مندرجات کا رخ کریں

"حضرت علی اور حضرت فاطمہ کی شادی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Abbasi
imported>Abbasi
سطر 13: سطر 13:
:خداوند نے مجھے حکم دیا ہے کہ [[فاطمہؑ]] کا نکاح علیؑ کے ساتھ کروں اور اگر علی راضی ہو تو چار سو مثقال چاندی [[حق مہر]] کے طور پر میں فاطمہ ؑ کا [[نکاح]] علیؑ کے ساتھ کر دوں۔ علیؑ نے فرمایا میں اس کام پر راضی ہوں۔<ref> مناقب آل ابی طالب، ج۳، ص۳۵۰</ref>
:خداوند نے مجھے حکم دیا ہے کہ [[فاطمہؑ]] کا نکاح علیؑ کے ساتھ کروں اور اگر علی راضی ہو تو چار سو مثقال چاندی [[حق مہر]] کے طور پر میں فاطمہ ؑ کا [[نکاح]] علیؑ کے ساتھ کر دوں۔ علیؑ نے فرمایا میں اس کام پر راضی ہوں۔<ref> مناقب آل ابی طالب، ج۳، ص۳۵۰</ref>


بعض روایات کے مطابق حضرت فاطمہ کی موجودگی میں خدا نے حضرت علی کیلئے دوسری شادی حرام قرار دی تھی اسی لئے حضرت فاطمہ کی زندگی میں آپ نے دوسری شادی نہیں کی۔<ref> شیخ طوسی، الأمالی، ۱۳۸۸ش، ج۱، ص۱۰۱؛ علامه مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۴۳، ص۱۵۳، ح۱۱۔</ref>
بعض روایات کے مطابق حضرت فاطمہ کی موجودگی میں [[خدا]] نے حضرت علی کیلئے دوسری شادی حرام قرار دی تھی اسی لئے حضرت فاطمہ کی زندگی میں آپ نے دوسری شادی نہیں کی۔<ref> شیخ طوسی، الأمالی، ۱۳۸۸ش، ج۱، ص۱۰۱؛ علامه مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۴۳، ص۱۵۳، ح۱۱۔</ref>


==شادی کی تاریخ==
==شادی کی تاریخ==
   
   
*[[کلینی]] نے [[اصول کافی|کافی]] میں [[امام سجادؑ]] سے قول نقل کیا ہے کہ [[ہجرت مدینہ]]  کے ایک سال بعد رسول اللہؐ نے حضرت فاطمہؑ کی شادی حضرت علیؑ کے ساتھ کر دی۔<ref> روضہ کافی، ص۱۸۰۔</ref> یہ قول [[امام باقرؑ]] کے اس قول کے موافق ہے جسے  طبری نے نقل کیا ہے۔ اس میں مذکور ہے  کہ ہجری کے دوسرے سال [[صفر]] کا مہینہ شروع ہونے میں کچھ دن باقی تھے تو اس وقت علیؑ نے حضرت فاطمہؑ سے شادی کی۔<ref>تاریخ طبری، ابو جعفر محمد بن جریر طبری، ج۲، ص۴۱۰</ref>
*[[کلینی]] نے [[اصول کافی|کافی]] میں [[امام سجادؑ]] سے قول نقل کیا ہے کہ [[ہجرت مدینہ]]  کے ایک سال بعد رسول اللہؐ نے حضرت فاطمہؑ کی شادی حضرت علیؑ کے ساتھ کر دی۔<ref> روضہ کافی، ص۱۸۰۔</ref> یہ قول [[امام باقرؑ]] کے اس قول کے موافق ہے جسے  طبری نے نقل کیا ہے۔ اس میں مذکور ہے  کہ ہجری کے دوسرے سال [[صفر]] کا مہینہ شروع ہونے میں کچھ دن باقی تھے تو اس وقت علیؑ نے حضرت فاطمہؑ سے شادی کی۔<ref>تاریخ طبری، ابو جعفر محمد بن جریر طبری، ج۲، ص۴۱۰</ref>
:[[ابوالفرج اصفہانی]] نے مقاتل الطالبیین میں طبری کا یہی قول لکھا اور اس کے بعد کہا کہ: ۔۔ [[جنگ بدر]] سے واپسی پر علیؑ نے فاطمہؑ سے شادی کی۔ <ref> مقاتل الطالبین، ابوالفرج علی بن الحسین الاصفہانی، تحقیق سید احمد صقر، بیروت، دارالمعرفہ، بی‌تا، ص۳۰،  میں مذکور ہے کہ  فاطمہ زہرا ؑ کا اس وقت سن اٹھارہ سال تھا۔</ref>
:[[ابوالفرج اصفہانی]] نے مقاتل الطالبین میں طبری کا یہی قول لکھا اور اس کے بعد کہا کہ: ۔۔ [[جنگ بدر]] سے واپسی پر علیؑ نے فاطمہؑ سے شادی کی۔ <ref> مقاتل الطالبین، ابوالفرج علی بن الحسین الاصفہانی، تحقیق سید احمد صقر، بیروت، دارالمعرفہ، بی‌تا، ص۳۰،  میں مذکور ہے کہ  فاطمہ زہرا ؑ کا اس وقت سن اٹھارہ سال تھا۔</ref>
*پیغمبرؐ نے ہجرت کے دوسرے سال پہلی [[ذی الحج]] کے دن [[حضرت فاطمہؑ]] کو [[امیرالمومنینؑ]] کے گھر بھیجا۔ <ref>بحارالانوار، علامہ مجلسی، ج۴۳، ص۹۲۔</ref> اس لئے شادی اور نکاح کے درمیان تقریباً دس مہینے کا فاصلہ تھا۔ شاید نکاح کا صیغہ جلدی پڑھنے کی وجہ یہ تھی کہ دوسرے رشتے مانگنے والے لوگوں کے لئے جواب واضح ہو جائے اور شادی کی دیر کرنے کی وجہ یہ تھی کہ فاطمہؑ جسمانی رشد و نما کے لحاظ سے بہتر ہو جائیں۔ <ref> یوسفی غروی، محمد ہادی؛ تاریخ تحقیقی اسلام، ج۲، ص۲۵۰۔</ref>
*پیغمبرؐ نے ہجرت کے دوسرے سال پہلی [[ذی الحج]] کے دن [[حضرت فاطمہؑ]] کو [[امیرالمومنینؑ]] کے گھر بھیجا۔ <ref>بحارالانوار، علامہ مجلسی، ج۴۳، ص۹۲۔</ref> اس لئے شادی اور نکاح کے درمیان تقریباً دس مہینے کا فاصلہ تھا۔ شاید نکاح کا صیغہ جلدی پڑھنے کی وجہ یہ تھی کہ دوسرے رشتے مانگنے والے لوگوں کے لئے جواب واضح ہو جائے اور شادی کی دیر کرنے کی وجہ یہ تھی کہ فاطمہؑ جسمانی رشد و نما کے لحاظ سے بہتر ہو جائیں۔ <ref> یوسفی غروی، محمد ہادی؛ تاریخ تحقیقی اسلام، ج۲، ص۲۵۰۔</ref>
*[[سید ابن طاؤوس]] نے اس شادی کی تاریخ [[شیخ مفید]] کے حوالے سے اکیس [[محرم الحرام]] ذکر کی ہے ۔<ref>سید ابن طاوس ،الاقبال،2/584</ref>
*[[سید ابن طاؤوس]] نے اس شادی کی تاریخ [[شیخ مفید]] کے حوالے سے اکیس [[محرم الحرام]] ذکر کی ہے ۔<ref>سید ابن طاوس ،الاقبال،2/584</ref>
سطر 29: سطر 29:
تاریخی مآخذوں کے مطابق حضرت زہراءؑ کا حق مہر ٤٠٠ سے ٥٠٠ درہم کے درمیان تھا۔<ref>ابن شہر آشوب، مناقب، ج۳، ص۳۵۰، ۳۵۱، و متقی ہندی، فاضل، کنزالعمال، ج۱۳، ص۶۸۰۔ </ref> [[امام رضا علیہ السلام|امام رضاؑ]] کی حدیث کے مطابق حق مہر کی سنت، کہ جو [[حق مہر|مہرالسنہ]] سے مشہور ہے، وہ ٥٠٠ درہم معین ہوا تھا۔ <ref>علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج۹۳، ص۱۷۰، روایت ۱۰ </ref>
تاریخی مآخذوں کے مطابق حضرت زہراءؑ کا حق مہر ٤٠٠ سے ٥٠٠ درہم کے درمیان تھا۔<ref>ابن شہر آشوب، مناقب، ج۳، ص۳۵۰، ۳۵۱، و متقی ہندی، فاضل، کنزالعمال، ج۱۳، ص۶۸۰۔ </ref> [[امام رضا علیہ السلام|امام رضاؑ]] کی حدیث کے مطابق حق مہر کی سنت، کہ جو [[حق مہر|مہرالسنہ]] سے مشہور ہے، وہ ٥٠٠ درہم معین ہوا تھا۔ <ref>علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج۹۳، ص۱۷۰، روایت ۱۰ </ref>
