مندرجات کا رخ کریں

"سب علی" کے نسخوں کے درمیان فرق

220 بائٹ کا اضافہ ،  7 مارچ 2019ء
م
imported>Abbasi
م (جزوی)
imported>Abbasi
سطر 20: سطر 20:


===مروان بن حکم===
===مروان بن حکم===
اہل سنت تاریخ نویس ذہبی کے مطابق  [[مروان بن حکم]]  ۴۱ہجری قمری میں چھ سال تک  مدینہ کا حاکم  رہا ۔ وہ [[نماز جمعہ]] میں منبر پر حضرت علی کو سبّ  کرتا تھا۔ اس کے بعد  [[سعید بن عاص]] دو سال کیلئے والی بنا تو وہ سبّ نہیں کرتا تھا۔ سعید بن عاص کے بعد دوبارہ  مروان حاکم بنا تو اس نے پھر امام علی کو سب کرنا شروع کر دیا۔<ref>ذہبی، تاریخ الإسلام، ۱۴۰۹ق، ج۵، ص۲۳۱.</ref>
اہل سنت تاریخ نویس ذہبی کے مطابق  [[مروان بن حکم]]  ۴۱ہجری قمری میں چھ سال تک  مدینہ کا حاکم  رہا ۔ وہ [[نماز جمعہ]] میں منبر پر حضرت علی کو سبّ  کرتا تھا۔ اس کے بعد  [[سعید بن عاص]] دو سال کیلئے والی بنا تو وہ حضرت علی کو سبّ نہیں کرتا تھا۔ سعید بن عاص کے بعد دوبارہ  مروان حاکم بنا تو اس نے پھر امام علی کو سبّ کرنا شروع کر دیا۔<ref>ذہبی، تاریخ الإسلام، ۱۴۰۹ق، ج۵، ص۲۳۱.</ref>


===مغیرۃ بن شعبہ===
===مغیرۃ بن شعبہ===
تیسری صدی کا مصنف بلاذری کتاب أنساب الأشراف میں  مغیرۃ بن شعبہ کے متعلق نقل کرتا ہے کہ وہ ۹ سال تک معاویہ کی طرف سے والی کوفہ رہا ۔ وہ اسے اچھے الفاظ سے یاد کرتا ہے لیکن اس کی طرف سے  علی کو برا بھلا کہے جانے  کو ایک اعتراض کے طور پر  ذکر کرتا ہے۔<ref> بلاذری، أنساب الأشراف، ۱۴۱۷ق، ج۵، ص۲۴۳.</ref>
تیسری صدی کا مصنف بلاذری کتاب أنساب الأشراف میں  مغیرۃ بن شعبہ کے متعلق نقل کرتا ہے کہ وہ ۹ سال تک معاویہ کی طرف سے والئ کوفہ رہا ۔ وہ اسے اچھے الفاظ سے یاد کرتا ہے لیکن اس کی طرف سے  علی کو برا بھلا کہے جانے  کو ایک اعتراض کے طور پر  ذکر کرتا ہے۔<ref> بلاذری، أنساب الأشراف، ۱۴۱۷ق، ج۵، ص۲۴۳.</ref>


===حجاج بن یوسف===
===حجاج بن یوسف===
[[ابن ابی الحدید]] کے [[شرح نہج البلاغہ (ابن ابی الحدید)|شرح نہج البلاغہ]] میں منقول بیان کے مطابق [[حجاج بن یوسف]] خود علی پر لعن کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی اس کا حکم دیتا  اور اس سے خوشحال ہوتا۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغۃ، ۱۴۰۴ق، ج۴، ص۵۸.</ref> چنانچہ ایک شخص نے اسے کہا: میرے گھر والوں نے میرے حق میں ظلم کرتے ہوئے میرا نام علی رکھا پس تم میرا نام تبدیل کرو اور مجھے انعام سے نوازو کہ میں اس کے ساتھ اپنی گزر اوقات کر سکوں کیونکہ میں فقیر ہوں۔حجاج نے کہا: میں نے تمہارافلاں  نام رکھا اور فلاں کام تمہارے سپرد کیا۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغۃ، ۱۴۰۴ق، ج۴، ص۵۸.</ref>
[[ابن ابی الحدید]] کے [[شرح نہج البلاغہ (ابن ابی الحدید)|شرح نہج البلاغہ]] میں منقول بیان کے مطابق [[حجاج بن یوسف]] خود علی پر لعن کرنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی اس کا حکم دیتا  اور اس سے خوشحال ہوتا۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغۃ، ۱۴۰۴ق، ج۴، ص۵۸.</ref> چنانچہ ایک شخص نے اسے کہا: میرے گھر والوں نے میرے حق میں ظلم کرتے ہوئے میرا نام علی رکھا پس تم میرا نام تبدیل کرو اور مجھے انعام سے نوازو کہ میں اس کے ساتھ اپنی گزر اوقات کر سکوں کیونکہ میں فقیر ہوں۔حجاج نے کہا: میں نے تمہارافلاں  نام رکھا اور فلاں کام تمہارے سپرد کیا۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغۃ، ۱۴۰۴ق، ج۴، ص۵۸.</ref>


