مندرجات کا رخ کریں

"عزاداری" کے نسخوں کے درمیان فرق

677 بائٹ کا اضافہ ،  29 ستمبر 2017ء
م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 18: سطر 18:
شیعوں کے یہاں عزاداری‌ عموما [[محرم الحرام]] کے مہینے میں امام حسین(ع) اور ان کے باوفا اصحاب کی یاد میں منعقد ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ تمامام ائمہ معصومین کی شہادت اور وفات کے موقع پر بھی عزاداری منعقد ہوتی ہے۔ [[امام علی (ع)]] کی شہادت کی مناسبت سے [[ماہ رمضان]] کی 19 تاریخ سے 21 تاریخ تک نیز حضرت زہرا کی شہادت کی مناسب سے ایام فاطمیہ کے نام سے عزاداری منعقد ہوتی ہے۔
شیعوں کے یہاں عزاداری‌ عموما [[محرم الحرام]] کے مہینے میں امام حسین(ع) اور ان کے باوفا اصحاب کی یاد میں منعقد ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ تمامام ائمہ معصومین کی شہادت اور وفات کے موقع پر بھی عزاداری منعقد ہوتی ہے۔ [[امام علی (ع)]] کی شہادت کی مناسبت سے [[ماہ رمضان]] کی 19 تاریخ سے 21 تاریخ تک نیز حضرت زہرا کی شہادت کی مناسب سے ایام فاطمیہ کے نام سے عزاداری منعقد ہوتی ہے۔


==جذبہ==
==عزاداری تاریخ کے آئینے میں==
عزاداری، دینی جذبے کے ساتھ، جیسے ائمہ معصومین(ع) کے ساتھ محبت اور ان کی مصیبت میں غم واندوہ کا اظہار اور مجالس برپا کرنے کا نام ہے. <ref>مظاهری، «عزاداری»، در فرهنگ سوگ شیعی، ۱۳۹۵ش، ص ۳۴۵.</ref>
تاریخی شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ پیغمبر اکرم(ص) اور ائمہ معصومین کی شہادت کے بعد سے مسلمانوں اور بالاخص شیعوں نے عزاداری منعقد کرنا شروع کی ہیں۔ عزاداری‌ کی یہ رسومات کبھی سرکاری طور پر سات سات دنوں کی چھٹی، نئے کپڑے پہننے سے پرہیز کرنے کے ساتھ شعراء کے زبانی عاشورا کے حوالے سے مرثیے اور نوحہ خوانی کے ذریعے انجام پاتی تھی۔ نیز سرکاری دفاتر اور تجارتی مراکز کی بھی ان ایام میں بند رہتے تھے۔<ref>گلی زوارہ، «عزاداری»، در دائرۃ المعارف تشیع، ۱۳۹۰ش، ص ۲۶۷.</ref>
اہل تشیع امام حسین(ع) اور آپ کے اصحاب کا سوگ منانے کے لئے محرم کے مہینے میں عزاداری کرتے ہیں. اور اسی طرح دوسرے ائمہ معصومین(ع) کی شہادت کے موقع پر بھی عزاداری کی جاتی ہے. [[امام علی(ع)]] کی شہادت کے لئے ١٩ سے ٢١ رمضان تک عزاداری کے سلسلے میں مجالس منعقد ہوتی ہیں.
 
تاریخی اخبار کے مطابق، شیعہ اور دوسرے لوگوں نے ائمہ معصومین(ع) کے دنیا میں جانے کے بعد عزاداری کی. یہ عزاداری، بعض اوقات ٧ دن کی چھٹی اور کالا لباس پہن کر اور مرثیہ و نوحے پڑھ کر کی گئی اور بعض اوقات کالے کپڑے پہن کر اور دفاتر اور مرکزی اماکن کی چھٹی کر کے عزاداری کی گئی ہے.<ref> گلی زواره، «عزاداری»، در دائرة المعارف تشیع، ۱۳۹۰ش، ص ۲۶۷.</ref>
تاریخ میں چوتھی صدی ہجری کے اواخر سے عزاداری کے مخالفین اور موافقین کے درمیان لڑائی جگڑوں کی حکایت کرتی ہے۔ بغداد میں پہلی بار اعلانیہ طور پر عزاداری منعقد ہونے کے دس سال بعد یعنی سنہ 362 ہجری قمری کو عزاداری کے بارے میں ایک جگڑا ہوا جس کے بارے میں ابن اثیر نے کتاب الکامل میں لکھا ہے کہ اس جگڑے میں تقریبا 17 ہزار لوگوں کو زندہ جلایا گیا اور تقریبا 300 دکانیں اور 33 مساجد بھی اس جگڑے کی نذر ہو گئی۔<ref>مظاہری، «عزاداری»، در فرہنگ سوگ شیعی، ۱۳۹۵ش، ص ۳۴۶.</ref> عزاداری سے متعلق اس قسم کی لڑائی جگڑے اور بعض حکومتوں (منجملہ سلطان محمود غزنوی) کی طرف سے عزاداری پر لگائے گئے پابندیوں کی وجہ سے شیعوں میں عزاداری کی جڑیں مضبوط ہوئی۔<ref>مظاہری، «عزاداری»، در فرہنگ سوگ شیعی، ۱۳۹۵ش، ص ۳۴۶ و ۳۴۷.</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
confirmed، templateeditor
5,869

ترامیم