مندرجات کا رخ کریں

"صبغۃ اللہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 3: سطر 3:




'''صِبْغَۃَ اللَّه''' کے معنی ہیں «رنگ خدا»،{{یادداشت|مترجم فارسی جیسے دہلوی، [[عبدالمحمد آیتی]]، [[عبدالحسین آیتی بافقی یزدی|عبدالحسین آیتی]]، پایندہ، رہنما و [[مکارم شیرازی]]؛ انگلش مترجم جیسے پیکتال، داوود و دریابادی؛ فرانسوی مترجم جیسے ابوالقاسم فخری، حمیداللہ، ژاک بِرِک و آندرہ شورقی۔}} یہ ترکیب قرآنی ہے جو سورہ بقرہ کی 138ویں آیت میں آئی ہے۔ ایک گروہ {{یادداشت|فارسی مترجم جیسے بہبودی؛ انگلش مترجم جیسے جورج سیل، آربری و یوسف علی؛ فرانسوی مترجم جیسے کازیمیریسکی، حدیدی و کریستین بونو۔}} اس کو «تعمید خدا» {{یادداشت|مولفین مقالہ «رنگ یا تعمید؟» نے لفظ صِبغ کے ریشہ کو سمجھتے ہوئے اس کے اصلی معنی کو «کسی شی کا پانی(مایع) میں ڈوبنا» جانا ہے جس کی کار کردگی قدیم زمانہ سے اب تک الگ الگ ہے۔ جیسے پانی میں انٹ کا منھ(ہونٹ) ڈوب جانا، کپڑے کا رنگ میں ڈوب جانا، سالن میں روٹی کے لقمہ کا ڈوب جانا، مسیحیوں کا پانی (تعمید) میں ڈوب جانا وغیرہ۔ اس اعتبار سے ان لوگوں کے مطابق صبغہ اللہ کے لئے بہترین ترجمہ «تعمید خدا» ہے۔(خاتمی و طباطبائی، «رنگ یا تعمید؟»، ص۲۵)}} کے معنی میں جانتا ہے۔<ref>خاتمی و طباطبائی، «رنگ یا تعمید؟»، ص۱۷-۱۹۔</ref>
'''صِبْغَۃَ اللَّہ''' کے معنی ہیں «رنگ خدا»،{{یادداشت|مترجم فارسی جیسے دہلوی، [[عبدالمحمد آیتی]]، [[عبدالحسین آیتی بافقی یزدی|عبدالحسین آیتی]]، پایندہ، رہنما و [[مکارم شیرازی]]؛ انگلش مترجم جیسے پیکتال، داوود و دریابادی؛ فرانسوی مترجم جیسے ابوالقاسم فخری، حمیداللہ، ژاک بِرِک و آندرہ شورقی۔}} یہ ترکیب قرآنی ہے جو سورہ بقرہ کی 138ویں آیت میں آئی ہے۔ ایک گروہ {{یادداشت|فارسی مترجم جیسے بہبودی؛ انگلش مترجم جیسے جورج سیل، آربری و یوسف علی؛ فرانسوی مترجم جیسے کازیمیریسکی، حدیدی و کریستین بونو۔}} اس کو «تعمید خدا» {{یادداشت|مولفین مقالہ «رنگ یا تعمید؟» نے لفظ صِبغ کے ریشہ کو سمجھتے ہوئے اس کے اصلی معنی کو «کسی شی کو پانی(مایع) میں ڈبونا» جانا ہے جس کا استعمال، قدیم زمانہ سے اب تک الگ الگ ہے۔ جیسے اونٹ کا منھ(ہونٹ) پانی میں ڈبونا، کپڑے کو رنگ میں ڈبونا، سالن میں روٹی کے لقمہ کو ڈبونا، عیسائیوں کو پانی (تعمید) میں ڈبونا وغیرہ۔ اس اعتبار سے ان لوگوں کے مطابق صبغہ اللہ کے لئے بہترین ترجمہ «تعمید خدا» ہے۔(خاتمی و طباطبائی، «رنگ یا تعمید؟»، ص۲۵)}} کے معنی میں جانتا ہے۔<ref>خاتمی و طباطبائی، «رنگ یا تعمید؟»، ص۱۷-۱۹۔</ref>


تفاسیر قرآن میں صبغہ اللہ کے مصداق کے بارے میں مختلف نظریات بیان ہوئے ہیں۔<ref>خاتمی و طباطبائی، «رنگ یا تعمید؟»، ص۱۲-۱۷۔</ref> مفسرین کے بعض گروہ نے اس کے مصداق کو دین خدا یعنی [[اسلام]] جانا ہے اسی لئے صبغہ اللہ کی دین خدا سے مناسبت کے سلسلے سے اس بات کے معتقد ہیں کہ دین ایک مؤمن کے اندر ایسی حالت پیدا کر دیتا ہے کہ جس کی وجہ سے مؤمن کی رفتار و کردار متغیر ہو جاتے ہیں، جس طرح سے رنگ، ظاہر جسم کو متغیر کر دیتا ہے۔<ref>ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۳۷۶ش، ج۲، ص۱۷۶؛ طوسی، التبیان، دار احياء التراث العربی، ج۱، ص۴۸۵؛ طباطبائی، المیزان، ۱۴۱۷ھ، ج۱، ص۳۱۵۔</ref> بعض دوسرے مفسرین نے فطرت و خلقت خدا کو صبغہ اللہ کا مصداق جانا ہے اور فطرت خدا کے ساتھ صبغہ اللہ کی  مناسبت کی توضیح دیتے ہوئے اس نکتہ کی طرف اشارہ کیا ہے کہ فطرت انسانی زیور ہے، اسی طرح سے جیسے زیور کا جسم رنگا ہوتا ہے۔<ref>طبری، جامع البیان، ۱۴۱۲ھ، ج۱، ص۴۴۵؛ طوسی، التبیان، دار احياء التراث العربی، ج۱، ص۴۸۵؛ بیضاوی، انوار التنزیل، ۱۴۱۸ھ، ج۱، ص۱۰۹۔</ref> مفسرین کے ایک گروہ نے دونوں نظریوں کو آپس میں جمع کر دیا ہے۔<ref>میبدی،  کشف الاسرار، ۱۳۷۱ش، ج۱، ص۳۸۱-۳۸۲؛ طریحی، تفسیر غریب القرآن، انتشارات زاہدی، ص۳۸۲؛ ثعالبی، جواہر الحسان، ۱۴۱۸، ج۱، ص۳۲۴-۳۲۵۔</ref>
تفاسیر قرآن میں صبغہ اللہ کے مصداق کے بارے میں مختلف نظریات بیان ہوئے ہیں۔<ref>خاتمی و طباطبائی، «رنگ یا تعمید؟»، ص۱۲-۱۷۔</ref> مفسرین کے بعض گروہ نے اس کے مصداق کو دین خدا یعنی [[اسلام]] جانا ہے اسی لئے صبغہ اللہ کی دین خدا سے مناسبت کے سلسلے سے اس بات کے معتقد ہیں کہ دین ایک مؤمن کے اندر ایسی حالت پیدا کر دیتا ہے کہ جس کی وجہ سے مؤمن کی رفتار و کردار متغیر ہو جاتے ہیں، جس طرح سے رنگ، ظاہر جسم کو متغیر کر دیتا ہے۔<ref>ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۳۷۶ش، ج۲، ص۱۷۶؛ طوسی، التبیان، دار احياء التراث العربی، ج۱، ص۴۸۵؛ طباطبائی، المیزان، ۱۴۱۷ھ، ج۱، ص۳۱۵۔</ref> بعض دوسرے مفسرین نے فطرت و خلقت خدا کو صبغہ اللہ کا مصداق جانا ہے اور فطرت خدا کے ساتھ صبغہ اللہ کی  مناسبت کی توضیح دیتے ہوئے اس نکتہ کی طرف اشارہ کیا ہے کہ فطرت انسانی زیور ہے، اسی طرح سے جیسے زیور کا جسم رنگا ہوتا ہے۔<ref>طبری، جامع البیان، ۱۴۱۲ھ، ج۱، ص۴۴۵؛ طوسی، التبیان، دار احياء التراث العربی، ج۱، ص۴۸۵؛ بیضاوی، انوار التنزیل، ۱۴۱۸ھ، ج۱، ص۱۰۹۔</ref> مفسرین کے ایک گروہ نے دونوں نظریوں کو آپس میں جمع کر دیا ہے۔<ref>میبدی،  کشف الاسرار، ۱۳۷۱ش، ج۱، ص۳۸۱-۳۸۲؛ طریحی، تفسیر غریب القرآن، انتشارات زاہدی، ص۳۸۲؛ ثعالبی، جواہر الحسان، ۱۴۱۸، ج۱، ص۳۲۴-۳۲۵۔</ref>
سطر 9: سطر 9:
روایات میں بھی صبغہ اللہ کی تأویل، اس کے مصداق کی توضیح اور معنائے باطنی کے لئے کبھی اس کو اسلام،<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۲، ص۱۴۔</ref> کبھی اس کو شناخت [[ولایت]] [[حضرت علیؑ]]، <ref>عیاشی، تفسیر العیاشی، ۱۳۸۰ھ، ج۱، ص۶۲۔</ref> اور کبھی مؤمنین پر عالم ذر میں رنگ ولایت کا چڑھنا، <ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۱، ص۴۲۲–۴۲۳۔</ref> مراد لیا گیا ہے۔<ref>طباطبائی، المیزان، ۱۴۱۷ھ، ج۱، ص۳۱۵۔</ref>
روایات میں بھی صبغہ اللہ کی تأویل، اس کے مصداق کی توضیح اور معنائے باطنی کے لئے کبھی اس کو اسلام،<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۲، ص۱۴۔</ref> کبھی اس کو شناخت [[ولایت]] [[حضرت علیؑ]]، <ref>عیاشی، تفسیر العیاشی، ۱۳۸۰ھ، ج۱، ص۶۲۔</ref> اور کبھی مؤمنین پر عالم ذر میں رنگ ولایت کا چڑھنا، <ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۱، ص۴۲۲–۴۲۳۔</ref> مراد لیا گیا ہے۔<ref>طباطبائی، المیزان، ۱۴۱۷ھ، ج۱، ص۳۱۵۔</ref>


