مندرجات کا رخ کریں

"ابو موسی اشعری" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 31: سطر 31:


==خلافت حضرت علی(ع) ==
==خلافت حضرت علی(ع) ==
[[علی(ع)]] خلیفہ منتخب ہوئے تو  ابو موسی نے ایک خط کے ذریعے کوفے کےے لوگوں کی بیعت کا اعلان کیا۔<ref>طبری، ج۴، ص۴۴۳</ref> حضرت علی(ع) عثمان کے مقرر کردہ تمام عمّال کو برطرف کیا لیکن  [[مالک اشتر]] کی درخواست پر نہ چاہتے ہوئے بھی اسے باقی رکھا۔<ref>یعقوبی، ج۲، ص۱۷۹؛ طبری، ج۴، ص۴۹۹</ref> اس کے بعد کے واقعات اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ ابو موسی کی طرف سے  حضرت علی کی بیعت رضائے و رغبت سے نہ تھی جیسا کہ [[طلحہ بن عبیداللہ|طلحہ]] و [[زبیر بن عوام|زبیر]] کی طرف سے پیش آنے والے باغیانہ اقدام میں کوفہ کی حاکمیت کے دوران ابو موسی نے کہا تھا کہ حکومت اسی کی ہے جو جو حکم دے اور غلبہ حاصل کر لے۔<ref>ر.ک: بلاذری، انساب، ج۲، ص۲۱۳</ref>
[[علی(ع)]] خلیفہ منتخب ہوئے تو  ابو موسی نے ایک خط کے ذریعے کوفے کےے لوگوں کی بیعت کا اعلان کیا۔<ref>طبری، ج۴، ص۴۴۳</ref> حضرت علی(ع) عثمان کے مقرر کردہ تمام عمّال کو برطرف کیا لیکن  [[مالک اشتر]] کی درخواست پر نہ چاہتے ہوئے بھی اسے باقی رکھا۔<ref>یعقوبی، ج۲، ص۱۷۹؛ طبری، ج۴، ص۴۹۹</ref> اس کے بعد کے واقعات اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ ابو موسی کی طرف سے  حضرت علی کی بیعت رضائے و رغبت سے نہ تھی جیسا کہ [[طلحہ بن عبیداللہ|طلحہ]] و [[زبیر بن عوام|زبیر]] کی طرف سے پیش آنے والے باغیانہ اقدام میں کوفہ کی حاکمیت کے دوران ابو موسی نے کہا تھا کہ حکومت اسی کی ہے جو حکم دے اور غلبہ حاصل کر لے۔<ref>ر.ک: بلاذری، انساب، ج۲، ص۲۱۳</ref>


