مندرجات کا رخ کریں

"حمزہ بن موسی الکاظم" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 88: سطر 88:
ایک دن قریہ کے لوگوں نے مجھ سے خواہش ظاہر کی کہ میں ان کی زیارت کے لئے جاوں تو میں انہیں جواب دیا کہ میں جس روضہ کے بارے میں نہیں جانتا ہوں اس کی زیارت کے لئے نہیں جاتا ہوں۔ میرے انکار کی وجہ سے لوگوں کی رغبت اس روضہ کی زیارت کے سلسلہ میں کم ہوگئی۔  
ایک دن قریہ کے لوگوں نے مجھ سے خواہش ظاہر کی کہ میں ان کی زیارت کے لئے جاوں تو میں انہیں جواب دیا کہ میں جس روضہ کے بارے میں نہیں جانتا ہوں اس کی زیارت کے لئے نہیں جاتا ہوں۔ میرے انکار کی وجہ سے لوگوں کی رغبت اس روضہ کی زیارت کے سلسلہ میں کم ہوگئی۔  


اس شب اچانک ایک سید میرے پاس آئے، سلام کیا اور میرے پاس بیٹھ کر گویا ہوئے: مولانا، کل آپ حمزہ بن موسی الکاظم کے علاقہ میں مومنین کے مہمان تھے لیکن آپ وہاں زیارت کے لئے نہیں گئے؟ میں نے کہا: ہاں، تو انہوں نے پوچھا کیوں؟ میں نے کہا: میں انہیں نہیں پہچانتا ہوں، میرے خیال میں حمزہ بن موسی الکاظم (ع) کا روضہ شہر ری میں ہے تو انہوں نے کہا: بہت سی باتیں مشہور ہو جاتی ہیں جبکہ حقیقت کچھ اور ہوتی ہے۔ یہ حمزہ کی قبر نہیں ہے بلکہ ابو علی حمزہ بن قاسم علوی عباسی کی قبر ہے جو حضرت ابو الفضل العباس کی اولاد میں سے ہیں، وہ صاحب اجازہ علما اور محدثین میں سے ہیں، سوانح نگار علما نے ان کے علم اور تقوی کی تعریف کی ہے۔  
اس شب اچانک ایک سید میرے پاس آئے، سلام کیا اور میرے پاس بیٹھ کر گویا ہوئے: مولانا، کل آپ حمزہ بن موسی الکاظم کے علاقہ میں مومنین کے مہمان تھے لیکن آپ وہاں زیارت کے لئے نہیں گئے؟ میں نے کہا: ہاں، تو انہوں نے پوچھا کیوں؟ میں نے کہا: میں انہیں نہیں پہچانتا ہوں، میرے خیال میں حمزہ بن موسی الکاظم (ع) کا روضہ شہر ری میں ہے تو انہوں نے کہا: بہت سی باتیں مشہور ہو جاتی ہیں جبکہ حقیقت کچھ اور ہوتی ہے۔ یہ حمزہ کی قبر نہیں ہے بلکہ ابو علی حمزہ بن قاسم علوی عباسی کی قبر ہے جو [[حضرت عباس بن علی]] (ع) کی اولاد میں سے ہیں، وہ صاحب اجازہ علما اور محدثین میں سے ہیں، سوانح نگار علما نے ان کے علم اور تقوی کی تعریف کی ہے۔  


جب صبح ہوئی اور میں نے رجال کی کتابوں کا مطالعہ کیا تو پایا کہ ان سید کی بات صحیح تھی اور یہ روضہ ابو علی حمزہ بن قاسم علوی کا ہے۔  
جب صبح ہوئی اور میں نے رجال کی کتابوں کا مطالعہ کیا تو پایا کہ ان سید کی بات صحیح تھی اور یہ روضہ ابو علی حمزہ بن قاسم علوی کا ہے۔  
گمنام صارف