مندرجات کا رخ کریں

"استطاعت" کے نسخوں کے درمیان فرق

271 بائٹ کا اضافہ ،  12 نومبر 2019ء
م
سطر 21: سطر 21:
[[اہل سنت]] اکثر [[فقہاء]] کے مطابق عورت کی استطاعت میں یہ بھی شرط ہے کہ اس کے محام میں سے ایک حج کے سفر میں اس کے ساتھ ہو؛ لیکن شیعہ فقہاء محارم میں سے کسی ایک کا ساتھ ہونے کو عورت کی استطاعت میں شرط قرار نہیں دیتے ہیں۔<ref>حسینی آہق، «حج (مباحث قرآنی و حدیثی و فقہی)»، ص۵۸۶.</ref>
[[اہل سنت]] اکثر [[فقہاء]] کے مطابق عورت کی استطاعت میں یہ بھی شرط ہے کہ اس کے محام میں سے ایک حج کے سفر میں اس کے ساتھ ہو؛ لیکن شیعہ فقہاء محارم میں سے کسی ایک کا ساتھ ہونے کو عورت کی استطاعت میں شرط قرار نہیں دیتے ہیں۔<ref>حسینی آہق، «حج (مباحث قرآنی و حدیثی و فقہی)»، ص۵۸۶.</ref>
==احکام==
==احکام==
برخی از [[احکام شرعی|احکام فقهی]] استطاعت به‌شرح زیر است:
استطاعت سے متعلق بعض [[احکام شرعی|فقہی احکام]] درج ذیل ہیں:
* کسی که با قرض‌گرفتن از دیگران هزینه‌های سفر خود به مکه را تهیه کرده است، مستطیع محسوب نمی‌شود و حجش از حج واجب کفایت نمی‌کند.<ref>فلاح‌زاده، منتخب مناسک حج، ۱۴۲۶ق، ص۱۱.</ref> البته [[فتوا|به‌فتوای]] برخی از [[مرجع تقلید|مراجع تقلید]]، اگر چنین شخصی بتواند به‌آسانی قرضش را پرداخت کند، اشکال ندارد.<ref>فلاح‌زاده، منتخب مناسک حج، ۱۴۲۶ق، ص۱۱.</ref>
* جو شخص کسی سے قرضہ لے کر حج کے سفر کے اخراجات مہیا کرے مستطیع شمار نہیں ہو گا اور اسطرح اگر حج انجام دے بھی تو اس کا واجب حج حساب نہیں ہو گا۔<ref>فلاح‌زادہ، منتخب مناسک حج، ۱۴۲۶ق، ص۱۱.</ref> البتہ بعض [[مرجع تقلید|مراجع تقلید]] کے [[فتوا|فتوے]] کے مطابق یہ شخص اگر اپنا قرضہ آسانی کے ساتھ ادا کر سکتا ہے تو اس میں کوئی اشکال نہیں ہے۔<ref>فلاح‌زادہ، منتخب مناسک حج، ۱۴۲۶ق، ص۱۱.</ref>
* به‌فتوای برخی از فقیهان ازجمله [[محقق حلی]] و [[محمدحسن نجفی|صاحب‌جواهر]] اگر کسی به‌اندازه استطاعت مالی، مال دارد، اما فعلاً نمی‌تواند از آنها استفاده کند، بر او [[واجب]] است برای حج قرض بگیرد.<ref>نجفی، جواهرالکلام، ج۱۷، ص۲۶۰؛ محقق حلی، شرایع‌الاسلام، ۱۴۰۸ق، ص۲۰۱.</ref>
* بعض فقہاء من جملہ [[محقق حلی]] اور [[محمد حسن نجفی|صاحب‌ جواہر]] کے مطابق اگر کسی کے پاس حج کے اخراجات موجود ہو لیکن فی الحال اس رقم کو استعمال نہیں کر سکتا ہو تو اس شخص پر حج کے لئے قرضہ لینا  [[واجب]] ہے۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ج۱۷، ص۲۶۰؛ محقق حلی، شرایع‌الاسلام، ۱۴۰۸ق، ص۲۰۱.</ref>
* اگر هزینه‌های استطاعت مالی را به کسی ببخشند، آن فرد مستطیع محسوب می‌شود و حج بر او واجب است.<ref>نجفی، جواهرالکلام، ج۱۷، ص۲۶۱؛ محقق حلی، شرایع‌الاسلام، ۱۴۰۸ق، ص۲۰۱.</ref>
* اگر کوئی شخص کسی کو حج کے اخراجات بطور ہدیہ دے دے تو مذکورہ شخص مستطیع شمار ہو گا اور اس پر حج واجب ہو گا۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ج۱۷، ص۲۶۱؛ محقق حلی، شرایع‌الاسلام، ۱۴۰۸ق، ص۲۰۱.</ref>
* کسی که هزینه رفتن به مکه را ندارد، اما دیگری هزینه او را قبول کرده است، اگر مطمئن باشد که او به قولش عمل می‌کند، مستطیع محسوب می‌شود و حج بر او واجب است.<ref>بنی‌هاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، ۱۴۲۴ق، ج۲، ص۱۸۸.</ref>
* جس شخص کے ہاں مکہ جانے کے اخراجات نہ ہو لیکن کوئی دوسرا شخص ان اخراجات کی کفالت لے اور اسے اس شخص کے کہنے پر یقین ہو تو وہ مستطیع شمار ہو گا اور اس پر حج واجب ہو گا۔<ref>بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، ۱۴۲۴ق، ج۲، ص۱۸۸.</ref>
* کسی که مستطیع شده، اما به حج نرفته تا [[فقیر]] شده است، باید هرطور که می‌تواند، به حج برود، هرچند برایش مشقت داشته باشد. همچنین چنین شخصی اگر پیر یا ناتوان شود و امیدی هم نداشته باشد که خودش بتواند به حج برود، باید اجیر بگیرد تا از طرف او حج انجام دهد.<ref>بنی‌هاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، ۱۴۲۴ق، ج۲، ص۱۹۱و۱۹۲.</ref>
* جو شخص مستطیع ہونے کی بعد حج ادا کئے بغیر [[فقیر]] ہو جائے اس شخص پر کسی طرح بھی حج ادا کرنا واجب ہے اگرچہ یہ اس کے لئے مشقت کا باعث ہی کیوں نہ ہو۔ اسی طرح اگر کوئی شخص مستطیع ہونے کے بعد بڑھاپے یا کمزوری کے باعث حج پر نہ جا سکے اور کوئی امید بھی نہ ہو کہ وہ خود دوبارہ حج کر سکے گا تو اس شخص پر واجب ہے کسی اور کو اپنی طرف سے حج بجا لانے کے لئے اجیر بنائے۔<ref>بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، ۱۴۲۴ق، ج۲، ص۱۹۱و۱۹۲.</ref>


==بیرونی روابط==
==بیرونی روابط==
confirmed، templateeditor
8,854

ترامیم