مندرجات کا رخ کریں

"حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 62: سطر 62:


===زندگی کے آخری ایام===
===زندگی کے آخری ایام===
حضرت فاطمہؑ کی زندگی کے آخری مہینوں میں کچھ تلخ اور ناگوار واقعات رونما ہوئے جن کی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ اس مدت میں کسی نے بھی حضرت فاطمہ زہراؑ کے لبوں پر مسکراہٹ نہیں دیکھی۔<ref> ابن ‌سعد، الطبقات الکبری، بیروت، ج2، ص238؛ کلینی، کافی، 1363 شمسی، ج3، ص228۔</ref> ان واقعات میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] کی رحلت،<ref> کلینی، الکافی، 1363 شمسی، ج1، ص241۔</ref> [[واقعہ سقیفہ بنی ساعدہ|واقعہ سقیفہ]]، [[ابوبکر بن ابی قحافہ|ابوبکر]] اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے [[خلافت]] اور [[باغ فدک]] کا غصب اور [[صحابہ]] کرام کے بھرے مجمع میں [[خطبہ فدکیہ|خطبہ]] دینا<ref> مفید، المقنعۃ، 1410ھ، ص289 و 290؛ سید مرتضی، الشافی فی‌الامامۃ، 1410ھ، ج4، ص101؛ مجلسی، بحار الانوار، دار الرضا، ج29، ص124؛ اردبیلی، کشف الغمۃ فی معرفۃ الأئمۃ، 1421ھ، ج1، ص353-364۔</ref> آپ کی زندگی کے آخری ایام میں پیش آنے والے تلخ اور ناگوار واقعات میں سے ہیں۔ اس عرصے میں حضرت فاطمہؑ حضرت علیؑ کے ساتھ ان کے مخالفین کے سامنے [[امامت]] و ولایت کے دفاع میں کھڑی تھیں؛<ref> جوہری بصری، السقیفۃ و فدک، 1413ھ، ص63؛ابن‌ ابی‌ الحدید، شرح نہج ‌البلاغۃ، 1378ھ، ج2، ص47۔</ref> جس کی وجہ سے آپ مخالفین کے ظلم و جبر کا نشانہ بنیں اور آپ کے دروازے پر لکڑیاں جمع کرکے دروازے کو آگ لگا دینا اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔<ref> ابن‌ ابی‌ شیبہ کوفی، المصنف فی الاحادیث و الآثار، 1409ھ، ج8، ص572۔</ref> حضرت علیؑ کی جانب سے ابوبکر کی عدم [[بیعت]] اور ابوبکر کے مخالفین کا بطور احتجاج آپؑ کے گھر میں اجتماع یہ وہ امور تھے کہ جنہیں بہانہ بنا کر خلیفہ اور ان کے حامیوں نے حضرت فاطمہؑ کے گھر پر حملہ کر دیا اور آخرکار گھر کے دروازے کو آگ لگا دی گئی۔ اس حملے میں حضرت فاطمہؑ حضرت علیؑ کو زبردستی [[بیعت]] کیلئے [[مسجد]] لے جانے میں مانع بننے کی وجہ سے تشدد کا نشانہ بنیں<ref> جوہری بصری، السقیفۃ و فدک، 1413ھ، ص72 و 73۔</ref> جس سے آپ کے شکم میں موجود بچہ ساقط ہوگیا۔<ref> طبرسی، الاحتجاج، 1386ھ، ج1، ص109۔</ref> اس واقعے کی بعد حضرت فاطمہؑ سخت بیمار ہو گئیں<ref> طبری امامی، دلائل الامامۃ، 1413ھ، ص143۔</ref> اور مختصر عرصے میں آپؑ کی [[شہادت]] واقع ہوگئی۔<ref> طوسی، مصباح المتہجد، 1411ھ۔ ص793۔</ref>  
حضرت فاطمہؑ کی زندگی کے آخری مہینوں میں کچھ تلخ اور ناگوار واقعات رونما ہوئے جن کی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ اس مدت میں کسی نے بھی آپ کے کے لبوں پر مسکراہٹ نہیں دیکھی۔<ref> ابن ‌سعد، الطبقات الکبری، بیروت، ج2، ص238؛ کلینی، کافی، 1363 شمسی، ج3، ص228۔</ref> ان واقعات میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] کی رحلت،<ref> کلینی، الکافی، 1363 شمسی، ج1، ص241۔</ref> [[واقعہ سقیفہ بنی ساعدہ|واقعہ سقیفہ]]، [[ابوبکر بن ابی قحافہ|ابوبکر]] اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے [[خلافت]] اور [[باغ فدک]] کا غصب اور [[صحابہ]] کرام کے بھرے مجمع میں [[خطبہ فدکیہ|خطبہ]] دینا<ref> مفید، المقنعۃ، 1410ھ، ص289 و 290؛ سید مرتضی، الشافی فی‌الامامۃ، 1410ھ، ج4، ص101؛ مجلسی، بحار الانوار، دار الرضا، ج29، ص124؛ اردبیلی، کشف الغمۃ فی معرفۃ الأئمۃ، 1421ھ، ج1، ص353-364۔</ref> آپ کی زندگی کے آخری ایام میں پیش آنے والے ان ہی تلخ اور ناگوار واقعات میں سے ہیں۔ اس عرصے میں حضرت فاطمہؑ حضرت علیؑ کے ساتھ ان کے مخالفین کے سامنے [[امامت]] و ولایت کے دفاع میں کھڑی تھیں؛<ref> جوہری بصری، السقیفۃ و فدک، 1413ھ، ص63؛ابن‌ ابی‌ الحدید، شرح نہج ‌البلاغۃ، 1378ھ، ج2، ص47۔</ref> جس کی وجہ سے آپ مخالفین کے ظلم و جبر کا نشانہ بنیں اور آپ کے دروازے پر لکڑیاں جمع کرکے دروازے کو آگ لگا دینا اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔<ref> ابن‌ ابی‌ شیبہ کوفی، المصنف فی الاحادیث و الآثار، 1409ھ، ج8، ص572۔</ref> حضرت علیؑ کی جانب سے ابوبکر کی عدم [[بیعت]] اور ابوبکر کے مخالفین کا بطور احتجاج آپؑ کے گھر میں اجتماع یہ وہ امور تھے کہ جنہیں بہانہ بنا کر خلیفہ اور ان کے حامیوں نے حضرت فاطمہؑ کے گھر پر حملہ کر دیا اور آخرکار گھر کے دروازے کو آگ لگا دی گئی۔ اس حملے میں حضرت فاطمہؑ حضرت علیؑ کو زبردستی [[بیعت]] کیلئے [[مسجد]] لے جانے میں مانع بننے کی وجہ سے تشدد کا نشانہ بنیں<ref> جوہری بصری، السقیفۃ و فدک، 1413ھ، ص72 و 73۔</ref> جس سے آپ کے شکم میں موجود بچہ ساقط ہوگیا۔<ref> طبرسی، الاحتجاج، 1386ھ، ج1، ص109۔</ref> اس واقعے کی بعد آپ سخت بیمار ہو گئیں<ref> طبری امامی، دلائل الامامۃ، 1413ھ، ص143۔</ref> اور مختصر عرصے میں آپؑ کی [[شہادت]] واقع ہوگئی۔<ref> طوسی، مصباح المتہجد، 1411ھ۔ ص793۔</ref>  


