مندرجات کا رخ کریں

"کوہ ثور" کے نسخوں کے درمیان فرق

95 بائٹ کا اضافہ ،  21 اکتوبر 2020ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
[[ملف:غار ثور.jpg|تصغیر|غار ثور]]
[[ملف:غار ثور.jpg|تصغیر|ہجرت کے موقع پر [[پیغمبر اکرمؐ]] نے 3 دن تک غار ثور میں پناہ لی ]]
'''کوہ ثَور''' [[مکہ]] کا مشہور پہاڑ ہے۔ اس کی وجۂ شہرت اس میں واقع وہ غار ہے جہاں ہجرت کے موقع پر [[لیلۃ المبیت]] کو [[رسول اللہؐ]] نے [[مشرکین]] سے بچنے کے لئے پناہ لی۔ مشرکین غار کے دہانے تک آئے مگر اللہ کی [[غیبی امداد]] کے بدولت آپؐ کو نہ پاسکے۔
'''کوہ ثَور''' [[مکہ]] کا مشہور پہاڑ ہے۔ اس کی وجۂ شہرت اس میں واقع وہ غار ہے جہاں ہجرت کے موقع پر [[لیلۃ المبیت]] کو [[رسول اللہؐ]] نے [[مشرکین]] سے بچنے کے لئے پناہ لی۔ مشرکین غار کے دہانے تک آئے مگر اللہ کی [[غیبی امداد]] کے بدولت آپؐ کو نہ پاسکے۔
{{خانۂ معلومات محدود|محدود معلومات}}
{{خانۂ معلومات محدود|محدود معلومات}}
==کوہ ثور==
==کوہ ثور==
کوہ ثور [[مکہ]] اور [[مسجد الحرام]] کے جنوب<ref>ازرقی، اخبار مکة و۔۔۔، ج2، ص294، حمیری، الروض المعطار، ص151، بلادی، معالم مکة، ص27، 57۔</ref> میں، [[یمن]] کے راستے میں واقع ہے۔<ref>ابن جُبَیر، رحلة، ص93۔</ref>
کوہ ثور [[مکہ]] اور [[مسجد الحرام]] کے جنوب<ref>ازرقی، اخبار مکۃ و۔۔۔، ج2، ص294، حمیری، الروض المعطار، ص151، بلادی، معالم مکۃ، ص27، 57۔</ref> میں، [[یمن]] کے راستے میں واقع ہے۔<ref>ابن جُبَیر، رحلۃ، ص93۔</ref>


بعض مؤلفین نے اس کو "جبل اطخل" یا "ثور اطخل" کا نام دیا ہے، جبکہ دوسروں نے اس پہاڑ کو "ابو ثور" کا نام دیا ہے جو صحیح نظر نہیں آتا۔<ref> ابن جُبَیر، رحلۃ، ص93، فاسی، شفاء الغرام، ج1، ص450، اسدی مکی، اخبارالکرام، ص212۔</ref> بعید از قیاس نہیں ہے کہ اس پہاڑ کو ثور [بمعنی بیل] کا نام اس وجہ سے ہو کہ اس کی ہیئت ایک بیل کی سی ہے جس نے [[مکہ]] کے جنوب کی طرف رخ کیا ہے۔<ref>بلادی، معالم مکۃ، ص27۔</ref>
بعض مؤلفین نے اس کو "جبل اطخل" یا "ثور اطخل" کا نام دیا ہے، جبکہ دوسروں نے اس پہاڑ کو "ابو ثور" کا نام دیا ہے جو صحیح نظر نہیں آتا۔<ref> ابن جُبَیر، رحلۃ، ص93، فاسی، شفاء الغرام، ج1، ص450، اسدی مکی، اخبارالکرام، ص212۔</ref> بعید از قیاس نہیں ہے کہ اس پہاڑ کو ثور [بمعنی بیل] کا نام اس وجہ سے ہو کہ اس کی ہیئت ایک بیل کی سی ہے جس نے [[مکہ]] کے جنوب کی طرف رخ کیا ہے۔<ref>بلادی، معالم مکۃ، ص27۔</ref>
سطر 27: سطر 27:


===غار ثور سے لوگوں کا تبرک حاصل کرنا===
===غار ثور سے لوگوں کا تبرک حاصل کرنا===
کوہ ثور، رسول اللہؐ کے تین روزہ قیام سے اب تک مسلمانوں کے نزدیک مبارک اور بابرکت سمجھا جاتا ہے<ref>نهروالی، کتاب الاعلام، ص448،کردی، التاریخ القویم، ج1، جزء 2، ص393،بلادی، معالم مکة، ص57۔</ref> اور اسی وقت سے سے حجاج کرام کی زیارت گاہ ہے۔<ref>ابن جُبَیر، رحلة، ص93،فاسی، شفاء الغرام، ج1، ص449۔</ref>
کوہ ثور، رسول اللہؐ کے تین روزہ قیام سے اب تک مسلمانوں کے نزدیک مبارک اور بابرکت سمجھا جاتا ہے<ref>نہروالی، کتاب الاعلام، ص448،کردی، التاریخ القویم، ج1، جزء 2، ص393،بلادی، معالم مکۃ، ص57۔</ref> اور اسی وقت سے سے حجاج کرام کی زیارت گاہ ہے۔<ref>ابن جُبَیر، رحلۃ، ص93،فاسی، شفاء الغرام، ج1، ص449۔</ref>