دیگر روایات میں آیا ہے کہ حجاج کے نزدیک  علی کو گالیاں دینا فضیلت  تھی۔<ref>عسکری، ترجمہ معالم المدرستین، ۱۳۸۶ش، ج۱، ص۴۱۵-۴۱۶.</ref>  [[عطیہ بن سعد بن جنادہ عوفی|عطیۃ بن سعد بن جنادۃ کوفی]] کے حالات میں آیا ہے: حجاج نے اسے کہا تم علی کو سبّ کرو ورنہ تمہیں ۴۰۰  شلاق (کوڑے) لگائیں جائیں گےلیکن عطیہ نے اسے قبول نہیں کیا لہذا ۴۰۰ کوڑے مارے نیز اس کی ڈاڑھی اور سر کے بال مونڈھ دئے گئے۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۶، ص۳۰۵.</ref>
دیگر روایات میں آیا ہے کہ حجاج کے نزدیک  علی کو گالیاں دینا ایک  فضیلت  تھی۔<ref>عسکری، ترجمہ معالم المدرستین، ۱۳۸۶ش، ج۱، ص۴۱۵-۴۱۶.</ref>  [[عطیہ بن سعد بن جنادہ عوفی|عطیۃ بن سعد بن جنادۃ کوفی]] کے حالات میں آیا ہے: حجاج   نے محمد بن قاسم ثقفی کو لکھا :عطیہ کو طلب کرو  اور وہ  علی کو سبّ کرے  ورنہ اسے  ۴۰۰  دُرّے (کوڑے) لگائیں جائیں، ورنہ اس کے سر اور ڈاڑھی کے بال مونڈھ دئے جائیں ۔ عطیہ نے جب علی پر  سبّ کرنےسے  انکار کیا تو  اسے ۴۰۰ کوڑے مارے نیز اس کی ڈاڑھی اور سر کے بال مونڈھ دئے گئے۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۶، ص۳۰۵.</ref>


==سبّ معاویہ پر امام علی کی مخالفت==
==سبّ معاویہ پر امام علی کی مخالفت==
[[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] کی جانب سے منبروں پر [[امام علیؑ]] کو سبّ کرنے کے حکم سے پہلے  حضرت  علی نے  اپنے اصحاب کو[[جنگ صفین]]  میں  معاویہ کو سب کرنے اور برا بھلا کہنے سے منع کیا اور  اس عمل  کی مخالفت کی۔ <ref>دینوری، الأخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۱۶۵.</ref> حضرت علی کی سپاہ میں سے [[حجر بن عدی]] اور [[عمرو بن حمق]] نے  [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] اور اہل شام پر [[لعنت]]  کی تو امام نے انہیں ایسا کرنے سے روکا نیز ان کی طرف سے  کیا ہم حق پر نہیں ہیں؟ کے استفسار کے جواب میں فرمایا: ہم حق پر ہیں لیکن میں تمہارے لعن و دشنام کرنے کو پسند نہیں کرتا ہوں۔ امام علیؑ نے مزید فرمایا: وہ [[خدا]] سے ان کے خون اور اپنے خون کے حفظ و امان کے طلبگار ہوں نیز ہمارے درمیان صلح قائم ہو  اور خدا انہیں گمراہی سے نجات دے تا کہ جس نے بھی حق نہیں پہچانا ہے  وہ حق پہچان لے  اور جو کوئی بھی باطل پر اصرار کرتا ہے  اس سے اپنا ہاتھ اٹھا لے۔<ref>دینوری، الأخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۱۶۵.</ref>
[[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] کی جانب سے منبروں پر [[امام علیؑ]] کو سبّ کرنے کے حکم سے پہلے  حضرت  علی نے  اپنے اصحاب کو[[جنگ صفین]]  میں  معاویہ کو سب کرنے اور برا بھلا کہنے سے منع کیا اور  اس عمل  کی مخالفت کی۔ <ref>دینوری، الأخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۱۶۵.</ref> حضرت علی کی سپاہ میں سے [[حجر بن عدی]] اور [[عمرو بن حمق]] نے  [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] اور اہل شام پر [[لعنت]]  کی تو امام نے انہیں ایسا کرنے سے روکا نیز ان کی طرف سے اس ، کیا ہم حق پر نہیں ہیں؟ کے استفسار کے جواب میں فرمایا: ہم حق پر ہیں لیکن میں تمہارے لعن و دشنام کرنے کو پسند نہیں کرتا ہوں۔ امام علیؑ نے مزید فرمایا: وہ [[خدا]] سے ان کے خون اور اپنے خون کے حفظ و امان کے طلبگار ہوں نیز ہمارے درمیان صلح قائم ہو  اور خدا انہیں گمراہی سے نجات دے تا کہ جس نے بھی حق نہیں پہچانا ہے  وہ حق پہچان لے  اور جو کوئی بھی باطل پر اصرار کرتا ہے  اس سے اپنا ہاتھ اٹھا لے۔<ref>دینوری، الأخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۱۶۵.</ref>


== متعلقہ رابط==
== متعلقہ رابط==
گمنام صارف