مندرجات کا رخ کریں

"اسد اللہ (لقب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{امام علی}}
{{امام علی}}
'''اسد اللہ''' کا معنی اللہ کا شیر، جب انسان کے بارے میں استعمال ہوتا ہے تو اس سے مراد بہادری ہے۔ یہ لقب [[حمزہ بن عبدالمطلب]] <ref> ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۶۹۔</ref> اور [[امام علیؑ]] <ref>ابن شہر آشوب، مناقب آل ابی‌طالب، ۱۳۷۹ق، ج۳، ص۲۵۹۔</ref> کے لئے استعمال ہوا ہے۔
'''اسد اللہ''' شیر خدا کے معنی میں جب کسی انسان کے لئے استعمال ہوتا ہے تو اس سے اس شخص کی غیر معمولی بہادری مراد لئے جاتے ہیں۔ یہ لقب [[حمزہ بن عبدالمطلب]] <ref> ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۶۹۔</ref> اور [[امام علیؑ]] <ref>ابن شہر آشوب، مناقب آل ابی‌طالب، ۱۳۷۹ق، ج۳، ص۲۵۹۔</ref> کے لئے استعمال ہوا ہے۔


==حمزہ==
==حمزہ==
[[حمزہ]] کو جنگوں میں بہادری دکھانے کی وجہ سے "اسد اللہ" (خدا کا شیر) <ref> ابن حیون، شرح الاخبار فی فضائل الائمہ، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۲۲۸۔</ref> اور "ولیث اللہ" کہتے تھے۔ <ref> ابن حجر، الاصابہ، ۱۴۱۵ق، ج۵، ص۵۱۲۔</ref>
حضرت [[حمزہ]] کو جنگوں میں بہادری دکھانے کی وجہ سے "اسد اللہ" (خدا کا شیر) <ref> ابن حیون، شرح الاخبار فی فضائل الائمہ، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۲۲۸۔</ref> اور "لیث اللہ" کہتے تھے۔ <ref> ابن حجر، الاصابہ، ۱۴۱۵ق، ج۵، ص۵۱۲۔</ref>


بعض روایتیں جو کہ روائی اور تاریخی مآخذ میں ذکر ہوئی ہیں، ان کے مطابق، عرش کے ستون پر لکھا ہے کہ حمزہ "اسد اللہ اور اسد رسول اللہ" ہے<ref> کلینی، الکافی، ۱۴۰۷، ج۱، ص۲۲۴۔</ref>
حدیثی اور تاریخی مآخذ میں مذکور بعض احادیث کے مطابق عرش کے ستون پر حضرت حمزہ کے بار میں "اسد اللہ" اور "اسد رسول اللہ" جیسے القاب لکھا ہوا ہے۔<ref> کلینی، الکافی، ۱۴۰۷، ج۱، ص۲۲۴۔</ref>


حمزہ جو اشعار [[جنگ بدر]] میں پڑھتا اس میں خود کو اسد اللہ اور اسد رسول اللہ کہتا تھا۔<ref> واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۶۸؛ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۷۴۔</ref> اور جو [[زیارت]] نامہ اس سے منسوب ہے اس میں بھی اسے اسی لقب سے سلام دیا گیا ہے۔ <ref>ابن قولویہ قمی، کامل الزیارات، ۱۳۵۶ش، ص۲۲۔</ref>
حمزہ جو اشعار [[جنگ بدر]] میں پڑھتا اس میں خود کو اسد اللہ اور اسد رسول اللہ کہتا تھا۔<ref> واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۶۸؛ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۷۴۔</ref> اور جو [[زیارت]] نامہ اس سے منسوب ہے اس میں بھی اسے اسی لقب سے سلام دیا گیا ہے۔ <ref>ابن قولویہ قمی، کامل الزیارات، ۱۳۵۶ش، ص۲۲۔</ref>


==امام علیؑ==
==امام علیؑ==
[[پیغمبر اسلام(ص)]] نے [[امام علیؑ]] کو "اسد اللہ" اور "اسد الرسول" کا لقب عطا فرمایا تھا۔ <ref> ابن شہر آشوب، مناقب آل ابی‌طالب، ۱۳۷۹ق، ج۳، ص۲۵۹؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۳۹، ص۷۳-۷۴۔</ref> بعض مآخذ کے مطابق، امام علیؑ کو "اسد اللہ الغالب" (یعنی اللہ کا شیر جو کامیاب ہے) کا لقب بھی دیا گیا ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۳۴، ص۲۶۸۔</ref>
[[پیغمبر اسلام(ص)]] نے [[امام علیؑ]] کو "اسد اللہ" اور "اسد الرسول" کا لقب عطا فرمایا تھا۔ <ref> ابن شہر آشوب، مناقب آل ابی‌طالب، ۱۳۷۹ق، ج۳، ص۲۵۹؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۳۹، ص۷۳-۷۴۔</ref> بعض مآخذ کے مطابق امام علیؑ کو "اسد اللہ الغالب" (یعنی اللہ کا شیر جو کامیاب ہے) کا لقب بھی دیا گیا ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۳۴، ص۲۶۸۔</ref>


