مندرجات کا رخ کریں

"سید مرتضی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 86: سطر 86:
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}


==سیاسی اور سماجی زندگی==<!--
==سیاسی اور سماجی زندگی==
سید مرتضی رابطہ نزدیکی با سلاطین [[آل بویہ]] و [[عباسیان|خلفای عباسی]] داشت. او در اشعارش خلیفہ القائم و برخی از دیگر از خلفای عباسی را مدح گفتہ است.<ref>نصر، تحلیل فقہی رابطہ سلطان و علمای دین از دیدگاہ علم الہدی، ص۱۷۲-۱۷۳.</ref>  
سید مرتضی سلسلہ [[آل بویہ]] اور [[بنی عباسی]] کے سلاطین کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتے تھے ۔ انہوں نے اپنے اشعار میں "القائم" اور بنی عباس کے بعض دیگر خلفاء کی مدح ثرائی کی ہے۔<ref>نصر، تحلیل فقہی رابطہ سلطان و علمای دین از دیدگاہ علم الہدی، ص۱۷۲-۱۷۳.</ref>  
شریف مرتضی از سال ۴۰۶ق از سوی سلطان آل بویہ و خلیفہ عباسی، نقیب علویان، امیر حاج و رئیس دیوان مظالم شد؛ مناصبی کہ پیش از او پدر و برادرش شریف رضی بر عہدہ داشتند.<ref>ابن جوزی، المنتظم، ج ۱۵، ص ۱۱۲؛ ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج ۹، ص ۲۶۳.</ref>
شریف مرتضی سنہ ۴۰۶ق سے آل بویہ اور عباسی حکمرانوں کی طرف سے علویوں کے نقیب، امیر حجاج اور رئیس دیوان مظالم منصوب رہے۔ یہ مناصب اس سے پہلے ان کے والد اور بھائی کے پاس تھے۔<ref>ابن جوزی، المنتظم، ج ۱۵، ص ۱۱۲؛ ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج ۹، ص ۲۶۳.</ref>
===ہمکاری با سلاطین در اندیشہ سیاسی سید مرتضی===
 
===سید مرتضی کی سیاسی تفکرات میں سلاطین کا کردار===<!--
سید مرتضی در رسالہ‌ای با عنوان «فی العمل مع السلطان» بہ پرسشی از مشروعیت ہمکاری با دستگاہ حکومت پاسخ می‌دہد.<ref>نک: شفیعی، رسالہ فی العمل مع السلطان.</ref> ہمکاری با حاکم عادل کہ ہمان امام معصوم است جای بحثی ندارد و مسئلہ اصلی کہ برای فقہای شیعہ و از جملہ سید مرتضی مطرح بودہ این است کہ ایا ہمکاری با سلطان ستمگر در عصر [[غیبت]] امام و پذیرش مسئولیت در چنین حکومتی صحیح؟ بہ نظر سید مرتضی ہمکاری با حاکم ستمگر در صورتی کہ این ہمکاری فایدہ‌ہای عقلی و شرعی داشتہ باشد یعنی فرد بتواند در مسئولیت خود رفع ظلم و اقامہ عدل کند یا حدود الہی را اجرا کند صحیح است.<ref>علیخانی و ہمکاران، اندیشہ سیاسی متفکران مسلمان، ج۲ ، ص۱۵۴-۱۵۵ ، ۱۶۰-۱۶۱.</ref>  
سید مرتضی در رسالہ‌ای با عنوان «فی العمل مع السلطان» بہ پرسشی از مشروعیت ہمکاری با دستگاہ حکومت پاسخ می‌دہد.<ref>نک: شفیعی، رسالہ فی العمل مع السلطان.</ref> ہمکاری با حاکم عادل کہ ہمان امام معصوم است جای بحثی ندارد و مسئلہ اصلی کہ برای فقہای شیعہ و از جملہ سید مرتضی مطرح بودہ این است کہ ایا ہمکاری با سلطان ستمگر در عصر [[غیبت]] امام و پذیرش مسئولیت در چنین حکومتی صحیح؟ بہ نظر سید مرتضی ہمکاری با حاکم ستمگر در صورتی کہ این ہمکاری فایدہ‌ہای عقلی و شرعی داشتہ باشد یعنی فرد بتواند در مسئولیت خود رفع ظلم و اقامہ عدل کند یا حدود الہی را اجرا کند صحیح است.<ref>علیخانی و ہمکاران، اندیشہ سیاسی متفکران مسلمان، ج۲ ، ص۱۵۴-۱۵۵ ، ۱۶۰-۱۶۱.</ref>  


confirmed، templateeditor
5,869

ترامیم