مندرجات کا رخ کریں

"ہاشم بن عبد مناف" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''ہاشم بن عبد مَناف بن قُصَی بن کِلاب بن مُرَّہ'''،  [[رسول اللہ]](ص) کے جدّ ثانی اور [[مکہ]] کے صاحبان مناصب میں سے تھے۔ وہ [[بنو ہاشم]] تک پہنچنے والے مختلف سلسلہ ہائے نسب کے مورث اعلی ہیں۔ [[حلف المطیبین]] کے بعد سقایت (= حجاج کو پانی فراہم کرنے) اور رفادت (= حجاج کو کھانا فراہم کرنے) کے دو مناصب ان کو سونپ دیئے گئے۔ مراسمات [[حج]] کی تعظیم اور اپنے دو مناصب سے بخوبی عہدہ برآ ہونے کے لئے ہمیشہ کوشاں رہے۔  
'''ہاشم بن عبد مَناف بن قُصَی بن کِلاب بن مُرَّہ'''،  [[رسول اللہ]](ص) کے جدّ ثانی اور [[مکہ]] کے صاحبان مناصب میں سے تھے۔ وہ [[بنو ہاشم]] تک پہنچنے والے مختلف سلسلہ ہائے نسب کے مورث اعلی ہیں۔ [[حلف المطیبین]] کے بعد سقایت (= حجاج کو پانی فراہم کرنے) اور رفادت (= حجاج کو کھانا فراہم کرنے) کے دو مناصب ان کو سونپ دیئے گئے۔ مراسمات [[حج]] کی تعظیم اور اپنے دو مناصب سے بخوبی عہدہ برآ ہونے کے لئے ہمیشہ کوشاں رہے۔


ہاشم وہ شخصیت ہیں جنہوں نے [[قریش]] کے لئے جاڑے اور گرمی والے تجارتی سفروں کی بنیاد رکھی۔ وہ [[قریش]] کے لئے شوکت اور امن سکون کا اصلی ترین عامل تھے اور قریش دلی طور پر ان سے بہت زیادہ وابستہ تھے؛ یہاں تک کہ جب ان کا انتقال ہوا تو وہ بہت زیادہ فکرمند تھے کہ کہیں دوسرے عرب قبائل ان پر غلبہ نہ کرلیں۔ وہ قحط کے مواقع پر لوگوں کو کھانا کھلاتے تھے اور انھوں نے ہی [[تجارت]] سے حاصلہ آمدنی غرباء میں تقسیم کرنے کا قانون وضع کیا تھا اور ان کے یہ دو اقدامات ان کی شہرت کا سبب تھے۔  
ہاشم وہ شخصیت ہیں جنہوں نے [[قریش]] کے لئے جاڑے اور گرمی والے تجارتی سفروں کی بنیاد رکھی۔ وہ [[قریش]] کے لئے شوکت اور امن سکون کا اصلی ترین عامل تھے اور قریش دلی طور پر ان سے بہت زیادہ وابستہ تھے؛ یہاں تک کہ جب ان کا انتقال ہوا تو وہ بہت زیادہ فکرمند تھے کہ کہیں دوسرے عرب قبائل ان پر غلبہ نہ کرلیں۔ وہ قحط کے مواقع پر لوگوں کو کھانا کھلاتے تھے اور انھوں نے ہی [[تجارت]] سے حاصلہ آمدنی غرباء میں تقسیم کرنے کا قانون وضع کیا تھا اور ان کے یہ دو اقدامات ان کی شہرت کا سبب تھے۔


==نسب، کنیت اور اولاد==
==نسب، کنیت اور اولاد==
سطر 14: سطر 14:
===حاجیوں کو پانی اور کھانے کی فراہم===
===حاجیوں کو پانی اور کھانے کی فراہم===


[[عبد مناف بن قصی|عبد مناف]] کی وفات کے بعد ہاشم اور ان کے بھائی ([[عبد شمس]]، [[مطلب بن عبد مناف|مطلّب]] اور نوفل) اور ان کے چچیرے بھائیوں یعنی [[بنو عبدالدار]] کے درمیان [[کعبہ]] کے مناصب پر تنازعہ کھڑا ہوا۔  فریقین م؛ں سے ہر ایک [[قریش]] کے بعض خاندانوں کے ساتھ متحد ہوئے (دیکھئے: [[حلف المطیبین]])۔ آخر کار کوئی جنگ جھگڑا ہوئے بغیر فریقین نے صلح کرلی اور [[سقایت]] (= حجاج کو پانی کی فراہمی) اور [[رفادت]] (= حجاج کو کھانے کی فراہمی) کے دو مناصب ہاشم کو ملے۔  
[[عبد مناف بن قصی|عبد مناف]] کی وفات کے بعد ہاشم اور ان کے بھائی ([[عبد شمس]]، [[مطلب بن عبد مناف|مطلّب]] اور نوفل) اور ان کے چچیرے بھائیوں یعنی [[بنو عبدالدار]] کے درمیان [[کعبہ]] کے مناصب پر تنازعہ کھڑا ہوا۔  فریقین م؛ں سے ہر ایک [[قریش]] کے بعض خاندانوں کے ساتھ متحد ہوئے (دیکھئے: [[حلف المطیبین]])۔ آخر کار کوئی جنگ جھگڑا ہوئے بغیر فریقین نے صلح کرلی اور [[سقایت]] (= حجاج کو پانی کی فراہمی) اور [[رفادت]] (= حجاج کو کھانے کی فراہمی) کے دو مناصب ہاشم کو ملے۔


ہاشم مراسمات [[حج]] کی تعظیم اور اپنے دو مناصب سے بخوبی عہدہ برآ ہونے کے لئے ہمیشہ کوشاں رہے۔ ہر سال [[حج]] کے ایام میں [[قریش]] کے درمیان اٹھ جاتے تھے اور خطبہ پڑھ کر انہیں حجاج کی تکریم و تعظیم کی دعوت دیتے تھے اور ان کو ہدایت کرتے تھے کہ ان ایام میں انہیں بہر صورت [[مکہ]] میں ہی رکنا چاہئے اور حجاج کے لئے کھانا تیار کریں۔ ہاشم خود بھی بہت زیادہ مال اس کام کے لئے پس انداز کرلیتے تھے اور قریشی بھی اپنی مالی حیثیت کے تناسب سے اپنا حصہ ہاشم کو ادا کرتے تھے۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص143۔</ref>۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج1، ص60۔</ref>۔<ref>یعقوبی، تاریخ، ج1، ص242۔</ref>۔<ref>ابن ابی الحدید، ج15، ص209، 211۔</ref>
ہاشم مراسمات [[حج]] کی تعظیم اور اپنے دو مناصب سے بخوبی عہدہ برآ ہونے کے لئے ہمیشہ کوشاں رہے۔ ہر سال [[حج]] کے ایام میں [[قریش]] کے درمیان اٹھ جاتے تھے اور خطبہ پڑھ کر انہیں حجاج کی تکریم و تعظیم کی دعوت دیتے تھے اور ان کو ہدایت کرتے تھے کہ ان ایام میں انہیں بہر صورت [[مکہ]] میں ہی رکنا چاہئے اور حجاج کے لئے کھانا تیار کریں۔ ہاشم خود بھی بہت زیادہ مال اس کام کے لئے پس انداز کرلیتے تھے اور قریشی بھی اپنی مالی حیثیت کے تناسب سے اپنا حصہ ہاشم کو ادا کرتے تھے۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص143۔</ref>۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج1، ص60۔</ref>۔<ref>یعقوبی، تاریخ، ج1، ص242۔</ref>۔<ref>ابن ابی الحدید، ج15، ص209، 211۔</ref>
سطر 22: سطر 22:
ان کے اقدامات میں سے ایک یہ تھا [[کعبہ]] کے لئے سنہری دروازہ قرار دیا۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغة، ج15، ص211۔</ref>
ان کے اقدامات میں سے ایک یہ تھا [[کعبہ]] کے لئے سنہری دروازہ قرار دیا۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغة، ج15، ص211۔</ref>


