مندرجات کا رخ کریں

"حضرت علی اور حضرت فاطمہ کی شادی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Abbasi
imported>Abbasi
سطر 18: سطر 18:
{{ستون آ|2}}
{{ستون آ|2}}
*[[کلینی]] نے [[اصول کافی|کافی]] میں [[امام سجادؑ]] سے قول نقل کیا ہے کہ [[ہجرت مدینہ]]  کے ایک سال بعد رسول اللہؐ نے حضرت فاطمہؑ کی شادی حضرت علیؑ کے ساتھ کر دی.<ref> روضہ کافی، ص۱۸۰.</ref> یہ قول [[امام باقرؑ]] کے اس قول کے موافق ہے جسے  طبرئ نے نقل کیا ہے۔ اس میں مذکور ہے  کہ ہجری کے دوسرے سال [[صفر]] کا مہینہ شروع ہونے میں کچھ دن باقی تھے تو اس وقت علیؑ نے حضرت فاطمہؑ سے شادی کی.<ref>تاریخ طبری، ابو جعفر محمد بن جریر طبری، ج۲، ص۴۱۰</ref>
*[[کلینی]] نے [[اصول کافی|کافی]] میں [[امام سجادؑ]] سے قول نقل کیا ہے کہ [[ہجرت مدینہ]]  کے ایک سال بعد رسول اللہؐ نے حضرت فاطمہؑ کی شادی حضرت علیؑ کے ساتھ کر دی.<ref> روضہ کافی، ص۱۸۰.</ref> یہ قول [[امام باقرؑ]] کے اس قول کے موافق ہے جسے  طبرئ نے نقل کیا ہے۔ اس میں مذکور ہے  کہ ہجری کے دوسرے سال [[صفر]] کا مہینہ شروع ہونے میں کچھ دن باقی تھے تو اس وقت علیؑ نے حضرت فاطمہؑ سے شادی کی.<ref>تاریخ طبری، ابو جعفر محمد بن جریر طبری، ج۲، ص۴۱۰</ref>
:[[ابوالفرج اصفہانی]] نے مقاتل الطالبیین میں طبری کا یہی قول لکھا اور اس کے بعد کہا کہ: .. [[جنگ بدر]] سے واپسی پر علیؑ نے فاطمہؑ سے شادی کی. <ref> مقاتل الطالبین، ابوالفرج علی بن الحسین الاصفہانی، تحقیق سید احمد صقر، بیروت، دارالمعرفہ، بی‌تا، ص۳۰، و اضافہ کردہ است کہ فاطمہ زہرا ؑ در آن ہنگام ہجدہ سالہ بودہ است.</ref>
:[[ابوالفرج اصفہانی]] نے مقاتل الطالبیین میں طبری کا یہی قول لکھا اور اس کے بعد کہا کہ: .. [[جنگ بدر]] سے واپسی پر علیؑ نے فاطمہؑ سے شادی کی. <ref> مقاتل الطالبین، ابوالفرج علی بن الحسین الاصفہانی، تحقیق سید احمد صقر، بیروت، دارالمعرفہ، بی‌تا، ص۳۰، میں مذکور ہے کہ فاطمہ زہرا ؑ کا اس وقت سن اٹھارہ سال تھا۔</ref>
*پیغمبرؐ نے ہجرت کے دوسرے سال پہلی [[ذی الحج]] کے دن [[حضرت فاطمہؑ]] کو [[امیرالمومنینؑ]] کے گھر بھیجا. <ref>بحارالانوار، علامہ مجلسی، ج۴۳، ص۹۲.</ref> اس لئے شادی اور نکاح کے درمیان تقریباً دس مہینے کا فاصلہ تھا. شاید نکاح کا صیغہ جلدی پڑھنے کی وجہ یہ تھی کہ دوسرے رشتے مانگنے والے لوگوں کے لئے جواب واضح ہو جائے اور شادی کی دیر کرنے کی وجہ یہ تھی کہ فاطمہؑ جسمانی رشد و نما کے لحاظ سے بہتر ہو جائیں. <ref> یوسفی غروی، محمد ہادی؛ تاریخ تحقیقی اسلام، ج۲، ص۲۵۰.</ref>
*پیغمبرؐ نے ہجرت کے دوسرے سال پہلی [[ذی الحج]] کے دن [[حضرت فاطمہؑ]] کو [[امیرالمومنینؑ]] کے گھر بھیجا. <ref>بحارالانوار، علامہ مجلسی، ج۴۳، ص۹۲.</ref> اس لئے شادی اور نکاح کے درمیان تقریباً دس مہینے کا فاصلہ تھا. شاید نکاح کا صیغہ جلدی پڑھنے کی وجہ یہ تھی کہ دوسرے رشتے مانگنے والے لوگوں کے لئے جواب واضح ہو جائے اور شادی کی دیر کرنے کی وجہ یہ تھی کہ فاطمہؑ جسمانی رشد و نما کے لحاظ سے بہتر ہو جائیں. <ref> یوسفی غروی، محمد ہادی؛ تاریخ تحقیقی اسلام، ج۲، ص۲۵۰.</ref>
*[[سید ابن طاؤوس]] نے اس شادی کی تاریخ [[شیخ مفید]] کے حوالے سے اکیس [[محرم الحرام]] ذکر کی ہے ۔<ref>سید ابن طاوس ،الاقبال،2/584</ref>
*[[سید ابن طاؤوس]] نے اس شادی کی تاریخ [[شیخ مفید]] کے حوالے سے اکیس [[محرم الحرام]] ذکر کی ہے ۔<ref>سید ابن طاوس ،الاقبال،2/584</ref>
گمنام صارف