مندرجات کا رخ کریں

"ابو موسی اشعری" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 50: سطر 50:


:''' خلیفۂ سوم'''
:''' خلیفۂ سوم'''
[[عثمان بن عفان|عثمان]] کے ابتدائی سالوں بصرہ کی حکومت پر باقی رہا جس کی وصیت عمر بن خطاب نے کی تھی اور وہ مدت ۴ سال<ref>ابن سعد، ج۵، ص۴۵؛ ذہبی، سیر، ج۲، ص۳۹۱</ref> یا ایک اور روایت کے مطابق ایک سال<ref>ابن سعد، ج۴، ص۱۰۹</ref> تھی۔یہ بات  خلیفۂ دوم کے اس پر اعتماد کی عکاسی کرتی ہے۔ عثمان نے وہاں کی امارت اور قضاوت کا بھی اس کے وظائف میں اضافہ کر دیا۔<ref>خلیفہ، تاریخ، ج۱، ص۱۹۶؛ وکیع، ج۱، ص۲۸۳</ref>
[[عثمان بن عفان|عثمان]] کے ابتدائی سالوں میں بصرہ کی حکومت پر باقی رہا جس کی وصیت عمر بن خطاب نے کی تھی اور وہ مدت ۴ سال<ref>ابن سعد، ج۵، ص۴۵؛ ذہبی، سیر، ج۲، ص۳۹۱</ref> یا ایک اور روایت کے مطابق ایک سال<ref>ابن سعد، ج۴، ص۱۰۹</ref> تھی۔ یہ بات  خلیفۂ دوم کے اس پر اعتماد کی عکاسی کرتی ہے۔ عثمان نے وہاں کی امارت اور قضاوت کا بھی اس کے وظائف میں اضافہ کر دیا۔<ref>خلیفہ، تاریخ، ج۱، ص۱۹۶؛ وکیع، ج۱، ص۲۸۳</ref>


بصرہ پر اس کی امارت عمر کی وفات کے بعد ۶ سال کے لگ بھگ باقی رہی چونکہ وہاں کے لوگوں کی شکایات کی بنا پر اس کے عزل کا سال مؤرخین ۲۹ قمری سمجھتے ہیں ۔<ref>خلیفہ، تاریخ، ج۱، ص۱۶۷؛ طبری، ج۴، ص۲۶۴ـ۲۶۵</ref> ابو موسی نے معزولیت کے بعد خلیفہ کی مزید معاونت سے انکار کیا اور کوفہ میں ساکن ہو گیا۔<ref>ابن سعد، ج۵، ص۴۵</ref> ۵ سال کے بعد کوفیوں نے ۳۴ ہجری قمری میں [[یزید بن قیس]] اور [[مالک اشتر نخعی]] کی قیادت میں [[سعید بن عاص]] کے خلاف علم بغاوت بلند کیا اور اسے کوفہ سے باہر نکال کر وہاں امارت ابو موسی کے حوالے کر دی۔ سیف<ref>طبری، ج۴، ص۳۳۲ـ۳۳۱، ۳۳۶</ref> کی روایت کے مطابق باغی عثمان کے خلع کرنے کے در پے تھے لیکن ابو موسی نے عثمان بن عفان کا دفاع کیا اور اپنی حاکمیت کی قبولیت کو عثمان کی دوبارہ بیعت سے مشروط کیا ۔عثمان بن عفان اس بات سے نہایت خوشحال ہوا اور اسے کہا کہ وہ اسے سالوں تک حاکمیت پر باقی رکھے گا۔اس طرح بار دیگر ابو موسی اشعری حکومت کوفہ کی کرسی پر بیٹھا اور قتل عثمان تک اس عہدے پر باقی رہا۔<ref>ر.ک: ابن سعد، ج۵، ص۳۵ـ۳۴؛ خلیفہ، تاریخ، ج۱، ص۱۸۰؛ بلاذری، انساب، ج۴، ص۵۳۶ـ۵۳۵</ref>
بصرہ پر اس کی امارت عمر کی وفات کے بعد ۶ سال کے لگ بھگ باقی رہی چونکہ وہاں کے لوگوں کی شکایات کی بنا پر اس کے عزل کا سال مؤرخین ۲۹ قمری سمجھتے ہیں۔<ref>خلیفہ، تاریخ، ج۱، ص۱۶۷؛ طبری، ج۴، ص۲۶۴ـ۲۶۵</ref> ابو موسی نے معزولیت کے بعد خلیفہ کی مزید معاونت سے انکار کیا اور کوفہ میں ساکن ہو گیا۔<ref>ابن سعد، ج۵، ص۴۵</ref> ۵ سال کے بعد کوفیوں نے ۳۴ ہجری قمری میں [[یزید بن قیس]] اور [[مالک اشتر نخعی]] کی قیادت میں [[سعید بن عاص]] کے خلاف علم بغاوت بلند کیا اور اسے کوفہ سے باہر نکال کر وہاں امارت ابو موسی کے حوالے کر دی۔ سیف<ref>طبری، ج۴، ص۳۳۲ـ۳۳۱، ۳۳۶</ref> کی روایت کے مطابق باغی عثمان کے خلع کرنے کے در پے تھے لیکن ابو موسی نے عثمان بن عفان کا دفاع کیا اور اپنی حاکمیت کی قبولیت کو عثمان کی دوبارہ بیعت سے مشروط کیا۔ عثمان بن عفان اس بات سے نہایت خوشحال ہوا اور اسے کہا کہ وہ اسے سالوں تک حاکمیت پر باقی رکھے گا۔ اس طرح بار دیگر ابو موسی اشعری حکومت کوفہ کی کرسی پر بیٹھا اور قتل عثمان تک اس عہدے پر باقی رہا۔<ref>ر.ک: ابن سعد، ج۵، ص۳۵ـ۳۴؛ خلیفہ، تاریخ، ج۱، ص۱۸۰؛ بلاذری، انساب، ج۴، ص۵۳۶ـ۵۳۵</ref>


==خلافت حضرت علی(ع) ==
==خلافت حضرت علی(ع) ==
گمنام صارف