مندرجات کا رخ کریں

"ذوالفقار" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 15: سطر 15:


==ذوالفقار کی سرگذشت==
==ذوالفقار کی سرگذشت==
یہ تلوار ابتداء میں پیغمبر(ص) کے پاس تھی. [٦] اور یہ کہ ذوالفقار کس طرح امام علی(ع) کے ہاتھ میں پہنچی اس بارے میں مختلف نظریے موجود ہیں:  
یہ تلوار ابتداء میں پیغمبر(ص) کے پاس تھی. [٦] اور یہ کہ ذوالفقار کس طرح امام علی(ع) کے ہاتھ میں پہنچی اس بارے میں مختلف نظریے موجود ہیں:


امام رضا(ع) سے منسوب حدیث میں آیا ہے کہ جبرئیل(ع) نے اسے آسمان سے اپنے ساتھ لایا تھا. [٧]
امام رضا(ع) سے منسوب حدیث میں آیا ہے کہ جبرئیل(ع) نے اسے آسمان سے اپنے ساتھ لایا تھا. [٧]


بعض دیگر روایات کے مطابق رسول خدا(ص) نے فرمایا: خدای تبارک و تعالیٰ نے مجھے ذوالفقار عطا کی، اور فرمایا: اے محمد اسے لے  اور اسے اہل زمین میں جو سب سے بہترین ہے اسے عطا فرما، میں نے عرض کیا خدایا وہ کون ہے؟ خداوند سبحانہ و تعالیٰ نے کہا وہ زمین پر میرا خلیفہ علی بن ابی طالب(ع) ہے. [٨]
بعض دیگر روایات کے مطابق رسول خدا(ص) نے فرمایا: خدای تبارک و تعالیٰ نے مجھے ذوالفقار عطا کی، اور فرمایا: اے محمد اسے لے  اور اسے اہل زمین میں جو سب سے بہترین ہے اسے عطا فرما، میں نے عرض کیا خدایا وہ کون ہے؟ خداوند سبحانہ و تعالیٰ نے کہا وہ زمین پر میرا خلیفہ علی بن ابی طالب(ع) ہے. [٨]


ایک اور نظر کے مطابق ذوالفقار وہ ہدیہ تھا جو بلقیس نے حضرت سلیمان(ع) کے لئے بھیجا اور یہ ذوالفقار منبہ بن حجاج کے ہاتھ میں آ گئی اور جنگ بدر میں امام علی(ع) نے اسے قتل کیا اور ذوالفقار اس سے لے لی. [٩]
ایک اور نظر کے مطابق ذوالفقار وہ ہدیہ تھا جو بلقیس نے حضرت سلیمان(ع) کے لئے بھیجا اور یہ ذوالفقار منبہ بن حجاج کے ہاتھ میں آ گئی اور جنگ بدر میں امام علی(ع) نے اسے قتل کیا اور ذوالفقار اس سے لے لی. [٩]
طبری کہتا ہے کہ تلوار عاص بن منبہ کی تھی جو جنگ بدر میں مارا گیا اور یہ تلوار حضرت محمد(ص) تک پہنچی اور آپ(ص) نے جنگ احد میں اسے علی(ع) کو عطا فرمایا. [١٠] اس جنگ میں علی(ع) نے پیغمبر(ص) کے حق میں بہت جانثاری کی یہاں تک کہ جبرئیل(ع) نازل ہوئے اور علی(ع) کے ایثار کو حضرت پیغمبر(ص) کے لئے بیان کیا اور کہا: یہ فداکاری کی انتہا ہے جو علی(ع) نے دکھائی ہے. رسول خدا(ص) نے بھی فرمایا: ''میں علی سے ہوں اور وہ مجھ سے ہے'' اس کے بعد آسمان سے ایک آواز سنائی دی گئی: ''لا سیف الا ذوالفقار، ولا فتیٰ الا علی، علی جیسا جوان کوئی نہیں اور ذوالفقار جیسی تلوار کوئی نہیں. [١١]
طبری کہتا ہے کہ تلوار عاص بن منبہ کی تھی جو جنگ بدر میں مارا گیا اور یہ تلوار حضرت محمد(ص) تک پہنچی اور آپ(ص) نے جنگ احد میں اسے علی(ع) کو عطا فرمایا. [١٠] اس جنگ میں علی(ع) نے پیغمبر(ص) کے حق میں بہت جانثاری کی یہاں تک کہ جبرئیل(ع) نازل ہوئے اور علی(ع) کے ایثار کو حضرت پیغمبر(ص) کے لئے بیان کیا اور کہا: یہ فداکاری کی انتہا ہے جو علی(ع) نے دکھائی ہے. رسول خدا(ص) نے بھی فرمایا: ''میں علی سے ہوں اور وہ مجھ سے ہے'' اس کے بعد آسمان سے ایک آواز سنائی دی گئی: ''لا سیف الا ذوالفقار، ولا فتیٰ الا علی، علی جیسا جوان کوئی نہیں اور ذوالفقار جیسی تلوار کوئی نہیں. [١١]
ذوالفقار کے بارے میں آیت کا نزول
 