آپؑ نے حضرت علیؑ کو وصیت کی کہ آپؑ کے مخالفین کو آپؑ کی [[نماز میت|نماز جنازہ]] اور [[دفن میت|دفن]] وغیرہ میں شرکت کی اجازت نہ دی جائے اور آپؑ کو رات کی تاریکی میں سپرد خاک کیا جائے۔<ref> ابن ‌شہر آشوب، مناقب آل‌ابی ‌طالب، 1376ھ، ج3، ص137۔</ref> مشہور قول کی بنا پر حضرت فاطمہؑ نے [[3 جمادی‌ الثانی]] [[سن 11 ہجری]] کو [[مدینہ منورہ|مدینہ]] میں شہادت پائی۔ <ref> طبری امامی، دلائل الامامۃ، 1413ھ، ص143۔</ref>
آپؑ نے حضرت علیؑ کو وصیت کی کہ آپؑ کے مخالفین کو آپؑ کی [[نماز میت|نماز جنازہ]] اور [[دفن میت|دفن]] وغیرہ میں شرکت کی اجازت نہ دی جائے اور آپؑ کو رات کی تاریکی میں سپرد خاک کیا جائے۔<ref> ابن ‌شہر آشوب، مناقب آل‌ابی ‌طالب، 1376ھ، ج3، ص137۔</ref> مشہور قول کی بنا پر حضرت فاطمہؑ نے [[3 جمادی‌ الثانی]] [[سن 11 ہجری]] کو [[مدینہ منورہ|مدینہ]] میں شہادت پائی۔<ref> طبری امامی، دلائل الامامۃ، 1413ھ، ص143۔</ref>


==سیاسی موقف==
==سیاسی موقف==
گمنام صارف