مندرجات کا رخ کریں

"صارف:E.musavi" کے نسخوں کے درمیان فرق

2,985 بائٹ کا اضافہ ،  6 اگست 2017ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 72: سطر 72:


شیوہ تدریس
شیوہ تدریس
شیخ عبد الکریم حائری حوزہ علمیہ سامرا کے مکتب کی روش اور میرزای شیرازی کی روش سے الہام لیتے ہوئے تدریس کیا کرتے تھے۔ اس روش کے مطابق، کسی مسئلہ کو پیش کرنے کے بعد، اس پر بغیر کسی طرح کا اظہار نظر کئے بغیر، پہلے مختلف نظریات اور ان کے دلائل کا بیان ہوتا پھر استاد شاگردوں سے نظر خواہی کرتا اور ان سے تبادلہ خیال کرنے کے بعد، تمام آرائ و نظریات کی جمع بندی پیش کرتا ہے۔ اس کے بعد اپنا نظریہ پیش کرتا ہے اور آخر میں شاگردوں کو اجازہ ہوتی تھی کہ وہ استاد کے نظریہ پر بحث اور اس پر اعتراض اور تنقید کریں۔
اسی طرح وہ روزانہ اگلے درس کے موضوع کے بارے میں اطلاع دے دیتے تھے، موضوع درس معین کر دیتے تھے تا کہ طلاب اس کا پہلے سے مطالعہ کرکے کلاس میں حاضر ہوں۔ ان کا یہ ماننا تھا کہ اصول فقہ کے مباحث مختصر اور عملی طور پر ذکر کئے جائیں۔ اسی سبب سے انہوں نے اپنی تالیف درر الاصول میں اسی روش پر عمل کیا ہے اور وہ اصول فقہ کا مکمل دورہ چار سال کی مدت میں مکمل کر لیتے تھے۔
اساتذہ
عبد الکریم حائری نے اپنی زندگی میں بڑے نامور اساتذہ سے استفادہ کیا ہے۔ ان کے بعض اساتذہ درج ذیل ہیں:
میرزا حسین نوری
شیخ فضل الله نوری
سید محمد فشارکی
میرزا محمد تقی شیرازی
میرزا محمد حسن شیرازی
آخوند خراسانی
میرزا مهدی شیرازی
فاضل اردکانی
سید محمد کاظم طباطبایی
شاگرد
عبد الکریم حائری کے دروس سے ایسے علمائ کی تربیت ہوئی جن میں سے بعض اپنے دور میں مرجعیت کے مقام تک پہچے ہیں۔ ذیل میں ان کے شاگردوں کا ذکر کیا جا رہا ہے:
  علی اکبر کاشانی
  مصطفی کشمیری
  احمد مازندرانی
  سید صدر الدین صدر
  میرزا هاشم آملى
  محمد علی اراکی
  سید احمد حسینی زنجانی
  سید روح الله موسوی خمینی
  سید احمد خوانساری
  سید محمد تقی خوانساری
  سید محمد داماد
  سید ابوالحسن رفیعی قزوینی
  سید کاظم شریعت مداری
  سید کاظم گلپایگانی
  سید محمد رضا گلپایگانی
  ملا علی معصومی همدانی
  سید شهاب ‌الدین مرعشی نجفی
  سید رضا موسوی زنجانی
گمنام صارف