مندرجات کا رخ کریں

"امام جعفر صادق علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 78: سطر 78:
ایک [[حدیث]] میں آیا ہے کہ آپ نے غالیوں کے حوالے سے اپنے پیروکاروں سے فرمایا: ان کے ساتھ نشست و برخاست نہ رکھیں، ان کے ساتھ کھانے پینے میں شامل نہ ہوں اور ان سے مصافحہ نہ کریں۔<ref> کشی، رجال کشی، ۱۴۰۹ق، ص۲۹۷.</ref> اسی طرح آپ جوانوں کے بارے میں فرماتے تھے: خیال رہے کہ غالی تمہارے جوانوں کو گمراہ نہ کریں۔ یہ لوگ خدا کے بدترین دشمن ہیں؛ خدا کو پست اور خدا کے بندوں کو ربوبیت کا مقام دیتے ہیں۔<ref> شیخ طوسی، امالی، ۱۴۱۴، ص۶۵۰.</ref>
ایک [[حدیث]] میں آیا ہے کہ آپ نے غالیوں کے حوالے سے اپنے پیروکاروں سے فرمایا: ان کے ساتھ نشست و برخاست نہ رکھیں، ان کے ساتھ کھانے پینے میں شامل نہ ہوں اور ان سے مصافحہ نہ کریں۔<ref> کشی، رجال کشی، ۱۴۰۹ق، ص۲۹۷.</ref> اسی طرح آپ جوانوں کے بارے میں فرماتے تھے: خیال رہے کہ غالی تمہارے جوانوں کو گمراہ نہ کریں۔ یہ لوگ خدا کے بدترین دشمن ہیں؛ خدا کو پست اور خدا کے بندوں کو ربوبیت کا مقام دیتے ہیں۔<ref> شیخ طوسی، امالی، ۱۴۱۴، ص۶۵۰.</ref>


== علمی تحریک ==
== علمی فعالیت ==
امام صادقؑ کے دور امامت میں بنی امیہ اپنی اقتدار اور بقا کی جنگ لڑ رہی تھی اسی بنا پر لوگوں خاص کر شیعوں کو کسی حد تک مذہبی آزادی نصیب ہوئی جس سے بھر پور استفادہ کرتے ہوئے امام عالی مقام نے مختلف موضوعات پر علمی اور عقیدتی مباحث کا سلسلہ شروع فرمایا۔<ref>شہیدی، زندگانی امام صادق، ۱۳۸۴ش، ص۴۷-۶۰.</ref> اس علمی اور مذہبی آزادی جو آپ سے پہلے والے اماموں کو کمتر نصیب ہوئی تھی کی وجہ سے علم دانش کے متلاشی آپ کے علمی جلسات میں آزادی سے شرکت کرنے لگے۔<ref>جعفریان، حیات فکری-سیاسی امامان شیعہ، ۱۳۹۳ش، ص۴۳۵، ۴۳۶.</ref> یوں [[فقہ]]، [[کلام]] اور دیگر مختلف موضوعا پر آپ سے بہت زیادہ احادیث نقل ہوئیں۔<ref>شہیدی، زندگانی امام صادقؑ، ۱۳۸۴ش، ص۶۱.</ref> ابن‌حَجَر ہیتمی کے بقول لوگ آپ سے علم و معرفت کے خزانے دریافت کرتے تھے اور ہر جگہ آپ ہی کا چرچا تھا۔<ref>ابن‌حجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ، چاپ قاہرہ، ۱۴۲۹ق/۲۰۰۸م، ص۵۵۱.</ref> ابوبحر جاحظ لکھتے ہیں کہ ان کی فقہ اور علم پوری دنیا میں پھیل چکا تھا۔<ref>رسائل الجاحظ، ص۱۰۶.</ref> حسن بن علی وَشّاء لکھتے ہیں کہ انہوں نے 900 لوگوں کو دیکھا جو [[مسجد کوفہ]] میں امام صادقؑ سے حدیث نقل کرتے تھے۔<ref>نجاشی، رجال نجاشی، ۱۴۱۶ق، ص۳۹.</ref>
امام صادقؑ کے دور امامت میں بنی امیہ اپنی اقتدار اور بقا کی جنگ لڑ رہی تھی اسی بنا پر لوگوں خاص کر شیعوں کو کسی حد تک مذہبی آزادی نصیب ہوئی جس سے بھر پور استفادہ کرتے ہوئے امام عالی مقام نے مختلف موضوعات پر علمی اور عقیدتی مباحث کا سلسلہ شروع فرمایا۔<ref>شہیدی، زندگانی امام صادق، ۱۳۸۴ش، ص۴۷-۶۰.</ref> اس علمی اور مذہبی آزادی جو آپ سے پہلے والے اماموں کو کمتر نصیب ہوئی تھی کی وجہ سے علم دانش کے متلاشی آپ کے علمی جلسات میں آزادی سے شرکت کرنے لگے۔<ref>جعفریان، حیات فکری-سیاسی امامان شیعہ، ۱۳۹۳ش، ص۴۳۵، ۴۳۶.</ref> یوں [[فقہ]]، [[کلام]] اور دیگر مختلف موضوعا پر آپ سے بہت زیادہ احادیث نقل ہوئیں۔<ref>شہیدی، زندگانی امام صادقؑ، ۱۳۸۴ش، ص۶۱.</ref> ابن‌حَجَر ہیتمی کے بقول لوگ آپ سے علم و معرفت کے خزانے دریافت کرتے تھے اور ہر جگہ آپ ہی کا چرچا تھا۔<ref>ابن‌حجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ، چاپ قاہرہ، ۱۴۲۹ق/۲۰۰۸م، ص۵۵۱.</ref> ابوبحر جاحظ لکھتے ہیں کہ ان کی فقہ اور علم پوری دنیا میں پھیل چکا تھا۔<ref>رسائل الجاحظ، ص۱۰۶.</ref> حسن بن علی وَشّاء لکھتے ہیں کہ انہوں نے 900 لوگوں کو دیکھا جو [[مسجد کوفہ]] میں امام صادقؑ سے حدیث نقل کرتے تھے۔<ref>نجاشی، رجال نجاشی، ۱۴۱۶ق، ص۳۹.</ref>


گمنام صارف