مندرجات کا رخ کریں

"استطاعت" کے نسخوں کے درمیان فرق

1,405 بائٹ کا اضافہ ،  21 فروری 2018ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 23: سطر 23:


[[شیعہ]] فقہا نے بدنی استطاعت کو حج واجب ہونے کے لئے شرط جانا ہے اور وہ بیمار لوگ جو مشکل سے گاڑی یا جہاز اور سواری پر سوار ہوسکتے ہیں، ان پر واجب نہیں جانا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: محقق حلّی، ۱۴۰۹، ج ۱، ص۱۶۵ـ۱۶۶؛ نجفی، ج ۱۷، ص۲۸۰ـ ۲۸۱؛ امام خمینی، ج ۱، ص۳۸۰</ref>.
[[شیعہ]] فقہا نے بدنی استطاعت کو حج واجب ہونے کے لئے شرط جانا ہے اور وہ بیمار لوگ جو مشکل سے گاڑی یا جہاز اور سواری پر سوار ہوسکتے ہیں، ان پر واجب نہیں جانا ہے۔<ref>مراجعہ کریں: محقق حلّی، ۱۴۰۹، ج ۱، ص۱۶۵ـ۱۶۶؛ نجفی، ج ۱۷، ص۲۸۰ـ ۲۸۱؛ امام خمینی، ج ۱، ص۳۸۰</ref>.
 
==راستے میں امنیت==
حج میں استطاعت کی ایک اور قسم راستے میں امن کا ہونا ہے یعنی حاجی کی جان اور مال کو کوئی خطرہ نہ ہو۔<ref>فقہ امامیہ کے لیے مراجعہ کریں: ابن‌سعید، ص۱۷۵؛ علامه حلّی، ۱۴۱۴، ج ۷، ص۷۸؛ فقہ اہل سنت کے لیے مراجعہ کریں: نَوَوی، المجموع، ج ۷، ص۷۹ـ۸۰؛ زُحَیلی، ج ۳، ص۲۹، ۳۱، ۳۵</ref>. روایات میں «مُخَلّی سَرْبُه» (راستہ کھلا ہو اور امن ہو) کی تعبیر<ref>مراجعہ کریں: کلینی، ج ۴، ص۲۶۷؛ ابن‌بابویه، ۱۴۰۴، ج ۲، ص۲۹۶</ref>، استطاعت کی اسی قسم کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ اگر راستے میں خطرہ ہو تو شافعیوں کے نزدیک کسی شخص کو محافظ کے طور پر لانے کو واجب قرار دیا ہے۔ اور مالکیوں اور بعض شافعیوں کا کہنا ہے کہ اگر مکہ تک پہنچنے کے لیے صرف سمندری راستہ ہو اور اس میں ہلاک ہونے کا خطرہ زیادہ ہو تو ایسی صورت میں حج واجب نہیں ہے۔<ref>مراجعہ کریں: نووی، المجموع، ج ۷، ص۸۲ـ۸۳؛ دسوقی، ج ۲، ص۸؛ زحیلی، ج ۳، ص۲۷، ۲۹، ۳۱</ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
سطر 29: سطر 30:
{{حوالہ جات|3}}
{{حوالہ جات|3}}
</div>
</div>
{{فروع دین}}
 
{{حج و عمرہ}}
{{حج و عمرہ}}


confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم