مندرجات کا رخ کریں

"عبد الکریم حائری" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 18: سطر 18:
|جانشین        =
|جانشین        =
| مادر علمی         =
| مادر علمی         =
| اساتذہ         =سید محمد فشارکی، میرزا محمد تقی شیرازی، میرزا محمد حسن شیرازی، آخوند خراسانی، [[شیخ فضل اللہ نوری]]۔
| اساتذہ         =سید محمد فشارکی، میرزا محمد تقی شیرازی، میرزا محمد حسن شیرازی، [[آخوند خراسانی]]، [[شیخ فضل اللہ نوری]]۔
| شاگرد         =[[امام خمینی]]، شریعت مداری، سید احمد خوانساری، [[سید محمد رضا گلپایگانی]]، [[محمد علی اراکی]]۔
| شاگرد         =[[امام خمینی]]، شریعت مداری، سید احمد خوانساری، [[سید محمد رضا گلپایگانی]]، [[محمد علی اراکی]]۔
| اجازہ روایت از =
| اجازہ روایت از =
سطر 25: سطر 25:
| اجازہ اجتہاد بہ =
| اجازہ اجتہاد بہ =
| تالیفات  =درر الفوائد، کتاب النکاح، کتاب الرضاع، کتاب المواریث، کتاب الصلوۃ۔
| تالیفات  =درر الفوائد، کتاب النکاح، کتاب الرضاع، کتاب المواریث، کتاب الصلوۃ۔
| مزید فعالیت          =مرجع تقلید، فقیہ، اصولی، مدرس حوزہ۔
| مزید فعالیت          =[[مرجع تقلید]]، [[فقیہ]]، اصولی، مدرس حوزہ۔
| سیاسی                =  
| سیاسی                =  
| سماجی                = تاسیس حوزہ علمیہ قم، زعیم حوزہ علمیہ قم۔
| سماجی                = تاسیس [[حوزہ علمیہ قم]]، زعیم حوزہ علمیہ قم۔
| دستخط  =
| دستخط  =
| رسمی ویب سائٹ =
| رسمی ویب سائٹ =
}}
}}
'''عبد الکریم حائری یزدی''' (۱۲۷۶۔ ۱۳۵۵ ق) [[آیت اللہ]]، موسس اور حاج شیخ کے نام سے معروف [[شیعہ]] مراجع تقلید میں سے ہیں۔ [[حوزہ علمیہ قم]] کے بانی و موسس اور ۱۳۰۱ سے ۱۳۱۵ ش تک اس کے زعیم رہے  ہیں۔
'''عبد الکریم حائری یزدی''' (۱۲۷۶۔ ۱۳۵۵ ق) [[آیت اللہ]]، موسس اور حاج شیخ کے نام سے معروف [[شیعہ]] [[مراجع تقلید]] میں سے ہیں۔ [[حوزہ علمیہ قم]] کے بانی و موسس اور ۱۳۰۱ سے ۱۳۱۵ ش تک اس کے زعیم رہے  ہیں۔


حائری نے ایک طویل مدت تک [[کربلا]] و [[سامرا]] و [[نجف اشرف]] کے [[حوزات علمیہ]] میں تعلیم حاصل کی۔ وہ سن ۱۳۳۳ ق مطابق ۱۲۹۳ ش میں ہمیشہ کے لئے [[ایران]] لوٹ آئے اور ابتدائ میں حوزہ علمیہ اراک کی مدیریت میں مشغول ہوئے۔ آیت اللہ حائری ۱۳۴۰ ق (۱۳۰۰ ش) میں قم کے علمائ کی دعوت پر [[قم]] آ گئے اور حوزہ علمیہ قم کی تشکیل و تاسیس اور اس کی مدیریت کے سبب وہیں قیام پذیر ہو گئے۔
حائری نے ایک طویل مدت تک [[کربلا]] و [[سامرا]] و [[نجف اشرف]] کے [[حوزات علمیہ]] میں تعلیم حاصل کی۔ وہ سن ۱۳۳۳ ق مطابق ۱۲۹۳ ش میں ہمیشہ کے لئے [[ایران]] لوٹ آئے اور ابتدائ میں حوزہ علمیہ اراک کی مدیریت میں مشغول ہوئے۔ آیت اللہ حائری ۱۳۴۰ ق (۱۳۰۰ ش) میں قم کے علمائ کی دعوت پر [[قم]] آ گئے اور حوزہ علمیہ قم کی تشکیل و تاسیس اور اس کی مدیریت کے سبب وہیں قیام پذیر ہو گئے۔


