مندرجات کا رخ کریں

"حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{مشابہت|فاطمہ}}
{{مشابہت|فاطمہ}}
{{خانۂ معلومات فاطمہ(س)
{{خانۂ معلومات فاطمہ(س)  
|تصویر          = بقیع1.jpg
|تصویر          = بقیع1.jpg
| نام          = حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا
| نام          = حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا
سطر 17: سطر 17:
| عمر          = از 18 تا 28 سال
| عمر          = از 18 تا 28 سال
}}
}}
'''حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا''' (5 بعثت -[[سنہ 11 ہجری قمری|11ھ]]) [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] و [[خدیجۂ کبری سلام اللہ علیہا|حضرت خدیجہ]] کی بیٹی، [[امام علی علیہ السلام|امام علی]]ؑ کی زوجہ اور [[امام حسن مجتبی علیہ السلام| امام حسنؑ]]، [[امام حسین علیہ السلام|امام حسینؑ]] و حضرت [[زینبؑ]] کی والدہ ماجدہ ہیں۔ آپ [[اصحاب کسا]] یا [[پنجتن پاک]] میں سے ہیں جنہیں [[شیعہ]] معصوم مانتے ہیں۔ زہرا، [[بتول|بَتول]] و [[سیدۃ نساء العالمین]] آپ کے [[القاب حضرت فاطمہ|القاب]] اور [[ام ابیہا|اُمّ اَبیها]] آپ کی مشہور کنیت ہے۔ حضرت فاطمہ(س) واحد خاتون ہیں جو [[نجران]] کے عیسائیوں سے [[مباہلہ]] میں پیغمبر اکرمؐ کے ہمراہ تھیں۔
'''حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا''' (5 بعثت -[[سنہ 11 ہجری قمری|11ھ]]) [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] و [[خدیجۂ کبری سلام اللہ علیہا|حضرت خدیجہ]] کی بیٹی، [[امام علی علیہ السلام|امام علی]]ؑ کی زوجہ اور [[امام حسن مجتبی علیہ السلام| امام حسنؑ]]، [[امام حسین علیہ السلام|امام حسینؑ]] و حضرت [[زینبؑ]] کی والدہ ماجدہ ہیں۔ آپ [[اصحاب کسا]] یا [[پنجتن پاک]] میں سے ہیں جنہیں [[شیعہ]] معصوم مانتے ہیں۔ زہرا، [[بتول|بَتول]] و [[سیدۃ نساء العالمین]] آپ کے [[القاب حضرت فاطمہ|القاب]] اور [[ام ابیہا|اُمّ اَبیها]] آپ کی مشہور کنیت ہے۔ حضرت فاطمہؑ واحد خاتون ہیں جو [[نجران]] کے عیسائیوں سے [[مباہلہ]] میں پیغمبر اکرمؐ کے ہمراہ تھیں۔


[[سورہ کوثر]]، [[آیہ تطہیر|آیت تطہیر]]، [[آیہ مودت|آیت مودت]]، [[آیہ اطعام|آیت اطعام]] اور [[حدیث بضعہ|حدیث بِضعہ]] آپؑ کی شان اور فضیلت میں وارد ہوئی ہیں۔ [[روایات]] میں آیا ہے کہ رسول اکرمؑ نے فاطمہ زہراؑ کو سیدۃ نساء العالمین کے طور پر متعارف کیا اور ان کی خوشی اور ناراضگی کو اللہ کی خوشنودی و ناراضگی قرار دیا ہے۔
[[سورہ کوثر]]، [[آیہ تطہیر|آیت تطہیر]]، [[آیہ مودت|آیت مودت]]، [[آیہ اطعام|آیت اطعام]] اور [[حدیث بضعہ|حدیث بِضعہ]] آپؑ کی شان اور فضیلت میں وارد ہوئی ہیں۔ [[روایات]] میں آیا ہے کہ رسول اکرمؑ نے فاطمہ زہراؑ کو سیدۃ نساء العالمین کے طور پر متعارف کیا اور ان کی خوشی اور ناراضگی کو اللہ کی خوشنودی و ناراضگی قرار دیا ہے۔
سطر 48: سطر 48:
===ازدواج===
===ازدواج===
{{اصلی|حضرت علی اور حضرت فاطمہ کی شادی}}
{{اصلی|حضرت علی اور حضرت فاطمہ کی شادی}}
حضرت فاطمہؑ کے لئے بہت سے رشتے تھے۔ لیکن آپ نے حضرت علی کا رشتہ قبول کیا اور ان سے شادی کی۔ بعض محققین کے مطابق، پیغمبر اکرم کی [[مدینہ]] [[ہجرت]]، [[اسلامی]] معاشرے کی رہبری اور آپ (ص) سے نسبت کی وجہ سے [[مسلمانوں]] کے درمیان مورد احترام اور بلند مرتبہ کی حامل تھیں۔<ref> طباطبایی، ازدواج فاطمہ، ۱۳۹۳ش، ج۱، ص۱۲۸.</ref> اس کے علاوہ آنحضرت (ص) کا آپ سے اظہار محبت کرنا،<ref> طبری، ذخائر العقبی، ۱۴۲۸ق، ج۱، ص۱۶۷؛ متقی هندی، کنز العمال، ۱۴۰۱ق، ج۷، ص۱۲۹.</ref> اپنی ہم عصر خواتین<ref> کلینی، الکافی، ۱۳۶۳ش، ج۸، ص۱۶۵؛ مغربی، شرح الاخبار، ۱۴۱۴ق، ج۳، ص۲۹. سهمی، تاریخ جرجان، ۱۴۰۷ق، ص۱۷۱.</ref> کے درمیان مقائسہ میں آپ میں پائی جانے والی خصوصیات سبب بنیں بعض مسلمان آپ کا رشتہ طلب کریں۔<ref> طباطبایی، ازدواج فاطمہ، ۱۳۹۳ش، ج۱، ص۱۲۸.</ref> بعض بزرگان قریش جو سابق الاسلام اور مالی اعتبار سے مضبوط تھے، انہوں نے رشتہ طلب کیا۔<ref> اربلی، کشف الغمہ، ۱۴۰۵ق، ج۱، ص۳۶۳؛ خوارزمی، المناقب، ۱۴۱۱ق، ص۳۴۳.</ref> [[ابوبکر]]، [[عمر]]<ref> نسایی، السنن الکبری، ۱۴۱۱ق، ج۵، ص۱۴۳؛ حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، دار المعرفة، ج۲، س۱۶۷ و ۱۶۸.</ref> اور [[عبد الرحمن بن عوف]]<ref> طبری امامی، دلائل الامامة، ۱۴۱۳ق، ص۸۲.</ref> نے بھی آپؑ کا رشتہ مانگا لیکن رسول اللہؐ نے سوائے حضرت علیؑ کے باقی سب کا رشتہ یہ فرماتے ہوئے مسترد کیا<ref> خوارزمی، المناقب، ۱۴۱۱ق، ص۳۴۳.</ref> کہ میری بیٹی فاطمہؑ کا رشتہ ایک الہٰی امر ہے لہذا اس حوالے سے میں [[وحی]] کا منتظر ہوں۔<ref> ابن سعد، طبقات، ح8، ص11۔</ref> اسی طرح کچھ موارد میں حضرت فاطمہؑ کی نارضایتی کا بھی ذکر فرمایا۔<ref> طوسی، محمد بن حسن، الامالی، 1414ھ، ص39۔</ref>  
حضرت فاطمہؑ کے لئے بہت سے رشتے تھے۔ لیکن آپ نے حضرت علی کا رشتہ قبول کیا اور ان سے شادی کی۔ بعض محققین کے مطابق، پیغمبر اکرم کی [[مدینہ]] [[ہجرت]]، [[اسلامی]] معاشرے کی رہبری اور آپؐ سے نسبت کی وجہ سے [[مسلمانوں]] کے درمیان مورد احترام اور بلند مرتبہ کی حامل تھیں۔<ref> طباطبایی، ازدواج فاطمہ، ۱۳۹۳ش، ج۱، ص۱۲۸.</ref> اس کے علاوہ آنحضرت (ص) کا آپ سے اظہار محبت کرنا،<ref> طبری، ذخائر العقبی، ۱۴۲۸ق، ج۱، ص۱۶۷؛ متقی هندی، کنز العمال، ۱۴۰۱ق، ج۷، ص۱۲۹.</ref> اپنی ہم عصر خواتین<ref> کلینی، الکافی، ۱۳۶۳ش، ج۸، ص۱۶۵؛ مغربی، شرح الاخبار، ۱۴۱۴ق، ج۳، ص۲۹. سهمی، تاریخ جرجان، ۱۴۰۷ق، ص۱۷۱.</ref> کے درمیان مقائسہ میں آپ میں پائی جانے والی خصوصیات سبب بنیں بعض مسلمان آپ کا رشتہ طلب کریں۔<ref> طباطبایی، ازدواج فاطمہ، ۱۳۹۳ش، ج۱، ص۱۲۸.</ref> بعض بزرگان قریش جو سابق الاسلام اور مالی اعتبار سے مضبوط تھے، انہوں نے رشتہ طلب کیا۔<ref> اربلی، کشف الغمہ، ۱۴۰۵ق، ج۱، ص۳۶۳؛ خوارزمی، المناقب، ۱۴۱۱ق، ص۳۴۳.</ref> [[ابوبکر]]، [[عمر]]<ref> نسایی، السنن الکبری، ۱۴۱۱ق، ج۵، ص۱۴۳؛ حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، دار المعرفة، ج۲، س۱۶۷ و ۱۶۸.</ref> اور [[عبد الرحمن بن عوف]]<ref> طبری امامی، دلائل الامامة، ۱۴۱۳ق، ص۸۲.</ref> نے بھی آپؑ کا رشتہ مانگا لیکن رسول اللہؐ نے سوائے حضرت علیؑ کے باقی سب کا رشتہ یہ فرماتے ہوئے مسترد کیا<ref> خوارزمی، المناقب، ۱۴۱۱ق، ص۳۴۳.</ref> کہ میری بیٹی فاطمہؑ کا رشتہ ایک الہٰی امر ہے لہذا اس حوالے سے میں [[وحی]] کا منتظر ہوں۔<ref> ابن سعد، طبقات، ح8، ص11۔</ref> اسی طرح کچھ موارد میں حضرت فاطمہؑ کی نارضایتی کا بھی ذکر فرمایا۔<ref> طوسی، محمد بن حسن، الامالی، 1414ھ، ص39۔</ref>  


