سفر میں [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین]](ع) کے قافلے میں شامل دو [[بنو اسد|اسدی]] افراد سے نقل کیا ہے کہ "جب [[قافلۂ حسینی]] "[[شراف]]" کی منزل سے روانہ ہوا تو دن کے وسط میں دشمن کے لشکر کے ہراول دستے اور ان کے گھوڑوں کی گردنیں آن پہنچیں"۔ "پس [[امام حسین علیہ السلام|امام(ع)]] نے "[[ذو حُسَم]]" کا رخ کیا۔<ref>الطبری، وہی ماخذ، ج 5، ص 400 و مسکویه، وہی ماخذ، ص 63 و شیخ مفید؛ الارشاد، ج 2، ص 77 - 78 و علی بن ابی الکرم ابن اثیر، وہی ماخذ، ص 46۔</ref>


[[حر بن یزید ریاحی|حر]] اور اس کے سپاہی ظہر کے وقت [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین(ع)]] اور آپ کے اصحاب  کے آمنے سامنے آگئے؛ [[امام حسین علیہ السلام|امام(ع)]] نے اپنے اصحاب کو حکم دیا کہ [[حر بن یزید ریاحی|حر]] اور اس کے سپاہیوں حتی ان کے گھوڑوں کو پانی پلائیں۔ چنانچہ انھوں نے نہ صرف دشمن کے لشکر کو سیراب کیا بلکہ ان کے گھوڑوں کی پیاس بھی بجھا دی!
[[حر بن یزید ریاحی|حر]] اور اس کے سپاہی ظہر کے وقت [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین(ع)]] اور آپ کے اصحاب  کے آمنے سامنے آگئے؛ [[امام حسین علیہ السلام|امام(ع)]] نے اپنے اصحاب کو حکم دیا کہ [[حر بن یزید ریاحی|حر]] اور اس کے سپاہیوں حتی ان کے گھوڑوں کو پانی پلائیں۔ چنانچہ انھوں نے نہ صرف دشمن کے لشکر کو سیراب کیا بلکہ ان کے گھوڑوں کی پیاس بھی بجھا دی!
سطر 159: سطر 159:
<font color=blue>{{حدیث|'''"أَیُّهَا النّاسُ! إنَّها مَعْذِرَةٌ إِلَى اللّهِ وَإِلى مَنْ حَضَرَ مِنَ الْمُسْلِمینَ، إِنِّی لَمْ أَقْدِمْ عَلى هذَا الْبَلَدِ حَتّى أَتَتْنِی کُتُبُکُمْ وَقَدِمَتْ عَلَىَّ رُسُلُکُمْ أَنْ اَقْدِمَ إِلَیْنا إِنَّهُ لَیْسَ عَلَیْنا إِمامٌ، فَلَعَلَّ اللّهُ أَنْ یَجْمَعَنا بِکَ عَلَى الْهُدى، فَإِنْ کُنْتُمْ عَلى ذلِکَ فَقَدْ جِئْتُکُمْ، فَإِنْ تُعْطُونِی ما یَثِقُ بِهِ قَلْبِی مِنْ عُهُودِکُمْ وَ مِنْ مَواثیقِکُمْ دَخَلْتُ مَعَکُمْ إِلى مِصْرِکُمْ، وَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا وَکُنْتُمْ کارِهینَ لِقُدوُمی عَلَیْکُمْ اِنْصَرَفْتُ إِلَى الْمَکانِ الَّذِی أَقْبَلْتُ مِنْهُ إِلَیْکُمْ"۔'''}} </font>
<font color=blue>{{حدیث|'''"أَیُّهَا النّاسُ! إنَّها مَعْذِرَةٌ إِلَى اللّهِ وَإِلى مَنْ حَضَرَ مِنَ الْمُسْلِمینَ، إِنِّی لَمْ أَقْدِمْ عَلى هذَا الْبَلَدِ حَتّى أَتَتْنِی کُتُبُکُمْ وَقَدِمَتْ عَلَىَّ رُسُلُکُمْ أَنْ اَقْدِمَ إِلَیْنا إِنَّهُ لَیْسَ عَلَیْنا إِمامٌ، فَلَعَلَّ اللّهُ أَنْ یَجْمَعَنا بِکَ عَلَى الْهُدى، فَإِنْ کُنْتُمْ عَلى ذلِکَ فَقَدْ جِئْتُکُمْ، فَإِنْ تُعْطُونِی ما یَثِقُ بِهِ قَلْبِی مِنْ عُهُودِکُمْ وَ مِنْ مَواثیقِکُمْ دَخَلْتُ مَعَکُمْ إِلى مِصْرِکُمْ، وَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا وَکُنْتُمْ کارِهینَ لِقُدوُمی عَلَیْکُمْ اِنْصَرَفْتُ إِلَى الْمَکانِ الَّذِی أَقْبَلْتُ مِنْهُ إِلَیْکُمْ"۔'''}} </font>


