مندرجات کا رخ کریں

"ابو موسی اشعری" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 33: سطر 33:
* چند روایات کی بنا پر وہ  [[مکہ]] گیا اور وہاں [[سعید بن ابی العاص|سعید بن عاص بن امیہ]] کا ہم‌ پیمان (حلیف) ہوا اور [[اسلام]] لے آیا۔ مسلمانوں کی دوسری ہجرت کے موقع پر ان کے ساتھ [[حبشہ]] گیا۔<ref>ابن سعد، ج۴، ص۱۰۵؛ ابن هشام، ج۱، ص۳۴۷؛ بلاذری، انساب، ج۱، ص۲۰۱</ref> لیکن ابن سعد<ref>ابن سعد، ج۴، ص۱۰۵</ref> تصریح کرتا ہے کہ وہ ہر گز حلیف نہیں تھا۔ وہ اسلام لانے کے بعد یمن واپس لوٹ گیا۔ قدیمی ترین سیرت نگار [[موسی بن عقبہ]]، [[ابن اسحاق]] اور [[ابو مشعر]] کا اسے حبشہ کے مہاجروں میں شمار نہ کرنا ابن سعد کی تائید کرتا ہے۔ <ref>ر.ک: بلاذری، انساب، ج۱، ص۲۰۱؛ ابن ابی الحدید، ج۱۳، ص۳۱۴</ref>
* چند روایات کی بنا پر وہ  [[مکہ]] گیا اور وہاں [[سعید بن ابی العاص|سعید بن عاص بن امیہ]] کا ہم‌ پیمان (حلیف) ہوا اور [[اسلام]] لے آیا۔ مسلمانوں کی دوسری ہجرت کے موقع پر ان کے ساتھ [[حبشہ]] گیا۔<ref>ابن سعد، ج۴، ص۱۰۵؛ ابن هشام، ج۱، ص۳۴۷؛ بلاذری، انساب، ج۱، ص۲۰۱</ref> لیکن ابن سعد<ref>ابن سعد، ج۴، ص۱۰۵</ref> تصریح کرتا ہے کہ وہ ہر گز حلیف نہیں تھا۔ وہ اسلام لانے کے بعد یمن واپس لوٹ گیا۔ قدیمی ترین سیرت نگار [[موسی بن عقبہ]]، [[ابن اسحاق]] اور [[ابو مشعر]] کا اسے حبشہ کے مہاجروں میں شمار نہ کرنا ابن سعد کی تائید کرتا ہے۔ <ref>ر.ک: بلاذری، انساب، ج۱، ص۲۰۱؛ ابن ابی الحدید، ج۱۳، ص۳۱۴</ref>
*  نیز احمد بن حنبل<ref>احمد بن حنبل، ج۴، ص۴۰۶ـ۴۰۵</ref> ابو موسی کے نواسے سے نقل کرتا ہے کہ وہ اور اس کی قوم [[غزوه خیبر|فتح خیبر]] کے تین دن بعد  [[پیامبر(ص)]] کے پاس آئے اور آپ (ص) سے مال غنیمت حاصل کیا جبکہ انہوں نے جنگ میں شرکت نہیں کی تھی۔
*  نیز احمد بن حنبل<ref>احمد بن حنبل، ج۴، ص۴۰۶ـ۴۰۵</ref> ابو موسی کے نواسے سے نقل کرتا ہے کہ وہ اور اس کی قوم [[غزوه خیبر|فتح خیبر]] کے تین دن بعد  [[پیامبر(ص)]] کے پاس آئے اور آپ (ص) سے مال غنیمت حاصل کیا جبکہ انہوں نے جنگ میں شرکت نہیں کی تھی۔
* ایک اور روایت اس بات کی حکایت کرتی ہے کہ ابو موسی نے [[سال ۷ قمری]] میں ۵۰ افراد کے ایک گروہ کے ساتھ شہر یمن: زبید سے دریائی سفر کا آغاز کیا۔ جس میں سمندری طوفان نے انہیں حبشہ پہنچا دیا اور یہ وہی وقت تھا جب [[جعفر بن ابی طالب]] اپنے اصحاب کے ساتھ حبشہ سے واپسی کا رخت سفر باندھ رہے تھے۔<ref>ابن عماد، ج۵۴ـ۵۳</ref> پس  یہودیان خیبر کے مطیع ہونے کے موقع پر اچانک یہ سب لوگ پیغمبر اکرم کے پاس  پہنچ گئے۔ مہاجرین کے ساتھ اتفاقی طور پر آنا اس بات کا سب بنا کہ وہ اسے مہاجر سمجھیں۔(ورنہ وہ مہاجرین میں سے نہیں تھا)<ref>ابن سعد، ج۴، ص۱۰۶؛ ابن عبدالبر، ج۴، ص۱۷۶</ref>
* ایک اور روایت اس بات کی حکایت کرتی ہے کہ ابو موسی نے [[سال 7 ہجری قمری]] میں ۵۰ افراد کے ایک گروہ کے ساتھ شہر یمن: زبید سے دریائی سفر کا آغاز کیا۔ جس میں سمندری طوفان نے انہیں حبشہ پہنچا دیا اور یہ وہی وقت تھا جب [[جعفر بن ابی طالب]] اپنے اصحاب کے ساتھ حبشہ سے واپسی کا رخت سفر باندھ رہے تھے۔<ref>ابن عماد، ج۵۴ـ۵۳</ref> پس  یہودیان خیبر کے مطیع ہونے کے موقع پر اچانک یہ سب لوگ پیغمبر اکرم کے پاس  پہنچ گئے۔ مہاجرین کے ساتھ اتفاقی طور پر آنا اس بات کا سب بنا کہ وہ اسے مہاجر سمجھیں۔(ورنہ وہ مہاجرین میں سے نہیں تھا)<ref>ابن سعد، ج۴، ص۱۰۶؛ ابن عبدالبر، ج۴، ص۱۷۶</ref>