[[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] [[پیغمبر اکرم|پیغمبر اکرمؐ]] کے ساتھ خاندانی تعلق اور خود حضرت فاطمہؑ کی [[اخلاق|اخلاقی]] و دینی خصوصیات کی وجہ سے اس رشتے کی دلی خواہش رکھتے تھے۔<ref> صدوق، الامالی، 1417ھ، ص653؛ اربلی، کشف الغمۃ فی معرفۃ الائمۃ، 1405ھ، ج1، ص364۔</ref> لیکن مورخین کے بقول آپؑ میں یہ جرأت پیدا نہیں ہو رہی تھی کہ رسول اکرمؐ کی بیٹی کا رشتہ مانگتے۔<ref> مفید، الاختصاص، 1414ھ، ص148۔</ref> [[سعد بن معاذ]] نے حضرت علیؑ کی درخواست کو پیغمبر اکرمؐ تک منتقل کیا۔ پیغمبر اکرمؐ نے اس رشتے پر اپنی رضایت کا اظہار کرتے ہوئے<ref> مفید، الاختصاص، 1414ھ، ص148۔</ref> اسے اپنی بیٹی کے سامنے رکھا اور انہیں حضرت علیؑ کے اخلاقی فضائل اور حسن کردار سے آگاہ فرمایا جس پر حضرت فاطمہؑ نے بھی اپنی رضایت کا اظہار فرمایا۔<ref> طوسی، محمد بن حسن، الامالی، 1414ھ، ص40۔</ref> آپ (ص) نے بحکم الہی حضرت فاطمہ کی شادی حضرت سے علی سے کر دی۔<ref> طبرانی، المعجم الکبیر، ۱۴۱۵ق، ج۱۰، ص۱۵۶؛ خوارزمی، المناقب، ۱۴۱۱ق، ص۳۳۶.</ref> [[ہجرت مدینہ|ہجرت]] کے ابتدائی ایام میں دوسرے [[مہاجرین]] کی طرح حضرت علیؑ کی اقتصادی حالت بھی مناسب نہیں تھی۔<ref> ابن ‌اثیر جزری، اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، انتشارات اسماعیلیان، ج5، ص517۔</ref> اس بنا پر آپؑ نے [[پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|پیغمبر اکرمؐ]] کے کہنے پر اپنی زرہ بیچ کر یا اسے گروی رکھ کر حضرت فاطمہؑ کا [[حق مہر]] ادا کیا۔<ref> اردبیلی، کشف الغمۃ فی معرفۃ الائمۃ، 1405ھ، ج1، ص358۔</ref> یوں [[مسجد نبوی]] میں مسلمانوں کی محفل میں حضرت علیؑ اور حضرت فاطمہؑ کا عقد پڑھا گیا۔<ref> طبری امامی، دلائل الإمامۃ، 1413ھ، ص88-90؛ خوارزمی، المناقب، 1411ھ، ص335-338۔</ref> مورخین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے کہ یہ عقد کس تاریخ کو پڑھا گیا۔ اکثر مصادر میں ہجرت کے دوسرے سال کا تذکره ملتا ہے۔<ref> ابن‌ حجر عسقلانی، تہذیب التہذیب، 1404ھ، ج12، ص391؛ مقریزی، امتاع الاسماع، 1420ھ، ج1، ص73؛ کلینی، الکافی، 1363 شمسی، ج8، ص340۔</ref> رخصتی [[غزوہ بدر|جنگ بدر]] کے بعد [[شوال المکرم|شوال]] یا [[ذی‌الحجۃ|ذوالحجہ]] [[سنہ 2 ہجری]] میں ہوئی۔<ref> طوسی، الأمالی، 1414ھ، ص43؛ طبری، بشارۃ المصطفی لشیعۃ المرتضی، 1420ھ، ص410۔</ref>
[[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] [[پیغمبر اکرم|پیغمبر اکرمؐ]] کے ساتھ خاندانی تعلق اور خود حضرت فاطمہؑ کی [[اخلاق|اخلاقی]] و دینی خصوصیات کی وجہ سے اس رشتے کی دلی خواہش رکھتے تھے۔<ref> صدوق، الامالی، 1417ھ، ص653؛ اربلی، کشف الغمۃ فی معرفۃ الائمۃ، 1405ھ، ج1، ص364۔</ref> لیکن مورخین کے بقول آپؑ میں یہ جرأت پیدا نہیں ہو رہی تھی کہ رسول اکرمؐ کی بیٹی کا رشتہ مانگتے۔<ref> مفید، الاختصاص، 1414ھ، ص148۔</ref> [[سعد بن معاذ]] نے حضرت علیؑ کی درخواست کو پیغمبر اکرمؐ تک منتقل کیا۔ پیغمبر اکرمؐ نے اس رشتے پر اپنی رضایت کا اظہار کرتے ہوئے<ref> مفید، الاختصاص، 1414ھ، ص148۔</ref> اسے اپنی بیٹی کے سامنے رکھا اور انہیں حضرت علیؑ کے اخلاقی فضائل اور حسن کردار سے آگاہ فرمایا جس پر حضرت فاطمہؑ نے بھی اپنی رضایت کا اظہار فرمایا۔<ref> طوسی، محمد بن حسن، الامالی، 1414ھ، ص40۔</ref> آپ (ص) نے بحکم الہی حضرت فاطمہ کی شادی حضرت سے علی سے کر دی۔<ref> طبرانی، المعجم الکبیر، ۱۴۱۵ق، ج۱۰، ص۱۵۶؛ خوارزمی، المناقب، ۱۴۱۱ق، ص۳۳۶.