"واقعہ کربلا" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←مدینہ سے مکہ کی طرف حرکت
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←مآخذ) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 24: | سطر 24: | ||
[[محمد بن حنفیہ]] جو آپ(ع) کے بھائی تھے، کو جب امام حسین(ع) کی قریب الوقوع سفر کی اطلاع ملی تو آپ سے خداحافظی کیلئے آپ کے پاس آئے۔ اس موقع پر امام(ع) نے ایک وصیتنامہ اپنے بھائی کے حوالے کی جس میں آیا ہے کہ: | [[محمد بن حنفیہ]] جو آپ(ع) کے بھائی تھے، کو جب امام حسین(ع) کی قریب الوقوع سفر کی اطلاع ملی تو آپ سے خداحافظی کیلئے آپ کے پاس آئے۔ اس موقع پر امام(ع) نے ایک وصیتنامہ اپنے بھائی کے حوالے کی جس میں آیا ہے کہ: | ||
:::'''{{حدیث|إنّی لَم اَخْرج أشِراً و لا بَطِراً و لا مُفْسداً و لا ظالماً وَ إنّما خرجْتُ لِطلب الإصلاح فی اُمّة جدّی اُریدُ أنْ آمُرَ بالمعروف و أنْهی عن المنکر و اسیرَ بِسیرة جدّی و سیرة أبی علی بن أبی طالب|ترجمہ= میں ناشکری اور جاہ طلبی یا کسی فساد اور ظلم وی زیادتی کیلئے قیام نہیں کر رہا ہوں بلکہ میں اپنے نانا رسول خدا(ص) کی [[امّت]] کی اصلاح کا ارادہ رکھتا ہوں۔ میں [[امر بالمعروف اور نہی عن المنکر]] کرنا چاہتا ہوں میں چاہتا ہوں کہ میرے نانا رسول خدا(ص) اور بابا علی مرتضی(ع) کی [[سیرت]] کو زندہ کروں اور ان کی رفتار پر عمل پیرا ہوں....}}<ref>ابناعثم، الفتوح، ج۵، ص۲۱؛ خوارزمی، مقتلالحسین، صص۱۸۸-۱۸۹.</ref>''' | |||
امام حسین(ع) اپنے ساتھیوں کے ساتھ [[مدینہ]] سے خارج ہوا اور اپنے عزیز و اقارب کے مرضی کے برخلاف [[مکہ]] کی طرف روانہ ہوئے۔<ref>ابناعثم، الفتوح، ج۵، ص۲۲؛ خوارزمی، مقتلالحسین، ص۱۸۹.</ref> مکہ کے راستے میں [[عبداللہ بن مطیع]] سے ملا، اس نے امام(ع) کے ارادے کی بارے میں سوال کیا تو امام نے فرمایا:"فی الحال مکہ جانے کا ارادہ کر چکا ہوں وہاں پہنچنے کے بعد خدا سے آئندہ کی خیر و صلاح کی درخواست کروں گا"۔ عبداللہ نے امام(ع) سے [[کوفہ]] والوں کے بارے میں انتباہ کرتے ہوئے آپ سے مکہ ہی میں رہنے کی درخواست کی۔<ref>ابناعثم، الفتوح، ج۵، ص۲۳.</ref> | امام حسین(ع) اپنے ساتھیوں کے ساتھ [[مدینہ]] سے خارج ہوا اور اپنے عزیز و اقارب کے مرضی کے برخلاف [[مکہ]] کی طرف روانہ ہوئے۔<ref>ابناعثم، الفتوح، ج۵، ص۲۲؛ خوارزمی، مقتلالحسین، ص۱۸۹.</ref> مکہ کے راستے میں [[عبداللہ بن مطیع]] سے ملا، اس نے امام(ع) کے ارادے کی بارے میں سوال کیا تو امام نے فرمایا:"فی الحال مکہ جانے کا ارادہ کر چکا ہوں وہاں پہنچنے کے بعد خدا سے آئندہ کی خیر و صلاح کی درخواست کروں گا"۔ عبداللہ نے امام(ع) سے [[کوفہ]] والوں کے بارے میں انتباہ کرتے ہوئے آپ سے مکہ ہی میں رہنے کی درخواست کی۔<ref>ابناعثم، الفتوح، ج۵، ص۲۳.</ref> |