===عہدیدار===
===عہدیدار===
ابو موسی ایک مرتبہ لشکر کا جانشین سپہ سالار بنا جب پیامبر(ص) نے [[شوال]] [[سال ۸ قمری]] میں [[ہوازن]] قبائل کی سرکوبی کیلئے دوبارہ لشکر روانہ کیا۔ سپہ سالار کی [[شہادت]] کے بعد اس کی کمان میں لشکر نے فتح حاصل کی۔<ref>واقدی، ج۳، ص۹۱۶ـ۹۱۵؛ ابن حبیب، ص۱۲۴؛ ابن سعد، ج۲، ص۱۵۲ـ۱۵۱؛ طبری، ج۳، ص۸۰ـ۷۹</ref> اسی سال اسے اور [[معاذ بن جبل]] کو رسول اللہ نے مکیوں کی تعلیم [[قرآن]] اور احکام دین کیلئے مامور کیا۔<ref>ر.ک: واقدی، ج۳، ص۹۵۹</ref> ابو موسی ۱۰ویں ہجری قمری میں [[حجۃ الوداع]] سے پہلے  پیامبر(ص) کی جانب سے یمن کے ایک حصے کا والی مقرر ہوا۔<ref>ابن حبیب، ص۱۲۶؛ احمد بن حنبل، ج۴، ص۳۹۷؛ طبری، ج۳، ص۲۲۸</ref>
ابو موسی ایک مرتبہ لشکر کا جانشین سپہ سالار بنا جب پیامبر(ص) نے [[شوال]] [[سال 8 ہجری قمری]] میں [[ہوازن]] قبائل کی سرکوبی کیلئے دوبارہ لشکر روانہ کیا۔ سپہ سالار کی [[شہادت]] کے بعد اس کی کمان میں لشکر نے فتح حاصل کی۔<ref>واقدی، ج۳، ص۹۱۶ـ۹۱۵؛ ابن حبیب، ص۱۲۴؛ ابن سعد، ج۲، ص۱۵۲ـ۱۵۱؛ طبری، ج۳، ص۸۰ـ۷۹</ref> اسی سال اسے اور [[معاذ بن جبل]] کو رسول اللہ نے مکیوں کی تعلیم [[قرآن]] اور احکام دین کیلئے مامور کیا۔<ref>ر.ک: واقدی، ج۳، ص۹۵۹</ref> ابو موسی ۱۰ویں ہجری قمری میں [[حجۃ الوداع]] سے پہلے  پیامبر(ص) کی جانب سے یمن کے ایک حصے کا والی مقرر ہوا۔<ref>ابن حبیب، ص۱۲۶؛ احمد بن حنبل، ج۴، ص۳۹۷؛ طبری، ج۳، ص۲۲۸</ref>


== خلفا کا زمانہ==
== خلفا کا زمانہ==
گمنام صارف