مندرجات کا رخ کریں

"میر داماد" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 69: سطر 69:
[[ہانری کربن|ہانری کُربَن]] کے مطابق میر داماد کی تحریری روش ان کے فلسفے کی کمزوری یا سادہ ادبیات کو استعمال کرنے میں ان کی ناتوانی کی دلیل نہیں بلکہ انہوں نے یہ کام فلسفہ کے مخالفین کے گزند سے محفوظ رہنے کے لئے عمدا انجام دیا ہے۔<ref>میرداماد، جذوات و مواقیت، ۱۳۸۰ش، مقدمہ علی اوجبی، صفحہ سی و شش۔</ref> میر داماد کے تحریروں میں موجود پیچیدگیوں کے بارے میں بعض داستانیں بھی نقل ہوئی ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: میرداماد، جذوات و مواقیت، ۱۳۸۰ش، مقدمہ علی اوجبی، صفحہ سی و چہار تا سی و شش۔</ref>
[[ہانری کربن|ہانری کُربَن]] کے مطابق میر داماد کی تحریری روش ان کے فلسفے کی کمزوری یا سادہ ادبیات کو استعمال کرنے میں ان کی ناتوانی کی دلیل نہیں بلکہ انہوں نے یہ کام فلسفہ کے مخالفین کے گزند سے محفوظ رہنے کے لئے عمدا انجام دیا ہے۔<ref>میرداماد، جذوات و مواقیت، ۱۳۸۰ش، مقدمہ علی اوجبی، صفحہ سی و شش۔</ref> میر داماد کے تحریروں میں موجود پیچیدگیوں کے بارے میں بعض داستانیں بھی نقل ہوئی ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: میرداماد، جذوات و مواقیت، ۱۳۸۰ش، مقدمہ علی اوجبی، صفحہ سی و چہار تا سی و شش۔</ref>


==اساتذہ ==<!--
==اساتذہ ==
بہ‌گفتہ [[آقابزرگ تہرانی]]، میرداماد در علوم نقلی از استادانی چون دایی‌اش [[عبدالعالی کرکی|عبدالعالی کَرکَی]] (پسر [[محقق کرکی|محقق کَرکَی]]) و [[حسین بن عبدالصمد حارثی]] (پدر [[شیخ بہایی]]) بہرہ بردہ و از این‌دو [[اجازہ روایت]] داشتہ است۔<ref>آقابزرگ تہرانی، طبقات اعلام الشیعہ، اسماعیلیان، ج۵، ص۶۷۔</ref> ابوالحسن عاملی و عبدعلى بن محمود خادم جاپلقى از دیگر استادانش در این زمینہ ہستند۔<ref>آقابزرگ تہرانی، طبقات اعلام الشیعہ، اسماعیلیان، ج۵، ص۶۸۔</ref>
[[آقابزرگ تہرانی]] کے مطابق میر داماد نے علوم نقلی میں اپنے ماموں [[عبد العالی کرکی|عبد العالی کَرکَی]] ([[محقق کرکی|محقق کَرکَی]] کے بیٹے) اور [[حسین بن عبدالصمد حارثی]] ([[شیخ بہایی]] کے والد) سے کسب فیض کرنے کے ساتھ ساتھ ان دونوں سے [[اجازہ روایت]] لیا ہے۔<ref>آقابزرگ تہرانی، طبقات اعلام الشیعہ، اسماعیلیان، ج۵، ص۶۷۔</ref> ابو الحسن عاملی اور عبد على بن محمود خادم جاپلقى اس سلسلے میں ان کے دیگر اساتذہ میں سے ہیں۔<ref>آقابزرگ تہرانی، طبقات اعلام الشیعہ، اسماعیلیان، ج۵، ص۶۸۔</ref>


[[مرتضی مطہری]] نوشتہ است استادان میرداماد در علوم عقلی شناختہ نیستند۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۸۹ش، ج۱۴، ص۵۰۹۔</ref> بہ‌گزارش او، تنہا در کتاب تاریخ عالم‌آرای عباسی بہ فخرالدین استرابادی سماکی اشارہ شدہ است۔ [[محدث قمی]] ہم او را استاد میرداماد دانستہ است؛ بااین‌ہمہ برخی در آن تردید کردہ‌اند۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۸۹ش، ج۱۴، ص۵۹۰-۵۱۰۔</ref>
[[شہید مطہری]] لکھتے ہیں کہ علوم عقلی میں میر داماد کے اساتذہ نامعلوم ہیں۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۸۹ش، ج۱۴، ص۵۰۹۔</ref> ان کے بقول صرف کتاب "تاریخ عالم‌ آرای عباسی" میں فخرالدین استرابادی سماکی کو آپ کا استاد جانا گیا ہے۔ [[محدث قمی]] نے بھی ان کو میر داماد کا استاد قرار دیا ہے؛ اس کے باوجود بعض نے اس میں بھی تردید ظاہر کی ہیں۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۸۹ش، ج۱۴، ص۵۹۰-۵۱۰۔</ref>