</ref> [[ہجرت مدینہ|ہجرت]] کے ابتدائی ایام میں دوسرے [[مہاجرین]] کی طرح حضرت علیؑ کی اقتصادی حالت بھی مناسب نہیں تھی۔<ref> ابن ‌اثیر جزری، اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، انتشارات اسماعیلیان، ج5، ص517۔</ref> اس بنا پر آپؑ نے [[پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|پیغمبر اکرمؐ]] کے کہنے پر اپنی زرہ بیچ کر یا اسے گروی رکھ کر حضرت فاطمہؑ کا [[حق مہر]] ادا کیا۔<ref> اردبیلی، کشف الغمۃ فی معرفۃ الائمۃ، 1405ھ، ج1، ص358۔</ref> یوں [[مسجد نبوی]] میں مسلمانوں کی محفل میں حضرت علیؑ اور حضرت فاطمہؑ کا عقد پڑھا گیا۔<ref> طبری امامی، دلائل الإمامۃ، 1413ھ، ص88-90؛ خوارزمی، المناقب، 1411ھ، ص335-338۔</ref> مورخین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے کہ یہ عقد کس تاریخ کو پڑھا گیا۔ اکثر مصادر میں ہجرت کے دوسرے سال کا تذکره ملتا ہے۔<ref> ابن‌ حجر عسقلانی، تہذیب التہذیب، 1404ھ، ج12، ص391؛ مقریزی، امتاع الاسماع، 1420ھ، ج1، ص73؛ کلینی، الکافی، 1363 شمسی، ج8، ص340۔</ref> رخصتی [[غزوہ بدر|جنگ بدر]] کے بعد [[شوال المکرم|شوال]] یا [[ذی‌الحجۃ|ذوالحجہ]] [[سنہ 2 ہجری]] میں ہوئی۔<ref> طوسی، الأمالی، 1414ھ، ص43؛ طبری، بشارۃ المصطفی لشیعۃ المرتضی، 1420ھ، ص410۔</ref>
سطر 76: سطر 76:
===مخالفین ابوبکر کے اجتماع کی حمایت===
===مخالفین ابوبکر کے اجتماع کی حمایت===
{{اصلی|خانہ فاطمہ میں اجتماع کا واقعہ}}
{{اصلی|خانہ فاطمہ میں اجتماع کا واقعہ}}
پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے فورا بعد جب کچھ لوگوں نے ابوبکر کی [[بیعت]] کی اور [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] کی خلافت اور جانشینی سے متعلق پیغمبر اکرمؐ سے صادر ہونے والے احکامات کو نظر انداز کر دیا تو حضرت فاطمہ(س) نے حضرت علیؑ، [[بنی‌ ہاشم|بنی ہاشم]] اور بعض صحابہ کرام کے ساتھ مل کر ابوبکر کی بیعت سے انکار کر دیا۔ ابوبکر کی خلافت کے مخالفین آپؑ کے گھر میں جمع ہوگئے اور انہوں نے پیغمبر اکرمؐ کی جانشینی اور خلافت کے حوالے سے حضرت علیؑ کے مسلمہ حق کی حمایت کی۔<ref> ابن‌ کثیر، تاریخ ابن‌ کثیر، 1351-1358ھ، ج5، ص246؛ ابن‌ ہشام، سیرۃ النبویہ لابن ہشام، 1375ھ، ج4، ص338۔</ref> ان میں پیغمبر اکرمؐ کے چچا [[عباس بن عبدالمطلب]]، [[سلمان فارسی]]، [[ابوذر غفاری]]، [[عمار بن یاسر]]، [[مقداد بن عمرو|مقداد]]، [[ابی بن کعب|اُبیّ بن کَعب]] اور بنی‌ ہاشم شامل تھے۔<ref> عسکری، سقیفہ: بررسی نحوہ شکل‌ گیری حکومت پس از پیامبر، 1387 شمسی، ص99۔</ref>
پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے فورا بعد جب کچھ لوگوں نے ابوبکر کی [[بیعت]] کی اور [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] کی خلافت اور جانشینی سے متعلق پیغمبر اکرمؐ سے صادر ہونے والے احکامات کو نظر انداز کر دیا تو حضرت فاطمہؑ نے حضرت علیؑ، [[بنی‌ ہاشم|بنی ہاشم]] اور بعض صحابہ کرام کے ساتھ مل کر ابوبکر کی بیعت سے انکار کر دیا۔ ابوبکر کی خلافت کے مخالفین آپؑ کے گھر میں جمع ہوگئے اور انہوں نے پیغمبر اکرمؐ کی جانشینی اور خلافت کے حوالے سے حضرت علیؑ کے مسلمہ حق کی حمایت کی۔<ref> ابن‌ کثیر، تاریخ ابن‌ کثیر، 1351-1358ھ، ج5، ص246؛ ابن‌ ہشام، سیرۃ النبویہ لابن ہشام، 1375ھ، ج4، ص338۔</ref> ان میں پیغمبر اکرمؐ کے چچا [[عباس بن عبدالمطلب]]، [[سلمان فارسی]]، [[ابوذر غفاری]]، [[عمار بن یاسر]]، [[مقداد بن عمرو|مقداد]]، [[ابی بن کعب|اُبیّ بن کَعب]] اور بنی‌ ہاشم شامل تھے۔<ref> عسکری، سقیفہ: بررسی نحوہ شکل‌ گیری حکومت پس از پیامبر، 1387 شمسی، ص99۔</ref>


