"آیت ربا" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 36: | سطر 36: | ||
# عباس اور [[خالد بن ولید]] زمانہ جاہلیت میں مل کر تجارت کیا کرتے تھے اور یہ لوگ بیع سلف اور سود کا کاروبار کرتے تھے اور جب اسلام لایا تو اس وقت بھی سود کے بابت کافی دولت لوگوں کے ذمے واجب الادا تھے۔ پیغمبر اکرمؐ نے اعلان فرمایا: [[دور جاہلیت]] کے تمام سودی کاروبار ممنوع ہے اور اس سلسلے میں سب سے پہلے جن کو اس کام سے منع کرتا ہوں عباس بن عبد المطلب ہے۔<ref>واحدی، اسباب النزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۹۶؛ عنایہ، اسباب النزول القرآنی، ۱۴۱۱ق، ص۱۲۵۔</ref> | # عباس اور [[خالد بن ولید]] زمانہ جاہلیت میں مل کر تجارت کیا کرتے تھے اور یہ لوگ بیع سلف اور سود کا کاروبار کرتے تھے اور جب اسلام لایا تو اس وقت بھی سود کے بابت کافی دولت لوگوں کے ذمے واجب الادا تھے۔ پیغمبر اکرمؐ نے اعلان فرمایا: [[دور جاہلیت]] کے تمام سودی کاروبار ممنوع ہے اور اس سلسلے میں سب سے پہلے جن کو اس کام سے منع کرتا ہوں عباس بن عبد المطلب ہے۔<ref>واحدی، اسباب النزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۹۶؛ عنایہ، اسباب النزول القرآنی، ۱۴۱۱ق، ص۱۲۵۔</ref> | ||
== مضامین == | == مضامین == | ||
ان [[آیات]] میں ربا اور سود کو یقینی اور قطعی طور پر [[حرام]] قرار دینے کے ساتھ ساتھ اس کے برے اثرات پر بھی بحث کی گئی ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۲، ص۶۷۴؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۳۷۵۔</ref> [[سورہ بقرہ]] کی آیت نمبر 278 میں [[مؤمنوں]] کو مورد خطاب قرار دیتے ہوئے انہیں سود لینے سے منع کی گئی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس آیت کے نزول کے وقت بعض [[مسلمان]] سود لیا کرتے تھے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۲، ص۴۲۲۔</ref> اس آیت کو جس کی ابتداء مؤمنوں کو مورد خطاب قرار دینے سے اور اس کا اختتام خدا پر ایمان لانے کی تاکید سے ہوتا ہے، اس بات کی علامت قرار دی جا سکتی ہے کہ سود لینا [[ایمان]] کے ساتھ بالکل سازگار نہیں اور سود سے پرہیز کرنا ایمان کا لازمی جز ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۲، ص۴۲۲؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۳۷۵۔</ref> | |||
<br /> | <br /> | ||
[[ | [[خدا]] نے ان آیات میں مومنین کو سود سے پرہیز کرنے اور جن کو [[قرض]] دی گئ ہے ان سے صر اصل سرمایہ واپس لینے نیز اگر مقروض تنگدست ہو تو اسے مہلت دینے کا حکم دیتا ہے۔ اور اس کام کے خدا مؤمنین کو ظلم کرنے اور مورد ظلم واقع ہونے سے منع کرتا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۲، ص۴۲۳۔</ref> | ||
<br /> | <br /> | ||
سورہ بقرہ کی آیت نمبر 279 میں خدا نے سود کے حرام ہونے کے پابند نہ ہونے والے مسلمانوں کو سخت لہجے میں مورد خطاب قرار دیتے ہوئے ان کے اس کام کو خدا اور اس کے رسول کے ساتھ اعلان جنگ قرار دیتے ہیں۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۳۷۵۔</ref> اس آیت میں لفظ "حرب" الف اور لام کے بغیر آیا ہے جو اس جنگ کی عظمت اور بزرگی کی نشانی قرار دیتے ہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۲، ص۴۲۳۔</ref> | |||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == |