مندرجات کا رخ کریں

"احمد بن علی نجاشی" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 35: سطر 35:


* نام: احمد بن علی بن احمد بن عباس نَجاشی أسدی
* نام: احمد بن علی بن احمد بن عباس نَجاشی أسدی
* کنیت و لقب: ابو الحسین<ref> محدث نوری، خاتمۃ المستدرک3/147،مؤسسہ آل البيت عليہم السلام لإحياء التراث، قم، ايران</ref> ،ابو العباس<ref> علامہ حلی، خلاصۃ الاقوال82/ش53/احمد بن علی، مؤسسہ نشر الفقاہۃ۔</ref> ،ابن کوفی<ref> محدث نوری، خاتمۃ المستدرک 3/147، </ref> ، نجاشی
* کنیت و لقب: ابو الحسین،<ref> محدث نوری، خاتمۃ المستدرک3/147، مؤسسہ آل البيت عليہم السلام لإحياء التراث، قم، ايران</ref> ابو العباس،<ref> علامہ حلی، خلاصۃ الاقوال82/ش53/احمد بن علی، مؤسسہ نشر الفقاہۃ</ref> ابن کوفی،<ref> محدث نوری، خاتمۃ المستدرک 3/147، </ref> نجاشی


رجال اور تراجم کی کتب میں ان کے مقام ولادت کی طرف اشارہ نہیں ہوا لیکن کہا گیا کہ [[صفر]] سنہ 372 ہجری کو پیدا ہوئے۔ <ref> علامہ حلی، خلاصۃ الاقوال، ۱۴۱۷، ص۷۳.</ref> بعض اسے [[بغداد|بغدادی]] اور ان کے باپ کو [[کوفہ|کوفی]] سمجھتے ہیں نیز کہا گیا ہے کہ نجاشی سے ابن کوفی‌ کی تعبیر منقول ہوئی ہے۔<ref> زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۰، ج۱، ص۱۷۲؛ کحالۃ، معجم المؤلفین، بیروت، ج۱، ص۳۱۷.</ref> انہوں نے اپنے نسب کو رسول اللہ کی بیسویں پشت عدنان تک پہنچایا ہے۔<ref> نجاشی، رجال نجاشی، ۱۴۱۶، ص۲۱۳.</ref> ان کے اپنے کہنے کے مطابق اہواز میں ان کے جد: عبدالله والی [[منصور دوانیقی]] تھے انہوں نے [[امام صادق]](ع) کو خط لکھا۔ جس کے جواب میں امام نے رسالہ اہوازیہ ان کیلئے لکھا۔<ref> نجاشی، رجال نجاشی، ۱۴۱۶، ص۱۰۱.</ref>
رجال اور تراجم کی کتب میں ان کے مقام ولادت کی طرف اشارہ نہیں ہوا لیکن کہا گیا کہ [[صفر]] سنہ 372 ہجری کو پیدا ہوئے۔ <ref> علامہ حلی، خلاصۃ الاقوال، ۱۴۱۷، ص۷۳.</ref> بعض اسے [[بغداد|بغدادی]] اور ان کے باپ کو [[کوفہ|کوفی]] سمجھتے ہیں نیز کہا گیا ہے کہ نجاشی سے ابن کوفی‌ کی تعبیر منقول ہوئی ہے۔<ref> زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۰، ج۱، ص۱۷۲؛ کحالۃ، معجم المؤلفین، بیروت، ج۱، ص۳۱۷.</ref> انہوں نے اپنے نسب کو رسول اللہ کی بیسویں پشت عدنان تک پہنچایا ہے۔<ref> نجاشی، رجال نجاشی، ۱۴۱۶، ص۲۱۳.</ref> ان کے اپنے کہنے کے مطابق اہواز میں ان کے جد: عبدالله والی [[منصور دوانیقی]] تھے انہوں نے [[امام صادق]](ع) کو خط لکھا۔ جس کے جواب میں امام نے رسالہ اہوازیہ ان کیلئے لکھا۔<ref> نجاشی، رجال نجاشی، ۱۴۱۶، ص۱۰۱.</ref>
گمنام صارف