مندرجات کا رخ کریں

"استغفار" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Hasaninasab
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 31: سطر 31:


==آداب==
==آداب==
[[ائمہ معصومین]] سے نقل شدہ احادیث میں استغفار کے کچھ آداب کا تذکرہ ملتا ہے من جملہ یہ کہ [[امام علیؑ]] نے اپنے حضور استغفار کرنے والے ایک شخص سی مخاطب ہو کر اس کے چھ(6) معنی بیان فرمایا ہے جن میں اپنے کئے پر نادم اور پشیمانی، دوبارہ گناہ کی طرف لوٹ کر نہ جانے کا عزم، حقوق الناس کی ادائیگی، واجبات کی انجام دہی اور اپنے جسم کو اطاعت کا مزہ چکھانا۔{{نوٹ|{{حدیث|ثَکلَتْک أُمُّک! أَتَدْرِی مَا الاِسْتِغْفَارُ؟ الاِسْتِغْفَارُ دَرَجَۃُ الْعِلِّیینَ، وَ ہُوَ اسْمٌ وَاقِعٌ عَلَی سِتَّۃِ مَعَانٍ؛ أَوَّلُہَا: النَّدَمُ عَلَی مَا مَضَی؛ وَ الثَّانِی: الْعَزْمُ عَلَی تَرْک الْعَوْدِ إِلَیہِ أَبَدا؛ وَ الثَّالِثُ: أَنْ تُؤَدِّی إِلَی الْمَخْلُوقِینَ حُقُوقَہُمْ حَتَّی تَلْقَی اللَّہَ أَمْلَسَ لَیسَ عَلَیک تَبِعَۃٌ؛ وَ الرَّابِعُ: أَنْ تَعْمِدَ إِلَی کلِّ فَرِیضَۃٍ عَلَیک ضَیعْتَہَا فَتُؤَدِّی حَقَّہَا وَالْخَامِسُ: أَنْ تَعْمِدَ إِلَی اللَّحْمِ الَّذِی نَبَتَ عَلَی السُّحْتِ فَتُذِیبَہُ بِالْأَحْزَانِ، حَتَّی تُلْصِقَ الْجِلْدَ بِالْعَظْمِ وَ ینْشَاءَ بَینَہُمَا لَحْمٌ جَدِیدٌ؛ السَّادِسُ: أَنْ تُذِیقَ الْجِسْمَ أَلَمَ الطَّاعَۃِ کمَا أَذَقْتَہُ حَلاَوَۃَ الْمَعْصِیۃِ فَعِنْدَ ذَلِک تَقُولُ: أَسْتَغْفِرُ اللہ۔|ترجمہ=}}}}<ref>نہج البلاغہ، شرح عباس علی الموسوی، حکمت ۴۱۷، ص۵۰۸۔</ref>
[[ائمہ معصومین]] سے نقل شدہ احادیث میں استغفار کے کچھ آداب کا تذکرہ ملتا ہے من جملہ یہ کہ [[امام علیؑ]] نے اپنے حضور استغفار کرنے والے ایک شخص سی مخاطب ہو کر اس کے چھ(6) معنی بیان فرمایا ہے جن میں اپنے کئے پر نادم اور پشیمانی، دوبارہ گناہ کی طرف لوٹ کر نہ جانے کا عزم، حقوق الناس کی ادائیگی، واجبات کی انجام دہی اور اپنے جسم کو اطاعت کا مزہ چکھانا۔{{نوٹ|{{حدیث|ثَکلَتْک أُمُّک! أَتَدْرِی مَا الاِسْتِغْفَارُ؟ الاِسْتِغْفَارُ دَرَجَةُ الْعِلِّیینَ، وَ هُوَ اسْمٌ وَاقِعٌ عَلَی سِتَّةِ مَعَانٍ؛ أَوَّلُهَا: النَّدَمُ عَلَی مَا مَضَی؛ وَ الثَّانِی: الْعَزْمُ عَلَی تَرْک الْعَوْدِ إِلَیهِ أَبَدا؛ وَ الثَّالِثُ: أَنْ تُؤَدِّی إِلَی الْمَخْلُوقِینَ حُقُوقَهُمْ حَتَّی تَلْقَی اللَّهَ أَمْلَسَ لَیسَ عَلَیک تَبِعَةٌ؛ وَ الرَّابِعُ: أَنْ تَعْمِدَ إِلَی کلِّ فَرِیضَةٍ عَلَیک ضَیعْتَهَا فَتُؤَدِّی حَقَّهَا وَالْخَامِسُ: أَنْ تَعْمِدَ إِلَی اللَّحْمِ الَّذِی نَبَتَ عَلَی السُّحْتِ فَتُذِیبَهُ بِالْأَحْزَانِ، حَتَّی تُلْصِقَ الْجِلْدَ بِالْعَظْمِ وَ ینْشَاءَ بَینَهُمَا لَحْمٌ جَدِیدٌ؛ السَّادِسُ: أَنْ تُذِیقَ الْجِسْمَ أَلَمَ الطَّاعَةِ کمَا أَذَقْتَهُ حَلاَوَةَ الْمَعْصِیةِ فَعِنْدَ ذَلِک تَقُولُ: أَسْتَغْفِرُ الله.|ترجمہ=}}}}<ref>نہج البلاغہ، شرح عباس علی الموسوی، حکمت ۴۱۷، ص۵۰۸۔</ref>


استغفار کیلئے اگرچہ کوئی خاص وقت یا مکان نہیں لیکن قرآن کریم میں بعض موقعوں من جملہ سَحر کے وقت استغفار کی بہت تاکید ہوئی ہے۔<ref>الصَّابِرِ ینَ وَالصَّادِقِینَ وَالْقَانِتِینَ وَالْمُنفِقِینَ وَالْمُسْتَغْفِرِ ینَ بِالْأَسْحَارِ (سورہ آل عمران، آیہ ۱۷)؛ قَالَ سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَکمْ رَ بی‌ۖ إِنَّہُ ہُوَ الْغَفُورُ الرَّ حِیمُ (سورہ ذاریات، آیہ ۱۸)۔</ref>
استغفار کیلئے اگرچہ کوئی خاص وقت یا مکان نہیں لیکن قرآن کریم میں بعض موقعوں من جملہ سَحر کے وقت استغفار کی بہت تاکید ہوئی ہے۔<ref>الصَّابِرِ ینَ وَالصَّادِقِینَ وَالْقَانِتِینَ وَالْمُنفِقِینَ وَالْمُسْتَغْفِرِ ینَ بِالْأَسْحَارِ (سورہ آل عمران، آیہ ۱۷)؛ قَالَ سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَکمْ رَ بی‌ۖ إِنَّہُ ہُوَ الْغَفُورُ الرَّ حِیمُ (سورہ ذاریات، آیہ ۱۸)۔</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
7,928

ترامیم