===گھر پر حملے کے دوران حضرت علیؑ کا دفاع===
===گھر پر حملے کے دوران حضرت علیؑ کا دفاع===
سطر 166: سطر 166:


===زیارت نامہ ===
===زیارت نامہ ===
بعض شیعہ منابع میں [[امام جعفر صادق (ع)]] سے حضرت فاطمہ زہرا (س) کے لئے زیارت نامہ نقل ہوا ہے۔<ref> شیخ حر عاملی، وسائل الشیعہ، ۱۴۰۹ق، ج۱۴، ص۳۶۸؛ طوسی، تهذیب الأحکام، ۱۴۰۷ق، ج۶، ص۹.</ref> اس زیارت نامہ کے متن کے مطابق، حضرت فاطمہ ولادت سے پہلے اللہ کی طرف سے مورد امتحان قرار پائیں اور آپ نے اس امتحان میں صبر کا ثبوت دیا۔<ref> شیخ حر عاملی، وسائل الشیعہ، ۱۴۰۹ق، ج۱۴، ص۳۶۸؛ آل رسول، «اسرار وجودی حضرت زهرا(س)»، ص۱۶۷.</ref>
بعض شیعہ منابع میں [[امام جعفر صادق (ع)]] سے حضرت فاطمہ زہرا ؑ کے لئے زیارت نامہ نقل ہوا ہے۔<ref> شیخ حر عاملی، وسائل الشیعہ، ۱۴۰۹ق، ج۱۴، ص۳۶۸؛ طوسی، تهذیب الأحکام، ۱۴۰۷ق، ج۶، ص۹.</ref> اس زیارت نامہ کے متن کے مطابق، حضرت فاطمہ ولادت سے پہلے اللہ کی طرف سے مورد امتحان قرار پائیں اور آپ نے اس امتحان میں صبر کا ثبوت دیا۔<ref> شیخ حر عاملی، وسائل الشیعہ، ۱۴۰۹ق، ج۱۴، ص۳۶۸؛ آل رسول، «اسرار وجودی حضرت زهراؑ»، ص۱۶۷.</ref>


اس زیارت نامہ کے مطابق حضرت فاطمہ زہرا (س) کی ولایت قبول کرنے کو تمام [[انبیاء]] اور [[پیغمبر اکرم (ص)]] کی ولایت قبول کرنے اور ان کی اطاعت کرنے سے تعبیر کیا گیا ہے۔<ref> شیخ حر عاملی، وسائل الشیعہ، ۱۴۰۹ق، ج۱۴، ص۳۶۸؛ آل رسول، «اسرار وجودی حضرت زهرا(س)»، ص۱۶۷.</ref> اسی طرح سے اس زیارت کے مطابق، جس نے حضرت زہرا کی اطاعت کی اور اس پر ثابت قدم رہا تو وہ نجاستوں اور گناہوں سے پاک ہو جائے گا۔<ref> شیخ حر عاملی، وسائل الشیعہ، ۱۴۰۹ق، ج۱۴، ص۳۶۸؛ آل رسول، «اسرار وجودی حضرت زهرا(س)»، ص۱۶۷.</ref>
اس زیارت نامہ کے مطابق حضرت فاطمہ زہرا ؑ کی ولایت قبول کرنے کو تمام [[انبیاء]] اور [[پیغمبر اکرم (ص)]] کی ولایت قبول کرنے اور ان کی اطاعت کرنے سے تعبیر کیا گیا ہے۔<ref> شیخ حر عاملی، وسائل الشیعہ، ۱۴۰۹ق، ج۱۴، ص۳۶۸؛ آل رسول، «اسرار وجودی حضرت زهراؑ»، ص۱۶۷.</ref> اسی طرح سے اس زیارت کے مطابق، جس نے حضرت زہرا کی اطاعت کی اور اس پر ثابت قدم رہا تو وہ نجاستوں اور گناہوں سے پاک ہو جائے گا۔<ref> شیخ حر عاملی، وسائل الشیعہ، ۱۴۰۹ق، ج۱۴، ص۳۶۸؛ آل رسول، «اسرار وجودی حضرت زهراؑ»، ص۱۶۷.</ref>