:''' جنگ جمل'''
:''' جنگ جمل'''
<!--
<!--
هنگامی که [[علی(ع)]] به قصد مقابله با فتنه طلحه و زبیر رهسپار [[بصره]] شد در توقفگاه [[ذی قار]] در نزدیکی کوفه، [[محمد بن جعفر طیار|محمد بن جعفر]] و [[محمد بن ابی بکر]] را به [[کوفه]] فرستاد تا مردم را برای ختم غائله، تجهیز و ترغیب کنند. ابو موسی در کار بسیج نیرو با این گفته «‌راه آخرت در گرو خانه نشینی است و جنگ دنیا خواهی است و هنوز بیعت [[عثمان بن عفان|عثمان]] بر گردن ماست و تا کشندگان او مجازات نشده‌اند با کسی نخواهیم جنگید‌» طفره رفت و حتی پیک علی(ع) را به زندان و قتل تهدید کرد.<ref>طبری، ج۴، ص۴۸۲ـ۴۸۱؛ مفید، ۲۴۳ـ۲۴۲؛ ابن ابی الحدید، ج۱۴، ص۹ـ۸</ref> و آنگاه که علی(ع) دومین بار [[عبدالله بن عباس]] و [[مالک اشتر]] را به کوفه فرستاد ابو موسی با استناد به حدیثی که خود از [[پیامبر(ص)]] روایت می‌کرد اوضاع را به فتنه‌ای تشبیه کرد که می‌باید مردمان تا روشن شدن حقیقت چون پیکره‌های بی‌جان بر جای بمانند.<ref>طبری، ج۴، ص۴۸۲ـ۴۸۱</ref>
جب حضرت [[علی(ع)]] طلحہ و زبیر کے فتنے سے نپٹنے کیلئے  [[بصره]] جانے کیلئ مصمم ہوئے تو آپ نے کوفہ کے نزدیک [[ذی قار]] کے مقام سے  [[محمد بن جعفر طیار|محمد بن جعفر]] اور [[محمد بن ابی بکر]] کو کوفہ روانہ کیا تا کہ کوفیوں کو اس غائلہ کے خاتمے کیلئے تیار کریں ابو موسی نے اس جنگی تیاری کے دوران یہ کہہ: آکرت کا راستہ خانہ نشینی میں اور جنگ دنیا طلبی ہے نیز ابھی تو عثمان بن عفان کی بیعت ہماری گردن میں ہے جب تک اس کے قاتلوں کو سزا نہیں دی جاتی ہم کسی سے جنگ نہیں لڑیں گے،اپنے آپ کو جنگ سے علیحدہ کر لیا بلکہ حضرت علی جانب سے آنے والوں قتل اور زندانی کرنے کی دھمکی دی۔<ref>طبری، ج۴، ص۴۸۲ـ۴۸۱؛ مفید، ۲۴۳ـ۲۴۲؛ ابن ابی الحدید، ج۱۴، ص۹ـ۸</ref> حضرت علی نے دوبارہ  [[عبد اللہ بن عباس]] اور [[مالک اشتر]] کو کوفہ روانہ کیا۔ ابو موسی اشعری نے خود [[پیامبر(ص)]] سے حدیث نقل کی کہ جس کے مطابق ان حالات کو ایسے فتنہ سے تشبیہ دی کہ جس میں لوگوں کو حقیقت کے واضح ہونے تک بے جان جسدوں کی مانند رہنا چاہئے ۔<ref>طبری، ج۴، ص۴۸۲ـ۴۸۱</ref>
علی(ع) این بار فرمان عزل وی را به فرزندش [[امام حسن مجتبی|حسن(ع)]] داد و او را به همراه [[عمار یاسر]] به کوفه فرستاد. ابو موسی دوباره با ایراد خطبه‌ای کوفیان را از مداخله در آنچه وی آن را نزاعی بین [[قریش]] نامید ـ که خود باید به اصلاح آن بپردازند ـ بر حذر داشت، اما سرانجام پس از آنکه حسن بن علی فرمان عزل را به وی ابلاغ کرد مالک اشتر او را از قصر حکومتی بیرون راند و مانع غارت اموال او، به وسیله مردم شد.<ref>بلاذری، انساب، ج۲، ص۲۳۱ـ۲۳۰؛ یعقوبی، ج۲، ص۱۸۱؛ دینوری، ص۱۴۵؛ طبری، ج۴، ص۴۸۷ـ۴۸۶، ۴۹۹ ـ ۵۰۰؛ مفید ص۲۵۳ـ۲۴۳</ref> از یک روایت چنین برمی‌آید که ابو موسی مدتی متواری بود اما بعدها ـ شاید بعد از [[جنگ جمل]] علی(ع) وی را امان داده بود.<ref>ر.ک: ابن اعثم، ج۴، ص۲</ref>
تیسری مرتبہ حضرت علی نے اپنے بیٹے [[امام حسن مجتبی|حسن(ع)]] کو اسے معزول کرنے حکم دیا اور ان کے ساتھ  [[عمار یاسر]] کو کوفہ بھیجا۔ ابو موسی نے  دوباره کوفیوں کو ایک خطبے کے ذریعے اس جھگڑے میں دخالت کرنے منع کیا اور اسے قریش کا ایک داخلی معاملہ کہا مزید کہا انہیں یہ خود حل کرنا چاہئے ۔آخر کار امام حسن نے اس کی معزولی کا حکم نامہ سنایا ، مالک اشتر نے اسے حکومتی قصر سے باہر نکال دیا اور لوگوں کی مدد سے اس کے اموال کو غارت گیری سے بچایا۔<ref>بلاذری، انساب، ج۲، ص۲۳۱ـ۲۳۰؛ یعقوبی، ج۲، ص۱۸۱؛ دینوری، ص۱۴۵؛ طبری، ج۴، ص۴۸۷ـ۴۸۶، ۴۹۹ ـ ۵۰۰؛ مفید ص۲۵۳ـ۲۴۳</ref> ایک اور روایت سے یہ ظاہر ہوتا ہے کچھ مدت تک پنہاں رہا لیکن بعد میں شاید جنگ جمل کے بعد امام علی نے اسے امان دی <ref>ر.ک: ابن اعثم، ج۴، ص۲</ref>


:'''در جنگ صفین'''
:'''در جنگ صفین'''
 
<!--
علت شهرت خاص ابو موسی در منابع تاریخی نقش سیاسی مهمی است که در امر [[حکمیت]] پس از [[جنگ صفین]] ایفا کرد و خواه ناخواه از عوامل موثر انتقال [[خلافت]] به [[بنی امیه]] شد. هنگامی که با خدعه [[عمرو بن عاص|عمروعاص]] و کوته فکری و دسته بندی‌های فرماندهان سپاه عراق سر انجام نبرد به حکمیت کشد، ابو موسی از جانب فرماندهانی از سپاه عراق، چون [[اشعث بن قیس]]، [[زید بن حصین]] و [[مسعر بن فدکی]] ـ که همه آنها [[یمن|یمانی]] بودند ـ به رغم ناخوشنودی و هشدار امیرالمومنین علی(ع) به عنوان حکم برگزیده شد.
علت شهرت خاص ابو موسی در منابع تاریخی نقش سیاسی مهمی است که در امر [[حکمیت]] پس از [[جنگ صفین]] ایفا کرد و خواه ناخواه از عوامل موثر انتقال [[خلافت]] به [[بنی امیه]] شد. هنگامی که با خدعه [[عمرو بن عاص|عمروعاص]] و کوته فکری و دسته بندی‌های فرماندهان سپاه عراق سر انجام نبرد به حکمیت کشد، ابو موسی از جانب فرماندهانی از سپاه عراق، چون [[اشعث بن قیس]]، [[زید بن حصین]] و [[مسعر بن فدکی]] ـ که همه آنها [[یمن|یمانی]] بودند ـ به رغم ناخوشنودی و هشدار امیرالمومنین علی(ع) به عنوان حکم برگزیده شد.


گمنام صارف