ترجمہ: یہ ایک عذر ہے اللہ کی بارگاہ میں اور تمہارے ہاں؛ "لوگو! میں تمہارے پاس نہیں آیا حتی کہ تمہارے خطوط موصول ہوئے اور تمہارے قاصد اور ایلچی میرے پاس آئے اور مجھ سے درخواست کی کہ تمہاری طرف آجاؤں اور تم نے کہا کہ "ہمارا امام نہیں ہے؛ شاید اللہ تمہیں میرے وسیلے سے راہ راست پر گامزن کردے، پس اگر تم اپنے عہد و پیمان پر استوار ہو تو میں تمہارے شہر میں آتا ہوں اور اگر نہیں ہو تو میں واپس چلا جاتا ہوں"۔
ترجمہ: یہ ایک عذر ہے اللہ کی بارگاہ میں اور تمہارے ہاں؛ "لوگو! میں تمہارے پاس نہیں آیا حتی کہ تمہارے خط ملے اور تمہارے قاصد اور ایلچی میرے پاس آئے اور مجھ سے درخواست کی کہ میں تمہاری طرف آجاؤں اور تم نے کہا کہ "ہمارا امام نہیں ہے؛ شاید اللہ تمہیں میرے وسیلے سے راہ راست پر گامزن کردے، پس اگر تم اپنے عہد و پیمان پر استوار ہو تو میں تمہارے شہر میں آتا ہوں اور اگر نہیں ہو تو میں واپس چلا جاتا ہوں"۔


[[حر بن یزید ریاحی|حر]] اور اس کے سپاہیوں نے خاموشی اختیار کی اور کسی نے کچھ نہ کہا۔ پس [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین(ع)]] نے [[نماز ظہر]] کے لئے اقامہ پڑھنے کا حکم دیا [اور نماز ادا کی] اور [[حر بن یزید ریاحی|حر]] اور اس کے سپاہیوں نے بھی [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین(ع)]] کی امامت میں نماز پڑھی۔<ref>الطبری، وہی ماخذ، ص 401 - 402 و شیخ مفید، وہی ماخذ، ص 78 - 79 و ابن اعثم الکوفی، الفتوح، ج 5، ص 76 و مسکویه، وہی ماخذ، ص 62 و ابن اثیر، وہی ماخذ، ص 47۔</ref>
[[حر بن یزید ریاحی|حر]] اور اس کے سپاہیوں نے خاموشی اختیار کی اور کسی نے کچھ نہ کہا۔ پس [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین(ع)]] نے [[نماز ظہر]] کے لئے اقامہ پڑھنے کا حکم دیا [اور نماز ادا کی] اور [[حر بن یزید ریاحی|حر]] اور اس کے سپاہیوں نے بھی [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین(ع)]] کی امامت میں نماز پڑھی۔<ref>الطبری، وہی ماخذ، ص 401 - 402 و شیخ مفید، وہی ماخذ، ص 78 - 79 و ابن اعثم الکوفی، الفتوح، ج 5، ص 76 و مسکویه، وہی ماخذ، ص 62 و ابن اثیر، وہی ماخذ، ص 47۔</ref>
اسی دن عصر کے وقت [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین(ع)]] نے اپنے اصحاب سے فرمایا کہ روانگی کی تیاری کریں۔ اور پھر نماز عصر کے وقت امام علیہ السلام پھر بھی اپنے خیمے سے باہر آئے اور مؤذن کو [[اذان]] عصر دینے کی اور نماز [[عصر]] ادا کرنے کے بعد لوگوں سے مخاطب ہوئے اور حمد و ثنائے پروردگار کے بعد فرمایا:<font color=blue>{{حدیث|'''"ايها الناس، فانكم ان تتقوا الله وتعرفوا الحق لاهله يكن ارضى لله عنكم، ونحن اهل بيت محمد اولى بولاية هذا الامر عليكم من هؤلاء المدعين ما ليس لهم، والسائرين فيكم بالجور والعدوان۔ فان ابيتم الا الكراهة لنا، والجهل بحقنا، وكان رأيكم الان غير ما اتتني به كتبكم، وقدمت على به رسلكم، انصرفت عنكم۔}}</font>
اسی دن عصر کے وقت [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین(ع)]] نے اپنے اصحاب سے فرمایا کہ روانگی کی تیاری کریں۔ اور پھر نماز عصر کے وقت امام علیہ السلام پھر بھی اپنے خیمے سے باہر آئے اور مؤذن کو [[اذان]] عصر دینے کو کہا اور نماز [[عصر]] ادا کرنے کے بعد لوگوں سے مخاطب ہوئے اور حمد و ثنائے پروردگار کے بعد فرمایا:<font color=blue>{{حدیث|'''"ايها الناس، فانكم ان تتقوا الله وتعرفوا الحق لاهله يكن ارضى لله عنكم، ونحن اهل بيت محمد اولى بولاية هذا الامر عليكم من هؤلاء المدعين ما ليس لهم، والسائرين فيكم بالجور والعدوان۔ فان ابيتم الا الكراهة لنا، والجهل بحقنا، وكان رأيكم الان غير ما اتتني به كتبكم، وقدمت على به رسلكم، انصرفت عنكم۔}}</font>