==معنوی  میراث==
==معنوی  میراث==


حضرت فاطمہؑ کی عبادی، سیاسی و اجتماعی زندگی اور آپؑ کے اقوال کو قیمتی معنوی میراث کی طرح تمام مسلمان اپنی روزمرہ کی زندگی میں اپنے لئے نمونہ عمل قرار دیتے ہیں اور اسلامی آثار میں اس کا تذکرہ کرتے ہیں۔ [[مصحف فاطمہ(س)|مصحف فاطمہ]]، [[خطبۂ فدکیہ|خطبہ فدکیہ]]، [[تسبیحات حضرت زہرا(س)|تسبیحات]] اور [[نماز حضرت زہرا|نماز حضرت زہراؑ]] اس معنوی میراث میں سے ہیں۔
حضرت فاطمہؑ کی عبادی، سیاسی و اجتماعی زندگی اور آپؑ کے اقوال کو قیمتی معنوی میراث کی طرح تمام مسلمان اپنی روزمرہ کی زندگی میں اپنے لئے نمونہ عمل قرار دیتے ہیں اور اسلامی آثار میں اس کا تذکرہ کرتے ہیں۔ [[مصحف فاطمہؑ|مصحف فاطمہ]]، [[خطبۂ فدکیہ|خطبہ فدکیہ]]، [[تسبیحات حضرت زہراؑ|تسبیحات]] اور [[نماز حضرت زہرا|نماز حضرت زہراؑ]] اس معنوی میراث میں سے ہیں۔


* '''روایات''': آپؑ سے منقول [[حدیث|احادیث]] اس معنوی میراث کا اہم حصہ ہیں۔ یہ احادیث محتوی کے اعتبار سے متنوع اور اعتقادی، [[فقہ|فقہی]]، [[اخلاق|اخلاقی]] اور اجتماعی‌ موضوعات پر مشتمل ہیں۔ ان احادیث میں سے بعض [[ شیعہ]] و [[اہل‌ سنت]] حدیثی مصادر میں مذکور ہیں جبکہ آپؑ کی اکثر احادیث [[مسند فاطمہ|مسنَد فاطمہ]] اور اخبار فاطمہ کے نام سے مستقل کتابوں کی شکل میں شائع ہوئی ہیں۔ ان مسانید میں سے بعض مرور زمان کے ساتھ مفقود ہو گئیں اور [[علم رجال]] و تراجم کی کتابوں میں ان راویوں اور مصنفین کے صرف نام مذکور ہیں۔<ref> معموری، کتاب شناسی فاطمہ، 1393 شمسی، ص561 -563۔</ref>
* '''روایات''': آپؑ سے منقول [[حدیث|احادیث]] اس معنوی میراث کا اہم حصہ ہیں۔ یہ احادیث محتوی کے اعتبار سے متنوع اور اعتقادی، [[فقہ|فقہی]]، [[اخلاق|اخلاقی]] اور اجتماعی‌ موضوعات پر مشتمل ہیں۔ ان احادیث میں سے بعض [[ شیعہ]] و [[اہل‌ سنت]] حدیثی مصادر میں مذکور ہیں جبکہ آپؑ کی اکثر احادیث [[مسند فاطمہ|مسنَد فاطمہ]] اور اخبار فاطمہ کے نام سے مستقل کتابوں کی شکل میں شائع ہوئی ہیں۔ ان مسانید میں سے بعض مرور زمان کے ساتھ مفقود ہو گئیں اور [[علم رجال]] و تراجم کی کتابوں میں ان راویوں اور مصنفین کے صرف نام مذکور ہیں۔<ref> معموری، کتاب شناسی فاطمہ، 1393 شمسی، ص561 -563۔</ref>
سطر 186: سطر 186:
* '''حضرت زہرا سے منسوب اشعار''': مصادر میں موجود بعض اشعار حضرت فاطمہؑ سے منسوب ہیں جنہیں تاریخی اور حدیثی مصادر میں ذکر کیا گیا ہے۔ تاریخی حوالے سے یہ اشعار دو ادوار  پیغمبر اکرمؐ کی رحلت سے پہلے اور آپؑ کی رحلت کے بعد کے دور سے مربوط ہیں۔<ref> عالمی، اشعار فاطمہؑ، دانشنامہ فاطمیؑ، 1393 شمسی، ج3، ص110 -120۔</ref>
* '''حضرت زہرا سے منسوب اشعار''': مصادر میں موجود بعض اشعار حضرت فاطمہؑ سے منسوب ہیں جنہیں تاریخی اور حدیثی مصادر میں ذکر کیا گیا ہے۔ تاریخی حوالے سے یہ اشعار دو ادوار  پیغمبر اکرمؐ کی رحلت سے پہلے اور آپؑ کی رحلت کے بعد کے دور سے مربوط ہیں۔<ref> عالمی، اشعار فاطمہؑ، دانشنامہ فاطمیؑ، 1393 شمسی، ج3، ص110 -120۔</ref>