==ذوالفقار کے بارے میں آیت کا نزول==
 
علامہ مجلسی تفسیر السدی الکبیر میں نقل کرتے ہیں کہ آیت:
علامہ مجلسی تفسیر السدی الکبیر میں نقل کرتے ہیں کہ آیت:


     ...وَأَنزَلْنَا الْحَدِیدَ فِیهِ بَأْسٌ شَدِیدٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ...﴿۲۵﴾ (ترجمه: ... اور ہم نے لوہا بھی اتارا جس میں سخت جنگ کے سامان اور لوگوں کے فائدے بھی ہیں... [حدید.٢٥]
     ...وَأَنزَلْنَا الْحَدِیدَ فِیهِ بَأْسٌ شَدِیدٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ...﴿۲۵﴾ (ترجمه: ... اور ہم نے لوہا بھی اتارا جس میں سخت جنگ کے سامان اور لوگوں کے فائدے بھی ہیں... [حدید.٢٥]
اس میں ذوالفقار کی طرف اشارہ ہوا ہے کہ جو آسمان سے پیغمبر(ص) کے لئے نازل ہوئی ہے. [١٢]  
 
ذوالفقار کی سرنوشت
اس میں ذوالفقار کی طرف اشارہ ہوا ہے کہ جو آسمان سے پیغمبر(ص) کے لئے نازل ہوئی ہے. [١٢]
==ذوالفقار کی سرنوشت==
 
بعض شیعہ منابع کے مطابق، ذوالفقار امام علی(ع) کے بعد امام حسن(ع) [١٣] اور اس کے بعد امام حسین(ع) اور آخر میں امام زمانہ(عج) تک پہنچی ہے[١٥] اور اس وقت امام زمانہ(عج) کے پاس ہی ہے. [١٦] جیسا کہ امام صادق(ع) سے نقل ہوا ہے کہ: امام زمان(عج) کے ظہور کے وقت جو تلوار آپ(ع) کے ہاتھ میں ہو گی وہ وہی ذوالفقار ہے. [١٧]
بعض شیعہ منابع کے مطابق، ذوالفقار امام علی(ع) کے بعد امام حسن(ع) [١٣] اور اس کے بعد امام حسین(ع) اور آخر میں امام زمانہ(عج) تک پہنچی ہے[١٥] اور اس وقت امام زمانہ(عج) کے پاس ہی ہے. [١٦] جیسا کہ امام صادق(ع) سے نقل ہوا ہے کہ: امام زمان(عج) کے ظہور کے وقت جو تلوار آپ(ع) کے ہاتھ میں ہو گی وہ وہی ذوالفقار ہے. [١٧]
امام صادق(ع) اور امام رضا(ع) سے نقل ہوا ہے کہ ذوالفقار امامت کی نشانیوں سے ہے اور ہر زمانے کے امام کے پاس موجود تھی. [١٨]
امام صادق(ع) اور امام رضا(ع) سے نقل ہوا ہے کہ ذوالفقار امامت کی نشانیوں سے ہے اور ہر زمانے کے امام کے پاس موجود تھی. [١٨]
البتہ بعض تاریخی منابع کے مطابق ذوالفقار امام حسن(ع) کے پوتے محمد بن عبداللہ جو کہ نفس زکیہ کے نام معروف تھے ان کے ہاتھ میں آ گئی اور اس نے عباسی کے دوسرے خلیفہ منصور کے خلاف قیام کیا اور قتل ہو گیا اور آخر میں یہ تلوار بنی عباس کے پانچویں خلیفہ ہارون کے ہاتھ میں پہنچ گئی [١٩] اور جب تقریباً سنہ ٤٦٤ ہجری قمری میں ترکان نے قاہرہ میں فاطمی خلیفہ مستنصر کے خلاف قیام کیا اور ان کے اموال کو لوٹ لیا، اس وقت ذوالفقار سلاطین کے حصے میں آ گئی. [٢٠]  
البتہ بعض تاریخی منابع کے مطابق ذوالفقار امام حسن(ع) کے پوتے محمد بن عبداللہ جو کہ نفس زکیہ کے نام معروف تھے ان کے ہاتھ میں آ گئی اور اس نے عباسی کے دوسرے خلیفہ منصور کے خلاف قیام کیا اور قتل ہو گیا اور آخر میں یہ تلوار بنی عباس کے پانچویں خلیفہ ہارون کے ہاتھ میں پہنچ گئی [١٩] اور جب تقریباً سنہ ٤٦٤ ہجری قمری میں ترکان نے قاہرہ میں فاطمی خلیفہ مستنصر کے خلاف قیام کیا اور ان کے اموال کو لوٹ لیا، اس وقت ذوالفقار سلاطین کے حصے میں آ گئی. [٢٠]
ذوالفقار شیعہ لغت میں
==ذوالفقار شیعہ لغت میں==
 