شیخ حائری اپنی زعامت کے زمانہ میں ہر چیز سے زیادہ حوزہ علمیہ کے ثبات اور ترقی و ارتقائ کے نظام کے سلسلہ میں فکرمند رہتے تھے۔ حوزہ کی تعلیمی روش میں تبدیلی، ابواب فقہی کا تخصصی کرنا، حوزہ کے طلاب کی سطح علمی کو بلند کرنا، حتی خارجی زبانوں کی تعلیم دینا، خلاصہ یہ کہ محقق و [[مجتہد]] تربیت کرنا ان کے اہداف میں شامل تھا۔
شیخ حائری اپنی زعامت کے زمانہ میں ہر چیز سے زیادہ حوزہ علمیہ کے ثبات اور ترقی و ارتقا کے نظام کے سلسلہ میں فکرمند رہتے تھے۔ حوزہ کی تعلیمی روش میں تبدیلی، ابواب فقہی کا تخصصی کرنا، حوزہ کے طلاب کی سطح علمی کو بلند کرنا، حتی خارجی زبانوں کی تعلیم دینا، خلاصہ یہ کہ محقق و [[مجتہد]] تربیت کرنا ان کے اہداف میں شامل تھا۔


شیخ حائری نے خود کو [[مراجع تقلید]] کی فہرست میں شامل نہیں کیا اور سید محمد کاظم یزدی (۱۳۳۷ ق ۔ ۱۲۹۸ ش) کی رحلت کے بعد انہوں نے [[عتبات عالیات]] کی زیارت پر جانے اور [[مرجعیت]] کے منصب کو قبول کرنے سے انکار کر دیا اور ایران میں قیام کرنے کو اپنا فریضہ سمجھا۔ اس کے باوجود [[قم]] میں ان کی شہرت میں اضافہ ہونے کے ساتھ ہی بہت سے ایرانیوں حتی دوسرے ممالک کے افراد نے بھی ان کی [[تقلید]] کرنا شروع کر دی۔   
شیخ حائری نے خود کو [[مراجع تقلید]] کی فہرست میں شامل نہیں کیا اور [[سید محمد کاظم یزدی]] (۱۳۳۷ h) کی رحلت کے بعد انہوں نے [[عتبات عالیات]] کی زیارت پر جانے اور [[مرجعیت]] کے منصب کو قبول کرنے سے انکار کر دیا اور ایران میں قیام کرنے کو اپنا فریضہ سمجھا۔ اس کے باوجود [[قم]] میں ان کی شہرت میں اضافہ ہونے کے ساتھ ہی بہت سے ایرانیوں حتی دوسرے ممالک کے افراد نے بھی ان کی [[تقلید]] کرنا شروع کر دی۔   


حائری سیاست سے پرہیز کرتے تھے اور انقلاب مشروطہ کے معاملات میں بھی انہوں نے دوری اختیار کی لیکن اپنے سماجی مقام کے سبب آخر عمر میں سیاست میں حصہ لینے پر مجبور پر انہیں مجبور ہونا پڑا اور ۱۳۱۴ ش میں کشف حجاب کے مسئلہ پر انہوں نے اعتراض کیا اور جب تک زندہ رہے رضا شاہ سے ان کے روابط خراب رہے۔  
حائری سیاست سے پرہیز کرتے تھے اور انقلاب مشروطہ کے معاملات میں بھی انہوں نے دوری اختیار کی لیکن اپنے سماجی مقام کے سبب آخر عمر میں سیاست میں حصہ لینے پر مجبور پر انہیں مجبور ہونا پڑا اور ۱۳۱۴ ش میں کشف [[حجاب]] کے مسئلہ پر انہوں نے اعتراض کیا اور جب تک زندہ رہے رضا شاہ سے ان کے روابط خراب رہے۔  