==فاطمہ زہرا (س) شیعہ ثقافت و ادب میں==
==فاطمہ زہرا ؑ شیعہ ثقافت و ادب میں==


[[شیعہ]] حضرت فاطمہؑ کو اپنے لئے نمونہ عمل قرار دیتے ہیں اور آپ کی سیرت شیعہ ثقافت اور شیعوں کی زندگی میں جاری و ساری ہے۔ ان میں سے بعض کی طرف اشارہ کرتے ہیں:  
[[شیعہ]] حضرت فاطمہؑ کو اپنے لئے نمونہ عمل قرار دیتے ہیں اور آپ کی سیرت شیعہ ثقافت اور شیعوں کی زندگی میں جاری و ساری ہے۔ ان میں سے بعض کی طرف اشارہ کرتے ہیں:  


* [[مہر السنہ|مہر السنۃ]]: [[روایت]] کے مطابق [[امام محمد تقی (ع)]] نے اپنی زوجہ کا مہر حضرت فاطمہ زہرا کے مہر 500 درہم جتنا قرار دیا۔<ref> سید بن طاووس، جمال الاسبوع، ۱۳۷۱ش، ص۷۰ و ۹۳.</ref> اس مقدار مہر کو "مہر السنۃ" کہا جاتا ہے جو رسول خدا (ص) کی ازواج و اولاد کا مہر تھا۔<ref> عالمی، اشعار فاطمہ (س)، ج۳، ص۱۱۰ -۱۲۰.</ref>
* [[مہر السنہ|مہر السنۃ]]: [[روایت]] کے مطابق [[امام محمد تقی (ع)]] نے اپنی زوجہ کا مہر حضرت فاطمہ زہرا کے مہر 500 درہم جتنا قرار دیا۔<ref> سید بن طاووس، جمال الاسبوع، ۱۳۷۱ش، ص۷۰ و ۹۳.</ref> اس مقدار مہر کو "مہر السنۃ" کہا جاتا ہے جو رسول خدا (ص) کی ازواج و اولاد کا مہر تھا۔<ref> عالمی، اشعار فاطمہ ؑ، ج۳، ص۱۱۰ -۱۲۰.</ref>


* [[ایام فاطمیہ]]: حضرت فاطمہؑ کی [[شہادت]] کے ایام کو ایام فاطمیہ کہا جاتا ہے۔ [[ایران]] سمیت دنیا کے تمام ممالک میں شیعہ حضرات [[3 جمادی‌ الثانی]] کو آپؑ کی شہادت کی مناسبت سے عزاداری کرتے ہیں اور بعض ممالک من جملہ ایران میں اس دن سرکاری سطح پر چھٹی ہوتی ہے<ref> [http://www.farsnews.com/newstext.php?nn=13910204001186 «ماجرای تعطیل شدن روز شہادت حضرت زہراؑ». خبرگزاری فارس‌، تاریخ انتشار: 05 -02- 1391 شمسی، تاریخ بازدید: 02-12-1395]</ref> اور شیعہ [[مراجع تقلید شیعہ|مراجع تقلید]] ننگے پاؤں عزاداری میں شرکت کرتے ہیں۔<ref>[http://www.iribnews.ir/fa/news/47372/فاطمیہ-درقم-پیادہ-روی-دو-تن-از-مراجع-تقلید-تا-حرم- فاطمیہ درقم ؛ پیادہ روی دو تن از مراجع تقلید تا حرم، خبرگزاری صداو سیما، تاریخ انتشار: 14-01-1393 شمسی، تاریخ بازدید: 02-12-1395شمسی۔]</ref>  
* [[ایام فاطمیہ]]: حضرت فاطمہؑ کی [[شہادت]] کے ایام کو ایام فاطمیہ کہا جاتا ہے۔ [[ایران]] سمیت دنیا کے تمام ممالک میں شیعہ حضرات [[3 جمادی‌ الثانی]] کو آپؑ کی شہادت کی مناسبت سے عزاداری کرتے ہیں اور بعض ممالک من جملہ ایران میں اس دن سرکاری سطح پر چھٹی ہوتی ہے<ref> [http://www.farsnews.com/newstext.php?nn=13910204001186 «ماجرای تعطیل شدن روز شہادت حضرت زہراؑ». خبرگزاری فارس‌، تاریخ انتشار: 05 -02- 1391 شمسی، تاریخ بازدید: 02-12-1395]</ref> اور شیعہ [[مراجع تقلید شیعہ|مراجع تقلید]] ننگے پاؤں عزاداری میں شرکت کرتے ہیں۔<ref>[http://www.iribnews.ir/fa/news/47372/فاطمیہ-درقم-پیادہ-روی-دو-تن-از-مراجع-تقلید-تا-حرم- فاطمیہ درقم ؛ پیادہ روی دو تن از مراجع تقلید تا حرم، خبرگزاری صداو سیما، تاریخ انتشار: 14-01-1393 شمسی، تاریخ بازدید: 02-12-1395شمسی۔]</ref>  