اس کے باوجود کہ اس غار کے تنگ دہانے سے اندر داخل ہونا بہت دشوار ہے جس میں رسول اللہؐ داخل ہوئے تھے، غار جانے والے لوگوں کی کوشش ہوتی تھی کہ تبرک کے حصول کے لئے اس میں داخل ہوجائیں، اور اس طرح کئی لوگ شگاف کی تنگی کی وجہ سے اس میں پھنس کر محبوس ہو جاتے تھے۔<ref>ابن جُبَیر، رحلة، ص93، 139،خلوصی، ص117،قس ابن ظهیره، الجامع اللطیف، ص300،نهروالی، کتاب الاعلام، ص450 451۔</ref> عوام کے درمیان غار ثور کی شگاف سے داخلے میں ناکام ہونے والے افراد کے بارے میں ایک نہایت بھونڈی اور نامعقول افواہ پھیلی ہوئی تھی۔ ابن جبیر لکھتے ہیں: "زیادہ تر غار کے تنگ دہانے کی وجہ سے اس میں داخلے سے پرہیز کرتے ہیں، کیونکہ کہا جاتا ہے کہ جو وہاں سے داخل نہ ہوسکے، وہ حلال زادہ نہیں ہے"۔<ref>رجوع کریں: فاسی، شفاء الغرام، ج1، ص450،ابن جُبَیر، رحلة، ص94،نهروالی، کتاب الاعلام، ص451،اسدی مکی، اخبارالکرام، 213،بلادی، معالم مکة، ص27۔</ref>
اس کے باوجود کہ اس غار کے تنگ دہانے سے اندر داخل ہونا بہت دشوار ہے جس میں رسول اللہؐ داخل ہوئے تھے، غار جانے والے لوگوں کی کوشش ہوتی تھی کہ تبرک کے حصول کے لئے اس میں داخل ہوجائیں، اور اس طرح کئی لوگ شگاف کی تنگی کی وجہ سے اس میں پھنس کر محبوس ہو جاتے تھے۔<ref>ابن جُبَیر، رحلۃ، ص93، 139،خلوصی، ص117،قس ابن ظہیرہ، الجامع اللطیف، ص300،نہروالی، کتاب الاعلام، ص450 451۔</ref> عوام کے درمیان غار ثور کی شگاف سے داخلے میں ناکام ہونے والے افراد کے بارے میں ایک نہایت بھونڈی اور نامعقول افواہ پھیلی ہوئی تھی۔ ابن جبیر لکھتے ہیں: "زیادہ تر غار کے تنگ دہانے کی وجہ سے اس میں داخلے سے پرہیز کرتے ہیں، کیونکہ کہا جاتا ہے کہ جو وہاں سے داخل نہ ہوسکے، وہ حلال زادہ نہیں ہے"۔<ref>رجوع کریں: فاسی، شفاء الغرام، ج1، ص450،ابن جُبَیر، رحلۃ، ص94،نہروالی، کتاب الاعلام، ص451،اسدی مکی، اخبارالکرام، 213،بلادی، معالم مکۃ، ص27۔</ref>


سنہ 800 اور بقول دیگر 810ھ ق کو، حاکم وقت نے غار کا دہانہ وسیع کرنے کا اہتمام کیا تا کہ لوگ اس میں محبوس نہ ہوں۔<ref>رجوع کنید به فاسی، شفاء الغرام، ج1، ص449450،ابن ظهیره، الجامع اللطیف، ص300،کردی، التاریخ القویم، ج1، جزء 2، ص395۔</ref> بعد کے زمانے میں، حاکم [[مکہ]] نے غار کے دہانے کو وسیع تر کردیا۔<ref>بَتَنُونی، الرحلة الحجازیة، ص131۔</ref> آج کے زمانے میں دہانے کی اونچائی نیز غار کی چوڑائی تقریبا نصف میٹر ہے۔<ref>بَتَنُونی، الرحلة الحجازیة، ص131۔</ref>
سنہ 800 اور بقول دیگر 810ھ ق کو، حاکم وقت نے غار کا دہانہ وسیع کرنے کا اہتمام کیا تا کہ لوگ اس میں محبوس نہ ہوں۔<ref>رجوع کنید بہ فاسی، شفاء الغرام، ج1، ص449450،ابن ظہیرہ، الجامع اللطیف، ص300،کردی، التاریخ القویم، ج1، جزء 2، ص395۔</ref> بعد کے زمانے میں، حاکم [[مکہ]] نے غار کے دہانے کو وسیع تر کردیا۔<ref>بَتَنُونی، الرحلۃ الحجازیۃ، ص131۔</ref> آج کے زمانے میں دہانے کی اونچائی نیز غار کی چوڑائی تقریبا نصف میٹر ہے۔<ref>بَتَنُونی، الرحلۃ الحجازیۃ، ص131۔</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
confirmed، templateeditor
5,869

ترامیم