مندرجات کا رخ کریں

"حضرت فاطمہؑ کا مدفن" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  19 دسمبر 2022ء
سطر 36: سطر 36:
ساتویں صدی ہجری کے شیعہ تاریخ نگارعلی بن عیسی اربلی کے مطابق لوگوں اور تاریخ نگاروں کے درمیان مشہور ہے کہ فاطمہؑ بقیع میں دفن ہیں۔ انہوں نے اس احتمال کی تائید کے لئے ایک روایت بھی پیش کی ہے۔ لیکن انہوں نے دفن کی جگہ کو نہ مشخص کیا اور نہ اس کا ذکر کیا ہے۔<ref>اربلی، کشف الغمہ، ۱۳۸۱ھ، ج۱، ص۵۰۱۔</ref>
ساتویں صدی ہجری کے شیعہ تاریخ نگارعلی بن عیسی اربلی کے مطابق لوگوں اور تاریخ نگاروں کے درمیان مشہور ہے کہ فاطمہؑ بقیع میں دفن ہیں۔ انہوں نے اس احتمال کی تائید کے لئے ایک روایت بھی پیش کی ہے۔ لیکن انہوں نے دفن کی جگہ کو نہ مشخص کیا اور نہ اس کا ذکر کیا ہے۔<ref>اربلی، کشف الغمہ، ۱۳۸۱ھ، ج۱، ص۵۰۱۔</ref>


شیخ طوسی<ref>شیخ طوسی، تہذیب الاحکام، ۱۴۰۷ھ، ج۶، ص۹۔</ref> اور امین‌الاسلام طبرسی<ref>طبرسی، اعلام الوری، ۱۴۱۷ھ، ج۱، ص۳۰۱۔</ref> نے اس امکان کو بعید جانا ہے۔ کتاب [[الکافی]] کی ایک روایت کے مطابق حضرت زہراؑ بقیع میں دفن نہیں ہوئی ہیں۔<ref>انصاری زنجانی، الموسوعۃ الکبری عن فاطمۃ الزہراء، دلیلنا، ج۱۶، ص۵۱۔</ref> اس روایت کے مطابق [[امام حسنء]] نے [[امام حسینؑ]] سے وصیت کی: «میری شہادت کے بعد مجھے تجدید بیعت کے لئے قبر پیغمبرؐ پر لے جانا پھر مجھے میری ماں کی قبر کی طرف لے جانا اور اس کے بعد  بقیع میں لے جانا»۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۲۹ھ، ج۲، ص۴۳۔</ref>
شیخ طوسی<ref>شیخ طوسی، تہذیب الاحکام، ۱۴۰۷ھ، ج۶، ص۹۔</ref> اور امین‌الاسلام طبرسی<ref>طبرسی، اعلام الوری، ۱۴۱۷ھ، ج۱، ص۳۰۱۔</ref> نے اس امکان کو بعید جانا ہے۔ کتاب [[الکافی]] کی ایک روایت کے مطابق حضرت زہراؑ بقیع میں دفن نہیں ہوئی ہیں۔<ref>انصاری زنجانی، الموسوعۃ الکبری عن فاطمۃ الزہراء، دلیلنا، ج۱۶، ص۵۱۔</ref> اس روایت کے مطابق [[امام حسنؑ]] نے [[امام حسینؑ]] سے وصیت کی: «میری شہادت کے بعد مجھے تجدید بیعت کے لئے قبر پیغمبرؐ پر لے جانا پھر مجھے میری ماں کی قبر کی طرف لے جانا اور اس کے بعد  بقیع میں لے جانا»۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۲۹ھ، ج۲، ص۴۳۔</ref>


====عقیل کا گھر(ائمہ بقیع کا مقبرہ)====
====عقیل کا گھر(ائمہ بقیع کا مقبرہ)====
confirmed، templateeditor
5,869

ترامیم