* '''یوم مادر''': [[ایران]] میں حضرت فاطمہؑ کی ولادت کے دن یعنی [[20 جمادی‌ الثانی]] یوم مادر (Mother Day) یا یوم خواتین کے عنوان سے منایا جاتا ہے۔<ref>[http://kermanshah.farhang.gov.ir/fa/ghavaninvamoghararat/ghnashr آیین‌ نامہ‌ہای مصوب شورای فرہنگ عمومی، ادارہ کل فرہنگ و ارشاد اسلامی کرمانشاہ، تاریخ بازدید: 02-12-1395.]</ref> اس دن ایران میں لوگ اپنی ماؤں کو تحفے تحائف دے کر آپ (س) کی ولادت کا جشن مناتے ہیں۔<ref>[http://www.beytoote.com/housekeeping/sundries/proposed-gift-days-mother.html 15 پیشنہاد برای ہدیہ روز مادر، پایگاہ اینترنتی بیتوتہ، تاریخ بازدید:  02-12-1395.]</ref>
* '''یوم مادر''': [[ایران]] میں حضرت فاطمہؑ کی ولادت کے دن یعنی [[20 جمادی‌ الثانی]] یوم مادر (Mother Day) یا یوم خواتین کے عنوان سے منایا جاتا ہے۔<ref>[http://kermanshah.farhang.gov.ir/fa/ghavaninvamoghararat/ghnashr آیین‌ نامہ‌ہای مصوب شورای فرہنگ عمومی، ادارہ کل فرہنگ و ارشاد اسلامی کرمانشاہ، تاریخ بازدید: 02-12-1395.]</ref> اس دن ایران میں لوگ اپنی ماؤں کو تحفے تحائف دے کر آپ ؑ کی ولادت کا جشن مناتے ہیں۔<ref>[http://www.beytoote.com/housekeeping/sundries/proposed-gift-days-mother.html 15 پیشنہاد برای ہدیہ روز مادر، پایگاہ اینترنتی بیتوتہ، تاریخ بازدید:  02-12-1395.]</ref>


* محلہ [[بنی‌ ہاشم]] کی علامتی تعمیر: ایام فاطمیہ کے ساتھ ساتھ محلہ بنی ہاشم، [[بقیع|قبرستان بقیع]] اور حضرت فاطمہؑ کے گھر کی علامتی تعمیر قدیم ایام کی طرز پر شروع ہوتی ہے جسے دیکھنے کیلئے لوگ مقررہ مقامات کی طرف چلے آتے ہیں۔<ref>[http://www.mashreghnews.ir/fa/news/111797/عطر-کوچہ‌ہای-بنی‌ہاشم-در-تہران-تصاویر نمایشگاہ کوچہ‌ہای بنی ہاشم، خبرگزاری مشرھ، تاریخ انتشار: 27-01-1391 تاریخ بازدید: 02-12-1395.]</ref>  
* محلہ [[بنی‌ ہاشم]] کی علامتی تعمیر: ایام فاطمیہ کے ساتھ ساتھ محلہ بنی ہاشم، [[بقیع|قبرستان بقیع]] اور حضرت فاطمہؑ کے گھر کی علامتی تعمیر قدیم ایام کی طرز پر شروع ہوتی ہے جسے دیکھنے کیلئے لوگ مقررہ مقامات کی طرف چلے آتے ہیں۔<ref>[http://www.mashreghnews.ir/fa/news/111797/عطر-کوچہ‌ہای-بنی‌ہاشم-در-تہران-تصاویر نمایشگاہ کوچہ‌ہای بنی ہاشم، خبرگزاری مشرھ، تاریخ انتشار: 27-01-1391 تاریخ بازدید: 02-12-1395.]</ref>  
سطر 361: سطر 361:
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}


{{حضرت فاطمہ(س)}}
{{حضرت فاطمہؑ}}
{{صحابہ}}
{{صحابہ}}
{{مہاجرین}}
{{مہاجرین}}
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
7,945

ترامیم