مندرجات کا رخ کریں

"تبادلۂ خیال صارف:Waziri/تختہ مشق" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 110: سطر 110:
== غلام مرتضی قاضی ==
== غلام مرتضی قاضی ==


علامہ شیخ غلام مرتضی قاضی (قدس سرہ)
غلام مرتضی قاضی سنہ 1959 میں ضلع راولپنڈی کے گاؤں بگرہ سیداں میں پیدا ہوئے۔ میٹرک کے بعد دینی تعلیم کے لیے جامعۃ المنتظر لاہور میں داخلہ لیا وہاں سے کچھ عرصہ بعد جامعہ اہلبیت اسلام آباد چلے
تعارف: آپ نے 1959 میں ضلع راولپنڈی کے گاؤں بگرہ سیداں میں آنکھ کھولی اور میٹرک کےبعد ابتدائی دینی تعلیم کے لیے جامعۃ المنتظر لاہور تشریف لے گئے جس کے کچھ عرصہ بعد آپ نے جامعہ اہلبیت اسلام آباد میں داخلہ لیا جہاں بہت جلد آپ کا شمار ہونہار اور باصلاحیت طلبہ میں ہونے لگا ۔اسی دوران آپ نے پنجاب یونیورسٹی سے گریجوئیشن کی اور اپنے اُستاد محترم کے مشورے پرمزید تعلیم کے لیے قم (ایران) تشریف لے گئے جہاں آپ نے اعلیٰ دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ جامعہ المصطفیٰ العالمیہ ایران سے ایم فل کی ڈگری حاصل کی جس کے بعد 1988 میں آپ پاکستان تشریف لائے اور مدرسہ کلیہ اہلبیت ( چنیوٹ) میں پرنسپل شپ کی مسئولیت سنبھالی جسے آپ نے تا دمِ آخر نہایت ذمہ داری اور جانفشانی سے نبھا یا یہاں تک کہ 31 مارچ سنہ2020 کو طویل علالت کے بعد اسلام آباد میں داعی اجل کو لبیک کہا ۔
گئے۔ اسی دوران پنجاب یونیورسٹی سے گریجوئیشن کی اور مزید تعلیم کے لیے قم (ایران) کا رخ کیا جامعہ المصطفیٰ العالمیہ ایران سے ایم فل کے بعد 1988 میں آپ پاکستان واپس چلے گئے اور مدرسہ کلیہ اہلبیت ( چنیوٹ) کی مسئولیت سنبھالی اور 31 مارچ سنہ2020 کو طویل علالت کے بعد اسلام آباد میں وفات پا گئے۔
تعلیم ، استاد، شخصیت بلا شبہ مرحوم ومغفور حجۃ الاسلام علامہ شیخ غلام مرتضی قاضی رحمۃ اللہ علیہ ایک عہد آفریں اور تاریخ ساز شخصیت تھے۔ آپ بیک وقت روحانی پیشوا، دلسوز مربی ، قابل رشک مدیر ،مایہ ناز مدرس ، بہترین مشاور ، معاملہ فہمی کے ماہر ، اتحاد مسلمین کے داعی ، مخلص خطیب ، حق گو ،شجاع اور محب وطن صلح جو رہنما تھے۔دیانت ، شرافت، ایثار، عجز و انکسار جیسی اخلاقی صفات آپ میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھیں ،وہ عظیم شخصیت ہونے کے باوجود تکبر و غرور سے کوسوں دور تھے۔ ہر چھوٹے بڑے، امیر غریب کی تعظیم اور احترام آپ کی عادت تھی ـ جہدِ مسلسل ، دینی درد، شخصیت وکردار سازی ، اصلاحِ معاشرہ، پاکیزہ افکار و اعمال کی تبلیغ آپ کی شخصیت کےنہایت شگفتہ اور دل آویز پہلو ہیں۔ آپ نے پوری زندگی درس و تدریس، تعلیم و تربیت ، اور وعظ و ارشاد میں گذاری ـ