== شاگردان ==
== شاگر ==
[[پروندہ:کتاب القبسات۔gif|200px|بندانگشتی|کتاب [[قبسات]]، مہم‌ترین کتاب میرداماد]]
[[ملف:کتاب القبسات.gif|200px|تصغیر|میر داماد کی مشہور کتاب، [[قبسات]]]]
برخی از شاگردان میرداماد بہ‌نقل [[مرتضی مطہری]] بہ‌شرح زیرند:
[[شہید مطہری]] کے مطابق میر داماد کے بعض شاگر درج ذیل ہیں:
{{ستون}}
{{ستون آ|3}}
# [[ملاصدرا]] بنیانگذار مکتب فلسفی [[حکمت متعالیہ]]
# [[ملاصدرا]]، [[حکمت متعالیہ]] کے بانی
# [[سلطان‌العلماء]] معروف بہ خلیفۃالسلطان
# [[سلطان‌العلماء]] معروف بہ خلیفۃالسلطان
# [[شمس‌الدین گیلانی]] معروف بہ ملا شمسا
# [[شمس‌الدین گیلانی]] معروف بہ ملا شمسا
# [[سید احمد بن زین‌العابدین علوی|سید احمد عاملی]] (داماد و خالہ‌زادہ میرداماد)
# [[سید احمد بن زین‌العابدین علوی|سید احمد عاملی]] (میر داماد کے داماد اور خالہ‌زاد)
# قطب‌الدین اِشکوری (نویسندہ کتاب محبوب‌القلوب)
# قطب‌الدین اِشکوری (کتاب محبوب‌القلوب کے مصنف)
# سید امیر فضل‌اللہ استرآبادی۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۸۹ش، ج۱۴، ص۵۱۲-۵۱۳۔</ref>
# سید امیر فضل‌اللہ استرآبادی۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۸۹ش، ج۱۴، ص۵۱۲-۵۱۳۔</ref>
{{پایان}}
{{خاتمہ}}


== آثار ==
== آثار ==
{{اصلی|فہرست آثار میرداماد}}
{{اصلی|فہرست آثار میر داماد}}
آثار مکتوب میرداماد را بیش از صد اثر برشمردہ‌اند۔<ref>نورانی، مصنفات میرداماد، ۱۳۸۱، مقدمہ مہدی محقق، ج۱، صفحہ بیست و شش۔</ref> این آثار کتاب‌ہا، رسالہ‌ہا، شروح و حواشی او را شامل می‌شود۔<ref>اوجبی، میرداماد، ۱۳۸۹ش، ص۱۷۲۔</ref> در کتاب [[ریحانۃ الادب (کتاب)|ریحانۃالادب]] ۴۸ کتاب از او نام بردہ شدہ است۔<ref>مدرس تبریزی، ریحانۃالادب، ۱۳۶۹ش، ج۶، ص۶۰-۶۱۔</ref> کتاب [[قبسات]] را شاہکار فلسفی میرداماد خواندہ‌اند۔<ref>میرداماد، القبسات، ۱۳۶۷ش، مقدمہ ایزوتسو، ص۱۱۴-۱۱۵۔</ref>
میر داماد کے قلمی آثار کی تعداد 100 سے بھی زیادہ شمار کی جاتی ہیں۔<ref>نورانی، مصنفات میرداماد، ۱۳۸۱، مقدمہ مہدی محقق، ج۱، صفحہ بیست و شش۔</ref> ان آثار میں ان کی کتابیں، رسالہ جات، شرحیں اور حاشے شامل ہیں۔<ref>اوجبی، میرداماد، ۱۳۸۹ش، ص۱۷۲۔</ref> کتاب [[ریحانۃ الادب (کتاب)|ریحانۃ الادب]] میں ان کی 48 کتابوں کا نام لیا گیا ہے۔<ref>مدرس تبریزی، ریحانۃالادب، ۱۳۶۹ش، ج۶، ص۶۰-۶۱۔</ref> کتاب [[قبسات]] کو میر داماد کا فلسفی شاہکار تصور کیا جاتا ہے۔<ref>میرداماد، القبسات، ۱۳۶۷ش، مقدمہ ایزوتسو، ص۱۱۴-۱۱۵۔</ref>
-->


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
confirmed، templateeditor
5,869

ترامیم