آیہ {{قرآن کا متن|«صِبْغَۃَ اللَّهِ وَ مَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللَّهِ صِبْغَۃً»}} اور اس کے قبل والی آیات (یعنی سوره بقره کی آیات 135–138) کے شأن نزول کے سلسلے میں کہا گیا ہے کہ یہ آیات یہودیوں اور عیسائیوں کے اختلافات کے بارے میں ہے کہ دونوں اپنے آپ کو حق سمجھتے ہیں۔ پروردگار عالم نے ان آیات میں اعلان کیا ہے کہ حقیقی مؤمن، رسولوں کے درمیان فرق کا قائل نہیں ہوتا اور خدا، وحی اور تمام انبیاء کی حقانیت کا معتقد ہوتا ہے نیز خود کو الہی رنگ (اسلام کہ جس میں پروردگار کے تمام قوانین کے آگے ابتدا سے انتہا تک تسلیم محض رہتا ہے) میں مزین کئے رہتا ہے؛ «اور رنگ الہی سے بہتر کون سا رنگ ہے؟»۔<ref>بابایی، برگزیده تفسیر نمونه، ۱۳۸۲ش، ج۱، ص۱۲۶–۱۲۷۔</ref>
آیہ {{قرآن کا متن|«صِبْغَۃَ اللَّہِ وَ مَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللَّہِ صِبْغَۃً»}} اور اس کے قبل والی آیات (یعنی سورہ بقرہ کی آیات 135–138) کے شأن نزول کے سلسلے میں کہا گیا ہے کہ یہ آیات یہودیوں اور عیسائیوں کے اختلافات کے بارے میں ہے کہ دونوں اپنے آپ کو حق سمجھتے ہیں۔ پروردگار عالم نے ان آیات میں اعلان کیا ہے کہ حقیقی مؤمن، رسولوں کے درمیان فرق کا قائل نہیں ہوتا اور خدا، وحی اور تمام انبیاء کی حقانیت کا معتقد ہوتا ہے نیز خود کو الہی رنگ (اسلام کہ جس میں پروردگار کے تمام قوانین کے آگے ابتدا سے انتہا تک تسلیم محض رہتا ہے) میں مزین کئے رہتا ہے؛ «اور رنگ الہی سے بہتر کون سا رنگ ہے؟»۔<ref>بابایی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸۲ش، ج۱، ص۱۲۶–۱۲۷۔</ref>


