مندرجات کا رخ کریں

"استطاعت" کے نسخوں کے درمیان فرق

6,510 بائٹ کا ازالہ ،  12 نومبر 2019ء
م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 17: سطر 17:
* مکہ جانے نیز وہاں اعمال حج بجا لانے کی طاقت رکھتا ہو۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ج۱۷، ص۲۷۹و۲۸۱؛ بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، ۱۴۲۴ق، ج۲، ص۱۸۵.</ref>
* مکہ جانے نیز وہاں اعمال حج بجا لانے کی طاقت رکھتا ہو۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ج۱۷، ص۲۷۹و۲۸۱؛ بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، ۱۴۲۴ق، ج۲، ص۱۸۵.</ref>
* مکہ جانے نیز مخصوص ایام میں حج کے مناسک انجام دینے کے لئے مناسب وقت موجود ہو۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ج۱۷، ص۲۷۹و۲۸۱؛ بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، ۱۴۲۴ق، ج۲، ص۱۸۵.</ref>
* مکہ جانے نیز مخصوص ایام میں حج کے مناسک انجام دینے کے لئے مناسب وقت موجود ہو۔<ref>نجفی، جواہرالکلام، ج۱۷، ص۲۷۹و۲۸۱؛ بنی‌ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، ۱۴۲۴ق، ج۲، ص۱۸۵.</ref>
==مالی استطاعت==
* شیعہ مشہور فقہا کے مطابق، وہ شخص مالی اعتبار سے مستطیع کہلاتا ہے جس کے پاس اپنی روزمرہ کی احتیاجات جیسے مکان اور گھریلو ضروریات کے علاوہ خود اور زیر کفالت افراد کے سال کا خرچہ نیز سفر کے اخراجات، حج سے پہلے موجود ہو۔<!--شیعہ مشہور فقہا کی نظر کے مطابق، وہ شخص مالی اعتبار سے مستطیع کہلاتا ہے جو اپنی روزمرہ کی احتیاجات کے علاوہ مکان، گھریلو ضروریات کی چیزیں، خود اور ان لوگوں کے سال کا خرچہ جنکی کفالت کرنا اس پر فرض ہے اور سفر کے اخراجات حج سے پہلے اس کے پاس ہونے چاہیے۔--> مالی استطاعت کسی اور کی طرف سے مدد کرنے یا سفر کے اخراجات برداشت کرنے سے بھی حاصل ہوتی ہے۔ لیکن سفر کے دوران سفر کے اخراجات کا حصول ممکن ہونے سے استطاعت حاصل نہیں ہوتی ہے۔<ref>مراجعہ کریں: ابن سعید، ص۱۷۴؛ علامہ حلّی، ۱۴۱۴، ج ۷، ص۵۳؛ امام خمینی، ج ۱، ص۳۷۳ـ۳۷۴؛ خلخالی، ج ۱، ص۹۰ـ۹۱</ref> ملا احمد نراقی<ref>نراقی، ج ۱۱، ص۲۷</ref>،سفر کے دوران آمدنی حاصل کرنا اگر اس کی شان کے مطابق ہو یا ایسا کام ہو جو وطن میں اس کا پیشہ سمجھا جاتا ہو تو اسے استطاعت کہا جائے گا۔ سفر کے اخراجات کی مقدار مکان اور افراد کے حساب سے مختلف ہوسکتا ہے اور اس حوالے سے ہر شخص کی شان اور ضرورت کو مدنظر رکھا جائے گا۔<ref>مراجعہ کریں: موسوی عاملی، ج ۷، ص۴۰؛ حکیم، ۱۳۷۴ش، ص۲۰؛ خلخالی، ج ۱، ص۸۸، ۹۲ـ۹۳</ref>