===مکہ میں کنؤوں کی کھدائی===  
===مکہ میں کنؤوں کی کھدائی===
انھوں نے لوگوں کے لئے لئے آب رسانی کے فریضے کی بہتر انجام دہی کے لئے [[مکہ]] میں دو کنؤیں کھود لئے۔ "بذّر‌" نامی کنواں [[شعب ابی طالب]]] کے دہانے پر کھودا اور اس کا پانی عوام کے لئے [[وقف]] کرلیا اور "سجلۃ" نامی کنواں، جو عرصۂ دراز تک قبیلۂ [[مطعم بن عدی]] بن نوفل کے زیر استعمال تھا۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص149۔</ref>
انھوں نے لوگوں کے لئے لئے آب رسانی کے فریضے کی بہتر انجام دہی کے لئے [[مکہ]] میں دو کنؤیں کھود لئے۔ "بذّر‌" نامی کنواں [[شعب ابی طالب]]] کے دہانے پر کھودا اور اس کا پانی عوام کے لئے [[وقف]] کرلیا اور "سجلۃ" نامی کنواں، جو عرصۂ دراز تک قبیلۂ [[مطعم بن عدی]] بن نوفل کے زیر استعمال تھا۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص149۔</ref>


===تجارت کی رونق اور تجارتی معاہدوں کا انعقاد===  
===تجارت کی رونق اور تجارتی معاہدوں کا انعقاد===
مؤرخین کے مطابق، ہاشم [[قریش]] کے پہلے فرد تھے جنہوں نے ([[یمن]] یا [[حبشہ]] یا یمن اور حبشہ کی جانب) جاڑے کے تجارتی سفروں اور ([[شام]] کی جانب) موسم گرما کے سفروں کی بنیاد رکھی۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص143۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات، ج1، ص75۔</ref>۔<ref>نیز رجوع کریں: یعقوبی، تاریخ، ج1، ص242۔</ref> قبل ازاں [[قریش]] کا تجارتی لین دین [[مکہ]] کی حدود سے تجاوز نہیں کرتا تھا اور یہ شہر دوسرے غیر عرب تاجروں اور سوداگروں کی گذرگاہ کا کردار ادا کرتا تھا اور ان کے پاس اپنا سامان تجارت ہوتا تھا۔ ہاشم جو ان ہی ایام میں تجارت کے لئے [[شام]] اور [[یمن]] کا سفر اختیار کیا کرتے تھے اور بہت زیادہ سفر کرتے تھے، نے [[قریش]] کی تجارت کو منظم اور منضبط کر دیا اور ان ہی کی ترغیب کے نتیجے میں ان کے قبیلے نے دو موسموں میں تجارتی سفروں کا اہتمام کیا۔<ref>فخررازی، التفسیر الکبیر، ج32، ص100۔</ref>۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغة، ج15، ص202۔</ref>۔<ref>حقی بروسوی، تفسیر روح البیان، ج10، ص519۔</ref> ([[سورہ قریش]] میں ان سفروں کی طرف اشارہ ہوا ہے)۔  
مؤرخین کے مطابق، ہاشم [[قریش]] کے پہلے فرد تھے جنہوں نے ([[یمن]] یا [[حبشہ]] یا یمن اور حبشہ کی جانب) جاڑے کے تجارتی سفروں اور ([[شام]] کی جانب) موسم گرما کے سفروں کی بنیاد رکھی۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص143۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات، ج1، ص75۔</ref>۔<ref>نیز رجوع کریں: یعقوبی، تاریخ، ج1، ص242۔</ref> قبل ازاں [[قریش]] کا تجارتی لین دین [[مکہ]] کی حدود سے تجاوز نہیں کرتا تھا اور یہ شہر دوسرے غیر عرب تاجروں اور سوداگروں کی گذرگاہ کا کردار ادا کرتا تھا اور ان کے پاس اپنا سامان تجارت ہوتا تھا۔ ہاشم جو ان ہی ایام میں تجارت کے لئے [[شام]] اور [[یمن]] کا سفر اختیار کیا کرتے تھے اور بہت زیادہ سفر کرتے تھے، نے [[قریش]] کی تجارت کو منظم اور منضبط کر دیا اور ان ہی کی ترغیب کے نتیجے میں ان کے قبیلے نے دو موسموں میں تجارتی سفروں کا اہتمام کیا۔<ref>فخررازی، التفسیر الکبیر، ج32، ص100۔</ref>۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغة، ج15، ص202۔</ref>۔<ref>حقی بروسوی، تفسیر روح البیان، ج10، ص519۔</ref> ([[سورہ قریش]] میں ان سفروں کی طرف اشارہ ہوا ہے)۔


نیز انھوں نے [[حبشہ]] کے حکمران [[نجاشی]] کو خط لکھا اور ان سے درخواست کی کہ قریشیوں کو اپنے زیر نگیں علاقوں میں کاروبار و تجارت کی غرض سے آمد و رفت کی اجازت دیں۔<ref>ابن سعد، الطبقات، ج1، ص78۔</ref>
نیز انھوں نے [[حبشہ]] کے حکمران [[نجاشی]] کو خط لکھا اور ان سے درخواست کی کہ قریشیوں کو اپنے زیر نگیں علاقوں میں کاروبار و تجارت کی غرض سے آمد و رفت کی اجازت دیں۔<ref>ابن سعد، الطبقات، ج1، ص78۔</ref>
سطر 35: سطر 35:


== وفات ==
== وفات ==
ہاشم اپنے آخری سفر میں [[قریش]] کے چالیس افراد کے ہمراہ [[شام]] کی طرف چلے گئے اور جب [[غزہ]] پہنچے تو بیمار پڑگئے اور وہیں وفات پاگئے۔ ان کے ساتھ ان کی تدفین کے بعد ان کے اموال ان کے فرزندوں کے لئے لے گئے۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص146ـ147۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات، ج1، ص79۔</ref>۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغة، ج15، ص210۔</ref> زیادہ تر مؤرخین نے وفات کے وقت ہاشم کی عمر کی طرف اشارہ نہیں کیا ہے؛ [[احمد بن یحیی بن جابر البلاذری‏|بلاذری]] کے بقول ہاشم بوقت وفات 20 سالہ یا 25 سالہ نوجوان تھے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج1، ص63۔</ref> تاہم بلاذری کا یہ خیال، ہاشم کی سماجی منزلت اور فرزندوں کی تعداد کو مد نظر رکھ کر قابل قبول نہیں نہیں آتا۔ [[محمد بن سعد بن منیع الہاشمی البصری|ابن سعد]] نے لکھا ہے کہ آخری سفر میں ہاشم کا ایک ساتھی (قبیلۂ بنو عامر بن لؤی کا) [[ابو رہم بن عبدالعزی العامری]] 20 برس کا نوجوان تھا<ref>الطبقات‏الکبری، ج‏1، ص65۔</ref> معلوم ہوتا ہے دوسرے مؤرخین کی رائے درست نہیں ہے اور انھوں ے اس عدد کو ہاشم کی عمر قرار دیا ہے۔  
ہاشم اپنے آخری سفر میں [[قریش]] کے چالیس افراد کے ہمراہ [[شام]] کی طرف چلے گئے اور جب [[غزہ]] پہنچے تو بیمار پڑگئے اور وہیں وفات پاگئے۔ ان کے ساتھ ان کی تدفین کے بعد ان کے اموال ان کے فرزندوں کے لئے لے گئے۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص146ـ147۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات، ج1، ص79۔</ref>۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغة، ج15، ص210۔</ref> زیادہ تر مؤرخین نے وفات کے وقت ہاشم کی عمر کی طرف اشارہ نہیں کیا ہے؛ [[احمد بن یحیی بن جابر البلاذری‏|بلاذری]] کے بقول ہاشم بوقت وفات 20 سالہ یا 25 سالہ نوجوان تھے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج1، ص63۔</ref> تاہم بلاذری کا یہ خیال، ہاشم کی سماجی منزلت اور فرزندوں کی تعداد کو مد نظر رکھ کر قابل قبول نہیں نہیں آتا۔ [[محمد بن سعد بن منیع الہاشمی البصری|ابن سعد]] نے لکھا ہے کہ آخری سفر میں ہاشم کا ایک ساتھی (قبیلۂ بنو عامر بن لؤی کا) [[ابو رہم بن عبدالعزی العامری]] 20 برس کا نوجوان تھا<ref>الطبقات‏الکبری، ج‏1، ص65۔</ref> معلوم ہوتا ہے دوسرے مؤرخین کی رائے درست نہیں ہے اور انھوں ے اس عدد کو ہاشم کی عمر قرار دیا ہے۔


