گمنام صارف
"کوثر" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi م (←ذریت رسول خدا) |
imported>Mabbassi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 28: | سطر 28: | ||
==ذریت رسول خدا== | ==ذریت رسول خدا== | ||
شورۂ کوثر کے شان نزول میں ذکر ہونے والی روایات اس بات کی بیان گر ہیں کہ عاص بن وائل نے [[رسول اللہ]] کے بیٹے کی وفات پر ملال کے بعد آپ کو ابتر(لاولد) کا طعنہ دیا تو اللہ کی جانب سے اپنے رسول کی قلبی تسلی و تشفی کی خاطر سورۂ کوثر نازل ہوا<ref>واحدی،أسباب نزول القرآن، ص: 494</ref> ۔ اس بنا پر یہ سورہ مستقبل میں [[رسول اللہ]] کی کثرت ذریت کی طرف ناظر ہے۔ اسی وجہ سے مفسرین نے رسول اللہ کی کثرتِ ذریت کو کوثر کے معانی میں سے ذکر کیا ہے ۔ جو حقیقت میں بیان مصداق ہے۔ بعض روایات کے مطابق رسول اللہ کی نسل ان کی بیٹی حضرت فاطمہ سے قرار پائی ہے۔ اسی وجہ سے [[امام حسن]] اور [[امام حسین]] کو رسول اللہ کے بیٹے کہا جاتا ہے نیز روایات میں بھی رسول خدا نے انہیں اپنا بیٹا کہا ہے<ref>بخاری، باب قول النبي صلى الله عليه و سلم للحسن بن علي رضي الله عنهما ،2/961،962؛3/1369دار ابن كثير ، اليمامہ - بيروت. أبو بكر محمد بن الحسين بن عبد الله الآجُرِّيُّ البغدادي (المتوفى: 360هـ)، | شورۂ کوثر کے شان نزول میں ذکر ہونے والی روایات اس بات کی بیان گر ہیں کہ عاص بن وائل نے [[رسول اللہ]] کے بیٹے کی وفات پر ملال کے بعد آپ کو ابتر(لاولد) کا طعنہ دیا تو اللہ کی جانب سے اپنے رسول کی قلبی تسلی و تشفی کی خاطر سورۂ کوثر نازل ہوا<ref>واحدی،أسباب نزول القرآن، ص: 494</ref> ۔ اس بنا پر یہ سورہ مستقبل میں [[رسول اللہ]] کی کثرت ذریت کی طرف ناظر ہے۔ اسی وجہ سے مفسرین نے رسول اللہ کی کثرتِ ذریت کو کوثر کے معانی میں سے ذکر کیا ہے ۔ جو حقیقت میں بیان مصداق ہے۔ بعض روایات کے مطابق رسول اللہ کی نسل ان کی بیٹی حضرت فاطمہ سے قرار پائی ہے۔ اسی وجہ سے [[امام حسن]] اور [[امام حسین]] کو رسول اللہ کے بیٹے کہا جاتا ہے نیز روایات میں بھی رسول خدا نے انہیں اپنا بیٹا کہا ہے<ref>بخاری، باب قول النبي صلى الله عليه و سلم للحسن بن علي رضي الله عنهما ،2/961،962؛3/1369دار ابن كثير ، اليمامہ - بيروت. أبو بكر محمد بن الحسين بن عبد الله الآجُرِّيُّ البغدادي (المتوفى: 360هـ)، الشريعہ،5/2141/1624، دار الوطن - الرياض / السعوديہ</ref>۔جن افراد کا نسب [[حضرت فاطمہ]] کے ذریعے [[رسول اللہ]] تک منتہی ہوتا ہو انہیں فاطمی سادات میں کہا جاتا ہے ۔ اس وقت ایران و عراق میں فاطمی سادات کی کثیر تعداد آباد ہے نیز دنیا کے اکثر گوش و کنار میں بھی فاطمی سادات آباد ہیں۔ مثلا: | ||
{{ستون آ|2}} | {{ستون آ|2}} | ||
*تیونس اور مراکش میں ادریس بن عبدالله بن حسن نے جب شیعہ حکومت قائم کی تو اس کے بعد سے لے کر اب تک وہاں انکی نسل موجود ہے۔ | *تیونس اور مراکش میں ادریس بن عبدالله بن حسن نے جب شیعہ حکومت قائم کی تو اس کے بعد سے لے کر اب تک وہاں انکی نسل موجود ہے۔ | ||
سطر 43: | سطر 43: | ||
== منابع == | == منابع == | ||
{{ستون آ|2}} | {{ستون آ|2}} | ||
*بخاری، دار ابن كثير ، اليمامہ - بيروت | |||
*حسكانى عبيد الله بن احمد، شواہد التنزيل لقواعد التفضيل،ناشر: سازمان چاپ وانتشارات وزارت ارشاد اسلامى، تہران | *حسكانى عبيد الله بن احمد، شواہد التنزيل لقواعد التفضيل،ناشر: سازمان چاپ وانتشارات وزارت ارشاد اسلامى، تہران | ||
*شیخ صدوق،الخصال،منشورات جماعہ المدرسين في الحوزة العلميہ في قم المقدسہ | *شیخ صدوق،الخصال،منشورات جماعہ المدرسين في الحوزة العلميہ في قم المقدسہ | ||
سطر 56: | سطر 57: | ||
*ابن جوزی، زاد المسير في علم التفسير، دار الكتاب العربي، بيروت | *ابن جوزی، زاد المسير في علم التفسير، دار الكتاب العربي، بيروت | ||
*ناصر مکارم شیرازی،الأمثل في تفسير كتاب الله المنزل،مدرسہ امام على بن ابى طالب، قم | *ناصر مکارم شیرازی،الأمثل في تفسير كتاب الله المنزل،مدرسہ امام على بن ابى طالب، قم | ||
*واحدی،أسباب نزول القرآن، دار الكتب العلميہ،بیروت۔ | |||
*أبو بكر محمد بن الحسين بن عبد الله الآجُرِّيُّ البغدادي (المتوفى: 360هـ)، الشريعہ، دار الوطن - الرياض / السعوديہ | |||
{{ستون خ}} | {{ستون خ}} | ||
[[fa:کوثر]] | [[fa:کوثر]] |