مندرجات کا رخ کریں

"آستانہ حضرت معصومہ (ع)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  12 فروری 2018ء
imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 203: سطر 203:


===متولی===
===متولی===
[[فائل:پانوراما حرم حضرت معصومه.jpg|تصغیر]]
موقوفات کی وکالت تدریجی طور پر تولیت میں تبدیل ہو گئی اور متولی حضرات جو بعد وسیع اختیارات کے مالک ہو گئے تھے امراء و بادشاہوں کی طرف سے مقرر ہوتے تھے۔ آستانہ حضرت معصومہ کی تولیت کے سلسلہ میں جو قدیم ترین فرمان دسترس میں ہے وہ جہان شاہ ترکمان قرہ قویونلو کا فرمان ہے جو ۲۷ جمادی الاول ۸۶۸ ھ، ۶ دسمبر ۱۴۶۴ ء میں صادر ہوا ہے۔
موقوفات کی وکالت تدریجی طور پر تولیت میں تبدیل ہو گئی اور متولی حضرات جو بعد وسیع اختیارات کے مالک ہو گئے تھے امراء و بادشاہوں کی طرف سے مقرر ہوتے تھے۔ آستانہ حضرت معصومہ کی تولیت کے سلسلہ میں جو قدیم ترین فرمان دسترس میں ہے وہ جہان شاہ ترکمان قرہ قویونلو کا فرمان ہے جو ۲۷ جمادی الاول ۸۶۸ ھ، ۶ دسمبر ۱۴۶۴ ء میں صادر ہوا ہے۔


شاہ طہماسب کے فرمان میں جو ۹۴۸ ھ، ۱۵۴۱ ء میں اور فرمان شاہ عباس جو ۱۰۱۷ ھ، ۱۶۰۸ ء میں صادر ہوا ہے۔ اس میں اس زمانہ کے جند متولیوں کے نام کا ذکر ہوا ہے جو سب ایک ہی خاندان سے تھے۔ اس دور میں آستانہ میں کام کرنے والے افراد کے نصب و عزل کی ذمہ داری متولی کے فرایض میں شامل تھی۔ اس کے بعد چند صدیوں کے گذرنے کے بعد تدریجی طور پر متولیوں کے اختیارات میں اضافہ ہو گیا۔ یہاں تک کہ آج آستانہ کے تمام امور کی ذمہ داری مصوب قوانین کے مطابق، متولی کے سپرد ہے۔
شاہ طہماسب کے فرمان میں جو ۹۴۸ ھ، ۱۵۴۱ ء میں اور فرمان شاہ عباس جو ۱۰۱۷ ھ، ۱۶۰۸ ء میں صادر ہوا ہے۔ اس میں اس زمانہ کے جند متولیوں کے نام کا ذکر ہوا ہے جو سب ایک ہی خاندان سے تھے۔ اس دور میں آستانہ میں کام کرنے والے افراد کے نصب و عزل کی ذمہ داری متولی کے فرایض میں شامل تھی۔ اس کے بعد چند صدیوں کے گذرنے کے بعد تدریجی طور پر متولیوں کے اختیارات میں اضافہ ہو گیا۔ یہاں تک کہ آج آستانہ کے تمام امور کی ذمہ داری مصوب قوانین کے مطابق، متولی کے سپرد ہے۔
[[فائل:پانوراما حرم حضرت معصومه.jpg|تصغیر]]


==گوشہ عکس==
==گوشہ عکس==
گمنام صارف