ترجمہ: "اے لوگو! خدا سے ڈروگے اور حق کو اہل حق کے لئے قرار دوگے تو خداوند متعال کی خوشنودی کا سبب فراہم کرو گے؛ ہم [[اہل بیتِ]] [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|محمد(ص)]] منصب [[خلافت]] اور تمہاری [[ولایت]] و [[امامت]] [[امامت]] کے کہیں زیادہ حقدار ہیں ان غیر حقی دعویداروں کی نسبت، جن سے اس منصب کا کوئی تعلق ہی نہیں ہے اور تمہارے ساتھ ان کا رویہ غیر منصفانہ ہے اور وہ تمہاری نسبت ظلم و جفا روا رکھتے ہیں۔ [اس کے باوجود] اگر تم ہمارا حق تسلیم نہیں کرتے ہو اور ہمارے اطاعت کی طرف مائل نہیں ہو اور تمہاری رائے تمہارے خطوط میں لکھے ہوئے مضمون سے ہمآہنگ نہیں ہے تو میں یہیں سے واپس چلا جاتا ہوں"۔
ترجمہ: "اے لوگو! خدا سے ڈرو اور حق کو اہل حق کے لئے قرار دوگے تو خداوند متعال کی خوشنودی کا سبب فراہم کرو گے؛ ہم [[اہل بیتِ]] [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|محمد(ص)]] منصب [[خلافت]] اور تمہاری [[ولایت]] و [[امامت]] [[امامت]] کے کہیں زیادہ حقدار ہیں ان غیر حقی دعویداروں کی نسبت، جن سے اس منصب کا کوئی تعلق ہی نہیں ہے اور تمہارے ساتھ ان کا رویہ غیر منصفانہ ہے اور وہ تمہاری نسبت ظلم و جفا روا رکھتے ہیں۔ [اس کے باوجود] اگر تم ہمارا حق تسلیم نہیں کرتے ہو اور ہماری اطاعت کی طرف مائل نہیں ہو اور تمہاری رائے تمہارے خطوں میں لکھے ہوئے مضمون سے ہمآہنگ نہیں ہے تو میں یہیں سے واپس چلا جاتا ہوں"۔


[[حر بن یزید ریاحی|حر]] نے کہا: "مجھے ان خطوط و مراسلات کا کوئی علم نہيں ہے جن کی طرف آپ نے اشارہ کیا؛ اور مزید کہا: ہم ان خطوط کے لکھنے والوں میں سے نہیں تھے۔ ہمیں حکم ہے کہ آپ کا سامنا کرتے ہی آپ کو [[عبید اللہ بن زیاد|ابن زياد]] کے پاس لے جائیں"۔<ref>الطبری، وہی ماخذ، ص 402 و الموفق بن احمد الخوارزمی، مقتل الحسین(ع)، ج 1، ص 232 و الکوفی، وہی ماخذ، ص 78 و شیخ مفید، وہی ماخذ، ص79 - 80 و مسکویه، وہی ماخذ، ص62 - 63 و ابن اثیر، وہی ماخذ، ص 47۔</ref>
[[حر بن یزید ریاحی|حر]] نے کہا: "مجھے ان خطوط و مراسلات کا کوئی علم نہيں ہے جن کی طرف آپ نے اشارہ کیا؛ اور مزید کہا: ہم ان خطوط کے لکھنے والوں میں سے نہیں تھے۔ ہمیں حکم ہے کہ آپ کا سامنا کرتے ہی آپ کو [[عبید اللہ بن زیاد|ابن زياد]] کے پاس لے جائیں"۔<ref>الطبری، وہی ماخذ، ص 402 و الموفق بن احمد الخوارزمی، مقتل الحسین(ع)، ج 1، ص 232 و الکوفی، وہی ماخذ، ص 78 و شیخ مفید، وہی ماخذ، ص79 - 80 و مسکویه، وہی ماخذ، ص62 - 63 و ابن اثیر، وہی ماخذ، ص 47۔</ref>
سطر 171: سطر 171:
[[امام حسین علیہ السلام|امام(ع)]] نے فرمایا: "امام(ع) نے فرمایا: "خدا کی قسم! تمہارے پیچھے نہیں آؤں گا"۔
[[امام حسین علیہ السلام|امام(ع)]] نے فرمایا: "امام(ع) نے فرمایا: "خدا کی قسم! تمہارے پیچھے نہیں آؤں گا"۔