٥٠٠ درہم تقریباً ١٢٥٠ <ref>[http://www۔bahjat۔org/index۔php/ahkam-2/esteftahat/76-2011-09-06-09-10-59۔html]</ref> سے ١٥٠٠ گرام <ref>در میزان دقیق وزن درہم اختلاف نظر وجود دارد۔ </ref>چاندی ہے اور اس زمانے میں ہر دس درہم چاندی ایک دینار سونے کے برابر تھی، اور مہرالسنہ(حق مہر) تقریباً ١٧٠تا٢٢٣ گرام سونا بنتا ہے۔ <ref>[http://www۔sistani۔org/persian/qa/0929/]</ref> یہ مقداربھی  درہم اور دینار کے وزن مختلف ہونے کی وجہ سے، مختلف ہے۔ <ref>نجفی، جواہر الکلام، ج۱۵، ص۱۷۴-۱۷۹۔ توضیح المسائل مراجع، ج۲، ص۱۲۹</ref>
٥٠٠ درہم تقریباً ١٢٥٠ <ref>[http://www۔bahjat۔org/index۔php/ahkam-2/esteftahat/76-2011-09-06-09-10-59۔html]</ref> سے ١٥٠٠ گرام <ref>در میزان دقیق وزن درہم اختلاف نظر وجود دارد۔ </ref>چاندی ہے اور اس زمانے میں ہر دس درہم چاندی ایک دینار سونے کے برابر تھی، اور مہرالسنہ(حق مہر) تقریباً ١٧٠تا٢٢٣ گرام سونا بنتا ہے۔ <ref>[http://www۔sistani۔org/persian/qa/0929/]</ref> یہ مقداربھی  درہم اور دینار کے وزن مختلف ہونے کی وجہ سے، مختلف ہے۔ <ref>نجفی، جواہر الکلام، ج۱۵، ص۱۷۴-۱۷۹۔ توضیح المسائل مراجع، ج۲، ص۱۲۹</ref>
[[امام علیؑ]]  نے [[حق مہر]] کی ادائیگی کے لئے''' زرہ، بھیڑ کا چمڑا، یمنی کرتا یا اونٹ '''ان میں سے کوئی ایک چیز فروخت کی تھی۔ جب رقم پیغمبرؐ کو دی تو آپؐ نے اس رقم کو گنے بغیر کچھ رقم [[بلال حبشی|بلال]] کو دی اور فرمایا: اس رقم سے میری بیٹی کے لئے اچھی خوشبو خرید کر لے آؤ! اور باقی بچی رقم [[ابوبکر]] کو دی اور فرمایا: اس سے کچھ گھر کی اشیاء  جن کی ضرورت میری بیٹی کو ہو گی وہ تیار کرو۔ پیغمبرؐ نے [[عمار یاسر]] اور کچھ اور صحابہ کو بھی ابوبکر کے ساتھ بھیجا تا کہ وہ حضرت زہراءؑ کے جہیز کے لئے کچھ اشیاء تیار کریں۔
[[امام علیؑ]]  نے [[حق مہر]] کی ادائیگی کے لئے''' زرہ، بھیڑ کا چمڑا، یمنی کرتا یا اونٹ '''ان میں سے کوئی ایک چیز فروخت کی تھی۔ جب رقم پیغمبرؐ کو دی تو آپؐ نے اس رقم کو گنے بغیر کچھ رقم [[بلال حبشی|بلال]] کو دی اور فرمایا: اس رقم سے میری بیٹی کے لئے اچھی خوشبو خرید کر لے آؤ! اور باقی بچی رقم [[ابوبکر]] کو دی اور فرمایا: اس سے کچھ گھر کی اشیاء  جن کی ضرورت میری بیٹی کو ہو گی وہ تیار کرو۔ پیغمبرؐ نے [[عمار یاسر]] اور کچھ اور [[صحابہ]] کو بھی ابوبکر کے ساتھ بھیجا تا کہ وہ [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|حضرت زہراءؑ]] کے جہیز کے لئے کچھ اشیاء تیار کریں۔
===جہیز===
===جہیز===
شیخ طوسی نے جہیز کی فہرست یوں لکھی ہے:  
شیخ طوسی نے جہیز کی فہرست یوں لکھی ہے:  
سطر 59: سطر 59:
==پیغمبرؐ کی دعا==
==پیغمبرؐ کی دعا==