ان کے بعض شاگرد جن میں [[امام خمینی]]، محمد علی اراکی، [[سید محمد رضا موسوی گلپایگانی]]، شریعت مداری اور خوانساری شامل ہیں، مرجعیت کے مقام و منصب تک پہنچے۔ شیخ حائری سماجی امور میں بھی فعال تھے۔ ان کے منجملہ عام المنفعہ و رفاہی کاموں میں قم کے سہامیہ ہاسپیٹل کی تاسیس اور فاطمی ہاسپیٹل کی تعمیر کی طرف تشویق کرنا شامل ہے۔
ان کے بعض شاگرد جن میں [[امام خمینی]]، محمد علی اراکی، [[سید محمد رضا موسوی گلپایگانی]]، شریعت مداری اور خوانساری شامل ہیں، مرجعیت کے مقام و منصب تک پہنچے۔ شیخ حائری سماجی امور میں بھی فعال تھے۔ ان کے منجملہ عام المنفعہ و رفاہی کاموں میں قم کے سہامیہ ہاسپیٹل کی تاسیس اور فاطمی ہاسپیٹل کی تعمیر کی طرف تشویق کرنا شامل ہے۔
سطر 45: سطر 45:
==نسب، ولادت، وفات و اولاد==
==نسب، ولادت، وفات و اولاد==


عبد الکریم حائری ۱۲۷۶ ق<ref>بامداد، ج۲، ص۲۷۵</ref> میں میبد کے علاقہ مہرجرد کے ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد محمد جعفر کو ایک دیندار اور پرہیز گار انسان بتایا گیا ہے۔<ref>کریمی جهرمی، ص۱۳ ـ ۱۴</ref>
عبد الکریم حائری ۱۲۷۶ ق<ref>بامداد، ج۲، ص۲۷۵</ref> میں میبد کے علاقہ مہرجرد کے ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد محمد جعفر کو ایک دیندار اور پرہیز گار انسان بتایا گیا ہے۔<ref>کریمی جoرمی، ص۱۳ ـ ۱۴</ref>


ان کے پانچ بچے تھے دو بیٹے جن کے اسمائ مرتضی اور مہدی ہیں، اور تین بیٹیاں جن کی شادیاں محمد تویسرکانی، احمد ہمدانی اور سید محمد محقق داماد سے ہوئیں۔<ref>فیاضی، ص۱۱۴ ـ ۱۱۵</ref>  
ان کے پانچ بچے تھے دو بیٹے جن کے اسماء مرتضی اور مہدی ہیں، اور تین بیٹیاں جن کی شادیاں محمد تویسرکانی، احمد ہمدانی اور سید محمد محقق داماد سے ہوئیں۔<ref>فیاضی، ص۱۱۴ ـ ۱۱۵</ref>  


شیخ حائری کی وفات ۱۷ [[ذی القعدہ]] ۱۳۵۵ ق (۱۰ بہمن ۱۳۵۵ ش) میں [[قم]] میں تقریبا ۱۵ سال قیام کرنے کے بعد ہوئی۔ حکومت کی طرف سے محدودیت ایجاد کئے جانے کے باوجود ان کی جنازہ کی شان کے ساتھ تشییع ہوئی اور آیت اللہ سید صادق قمی نے ان کی [[نماز جنازہ]] پڑھائی اور انہیں [[حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا]] کے حرم میں [[مسجد]] بالای سر میں دفن کیا گیا۔<ref>حسینی زنجانی، ج۱، ص۱۰۷؛ امینی، مروری...، ص۲۰، ۳۶ ـ ۳۷</ref>
شیخ حائری کی وفات ۱۷ [[ذی القعدہ]] ۱۳۵۵ ق (۱۰ بہمن ۱۳۵۵ ش) میں [[قم]] میں تقریبا ۱۵ سال قیام کرنے کے بعد ہوئی۔ حکومت کی طرف سے محدودیت ایجاد کئے جانے کے باوجود ان کی جنازہ کی شان کے ساتھ تشییع ہوئی اور آیت اللہ سید صادق قمی نے ان کی [[نماز جنازہ]] پڑھائی اور انہیں [[حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا]] کے حرم میں [[مسجد]] بالای سر میں دفن کیا گیا۔<ref>حسینی زنجانی، ج۱، ص۱۰۷؛ امینی، مروری...، ص۲۰، ۳۶ ـ ۳۷</ref>