[[شیعہ]] "اسد اللہ الغالب" کو امام علیؑ کا لقب سمجھتے ہیں۔ بعض شیعہ ذاکر اور خطیب، جو خطبہ اپنی تقریر سے پہلے پڑھتے ہیں اس میں امام علیؑ کو "اسد اللہ الغالب" سے یاد کرتے ہیں۔ اسی طرح "اسد اللہ" جسے فارسی میں (شیر خدا) کہتے ہیں، اسے فارشی شاعروں من جملہ، مروزی، <ref> کسایی مروزی، دیوان اشعار، مدح [[حضرت علی ؑ]]۔</ref> سعدی<ref>سعدی، مواعظ، قصائد، قصیده ش۱۔</ref>، عطار نیشابوری، <ref> عطار نیشابوری، منطق الطیر فی فضائل الخلفا، فی فضیلۃ امرالمؤمنین علی بن ابی‌طالبؑ</ref> شہریار و۔۔۔ نے اپنے اشعار میں استعمال کیا ہے۔
[[شیعہ]] "اسد اللہ الغالب" کو امام علیؑ کا لقب سمجھتے ہیں۔ بعض شیعہ ذاکر اور خطیب، جو خطبہ اپنی تقریر سے پہلے پڑھتے ہیں اس میں امام علیؑ کو "اسد اللہ الغالب" سے یاد کرتے ہیں۔ اسی طرح "اسد اللہ" جسے فارسی میں (شیر خدا) کہتے ہیں، فارشی شاعروں من جملہ مروزی، <ref> کسایی مروزی، دیوان اشعار، مدح حضرت علی ؑ۔</ref> سعدی<ref>سعدی، مواعظ، قصائد، قصیده ش۱۔</ref>، عطار نیشابوری، <ref> عطار نیشابوری، منطق الطیر فی فضائل الخلفا، فی فضیلۃ امرالمؤمنین علی بن ابی‌طالبؑ</ref> اور شہریار وغیرہ نے اپنے اشعار میں استعمال کئے ہیں۔


علی آن شیر خدا شاه عرب      اُلفتی داشته با این دل شب
علی آن شیر خدا شاه عرب      اُلفتی داشته با این دل شب
سطر 18: سطر 18:


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
{{طومار}}
{{حوالہ جات|2}}
{{حوالہ جات|2}}
{{خاتمہ}}


==مآخذ==
==مآخذ==
{{طومار}}
* ابن حجر عسقلانی، احمد بن علی، الاصابہ فی تمییز الصحابہ، تحقیق: عادل احمد عبدالموجود و علی محمد معوض، بیروت، دارالکتب العلمیہ، ۱۴۱۵ق/۱۹۹۵م۔
* ابن حجر عسقلانی، احمد بن علی، الاصابہ فی تمییز الصحابہ، تحقیق: عادل احمد عبدالموجود و علی محمد معوض، بیروت، دارالکتب العلمیہ، ۱۴۱۵ق/۱۹۹۵م۔
* ابن حیون مغربی، نعمان بن محمد، شرح الاخبار فی فضائل الائمۃالاطہار علیہم‌السلام، تصحیح: محمدحسین حسینی جلالی، قم، جامعہ مدرسین، ۱۴۰۹ق۔
* ابن حیون مغربی، نعمان بن محمد، شرح الاخبار فی فضائل الائمۃالاطہار علیہم‌السلام، تصحیح: محمدحسین حسینی جلالی، قم، جامعہ مدرسین، ۱۴۰۹ق۔
سطر 37: سطر 34:
* واقدی، محمد بن عمر، المغازی، تحقیق: مارسدن جونس، بیروت، مؤسسۃ الاعلمی، ۱۴۰۹ق/۱۹۸۹م۔
* واقدی، محمد بن عمر، المغازی، تحقیق: مارسدن جونس، بیروت، مؤسسۃ الاعلمی، ۱۴۰۹ق/۱۹۸۹م۔
* یعقوبی، احمد بن ابی‌یعقوب، تاریخ الیعقوبی، بیروت، دارصادر، بی‌تا۔
* یعقوبی، احمد بن ابی‌یعقوب، تاریخ الیعقوبی، بیروت، دارصادر، بی‌تا۔
{{خاتمہ}}
{{امام علی علیہ السلام}}
{{امام علی علیہ السلام}}


confirmed، templateeditor
9,239

ترامیم