شادی کے ولیمے کے بعد [[رسول خداؐ]] [[امام علی علیہ السلام|علیؑ]] کے ہمراہ گھر میں داخل ہوئے اور [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|فاطمہؑ]] کو آواز دی۔ جب فاطمہؑ نزدیک آئیں، تو دیکھا کہ رسول اللہؐ کے ساتھ حضرت علیؑ بھی ہیں۔  رسول اللہؐ نے فرمایا: نزدیک آ جاؤ۔ فاطمہؑ اپنے بابا کے نزدیک آئیں۔ رسول اللہؐ نے حضرت علیؑ اور حضرت فاطمہؑ کے ہاتھ کو پکڑا اور جب فاطمہؑ کا ہاتھ علیؑ کے ہاتھ میں دیا تو فرمایا: '''[[خدا]] کی قسم میں نے تمہارے حق میں کوئی کوتاہی نہیں کی اور تمہاری عزت کی اور اپنے خاندان کے بہترین فرد کو تمہارے لئے انتخاب کیا خدا کی قسم تمہاری [[شادی بیاه|شادی]] ایسے فرد سے کر رہا ہوں جو دنیا اور آخرت میں سید و آقا اور صالحین سے ہے۔۔۔ اپنے گھر کی طرف جائیں۔ خداوند یہ شادی آپکے لئے مبارک فرمائے اور آپکے کاموں کی اصلاح فرمائے۔''' <ref>یوسفی غروی، محمد ہادی؛ موسوعۃ التاریخ الاسلام، ج۲، ص۲۱۴۔</ref>
شادی کے ولیمے کے بعد [[رسول خداؐ]] [[امام علی علیہ السلام|علیؑ]] کے ہمراہ گھر میں داخل ہوئے اور [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|فاطمہؑ]] کو آواز دی۔ جب فاطمہؑ نزدیک آئیں، تو دیکھا کہ رسول اللہؐ کے ساتھ حضرت علیؑ بھی ہیں۔  رسول اللہؐ نے فرمایا: نزدیک آ جاؤ۔ فاطمہؑ اپنے بابا کے نزدیک آئیں۔ رسول اللہؐ نے حضرت علیؑ اور حضرت فاطمہؑ کے ہاتھ کو پکڑا اور جب فاطمہؑ کا ہاتھ علیؑ کے ہاتھ میں دیا تو فرمایا: '''[[خدا]] کی قسم میں نے تمہارے حق میں کوئی کوتاہی نہیں کی اور تمہاری عزت کی اور اپنے خاندان کے بہترین فرد کو تمہارے لئے انتخاب کیا خدا کی قسم تمہاری [[شادی بیاه|شادی]] ایسے فرد سے کر رہا ہوں جو دنیا اور آخرت میں سید و آقا اور صالحین سے ہے۔۔۔ اپنے گھر کی طرف جائیں۔ خداوند یہ شادی آپکے لئے مبارک فرمائے اور آپکے کاموں کی اصلاح فرمائے۔''' <ref>یوسفی غروی، محمد ہادی؛ موسوعۃ التاریخ الاسلام، ج۲، ص۲۱۴۔</ref>
رسول خداؐ نے [[اسما بنت عمیس|اسماء بنت عمیس]] سے فرمایا: '''ایک برتن میں میرے لئے پانی لے آؤ''' اسماء فوراً گئیں اور ایک برتن پانی کا بھر کر لے آئیں۔ آپؐ نے پانی کا ایک چلو بھرا اور اسے حضرت فاطمہؑ کے سر پر ڈالا اور پھر ایک چلو بھرا اور آپؑ کے ہاتھوں پر ڈالا اور کچھ پانی آپؑ کی گردن اور بدن پر ڈالا۔''' پھر فرمایا: '''خدایا فاطمہ مجھ سے ہے اور میں فاطمہ سے ہوں۔ پس جس طرح ہر پلیدی کو مجھ سے دور کیا اور مجھے پاک وپاکیزہ کیا ہے اسی طرح اس کو بھی پاک و طاہر کر دے'''۔ اس کے بعد فاطمہؑ سے فرمایا: یہ پانی پئیں اور اس سے اپنے منہ کو دھوئیں اور ناک میں ڈالیں اور کلی کریں۔ پھر پانی کا ایک اور برتن طلب کیا اور علیؑ کو بلایا اور یہی عمل دہرایا اور آپؑ کے لئے بھی اسی طرح دعا فرمائی اور پھر فرمایا:'''خداوند آپ دونوں کے دلوں کو ایک دوسرے کے لئے نزدیک اور مہربان کرے اور آپکی نسل کو مبارک اور آپکے کاموں کی اصلاح فرمائے'''۔ <ref> یوسفی غروی، محمد ہادی؛ موسوعۃ التاریخ الاسلام، ج۲، ص۲۱۵</ref>
