گمنام صارف
"خطبہ غدیر" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←حدیث کی دلالت
imported>E.musavi م (←حدیث کی دلالت) |
imported>E.musavi م (←حدیث کی دلالت) |
||
سطر 128: | سطر 128: | ||
==حدیث کی دلالت == | ==حدیث کی دلالت == | ||
حدیث غدیر ابتداء ہی سے بہت ساری عقیدتی ابحاث کا سرچشمہ بنا۔ [[حضرت علی(ع)]] اور [[اہل بیت]] اطہار علیہم السلام کی طرف سے اس حدیث کے ذریعے استدلال اور احتجاج اس حدیث سے بہرہ مندی کی پہلی سیڑھی سمجھی جاتا ہے۔ [[کلام امامیہ|شیعہ متکلمین]] نیز [[خلافت]] پر حضرت علی(ع) اپنی حقانیت اور برتری کو ثابت کرنے کیلئے اس حدیث سے استناد کرتے تھے۔ علم کلام کے منابع سے جو چیز معلوم ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ [[شیعہ متکلمین]] میں [[شیخ مفید]] پہلے شخص تھے جس نے مفصل طور پر اس حدیث سے استدلال کیا۔<ref> مفید، ''اقسام المولی''، ص۲۸بہ بعد</ref><ref> مفید، ''الافصاح''، ص۳۲.</ref> [[شیخ طوسی]]<ref> طوسی، الاقتصاد، ص۳۴۵</ref> اور [[علامہ حلی]]<ref>حلی، ''کشف المراد''، ص۳۶۹.</ref> نے بھی اس حدیث پر مفصل بحث کی ہے۔ اہل سنت متکلمین میں [[فخر رازی]]،<ref> فخر رازی، ''الاربعین فی اصول الدین''، ج۲، ص۲۸۳</ref> [[عضدالدین ایجی|قاضی ایجی]]،<ref>جرجانی، ''شرح المواقف''، ج۸، ص۳۶۰-۳۶۵.</ref> [[سعدالدین تفتازانی|تَفتازانی]]،<ref> تفتازانی، ج۵، ص۲۷۳-۲۷۵</ref> [[میر سید شریف جرجانی|جُرجانی]]<ref>جرجانی، ''شرح المواقف''، ج۸، ص۳۶۰-۳۶۵</ref> وغیرہ نے شیعہ علماء کو جواب دیتے ہوئے بہت ہی لمبی اور پرپیچ و خم | حدیث غدیر ابتداء ہی سے بہت ساری عقیدتی ابحاث کا سرچشمہ بنا۔ [[حضرت علی(ع)]] اور [[اہل بیت]] اطہار علیہم السلام کی طرف سے اس حدیث کے ذریعے استدلال اور احتجاج اس حدیث سے بہرہ مندی کی پہلی سیڑھی سمجھی جاتا ہے۔ [[کلام امامیہ|شیعہ متکلمین]] نیز [[خلافت]] پر حضرت علی(ع) اپنی حقانیت اور برتری کو ثابت کرنے کیلئے اس حدیث سے استناد کرتے تھے۔ علم کلام کے منابع سے جو چیز معلوم ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ [[شیعہ متکلمین]] میں [[شیخ مفید]] پہلے شخص تھے جس نے مفصل طور پر اس حدیث سے استدلال کیا۔<ref> مفید، ''اقسام المولی''، ص۲۸بہ بعد</ref><ref> مفید، ''الافصاح''، ص۳۲.</ref> [[شیخ طوسی]]<ref> طوسی، الاقتصاد، ص۳۴۵</ref> اور [[علامہ حلی]]<ref>حلی، ''کشف المراد''، ص۳۶۹.</ref> نے بھی اس حدیث پر مفصل بحث کی ہے۔ اہل سنت متکلمین میں [[فخر رازی]]،<ref> فخر رازی، ''الاربعین فی اصول الدین''، ج۲، ص۲۸۳</ref> [[عضدالدین ایجی|قاضی ایجی]]،<ref>جرجانی، ''شرح المواقف''، ج۸، ص۳۶۰-۳۶۵.</ref> [[سعدالدین تفتازانی|تَفتازانی]]،<ref> تفتازانی، ج۵، ص۲۷۳-۲۷۵</ref> [[میر سید شریف جرجانی|جُرجانی]]<ref>جرجانی، ''شرح المواقف''، ج۸، ص۳۶۰-۳۶۵</ref> وغیرہ نے شیعہ علماء کو جواب دیتے ہوئے بہت ہی لمبی اور پرپیچ و خم بحثیں کی ہیں۔ | ||
===اہل سنت کا نظریہ=== | ===اہل سنت کا نظریہ=== |