ذوالفقار بہت سے مسلمانوں بالخصوص اہل تشیع کی نگاہ میں امام علی(ع) کی قدرت اور شجاعت کی نشانی ہے. مذہبی شمائل میں اکثر امام علی(ع) کو اس حالت میں تصور کیا جاتا تھا کہ ذوالفقار آپ(ع) کے ہاتھ میں ہو.[٢١]   
ذوالفقار بہت سے مسلمانوں بالخصوص اہل تشیع کی نگاہ میں امام علی(ع) کی قدرت اور شجاعت کی نشانی ہے. مذہبی شمائل میں اکثر امام علی(ع) کو اس حالت میں تصور کیا جاتا تھا کہ ذوالفقار آپ(ع) کے ہاتھ میں ہو.[٢١]   




در دوره صفوی نقش شمشیر ذوالفقار را بر روی فلوس‌های مسی ضرب و بر روی پارچه درفش‌ها رسم می‌كردند، در زمان فتحعلی شاه قاجار نيز هنوز نقش كردن ذوالفقار بر روی درفش‌ها متداول بوده و عده‌ای از درفش‌های نظامی سپاه وی نقش اين شمشير را داشته است. در یکی از کتاب‌های اروپایی که در دوره قاجار در انگستان منتشر شده است، در ضمن بحث راجع به قشون عهد فتحعليشاه نوشته است: «هر فوجی درفش مخصوص به خود دارد اين درفش‌ها بر رنگ‌های گوناگون و با اقسام مختلف است و از پارچه‌های گرانبها ساخته شده و مثلثی و گوشدار می‌باشد و بر روی آنها شعار‌های مذهبی یا آیاتی از قرآن نوشته شده و روی اغلب آنها شيرو خورشيد يا ذوالفقار (شمشیر دو تيغه‌ علی)نقش گرديده است»[۲۲]
در دوره صفوی نقش شمشیر ذوالفقار را بر روی فلوس‌های مسی ضرب و بر روی پارچه درفش‌ها رسم می‌كردند، در زمان فتحعلی شاه قاجار نيز هنوز نقش كردن ذوالفقار بر روی درفش‌ها متداول بوده و عده‌ای از درفش‌های نظامی سپاه وی نقش اين شمشير را داشته است. در یکی از کتاب‌های اروپایی که در دوره قاجار در انگستان منتشر شده است، در ضمن بحث راجع به قشون عهد فتحعليشاه نوشته است: «هر فوجی درفش مخصوص به خود دارد اين درفش‌ها بر رنگ‌های گوناگون و با اقسام مختلف است و از پارچه‌های گرانبها ساخته شده و مثلثی و گوشدار می‌باشد و بر روی آنها شعار‌های مذهبی یا آیاتی از قرآن نوشته شده و روی اغلب آنها شيرو خورشيد يا ذوالفقار (شمشیر دو تيغه‌ علی)نقش گرديده است»[۲۲]


بن منظور، ج۱۰، ص۳۰۱
بن منظور، ج۱۰، ص۳۰۱
گمنام صارف