مندرجات کا رخ کریں

"حمزہ بن عبد المطلب" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 67: سطر 67:


حمزہ کے تین بیٹے عمارہ، یعلی و عامر تھے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۳، ص۸</ref> عمارہ (ان کے بڑے فرزند) فتح عراق میں شامل تھے۔<ref> بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۲۸۸ـ۲۸۹</ref> یعلی کے پانچ بیٹے تھے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۳، ص۹</ref> منابع میں اس بات کی تاکید کہ ان کی نسل کا سلسلہ آگے نہیں بڑھا،<ref> رجوع کریں: ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۳، ص۹.</ref> دسویں صدی ہجری میں بعض افراد کو ان کی نسل سے شمار کیا گیا ہے۔<ref> رجوع کریں: آقا بزرگ طهرانی، الذریعة، ج۲۶، ص۹۶</ref>  
حمزہ کے تین بیٹے عمارہ، یعلی و عامر تھے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۳، ص۸</ref> عمارہ (ان کے بڑے فرزند) فتح عراق میں شامل تھے۔<ref> بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۲۸۸ـ۲۸۹</ref> یعلی کے پانچ بیٹے تھے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۳، ص۹</ref> منابع میں اس بات کی تاکید کہ ان کی نسل کا سلسلہ آگے نہیں بڑھا،<ref> رجوع کریں: ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۳، ص۹.</ref> دسویں صدی ہجری میں بعض افراد کو ان کی نسل سے شمار کیا گیا ہے۔<ref> رجوع کریں: آقا بزرگ طهرانی، الذریعة، ج۲۶، ص۹۶</ref>  
ان کی بیٹیوں کے مختلف نام منابع میں ذکر ہوئے ہیں۔ منابع کی صراحت کے مطابق وہ سب ایک ہی بیٹی کے نام ہیں۔ وہ نام مرجح یا امامہ ہے۔<ref> برای نمونہ رجوع کریں: بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۲۸۳؛ ابن اثیر، اسد الغابة، ۱۴۰۹ق، ج۶، ص۲۱، ۱۴۷، ۱۹۹، ۲۱۹، ۳۷۸</ref> امامہ کے نام کا تذکرہ حدیث غدیر خم کے رایوں میں بھی درج ہوا ہے۔<ref> امینی، الغدیر، ج۱، ص۱۳۹</ref>
ان کی بیٹیوں کے مختلف نام منابع میں ذکر ہوئے ہیں۔ منابع کی صراحت کے مطابق وہ سب ایک ہی بیٹی کے نام ہیں۔ وہ نام مرجح یا امامہ ہے۔<ref> برای نمونہ رجوع کریں: بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۲۸۳؛ ابن اثیر، اسد الغابة، ۱۴۰۹ق، ج۶، ص۲۱، ۱۴۷، ۱۹۹، ۲۱۹، ۳۷۸</ref> امامہ کے نام کا تذکرہ حدیث غدیر خم کے رایوں میں بھی درج ہوا ہے۔<ref> امینی، الغدیر، ج۱، ص۱۳۹</ref>


گمنام صارف