رسول خداؐ نے [[اسما بنت عمیس|اسماء بنت عمیس]] سے فرمایا: '''ایک برتن میں میرے لئے پانی لے آؤ''' اسماء فوراً گئیں اور ایک برتن پانی کا بھر کر لے آئیں۔ آپؐ نے پانی کا ایک چلو بھرا اور اسے حضرت فاطمہؑ کے سر پر ڈالا اور پھر ایک چلو بھرا اور آپؑ کے ہاتھوں پر ڈالا اور کچھ پانی آپؑ کی گردن اور بدن پر ڈالا۔''' پھر فرمایا: '''خدایا فاطمہ مجھ سے ہے اور میں فاطمہ سے ہوں۔ پس جس طرح ہر پلیدی کو مجھ سے دور کیا اور مجھے پاک وپاکیزہ کیا ہے اسی طرح اس کو بھی پاک و طاہر کر دے'''۔ اس کے بعد فاطمہؑ سے فرمایا: یہ پانی پئیں اور اس سے اپنے منہ کو دھوئیں اور ناک میں ڈالیں اور کلی کریں۔ پھر پانی کا ایک اور برتن طلب کیا اور علیؑ کو بلایا اور یہی عمل دہرایا اور آپؑ کے لئے بھی اسی طرح [[دعا]] فرمائی اور پھر فرمایا:'''خداوند آپ دونوں کے دلوں کو ایک دوسرے کے لئے نزدیک اور مہربان کرے اور آپکی نسل کو مبارک اور آپکے کاموں کی اصلاح فرمائے'''۔ <ref> یوسفی غروی، محمد ہادی؛ موسوعۃ التاریخ الاسلام، ج۲، ص۲۱۵</ref>


==پیغمبرؐ کی ہمسائیگی ==
==پیغمبرؐ کی ہمسائیگی ==
شادی کے کچھ دن گزرنے کے بعد [[پیغمبرؐ]] کے لئے [[فاطمہؑ]] سے دوری مشکل ہو گئی اس لئے سوچا کہ بیٹی اور داماد کو اپنے گھر میں ہی جگہ دی جائے۔ [[حارث بن نعمان]] جو کہ آپؐ کا [[صحابہ|صحابی]] تھا جب وہ اس خبر سے آگاہ ہوا تو پیغمبرؐ کے پاس آیا اور کہا:  
شادی کے کچھ دن گزرنے کے بعد [[پیغمبرؐ]] کے لئے [[فاطمہؑ]] سے دوری مشکل ہو گئی اس لئے سوچا کہ بیٹی اور داماد کو اپنے گھر میں ہی جگہ دی جائے۔ [[حارث بن نعمان]] جو کہ آپؐ کا [[صحابہ|صحابی]] تھا جب وہ اس خبر سے آگاہ ہوا تو پیغمبرؐ کے پاس آیا اور کہا:  
میرے سب گھر آپ کے نزدیک ہیں۔ میرے پاس جو کچھ بھی ہے سب آپ کا ہی ہے۔ خدا کی قسم! میں چاہتا ہوں کہ میرا مال آپ لے لیں یہ اس سے بہتر ہے کہ یہ میرے پاس ہو۔
میرے سب گھر آپ کے نزدیک ہیں۔ میرے پاس جو کچھ بھی ہے سب آپ کا ہی ہے۔ [[خدا]] کی قسم! میں چاہتا ہوں کہ میرا مال آپ لے لیں یہ اس سے بہتر ہے کہ یہ میرے پاس ہو۔
پیغمبرؐ نے اس کے جواب میں فرمایا: خدا تمہیں اس کا اجر دے۔
پیغمبرؐ نے اس کے جواب میں فرمایا: خدا تمہیں اس کا اجر دے۔
اس طرح سے حضرت علیؑ اور حضرت فاطمہؑ رسول خداؐ کے ہمسائے بن گئے۔ <ref>شہیدی، زندگانی فاطمہ زہرا، صص ۷۳-۷۲؛ نیز ر۔ک: ابن سعد، طبقات، ج ۸، صص ۲۲-۲۳۔</ref>
اس طرح سے [[امام علی علیہ السلام|حضرت علیؑ]] اور [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|حضرت فاطمہؑ]] رسول خداؐ کے ہمسائے بن گئے۔ <ref>شہیدی، زندگانی فاطمہ زہرا، صص ۷۳-۷۲؛ نیز ر۔ک: ابن سعد، طبقات، ج ۸، صص ۲۲-۲۳۔</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
گمنام صارف