مندرجات کا رخ کریں

"استطاعت" کے نسخوں کے درمیان فرق

716 بائٹ کا اضافہ ،  21 فروری 2018ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 26: سطر 26:
حج میں استطاعت کی ایک اور قسم راستے میں امن کا ہونا ہے یعنی حاجی کی جان اور مال کو کوئی خطرہ نہ ہو۔<ref>فقہ امامیہ کے لیے مراجعہ کریں: ابن‌سعید، ص۱۷۵؛ علامه حلّی، ۱۴۱۴، ج ۷، ص۷۸؛ فقہ اہل سنت کے لیے مراجعہ کریں: نَوَوی، المجموع، ج ۷، ص۷۹ـ۸۰؛ زُحَیلی، ج ۳، ص۲۹، ۳۱، ۳۵</ref>. روایات میں «مُخَلّی سَرْبُه» (راستہ کھلا ہو اور امن ہو) کی تعبیر<ref>مراجعہ کریں: کلینی، ج ۴، ص۲۶۷؛ ابن‌بابویه، ۱۴۰۴، ج ۲، ص۲۹۶</ref>، استطاعت کی اسی قسم کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ اگر راستے میں خطرہ ہو تو شافعیوں کے نزدیک کسی شخص کو محافظ کے طور پر لانا واجب ہے۔ اور مالکیوں اور بعض شافعیوں کا کہنا ہے کہ اگر مکہ تک پہنچنے کے لیے صرف سمندری راستہ ہو اور اس میں ہلاک ہونے کا خطرہ زیادہ ہو تو ایسی صورت میں حج واجب نہیں ہے۔<ref>مراجعہ کریں: نووی، المجموع، ج ۷، ص۸۲ـ۸۳؛ دسوقی، ج ۲، ص۸؛ زحیلی، ج ۳، ص۲۷، ۲۹، ۳۱</ref>
حج میں استطاعت کی ایک اور قسم راستے میں امن کا ہونا ہے یعنی حاجی کی جان اور مال کو کوئی خطرہ نہ ہو۔<ref>فقہ امامیہ کے لیے مراجعہ کریں: ابن‌سعید، ص۱۷۵؛ علامه حلّی، ۱۴۱۴، ج ۷، ص۷۸؛ فقہ اہل سنت کے لیے مراجعہ کریں: نَوَوی، المجموع، ج ۷، ص۷۹ـ۸۰؛ زُحَیلی، ج ۳، ص۲۹، ۳۱، ۳۵</ref>. روایات میں «مُخَلّی سَرْبُه» (راستہ کھلا ہو اور امن ہو) کی تعبیر<ref>مراجعہ کریں: کلینی، ج ۴، ص۲۶۷؛ ابن‌بابویه، ۱۴۰۴، ج ۲، ص۲۹۶</ref>، استطاعت کی اسی قسم کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ اگر راستے میں خطرہ ہو تو شافعیوں کے نزدیک کسی شخص کو محافظ کے طور پر لانا واجب ہے۔ اور مالکیوں اور بعض شافعیوں کا کہنا ہے کہ اگر مکہ تک پہنچنے کے لیے صرف سمندری راستہ ہو اور اس میں ہلاک ہونے کا خطرہ زیادہ ہو تو ایسی صورت میں حج واجب نہیں ہے۔<ref>مراجعہ کریں: نووی، المجموع، ج ۷، ص۸۲ـ۸۳؛ دسوقی، ج ۲، ص۸؛ زحیلی، ج ۳، ص۲۷، ۲۹، ۳۱</ref>


==زمانی استطاعت==
شافعی، حنبلی اور شیعہ فقہا نے ایک اور استطاعت یعنی زمانی استطاعت کو بھی بیان کیا ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ حج تک پہنچنے کے لئے وقت کافی ہو۔<ref>مراجعہ کریں: محقق حلّی، ۱۴۰۹، ج ۱، ص۱۶۵؛ نووی، المجموع، ج ۷، ص۸۸ـ ۸۹؛ نراقی، ج ۱۱، ص۳۰؛ زحیلی، ج ۳، ص۳۲، ۳۵</ref>
==عورت کی استطاعت==
===اہل سنت کی نظر میں===
فقهای بیشتر مذاهب [[اهل سنّت]] علاوه بر شرایط مذکور برای تحقق استطاعت زن، همراهی همسر یا یکی از [[محارم]] او را لازم شمرده‌اند. در فرض نبودن همسر یا مَحرم، یا ممکن نبودن حضور آنان در حج، [[شافعی|شافعیان]] و [[مالکی|مالکیان]] همراه بودن گروهی از زنان مورد اعتماد را با او کافی دانسته‌اند.<ref>ر.ک: کاسانی، ج ۲، ص۱۲۳؛ نووی، المجموع، ج ۷، ص۸۶ـ۸۷</ref>
===از دیدگاه تشیع===
به نظر فقیهان امامی، همراه بودن محارم شرط استطاعت زن نیست و اطمینان از امنیت وی کافی است<ref>ر.ک: طوسی، النهایه، ص۲۷۴ـ۲۷۵؛ نجفی، ج ۱۷، ص۳۳۰ـ۳۳۱</ref>. انجام دادن حج بر زنان هنگام [[عده وفات]] و [[عده طلاق]] (در برخی مذاهب اهل سنّت) منع شده است<ref>ر.ک: زحیلی، ج ۳، ص۳۶ـ ۳۷</ref>.
به نظر مشهور در همه مذاهب اسلامی، مرد نمی‌تواند همسر خود را از ادای حج واجب بازدارد، ولی در حج مستحب می‌تواند مانع زن شود<ref>ر.ک: محقق حلّی، ۱۴۰۹، ج ۱، ص۱۶۸؛ زحیلی، ج ۳، ص۳۵</ref>.
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
<div class="reflist4" style="height: 220px; overflow: auto; padding: 3px" >
<div class="reflist4" style="height: 220px; overflow: auto; padding: 3px" >
سطر 35: سطر 46:
<!--  
<!--  


==ایمن بودن راه سفر==
نوع دیگر استطاعت در حج، ایمن بودن راه سفر است، یعنی جان و مال مسافر حج با مخاطرات جدی روبه‌رو نشود<ref>برای فقه امامی ر.ک: ابن‌سعید، ص۱۷۵؛ علامه حلّی، ۱۴۱۴، ج ۷، ص۷۸؛ برای فقه اهل سنّت ر.ک: نَوَوی، المجموع، ج ۷، ص۷۹ـ۸۰؛ زُحَیلی، ج ۳، ص۲۹، ۳۱، ۳۵</ref>. تعبیر «مُخَلّی سَرْبُه» (باز و ایمن بودن راه) در احادیث<ref>ر.ک: کلینی، ج ۴، ص۲۶۷؛ ابن‌بابویه، ۱۴۰۴، ج ۲، ص۲۹۶</ref>، به این نوع استطاعت اشاره دارد. شافعیان اجاره نگهبان را در صورتی که به امنیت راه منجر شود، واجب شمرده‌اند. به نظر [[مالکی|مالکیان]] و شماری از [[شافعی|شافعیان]]، در صورتی که تنها راه رسیدن به [[مکه]]، راه آبی باشد و احتمال هلاکت در آن زیاد، حج [[واجب]] نیست.<ref>ر.ک: نووی، المجموع، ج ۷، ص۸۲ـ۸۳؛ دسوقی، ج ۲، ص۸؛ زحیلی، ج ۳، ص۲۷، ۲۹، ۳۱</ref>


==استطاعت زمانی==
==استطاعت زمانی==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم