مندرجات کا رخ کریں

"قم" کے نسخوں کے درمیان فرق

45 بائٹ کا ازالہ ،  19 دسمبر 2017ء
imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 114: سطر 114:


== تاریخ قم کے مختلف ادوار میں پیش آنے والے نشیب و فراز ==
== تاریخ قم کے مختلف ادوار میں پیش آنے والے نشیب و فراز ==
قم کی فتح، اور اس میں اشعیریون اور حضرت معصومہ(ص) کے حرم کی وجہ سے قم شیعوں کے بہت بڑے مرکز میں تبدیل ہو گیا، قم کے لوگ شروع ہی سے غیر شیعہ حکومت کو قبول نہیں کرتے اور ان کے خلاف قیام کرتے تھے اور یہ سلسلہ عباسیوں کے زمانے سے ہی شروع ہوا۔
قم کی فتح، اور اشعریوں اور حضرت معصومہ(ص) کے حرم کی وجہ سے قم شیعوں کے بہت بڑے مرکز میں تبدیل ہو گیا، قم کے لوگ شروع ہی سے غیر شیعہ حکومت کو قبول نہیں کرتے اور ان کے خلاف قیام کرتے تھے اور یہ سلسلہ عباسیوں کے زمانے سے ہی شروع ہوا۔


===اہل قم کا عباسی خلفاء کے خلاف قیام===
===اہل قم کا عباسی خلفاء کے خلاف قیام===
سطر 120: سطر 120:
* '''پہلا قیام:'''امام رضا(ع) کی شہادت کے بعد مامون نے بغداد کی طرف ہجرت کی، سنہ 210 میں قم کے لوگوں نے عباسی خلیفہ کے کارندوں کو مالیات دینے سے انکار کرتے ہوئے ان کے خلاف قیام کیا۔ مامون نے بھی علی بن ہشام مروزی کی قیادت میں ایک لشکر بھیجا جس نے کافی تباہی پھیلانے اور بے شمار قتل و غارت کے بعد باغیوں کو سرکوب کیا۔<ref>تاریخ ‏قم، ص۳۵</ref>
* '''پہلا قیام:'''امام رضا(ع) کی شہادت کے بعد مامون نے بغداد کی طرف ہجرت کی، سنہ 210 میں قم کے لوگوں نے عباسی خلیفہ کے کارندوں کو مالیات دینے سے انکار کرتے ہوئے ان کے خلاف قیام کیا۔ مامون نے بھی علی بن ہشام مروزی کی قیادت میں ایک لشکر بھیجا جس نے کافی تباہی پھیلانے اور بے شمار قتل و غارت کے بعد باغیوں کو سرکوب کیا۔<ref>تاریخ ‏قم، ص۳۵</ref>


* '''دوسرا قیام:''' سنہ 215 میں قم کے لوگوں نے دوبارہ قیام کیا اور عباسی حاکم کو شہر سے نکال باہر کیا۔ مامون نے دوبارہ فوج بھیج کر بعض کو قتل اور بعض کو قید میں ڈالنے کے ذریعے قیام کو ختم کر دیا۔<ref>طبری، ج۱۳ص ۵۷۴۲</ref> حسن بن محمد قمی کی نظر میں یہ واقعہ سنہ 217ق میں پیش آیا۔<ref>تاریخ ‏قم، ص۳۵</ref>
* '''دوسرا قیام:''' سنہ 215 میں قم کے لوگوں نے دوبارہ قیام کیا اور عباسی حاکم کو شہر سے نکال باہر کیا۔ مامون نے دوبارہ فوج بھیج کر بعض کو قتل اور بعض کو قید میں ڈالنے کے ذریعے قیام کو ختم کر دیا۔<ref>طبری، ج۱۳ص ۵۷۴۲</ref> حسن بن محمد قمی کی نظر میں یہ واقعہ سنہ 217 ق میں پیش آیا۔<ref>تاریخ ‏قم، ص۳۵</ref>


====دوسرے خلیفوں کے دور کے قیام====
====دوسرے خلفاء کے دور کے قیام====
* '''معتصم''' کی حکومت کے اوائل میں قم کے لوگوں نے دوبارہ قیام کیا اور عباسی حاکم کو شہر سے نکال باہر کیا، معتصم نے اپنا بڑا لشکر قم کی جانب روانہ کیا، اور بہت سے باغات اور گھروں کو آگ لگا دی اور شہر کو بہت نقصان پہنچایا۔<ref> کامل، ج۱۲ص ۵۴</ref>
* '''معتصم''' کی حکومت کے اوائل میں قم کے لوگوں نے دوبارہ قیام کیا اور عباسی حاکم کو شہر سے نکال باہر کیا، معتصم نے اپنا بڑا لشکر قم کی جانب روانہ کیا، اور بہت سے باغات اور گھروں کو آگ لگا دی اور شہر کو بہت نقصان پہنچایا۔<ref> کامل، ج۱۲ص ۵۴</ref>


* '''معتز''' اس کے زمانے میں قم کے لوگوں نے دو قیام کئے، ایک بار مفلح ترک نے قیام کو سرکوب کیا اور دوسری بار موسی بن بغاء نے،<ref>فتوح‏البلدان، ص:۳۰۷</ref> موسی بن بغا نے قم کے لوگوں پر اسقدر زیادہ ظلم کیا کہ اس کی شکایت امام حسن عسکری(ع) تک پہنچا دی اور آپ سے اس مسئلے کا راہ حل دریافت کیا۔ آں حضرت نے اہل قم کے نام ایک مفصل دعا ارسال فرمائی تاکہ لوگ ان گرفتاریوں سے نجات کیلئے اسے نماز کی قنوت میں پڑھا کریں۔<ref>نقدالرجال ص۳۳۱</ref>
* '''معتز''' کے زمانے میں قم کے لوگوں نے دو قیام کئے، ایک بار مفلح ترک نے قیام کو سرکوب کیا اور دوسری بار موسی بن بغاء نے،<ref>فتوح ‏البلدان، ص:۳۰۷</ref> موسی بن بغا نے قم کے لوگوں پر اسقدر ظلم کیا کہ اس کی شکایت امام حسن عسکری(ع) تک پہنچا دی اور آپ سے اس مسئلے کا راہ حل دریافت کیا۔ آںحضرت نے اہل قم کے نام ایک مفصل دعا ارسال فرمائی تاکہ لوگ ان گرفتاریوں سے نجات کیلئے اسے نماز کی قنوت میں پڑھا کریں۔<ref>نقدالرجال ص۳۳۱</ref>


* '''مقتدر'''عباسی خلفاء میں سے "مقتدر" نے عاقلانہ اقدام کیا، اس نے [[حسین بن حمدان]] جو خود بھی شیعہ تھے، کو بھیج کر قم کے لوگوں کا دیرینہ مطالبات پورا کیا،<ref>الکامل، ج‏۸، ص:۱۹</ref> جب حسین بن حمدان قم میں داخل ہوا تو قم کے لوگوں نے اس کا استقبال کیا، اور کہا: کہ ہم اس سے جنگ کرتے ہیں جو ہمارے مذہب کی مخالفت کرتا ہے اور چونکہ تم ہمارے ہم مذہب ہو ہماری تمہارے ساتھ کوئی جنگ نہیں ہے۔
* '''مقتدر'''عباسی خلفاء میں سے "مقتدر" نے عاقلانہ اقدام کیا، اس نے [[حسین بن حمدان]] جو خود بھی شیعہ تھے، کو بھیج کر قم کے لوگوں کے دیرینہ مطالبات کو پورا کیا،<ref>الکامل، ج‏۸، ص:۱۹</ref> جب حسین بن حمدان قم میں داخل ہوا تو قم کے لوگوں نے اس کا استقبال کیا، اور کہا: کہ ہم اس سے جنگ کرتے ہیں جو ہمارے مذہب کی مخالفت کرتا ہے اور چونکہ تم ہمارے ہم مذہب ہو ہماری تمہارے ساتھ کوئی جنگ نہیں ہے۔


* '''معتضد''' معتضد نے دوسرے خلیفوں کی طرح غیر شیعہ حکمران قم کی طرف بھیجا، اہل قم نے اس کام کی مخالفت کی، اور اس کے حکمرانوں کو شہر سے باہر نکال دیا، اس نے ابراہیم بن کلیخ کو شورش ختم کرنے کے لئے قم کی طرف بھیجا، اس نے کچھ لوگوں کو قتل کیا لیکن قیام کو ختم نہ کر سکا، خلیفہ نے اس کام کے امیر اسماعیل سامانی سے درخواست کی، امیر اسماعیل نے اپنی خاص مہارت کی وجہ سے قتل و خون ریزی کے بغیر اس مسئلہ کو حل کر دیا، اور شیعہ مذہب کے پیروکار یحیی بن اسحاق کو حکومت سونپ دی۔
* '''معتضد''' نے دوسرے خلفاء کی طرح غیر شیعہ حکمران قم کی طرف بھیجے، اہل قم نے اس کام کی مخالفت کی، اور اس کے حکمرانوں کو شہر سے باہر نکال دیا، اس نے ابراہیم بن کلیخ کو شورش ختم کرنے کے لئے قم کی طرف بھیجا، اس نے کچھ لوگوں کو قتل کیا لیکن قیام کو ختم نہ کر سکا، خلیفہ نے اس کام کی امیر اسماعیل سامانی سے درخواست کی، امیر اسماعیل نے اپنی خاص مہارت کی وجہ سے قتل و خون ریزی کے بغیر اس مسئلہ کو حل کر دیا، اور شیعہ مذہب کے پیرو یحیی بن اسحاق کو حکومت سونپ دی۔


==اہم مساجد==
==اہم مساجد==
گمنام صارف