مندرجات کا رخ کریں

"صاحب زنج" کے نسخوں کے درمیان فرق

13 بائٹ کا اضافہ ،  31 جولائی 2021ء
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
سطر 43: سطر 43:


=== علوی نسب کا دعوی ===
=== علوی نسب کا دعوی ===
صاحب زنج خود کو امام زین العابدینؑ کے فرزند زید بن علی کی نسل سے پہچنواتے تھے۔<ref>ابن‌اثیر، الکامل، ۱۳۸۵ھ، ج۷، ص۲۰۵۔</ref> اور اپنا نَسَب اس طرح بیان کرتے تھے: «علی بن محمد بن أحمد بن عیسی بن زید بن علی(ع) بن حسین(ع) بن علی(ع) »<ref>ابن‌خلدون، تاریخ ابن خلدون، ۱۴۰۸ھ، ج۳، ص۳۷۷۔</ref> اسی طرح ان سے نقل ہوا ہے کہ وہ یحیی بن زید کی نسل سے ہیں۔ مسکویہ نے اپنی کتاب «تجارب الأمم» میں ان کو اہلبیتؑ کی نسل میں شمار کیا ہے۔<ref>مسکویہ، تجارب الأمم، ۱۳۷۹ش، ج۴، ص۳۹۷۔</ref> اسی وجہ سے بعض ان کو علوی کہتے ہیں۔ لیکن بعض مصنفین اور زیادہ تر مورخین و محققین کا خیال ہے کہ وہ اہلبیتؑ کی نسل سے نہیں تھے۔<ref>علی‌بیگی، «صاحب الزنج؛ چالشی دیگر در برابر دستگاہ خلافت عباسی»، ص۷۸۔</ref> صرف اس لئے چونکہ اس زمانہ میں زیادہ تر قیام زیدیہ کے ذریعہ انجام دیا گیا لذا یہ دعوی کیا گیا کہ وہ علوی اور اہلبیتؑ کی نسل سے تھے۔<ref>ابن‌خلدون، تاریخ ابن خلدون، ۱۴۰۸ھ، ج۳، ص۳۷۷۔</ref>
صاحب زنج خود کو امام زین العابدینؑ کے فرزند زید بن علی کی نسل سے پہچنواتے تھے۔<ref> ابن‌ اثیر، الکامل، ۱۳۸۵ھ، ج۷، ص۲۰۵۔</ref> اور اپنا نَسَب اس طرح بیان کرتے تھے: «علی بن محمد بن أحمد بن عیسی بن زید بن علی (ع) بن حسین (ع) بن علی(ع) »<ref> ابن‌ خلدون، تاریخ ابن خلدون، ۱۴۰۸ھ، ج۳، ص۳۷۷۔</ref> اسی طرح ان سے نقل ہوا ہے کہ وہ یحیی بن زید کی نسل سے ہیں۔ مسکویہ نے اپنی کتاب «تجارب الأمم» میں ان کو اہلبیتؑ کی نسل میں شمار کیا ہے۔<ref> مسکویہ، تجارب الأمم، ۱۳۷۹ش، ج۴، ص۳۹۷۔</ref> اسی وجہ سے بعض ان کو علوی کہتے ہیں۔ لیکن بعض مصنفین اور زیادہ تر مورخین و محققین کا خیال ہے کہ وہ اہل بیتؑ کی نسل سے نہیں تھے۔<ref> علی‌ بیگی، «صاحب الزنج؛ چالشی دیگر در برابر دستگاہ خلافت عباسی»، ص۷۸۔</ref> صرف اس لئے چونکہ اس زمانہ میں زیادہ تر قیام زیدیہ کے ذریعہ انجام دیا گیا لذا یہ دعوی کیا گیا کہ وہ علوی اور اہل بیتؑ کی نسل سے تھے۔<ref> ابن‌ خلدون، تاریخ ابن خلدون، ۱۴۰۸ھ، ج۳، ص۳۷۷۔</ref>


== مذہب ==
== مذہب ==
گمنام صارف