==تعلیم و تحصیل==
==تعلیم و تحصیل==
===ایران===
===ایران===
شیخ عبد الکریم حائری کے خالو میر ابو جعفر نے ان میں بے پناہ استعداد دیکھی تو وہ انہیں اپنے ساتھ اپنے شہر اردکان لے گئے اور مکتب میں ان کا داخلہ کرایا۔ کچھ ہی عرصہ کے بعد ان کے والد کا انتقال ہو گیا اور وہ اپنی والدہ کے پاس مہرجرد میں رہے۔<ref>کریمی جهرمی، ص۲۰ ـ ۲۱</ref>
شیخ عبد الکریم حائری کے خالو میر ابو جعفر نے ان میں بے پناہ استعداد دیکھی تو وہ انہیں اپنے ساتھ اپنے شہر اردکان لے گئے اور مکتب میں ان کا داخلہ کرایا۔ کچھ ہی عرصہ کے بعد ان کے والد کا انتقال ہو گیا اور وہ اپنی والدہ کے پاس مہرجرد میں رہے۔<ref>کریمی جهرمی، ص۲۰ ـ ۲۱</ref>


سطر 60: سطر 58:


===عراق===
===عراق===
انہوں نے اپنی تعلیم کو جاری رکھنے کے لئے ۱۲۹۸ ق میں اپنی والدہ کے ہمراہ [[عراق]] کا سفر کیا۔ پہلے وہ [[کربلا]] گئے اور وہاں تقریبا دو سال تک فاضل اردکانی کے زیر نظر اس سلسلہ کو آگے بڑھایا۔ [[فقہ]] و [[اصول فقہ]] کے سطوح کے دروس کو وہاں پڑھا۔<ref>کریمی جهرمی، ص۲۳ ـ ۲۴</ref> اس کے بعد انہوں نے اپنے تعلیمی سلسلہ کو آگے اور میرزا محمد حسن شیرازی سے استفادہ کرنے کے لئے [[سامرا]] کا رخ کیا۔<ref>حائری یزدی، مرتضی، ص۸۰ ـ ۸۲</ref>  
انہوں نے اپنی تعلیم کو جاری رکھنے کے لئے ۱۲۹۸ ق میں اپنی والدہ کے ہمراہ [[عراق]] کا سفر کیا۔ پہلے وہ [[کربلا]] گئے اور وہاں تقریبا دو سال تک فاضل اردکانی کے زیر نظر اس سلسلہ کو آگے بڑھایا۔ [[فقہ]] و [[اصول فقہ]] کے سطوح کے دروس کو وہاں پڑھا۔<ref>کریمی جهرمی، ص۲۳ ـ ۲۴</ref> اس کے بعد انہوں نے اپنے تعلیمی سلسلہ کو آگے اور میرزا محمد حسن شیرازی سے استفادہ کرنے کے لئے [[سامرا]] کا رخ کیا۔<ref>حائری یزدی، مرتضی، ص۸۰ ـ ۸۲</ref>  