ہماری نظر میں جو عمدہ خوبی اسے دوسروں سے ممتاز کرتی ہے وہ تا دم مرگ ان کا مطیع استاد ہونا ہے ـ مرحوم مقاضی، محسن ملت علامہ شیخ محسن نجفی حفظہ اللہ کے قابل افتخار شاگردوں میں سے تھے اور طالب علمی کے زمانے سے لیکر داعی اجل کو لبیک کہنے تک وہ شیخ صاحب کے فرمانبردار رہے،وہ اپنے استاد کی ہدایت اور راہنمائی کے مطابق پورے اخلاص سے زندگی بھر دینی خدمات میں مصروف رہے ـ یقینا ان کی یہ برجستہ صفت ہمارے لئے قابل تقلید ہے ۔
آپ نے ملت تشیع کے لئے کئی گرانبہا خدمات انجام دئے ہیں جن کی تفصیل درج ذیل ہیں:
 
ہم صنف علماء سے تعلق رکھنے والے ایسے بہت سوں کو جانتے اور پہچانتے ہیں جو کچھ پڑھ لکھ کر جب کسی علمی منزل پر پہنچتے ہیں، تدریس یا خطابت کے میدان جب تھوڑی مہارت حاصل ہوتی ہے اور معاشرہ انسانی میں جب وہ ذرا شہرت پانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو نہ فقط وہ اپنے اساتذہ کی محنتوں اور زحمتوں کو بھول جاتے ہیں بلکہ وہ ان کی مخالفت کرنے میں بھی حیا محسوس نہیں کرتے ،وہ اپنے آپ کو روشن فکر سمجھتے ہوئے اپنے اساتذہ کی خدمات کو یکسر طور پر نظر انداز کرتے ہیں بلکہ بعض کو ہم نے یہ تک کہتے ہوئے سنا ہے کہ وہ کر کیا رہے ہیں ؟ وہ دینی خدمات تھوڑی کررہے ہیں وہ تو مدارس کے نام پر اپنی دکان چمکارہے ہیں و۔۔۔ یقینا "یہ بڑا المیہ ہے در حالیکہ ہر باشعور اور فکری تربیت کی نعمت سے مالا مال شخص اس حقیقت سے واقف ہے کہ اساتذہ کرام نہ فقط شاگردوں کے مربی ہیں بلکہ وہ تو ان کے روحانی باپ بھی ہیں، جن کی عظمت اور مقام بہت بلند ہے ـ یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ انسان عالم دھر ہی کیوں نہ بن جائے اگر اس کے دل میں اپنے اساتذہ کا احترام نہ ہو اس کا زوال قطعی ہے ۔ مرحوم علامہ قاضی احترام استاد سمیت معنوی اعلی صفات کے حامل ہونے کے سبب اللہ تعالی نے انہیں اپنی مختصر زندگی میں ایسی دینی خدمات سر انجام دینے کی توفیق دی جو قابل رشک ہے ـ
سماجی و مذہبی خدمات مرحوم قاضی زندگی بھر اپنی ذمہ داریوں کی طرف متوجہ رہے ـ فرامین معصومین کے مطابق علماء حق انبیاء کے وارث ہوتے ہیں لہذا انہیں انبیاء کی سیرت ،کردار، گفتار ،صفات نیک و ۔۔کا خوگر ہونا ناگزیر ہیں ـ صنف روحانیت کی جہاں فضیلت اور مقام بلند ہے وہیں ان کی ذمہ داریاں بھی دوسرے طبقے کی نسبت سنگین ہیں ـ علماء دین درحقیقت قوم وملت کی ہدایت کا کام سر انجام دینے پر مامور ہوتے ہیں۔ ان کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ہر حال میں لوگوں کی دینی مشکلات اور مسائل کو حل کرکے انہیں گمراہی کے راستے سے نکال کر صراط مستقیم پر گامزن رکھنے کی کوشش کریں ۔ اسی طرح دینی درسگاہ سنبھال کر قوم کے بچوں کی تعلیم وتربیت کا بیڑا اٹھانا کوئی آسان کام نہیں بلکہ یہ بہت بڑی ذمہ داری ہوتی ہے ـ اس ذمہ داری کو قبول کرنے کے بعد اب وہ ایک فرد نہیں، بلکہ پوری قوم کی آواز ہے، قوم کی دینی اور اجتماعی دردوں کا معالج ہے،وہ پوری امانت داری اور دیانت داری سے قوم کے بچوں کو تعلیم اور تربیت سے مزین کرکے انہیں مفید انسان بناکر اپنے والدین کے حوالے کرنا ضروری ہے ۔ اس سنگین ذمہ داری کو نبھا کر اپنا شانہ ہلکا کرنا، تعلمی ذمہ داران کے لئے تب ممکن ہے وہ ذیلی امور پر باورقلبی پیدا کریں:
 