* استطاعت کے لئے حج سے واپسی کے اخراجات کو بھی شامل کرنا ہوگا۔<ref>نراقی، ج ۱۱، ص۲۶؛ امام خمینی، ج ۱، ص۳۷۳</ref> بعض شیعہ فقہا نے استطاعت حاصل ہونے کے لئے زاد و راحلہ کی شرط کو حسب ضرورت قرار دیا ہے جیسا کہ اگر حج پر جانا طولانی سفر طے کرنا پڑے۔ لیکن اگر زاد راحلہ یا دونوں میں سے کسی ایک کی ضرورت نہ ہو جیسے؛ جو لوگ مکہ اس کے نزدیک رہتے ہیں تو ان فقہا کا کہنا ہے کہ ایسے موارد میں استطاعت زاد و راحلہ کے بغیر بھی ممکن ہے۔<ref>رک: محقق حلّی، ۱۴۰۹، ج ۱، ص۱۶۵؛ علامہ حلّی، ۱۴۱۴، ج ۷، ص۵۲؛ نراقی، ج ۱۱، ص۲۸ـ۳۲؛ اس نظریے کے نقد کیلیے مراجعہ کریں: موسوی عاملی، ج ۷، ص۳۶؛ طباطبائی یزدی، ج ۴، ص۳۶۴؛ خلخالی، ج ۱، ص۷۸ـ۸۳، ۸۵</ref>
===مقروض ہونا===
تمام اسلامی مذاہب کے فقہا اس بات کے قائل ہیں کہ اگر لوگوں کا قرض یا [[اللہ]] کا قرض جیسے [[خمس]] اور [[زکات]] وغیرہ کے ادا کرنے سے حج کا سفر ناممکن ہوتا ہو تو یہ مالی استطاعت کے لئے مانع بنتا ہے۔ اسی طرح اگر اپنا مال کسی کو بطور قرض دیا ہو اور واپس لینا ابھی ممکن نہ ہو تو ایسی صورت میں بھی مذکورہ شخص مستطیع نہیں کہلائے گا۔<ref>مراجعہ کریں: ابن‌قدامہ، ج ۳، ص۱۷۲ـ ۱۷۳؛ نووی، المجموع، ج ۷، ص۶۸ـ۶۹؛ علامہ حلّی، ۱۴۱۴، ج ۷، ص۵۶؛ خلخالی، ج ۱، ص۱۱۴ـ۱۱۵</ref> ہاں اگر قرض واپس کرنے کی مدت سے پہلے حج کا سفر کر سکتا ہو یا قرض دینے والا قرضے کی واپسی کا مطالبہ نہ کرے تو بعض فقہا ایسے قرض کو استطاعت کے لیے مانع نہیں سمجھتے ہیں۔<ref>مراجعہ کریں: نووی، المجموع، ج ۷، ص۶۸؛ موسوی عاملی، ج ۷، ص۴۳؛ فاضل ہندی، ج ۵، ص۹۸</ref>
===ہدیہ اور استطاعت===
ممکن ہے کہ کسی کی طرف سے زاد و راحلہ دینے کی وجہ سے انسان کو استطاعت حاصل ہوجائے؛ جیسے باپ اپنے بیٹے کو سفر کا خرچہ دے؛ تو اس کو استطاعت بَذْلی کہا جاتا ہے۔ شیعہ فقہا نے [[سورہ آل عمران]] کی [[آیت]] نمبر 97 اور روایات سے استناد کرتے ہوئے ایسی صورت میں ہدیہ اور ہبہ قبول کرنے کو لازم اور حج کو واجب قرار دیا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: محقق حلّی، ۱۴۰۹، ج ۱، ص۱۶۵؛ خلخالی، ج ۱، ص۱۵۷ـ۱۶۲، ۱۷۵ـ۱۷۶</ref>، لیکن اکثر [[اہل سنت]] فقہا نے ایسا ہبہ یا ہدیہ قبول کرنے کو واجب نہیں سمجھا ہے۔[[محمد بن ادریس شافعی|شافعی]] نے بغیر منت گزاری کے دئے جانے والے ہدیے؛ جیسے باپ کی طرف سے بیٹے کو حج کا خرچہ دینے کو استطاعت کا موجب قرار دیا ہے۔ اور اسی طرح مالیکوں نے ایسے شخص کے لئے جو لوگوں سے بھیک مانگنے کی عادت کر چکا ہے اور حج کے سفر کے دوران دوسروں سے مدد لے سکتا ہے تو اس پر حج واجب قرار دیا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: کاسانی، ج ۲، ص۱۲۲؛ ابن‌قدامہ، ج ۳، ص۱۷۰؛ زحیلی، ج ۳، ص۲۸، ۳۳</ref>
بعض شیعہ فقہا کے مطابق مالی استطاعت حاصل ہونے کے بعد اسے ختم کرنا، مثلا استطاعت حاصل ہونے اور حج کا وجوب ثابت ہونے کے بعد مال کو دوسروں کے لیے ہدیہ دینا جائز نہیں ہے؛ لیکن جس شخص کے پاس استطاعت نہیں ہے اس پر مالی استطاعت کا حصول واجب نہیں ہے۔<ref>مراجعہ کریں: میرزای قمی، ج ۱، ص۳۱۸ـ ۳۱۹؛ خلخالی، ج ۱، ص۱۳۰ـ۱۳۴</ref>


==بدنی استطاعت==
==بدنی استطاعت==
confirmed، templateeditor
8,854

ترامیم