سطر 208: سطر 205:
==منابع==
==منابع==
{{ستون آ|3}}
{{ستون آ|3}}
* آقا بزرگ طهرانی، الذریعة الی تصانیف الشیعة، چاپ علی نقی منزوی و احمد منزوی، بیروت، ۱۴۰۳.
* آقا بزرگ طہرانی، الذریعہ الی تصانیف الشیعہ، چاپ علی نقی منزوی و احمد منزوی، بیروت، ۱۴۰۳.
* آقا بزرگ طهرانی، طبقات اعلام الشیعة، مشهد، ۱۴۰۴.
* آقا بزرگ طهرانی، طبقات اعلام الشیعہ، مشہد، ۱۴۰۴.
* استادی، یاد نامه حضرت آیة اللّه العظمی اراکی، اراک، ۱۳۷۵ش.
* استادی، یاد نامہ حضرت آیت اللّه العظمی اراکی، اراک، ۱۳۷۵ش.
* امینی، اهتمام آیة اللّه حاج شیخ عبد الکریم حائری در تأسیس و حراست از حوزه علمیه قم به کوشش محمد کاظم شمس، عبد الهادی اشرفی، و جواد آهنگر، قم، بوستان کتاب قم، ۱۳۸۳ش.
* امینی، اہتمام آیت اللّه حاج شیخ عبد الکریم حائری در تأسیس و حراست از حوزه علمیہ قم بہ کوشش محمد کاظم شمس، عبد الہادی اشرفی، و جواد آہنگر، قم، بوستان کتاب قم، ۱۳۸۳ش.
* امینی، مروری بر زندگی آیت اللّه حاج شیخ عبد الکریم حائری یزدی: بنیان گذار حوزه علمیه قم به روایت اسناد، گنجینه اسناد، سال ۵، دفتر ۳ و ۴.
* امینی، مروری بر زندگی آیت اللّه حاج شیخ عبد الکریم حائری یزدی: بنیان گذار حوزه علمیہ قم بہ روایت اسناد، گنجینہ اسناد، سال ۵، دفتر ۳ و ۴.
* بامداد، شرح حال رجال ایران در قرن ۱۲ و ۱۳ و ۱۴ هجری، تهران ۱۳۴۷ش.
* بامداد، شرح حال رجال ایران در قرن ۱۲ و ۱۳ و ۱۴ ہجری، تہران ۱۳۴۷ش.
* حائری یزدی، مهدی، خاطرات دکتر مهدی حائری یزدی، به کوشش حبیب لاجوردی، تهران، ۱۳۸۱ش.
* حائری یزدی، مہدی، خاطرات دکتر مهدی حائری یزدی، بہ کوشش حبیب لاجوردی، تہران، ۱۳۸۱ش.
* حائری، عبدالحسین، مصاحبه با استاد عبد الحسین حائری، حوزه، سال ۲۱، ش ۵.
* حائری، عبد الحسین، مصاحبہ با استاد عبد الحسین حائری، حوزه، سال ۲۱، ش ۵.
* حائری یزدی، مرتضی، سرّ دلبران: عرفان و توحید ناب در ضمن داستان ها، به کوشش رضا استادی، قم، ۱۳۷۷ش.
* حائری یزدی، مرتضی، سرّ دلبران: عرفان و توحید ناب در ضمن داستان ها، بہ کوشش رضا استادی، قم، ۱۳۷۷ش.
* حبیب آبادی، مکارم الآثار در احوال رجال در قرن ۱۳ و ۱۴ هجری، ج۶، اصفهان، ۱۳۶۴ش.
* حبیب آبادی، مکارم الآثار در احوال رجال در قرن ۱۳ و ۱۴ ہجری، ج۶، اصفہان، ۱۳۶۴ش.
* حسینی زنجانی، الکلام یجرّ الکلام، قم، ۱۳۶۸ش.
* حسینی زنجانی، الکلام یجرّ الکلام، قم، ۱۳۶۸ش.
* دولت آبادی، حیات یحیی، تهران، ۱۳۶۲ش.
* دولت آبادی، حیات یحیی، تہران، ۱۳۶۲ش.
* رضوی، حاج شیخ عبد الکریم حائری و سامان دادن به تبلیغات دینی »، حوزه، سال ۲۱، ش ۵.
* رضوی، حاج شیخ عبد الکریم حائری و سامان دادن بہ تبلیغات دینی »، حوزه، سال ۲۱، ش ۵.
* روزنامه اطلاعات.
* روزنامه اطلاعات.
* شکوری، مرجع دور اندیش و صبور: آیت اللّه حائری، مؤسس حوزه علمیه قم، یاد، ش ۱۷.