ایران میں [[سنہ 1376]] میں ایک فلم «رنگ خدا» دینی شکل و صورت میں بنائی گئی کہ جس کے ڈائریکٹر مجید مجیدی تھے۔<ref>[https://rasekhoon.net/article/show/186575/فیلم-رنگ-خدا، فیلم رنگ خدا]، سایت راسخون۔</ref>
ایران میں [[سنہ 1376]] میں ایک فلم «رنگ خدا» دینی شکل و صورت میں بنائی گئی کہ جس کے ڈائریکٹر مجید مجیدی تھے۔<ref>[https://rasekhoon.net/article/show/186575/فیلم-رنگ-خدا، فیلم رنگ خدا]، سایت راسخون۔</ref>
سطر 19: سطر 19:
== مآخذ ==
== مآخذ ==
{{مآخذ}}
{{مآخذ}}
* ابوالفتوح رازی، حسین بن علی، روض الجنان و روح الجنان، مشهد، بنیاد پژوهش‌های اسلامی، ۱۳۷۶ ہجری شمسی۔
* ابوالفتوح رازی، حسین بن علی، روض الجنان و روح الجنان، مشہد، بنیاد پژوہش‌ہای اسلامی، ۱۳۷۶ ہجری شمسی۔
* بابایی، احمدعلی، برگزیده تفسیر نمونه، تهران، دار الکتب الاسلامیه، ۱۳۸۲ ہجری شمسی۔
* بابایی، احمدعلی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، ۱۳۸۲ ہجری شمسی۔
* بیضاوی، عبدالله بن عمر، انوار التنزیل و اسرار التأویل، بیروت، دار احياء التراث العربی، ۱۴۱۸ھ۔
* بیضاوی، عبداللہ بن عمر، انوار التنزیل و اسرار التأویل، بیروت، دار احياء التراث العربی، ۱۴۱۸ھ۔
* ثعالبی، عبدالرحمن بن محمد، جواهر الحسان فی تفسیر القرآن، بیروت، دار احياء التراث العربی، ۱۴۱۸ھ۔
* ثعالبی، عبدالرحمن بن محمد، جواہر الحسان فی تفسیر القرآن، بیروت، دار احياء التراث العربی، ۱۴۱۸ھ۔
* خاتمی، مصعومه - طباطبائی، سیدکاظم، «[http://ensani.ir/file/download/article/20120326103152-1086-68.pdf رنگ یا تعمید؟]»، مجله پژوهش دینی، شماره ۱۲، زمستان ۱۳۸۴ہجری شمسی۔
* خاتمی، مصعومہ - طباطبائی، سیدکاظم، «[http://ensani.ir/file/download/article/20120326103152-1086-68.pdf رنگ یا تعمید؟]»، مجلہ پژوہش دینی، شمارہ ۱۲، زمستان ۱۳۸۴ہجری شمسی۔
* طباطبائی، محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، قم، دفتر انتشارات اسلامی، ۱۴۱۷ھ۔
* طباطبائی، محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، قم، دفتر انتشارات اسلامی، ۱۴۱۷ھ۔
* طبری، محمد بن جریر، جامع البیان فی تفسیر القرآن، بیروت، دار المعرفه، ۱۴۱۲ھ۔
* طبری، محمد بن جریر، جامع البیان فی تفسیر القرآن، بیروت، دار المعرفہ، ۱۴۱۲ھ۔
* طریحی، فخرالدین، تفسیر غریب القرآن، قم، انتشارات زاهدی، [بی‌تا
* طریحی، فخرالدین، تفسیر غریب القرآن، قم، انتشارات زاہدی، [بے تا
* طوسی، محمد بن حسن، التبیان فی تفسیر القرآن، بیروت، دار احياء التراث العربی، [بی‌تا
* طوسی، محمد بن حسن، التبیان فی تفسیر القرآن، بیروت، دار احياء التراث العربی، [بے تا
* عیاشی، محمد بن مسعود، تفسیر العیاشی، تهران، المطبعۃ العلميۃ، ۱۳۸۰ھ۔
* عیاشی، محمد بن مسعود، تفسیر العیاشی، تہران، المطبعۃ العلميۃ، ۱۳۸۰ھ۔
* کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تهران، دار الکتب الاسلامیه، ۱۴۰۷ھ۔
* کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، ۱۴۰۷ھ۔
* میبدی، رشیدالدین، کشف الاسرار و عُدّۃ الابرار، تهران، انتشارات امیرکبیر، ۱۳۷۱ہجری شمسی۔
* میبدی، رشیدالدین، کشف الاسرار و عُدّۃ الابرار، تہران، انتشارات امیرکبیر، ۱۳۷۱ہجری شمسی۔
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}
{{قرآنی اصطلاحات}}
{{قرآنی اصطلاحات}}


[[زمرہ:مقالات ترجمہ شدہ توسط مجمع محققین ہند]]
[[زمرہ:مقالات ترجمہ شدہ توسط مجمع محققین ہند]]
17

ترامیم