حر نے کہا: "میں آپ کے ساتھ جنگ و جدل پر مامور نہیں ہوں؛ لیکن مجھے حکم ہے کہ آپ سے جدا نہ ہوں حتی کہ آپ کو [[کوفہ]] لے جاؤں؛ پس اگر آپ میرے ساتھ آنے سے اجتناب کرتے ہيں تو ایسے رستے پر چلیں جو [[کوفہ]] کی طرف جارہا ہو نہ ہی [[مدینہ]] کی طرف؛ تا کہ میں ایک خط [[عبید اللہ بن زیاد]] کے لئے روانہ کروں؛ آپ بھی اگر چاہيں تو ایک خط [[یزید بن معاویہ|یزید]] کے لئے لکھیں! تا کہ شاید یہ امر عافیت اور امن و آشتی پر منتج ہوجائے؛ میرے نزدیک یہ عمل اس سے کہیں زیادہ بہتر ہے کہ میں آپ کے ساتھ جنگ و جدل میں آلودہ ہوجاؤں"۔<ref>الطبری، وہی ماخذ، ص 402 - 403 و شیخ مفید؛ وہی ماخذ، ج 2، ص 81 و مسکویه، وہی ماخذ، ص 64 و ابن اثیر، وہی ماخذ، ص 48۔</ref>
حر نے کہا: "میں آپ کے ساتھ جنگ و جدل پر مامور نہیں ہوں؛ لیکن مجھے حکم ہے کہ آپ سے جدا نہ ہوں حتی کہ آپ کو [[کوفہ]] لے جاؤں؛ پس اگر آپ میرے ساتھ آنے سے اجتناب کرتے ہيں تو ایسے رستے پر چلیں جو [[کوفہ]] کی طرف جارہا ہو نہ ہی [[مدینہ]] کی طرف؛ تا کہ میں ایک خط [[عبید اللہ بن زیاد]] کے لئے روانہ کروں؛ آپ بھی اگر چاہيں تو ایک خط [[یزید بن معاویہ|یزید]] کے لئے لکھیں! تا کہ شاید یہ امر عافیت اور امن و آشتی پر ختم ہوجائے؛ میرے نزدیک یہ عمل اس سے کہیں زیادہ بہتر ہے کہ میں آپ کے ساتھ جنگ و جدل میں آلودہ ہوجاؤں"۔<ref>الطبری، وہی ماخذ، ص 402 - 403 و شیخ مفید؛ وہی ماخذ، ج 2، ص 81 و مسکویه، وہی ماخذ، ص 64 و ابن اثیر، وہی ماخذ، ص 48۔</ref>


[[امام حسین علیہ السلام|امام حسین(ع)]] "[[عذیب]]" اور "[[قادسیہ]]" کے بائیں جانب سے روانہ ہوئے جبکہ [[امام حسین علیہ السلام|آپ(ع)]] [[عذیب]] سے 38 میل کے فاصلے پر تھے اور [[حر بن یزید ریاحی|حر]] [[امام حسین علیہ السلام|آپ]] کے ساتھ ساتھ چل رہا تھا۔<ref>الدینوری، ابوحنیفه احمد بن داوود؛ الاخبار الطوال،ص 251 و البلاذری، وہی ماخذ، ج 3، ص 171 و الطبری، وہی ماخذ، ص 404۔</ref>
[[امام حسین علیہ السلام|امام حسین(ع)]] "[[عذیب]]" اور "[[قادسیہ]]" کے بائیں جانب سے روانہ ہوئے جبکہ [[امام حسین علیہ السلام|آپ(ع)]] [[عذیب]] سے 38 میل کے فاصلے پر تھے اور [[حر بن یزید ریاحی|حر]] [[امام حسین علیہ السلام|آپ]] کے ساتھ ساتھ چل رہا تھا۔<ref>الدینوری، ابوحنیفه احمد بن داوود؛ الاخبار الطوال،ص 251 و البلاذری، وہی ماخذ، ج 3، ص 171 و الطبری، وہی ماخذ، ص 404۔</ref>
گمنام صارف