اول: احساس مسؤلیت، یعنی خود کو مسئولت سے مبرا نہ سمجهیں، بلکہ ہر کوئی ہمیشہ اس بات پر دل سے یقین رکھے کہ میں ایک ذمہ دار شخص ہوں، پوری قوم کا مسؤل ہوں،قیامت کے دن مجھ سے پوچھا جائے گا اور وہاں مجھے جواب دینا ہے، دنیوی زندگی فنا پزیر ہے، لیکن آخرت کی زندگی جاودانگی اور لازوال ہے۔
دوم: ہمیشہ اپنے انفرادی مفادات پر قومی دینی واجتماعی مفادات کو مقدم رکھنے کی عادت کریں، کھبی بھی ذاتی مفادات پر دینی اور اجتماعی مفادات کو قربان نہ کریں۔
سوم: اس اصول کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں کہ جو چیز اپنے لئے پسند کرتے ہیں، اس کو دوسروں کے لئے بھی پسند کریں اور جن چیزوں کو اپنے لئے پسند نہیں کرتے ہیں، ان کو دوسروں کے لئے بھی پسند نہ کریں۔چہارم: اس پر ایمان رکھیں کہ ساری بشریت ایک ہی ماں باپ کی اولاد ہیں ہم سب کا مالک حقیقی خدا ہے اس ارض خدا پر سب کو جینےکا حق ہے امیر ہو یا غریب, مسلم ہو یا غیر مسلم۔پنجم: لسانی، علاقائی، خاندانی و تعصب ایک منفورشی ہے، جس سے اپنے کو دور رکھنا بے حد ضروری ہے ـ ششم: دین مقدس اسلام میں برتری اورفضیلت کا معیار صرف اور صرف تقوی اور پرہیزگاری ہے اس کے علاوہ برتری کا کوئی معیار نہیں۔ہفتم: غرور و تکبر شیطان کی ممتاز صفات ہیں، ان سے حتی الامکان پرہیز کرنا بہت ضروری ہے۔ہشتم : انسان کو کرسی، منصب، مال و دولت خدا آزمائش کے لئے عطا کرتا ہے،
بدون تردید علامہ قاضی مرحوم نے اس حساس ذمہ داری کو قبول کرکے اسے بوجہ احسن نبھانے میں کردار ادا کیاـ آپ اپنی مخلصانہ جدوجہد کے نتیجے میں جن اداروں کو ملت کے لئے سرمایہ اور اپنے لئے صدقہ جاریہ بنانے میں کامیاب ہوگئے ان کا اجمالی خاکہ کچھ اس طرح سے ہے۔
(1) پاک پولی ٹیکنیک انسٹیٹیوٹ :
(1) پاک پولی ٹیکنیک انسٹیٹیوٹ :


confirmed، templateeditor
5,869

ترامیم