* شکوری، مرجع دور اندیش و صبور: آیت اللّه حائری، مؤسس حوزه علمیہ قم، یاد، ش ۱۷.
* شریف رازی، گنجینه دانشمندان، تهران، ۱۳۵۲ـ۱۳۵۴ش.
* شریف رازی، گنجینہ دانشمندان، تہران، ۱۳۵۲ـ۱۳۵۴ش.
* صفوت تبریزی، زندگی نامه آیة اللّه حاج شیخ عبد الکریم حائری، به کوشش علی صدرایی خویی، حوزه، سال ۲۱، ش ۵.
* صفوت تبریزی، زندگی نامہ آیت اللّه حاج شیخ عبد الکریم حائری، بہ کوشش علی صدرایی خویی، حوزه، سال ۲۱، ش ۵.
* صدرایی خویی، آیت اللّه اراکی: یک قرن وارستگی، تهران، ۱۳۸۲ش.
* صدرایی خویی، آیت اللّه اراکی: یک قرن وارستگی، تہران، ۱۳۸۲ش.
* طبسی، مصاحبه با آیت اللّه حاج شیخ محمد رضا طبسی، حوزه، سال ۶، ش ۴.
* طبسی، مصاحبہ با آیت اللّه حاج شیخ محمد رضا طبسی، حوزه، سال ۶، ش ۴.
* فیاضی، زندگی نامه و شخصیت اجتماعی ـ سیاسی آیت اللّه العظمی حاج شیخ عبد الکریم حائری، تهران، ۱۳۷۸ش.
* فیاضی، زندگی نامہ و شخصیت اجتماعی ـ سیاسی آیت اللّه العظمی حاج شیخ عبد الکریم حائری، تہران، ۱۳۷۸ش.
* فیض قمی، کتاب گنجینه آثار قم، قم، ۱۳۴۹ـ۱۳۵۰ش.
* فیض قمی، کتاب گنجینہ آثار قم، قم، ۱۳۴۹ـ۱۳۵۰ش.
* کریمی جهرمی، آیة اللّه مؤسّس مرحوم آقای حاج شیخ عبد الکریم حائری، قم، ۱۳۷۲ش.
* کریمی جہرمی، آیت اللّه مؤسّس مرحوم آقای حاج شیخ عبد الکریم حائری، قم، ۱۳۷۲ش.
* محقق داماد، علی، مصاحبه با حضرت آیت اللّه حاج سید علی آقا محقق داماد، حوزه، سال ۲۱، ش ۶.
* محقق داماد، علی، مصاحبہ با حضرت آیت اللّه حاج سید علی آقا محقق داماد، حوزه، سال ۲۱، ش ۶.
* محقق داماد، مصطفی، مصاحبه با حجة الاسلام و المسلمین دکتر سید مصطفی محقق داماد، حوزه، سال ۲۱، ش ۵.
* محقق داماد، مصطفی، مصاحبہ با حجة الاسلام و المسلمین دکتر سید مصطفی محقق داماد، حوزه، سال ۲۱، ش ۵.
* مرسلوند، زندگی نامه رجال و مشاهیر ایران، ج۳، تهران، ۱۳۷۳ش.
* مرسلوند، زندگی نامہ رجال و مشاہیر ایران، ج۳، تہران، ۱۳۷۳ش.
* سعیدی (پژوم)، جعفر، یادگاری ماندگار، تهران: سایه، ۱۳۸۶.
* سعیدی (پژوم)، جعفر، یادگاری ماندگار، تہران: سایہ، ۱۳۸۶.
* مستوفی، شرح زندگانی من، یا، تاریخ اجتماعی و اداری دوره قاجاریه، تهران، ۱۳۶۰ش.
* مستوفی، شرح زندگانی من، یا، تاریخ اجتماعی و اداری دوره قاجاریہ، تہران، ۱۳۶۰ش.
* نظام الدین زاده، هجوم روس و اقدامات رؤسای دین برای حفظ ایران، به کوشش نصراللّه صالحی، تهران، ۱۳۷۷ش.
* نظام الدین زاده، ہجوم روس و اقدامات رؤسای دین برای حفظ ایران، بہ کوشش نصراللّه صالحی، تہران، ۱۳۷۷ش.
* نیکو برش، بررسی عملکرد سیاسی آیت اللّه حاج شیخ عبد الکریم حائری یزدی از سال ۱۳۰۱ تا سال ۱۳۱۵ه ش، تهران، ۱۳۸۱ش.
* نیکو برش، بررسی عملکرد سیاسی آیت اللّه حاج شیخ عبد الکریم حائری یزدی از سال ۱۳۰۱ تا سال ۱۳۱۵ه ش، تہران، ۱۳۸۱ش.
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}


گمنام صارف