مندرجات کا رخ کریں

"عبد الکریم حائری" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 12: سطر 12:
| رہایش  =یزد، [[کربلا]]، [[نجف اشرف]]، [[سامرا]]، [[قم]]، اراک
| رہایش  =یزد، [[کربلا]]، [[نجف اشرف]]، [[سامرا]]، [[قم]]، اراک
| تاریخ وفات    =۱۷ ذی القعدۃ ۱۳۵۵ ق
| تاریخ وفات    =۱۷ ذی القعدۃ ۱۳۵۵ ق
| مدفن         =[[حرم حضرت معصومہ (ع)]] قم
| مدفن         =[[حرم حضرت معصومہؑ]] قم
| پیشرو =
| پیشرو =
| نامور اقرباء =
| نامور اقرباء =
سطر 65: سطر 65:


===ایران واپسی===
===ایران واپسی===
عبد الکریم حائری سید محمد فشارکی کی رحلت کے بعد ۱۳۱۶ ق میں ایران واپس آ گئے اور سلطان آباد (موجودہ اراک) میں انہوں نے حوزہ درس تشکیل دیا۔<ref>استادی، ص۴۴ ـ ۵۱</ref>
عبد الکریم حائری سید محمد فشارکی کی رحلت کے بعد ۱۳۱۶ ق میں ایران واپس آ گئے اور سلطان آباد (موجودہ اراک) میں انہوں نے حوزہ درس تشکیل دیا۔<ref>استادی، ص۴۴ ـ ۵۱</ref>


سطر 82: سطر 81:
==حوزہ علمیہ قم کی تاسیس==
==حوزہ علمیہ قم کی تاسیس==


۱۳۳۷ ق میں عبد الکریم حائری نے [[امام علی رضا علیہ السلام]] کی زیارت کے قصد سے [[مشہد مقدس]] کا سفر کیا اور راستہ میں کچھ دن قم میں قیام کیا اور اس شہر کے حالات اور حوزہ علمیہ سے متعارف ہوئے۔<ref>شریف رازی، ج۱، ص۲۸۶؛ مرسلوند، ج۳، ص۵۹ ـ ۶۰</ref>
1337ھ میں عبد الکریم حائری نے [[امام علی رضا علیہ السلام]] کی زیارت کے قصد سے [[مشہد مقدس]] کا سفر کیا اور راستہ میں کچھ دن قم میں قیام کیا اور اس شہر کے حالات اور حوزہ علمیہ سے متعارف ہوئے۔<ref>شریف رازی، ج۱، ص۲۸۶؛ مرسلوند، ج۳، ص۵۹ ـ ۶۰</ref>


ماہ رجب ۱۳۴۰ ق میں انہوں نے ایک بار پھر قم کے بعض علمائ کی دعوت پر اور [[حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا]] کی زیارت کے قصد سے قم کا سفر کیا۔ وہاں وہ علمائ اور مومنین کے استقبال اور [[قم]] میں قیام کرنے کی خواہش سے روبرو ہوئے۔ پہلے تو وہ کشمکش کا شکار ہوئے لیکن پھر بعد میں انہوں نے بعض علمائ خاص طور پر محمد تقی بافقی کے اسرار پر فیصلہ استخارہ پر چھوڑا اور استخارہ کرنے کے بعد انہوں میں قم میں قیام کرنے کا ارادہ کر لیا۔ اور وہ ارادہ قم میں عظیم حوزہ علمیہ کی تاسیس کا سبب بنا اور عبد الکریم حائری کو آیت اللہ اور موسس کا لقب دیا گیا۔<ref>آقا بزرگ طهرانی، طبقات...، قسم ۳، ص۱۱۵۹؛ فیض قمی، ج۱، ص۳۳۱ ـ ۳۳۴؛ کریمی جهرمی، ص۵۸ ـ ۵۹</ref>
ماہ رجب ۱۳۴۰ ق میں انہوں نے ایک بار پھر قم کے بعض علمائ کی دعوت پر اور [[حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا]] کی زیارت کے قصد سے قم کا سفر کیا۔ وہاں وہ علمائ اور مومنین کے استقبال اور [[قم]] میں قیام کرنے کی خواہش سے روبرو ہوئے۔ پہلے تو وہ کشمکش کا شکار ہوئے لیکن پھر بعد میں انہوں نے بعض علمائ خاص طور پر محمد تقی بافقی کے اسرار پر فیصلہ استخارہ پر چھوڑا اور استخارہ کرنے کے بعد انہوں میں قم میں قیام کرنے کا ارادہ کر لیا۔ اور وہ ارادہ قم میں عظیم حوزہ علمیہ کی تاسیس کا سبب بنا اور عبد الکریم حائری کو آیت اللہ اور موسس کا لقب دیا گیا۔<ref>آقا بزرگ طهرانی، طبقات...، قسم ۳، ص۱۱۵۹؛ فیض قمی، ج۱، ص۳۳۱ ـ ۳۳۴؛ کریمی جهرمی، ص۵۸ ـ ۵۹</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
7,937

ترامیم