ہاشم نے اپنے بھائی مطلب کو اپنا وصی اور جانشین قرار دیا اور بعد کے زمانوں میں [[بنو ہاشم]] اور [[بنو المطلب]] ہمیشہ متحد رہے۔<ref>ابن سعد، الطبقات، ج1، ص79۔</ref>
ہاشم نے اپنے بھائی مطلب کو اپنا وصی اور جانشین قرار دیا اور بعد کے زمانوں میں [[بنو ہاشم]] اور [[بنو المطلب]] ہمیشہ متحد رہے۔<ref>ابن سعد، الطبقات، ج1، ص79۔</ref>
سطر 87: سطر 87:
*ابن هشام، السیرةالنبویه، چاپ مصطفی سقا، ابراهیم ابیاری و عبدالحفیظ شلبی، قاهره، 1355 هجری قمری / 1936 عیسوی۔
*ابن هشام، السیرةالنبویه، چاپ مصطفی سقا، ابراهیم ابیاری و عبدالحفیظ شلبی، قاهره، 1355 هجری قمری / 1936 عیسوی۔
*آیتی، محمدابراهیم، تاریخ پیامبر اسلام، تجدید نظر و اضافات: دکتر ابوالقاسم گرجی، چاپ هفتم، تهران، دانشگاه تهران، 1385 هجری شمسی۔
*آیتی، محمدابراهیم، تاریخ پیامبر اسلام، تجدید نظر و اضافات: دکتر ابوالقاسم گرجی، چاپ هفتم، تهران، دانشگاه تهران، 1385 هجری شمسی۔
*باعونی، محمد بن احمد، جواهر المطالب فی مناقب الامام علی بن ابی طالب(ع)، چاپ محمد باقر محمودی، قم، 1415 هجری قمری۔  
*باعونی، محمد بن احمد، جواهر المطالب فی مناقب الامام علی بن ابی طالب(ع)، چاپ محمد باقر محمودی، قم، 1415 هجری قمری۔
*بلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، چاپ محمد حمید الله، مصر، 1959 عیسوی۔
*بلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، چاپ محمد حمید الله، مصر، 1959 عیسوی۔
*ثعالبی، عبدالملک بن محمد، ثِمار القلوب، چاپ محمد ابوالفضل ابراهیم، قاهره، 1384 هجری قمری / 1965 عیسوی۔
*ثعالبی، عبدالملک بن محمد، ثِمار القلوب، چاپ محمد ابوالفضل ابراهیم، قاهره، 1384 هجری قمری / 1965 عیسوی۔
سطر 98: سطر 98:
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}


==بیرونی روابط==
==بیرونی روابط==  
{{ستون آ|2}}
* مضمون کا ماخذ: [http://www.encyclopaediaislamica.com/madkhal2.php?sid=7205 دانشنامه جهان اسلام]
* مضمون کا ماخذ: [http://www.encyclopaediaislamica.com/madkhal2.php?sid=7205 دانشنامه جهان اسلام]
* ویکی فقہ: [http://wikifeqh.ir/%D9%87%D8%A7%D8%B4%D9%85_%D8%A8%D9%86_%D8%B9%D8%A8%D8%AF_%D9%85%D9%86%D8%A7%D9%81  هاشم بن عبد مناف (پی دی اف)]۔
* دانشنامہ رشد: [http://daneshnameh.roshd.ir/mavara/mavara-index.php?page=%D9%87%D8%A7%D8%B4%D9%85+%D8%A8%D9%86+%D8%B9%D8%A8%D8%AF+%D9%85%D9%86%D8%A7%D9%81&SSOReturnPage=Check&Rand=0 هاشم بن عبد مناف]۔
* پایگاہ امام علی(ع): [http://www.imamalinet.net/old/k/mohammad/mo3.htm هاشم بن عبد مناف]۔
* دائرة المعارف ظهور: [http://tahoor.com/fa/Article/View/211416 شرح حال هاشم بن عبدمناف]۔
* دانشنامه اسلامی:  [http://wiki.ahlolbait.com/index.php/%D9%87%D8%A7%D8%B4%D9%85_%D8%A8%D9%86_%D8%B9%D8%A8%D8%AF_%D9%85%D9%86%D8%A7%D9%81 هاشم بن عبد مناف]۔
{{ستون خ}}


{{پیغمبر اسلام}}
{{پیغمبر اسلام}}
{{امام علی علیہ السلام}}
{{امام علی علیہ السلام}}
{{شجرہ نامہ رسول خدا}}
{{شجرہ نامہ رسول خدا}}


[[زمرہ:بنو‌ ہاشم]]
[[زمرہ:بنو‌ ہاشم]]
[[زمرہ: پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[زمرہ:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[زمرہ:فلسطین میں مدفون شخصیات]]
[[زمرہ:فلسطین میں مدفون شخصیات]]
گمنام صارف