مندرجات کا رخ کریں

"حکیم بن طفیل طائی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Abbashashmi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 5: سطر 5:
== واقعہ کربلا ==  
== واقعہ کربلا ==  
حکیم بن طفیل [[ عاشور ]] کے دن [[ عمر بن سعد ]] کے لشکر میں تھا۔ حضرت عباسؑ کی نہر [[ فرات ]] سے واپسی کے دوران اس نے کھجوروں کی اوٹ میں چھپ کر حملہ کیا اور حضرتؑ کا بایاں بازو قطع کر دیا۔ <ref>ابن شهر آشوب، مناقب، ج۴، ص۱۰۸.</ref> آپؑ کی شہادت کے بعد اس نے آپؑ کا لباس اور اسلحہ لوٹ لیا۔ <ref>بلاذری، انساب‌الاشراف، ج۳، ص۲۰۱.</ref>  
حکیم بن طفیل [[ عاشور ]] کے دن [[ عمر بن سعد ]] کے لشکر میں تھا۔ حضرت عباسؑ کی نہر [[ فرات ]] سے واپسی کے دوران اس نے کھجوروں کی اوٹ میں چھپ کر حملہ کیا اور حضرتؑ کا بایاں بازو قطع کر دیا۔ <ref>ابن شهر آشوب، مناقب، ج۴، ص۱۰۸.</ref> آپؑ کی شہادت کے بعد اس نے آپؑ کا لباس اور اسلحہ لوٹ لیا۔ <ref>بلاذری، انساب‌الاشراف، ج۳، ص۲۰۱.</ref>  
[[ شیخ طوسی ]] <ref>طوسی، رجال، ص۱۰۲.</ref> اور [[ علامہ حلی ]] <ref>علامه حلی، رجال، ص۱۱۸.</ref> نے حکیم بن طفیل کو عباس بن علیؑ کا قاتل قرار دیا ہے۔ [[ زیارت ناحیہ مقدسہ ]] میں اس پر اور [[ یزید بن رقاد ]] پر حضرت عباسؑ کا قاتل ہونے کے عنوان سے [[ لعنت ]] کی گئی ہے۔ <ref>ابن مشهدی، المزار، ص۴۸۷.</ref>  
[[ شیخ طوسی ]] <ref>طوسی، رجال، ص۱۰۲.</ref> اور [[ علامہ حلی ]] <ref>علامه حلی، رجال، ص۱۱۸.</ref> نے حکیم بن طفیل کو عباس بن علیؑ کا قاتل قرار دیا ہے۔ [[ زیارت ناحیہ مقدسہ ]] میں اس پر اور [[زید بن رقاد جنبی|یزید بن رقاد ]] پر حضرت عباسؑ کا قاتل ہونے کے عنوان سے [[ لعنت ]] کی گئی ہے۔ <ref>ابن مشهدی، المزار، ص۴۸۷.</ref>  
اس نے عاشور کے دن امام حسینؑ کو تیر کے نشانے پر بھی لیا تھا۔ حکیم کا دعویٰ تھا کہ یہ تیر امام کے بدن کو نہیں لگا صرف لباس کو چھو سکا تھا۔ <ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج۶، ص۴۰۷؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ج۶، ص۶۳.</ref>  
اس نے عاشور کے دن امام حسینؑ کو تیر کے نشانے پر بھی لیا تھا۔ حکیم کا دعویٰ تھا کہ یہ تیر امام کے بدن کو نہیں لگا صرف لباس کو چھو سکا تھا۔ <ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج۶، ص۴۰۷؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ج۶، ص۶۳.</ref>  
حکیم بن طفیل ان دس سواروں میں سے ایک تھا کہ جنہوں نے عصر عاشور [[ ابن سعد ]] کے حکم پر امام حسینؑ کے بدن پر گھوڑے دوڑائے اور حضرتؑ کے سینے اور پشت کی ہڈیوں کو کچل ڈالا تھا۔ <ref>ابن شهر آشوب، المناقب، ج۴، ص۱۱۱.</ref> وہ اور دیگر افراد جنہوں نے امامؑ کے بدن پر گھوڑے دوڑائے تھے؛ واقعہ کربلا کے بعد ابن زیاد کے پاس گئے اور معمولی انعام دریافت کیا۔ <ref>مقرم، مقتل الحسین، ص۳۱۷؛ ابن نما، مثیرالاحزان، ص۷۸؛ مجلسی، بحارالانوار، ج۴۵، ص۵۹-۶۰؛ سید بن طاووس، اللهوف، ص۱۳۵؛ قمی، نفس المهموم، ص۳۴۷.</ref> ابوعمرو زاہد سے منقول ہے کہ یہ دس کے دس افراد زنا زادے تھے۔ <ref>سید بن طاووس، اللهوف، ص۱۳۶؛ مجلسی، بحارالانوار، ج۴۵، ص۶۰؛ قمی، نفس المهموم، ص۳۴۸.</ref>  
حکیم بن طفیل ان دس سواروں میں سے ایک تھا کہ جنہوں نے عصر عاشور [[ ابن سعد ]] کے حکم پر امام حسینؑ کے بدن پر گھوڑے دوڑائے اور حضرتؑ کے سینے اور پشت کی ہڈیوں کو کچل ڈالا تھا۔ <ref>ابن شهر آشوب، المناقب، ج۴، ص۱۱۱.</ref> وہ اور دیگر افراد جنہوں نے امامؑ کے بدن پر گھوڑے دوڑائے تھے؛ واقعہ کربلا کے بعد ابن زیاد کے پاس گئے اور معمولی انعام دریافت کیا۔ <ref>مقرم، مقتل الحسین، ص۳۱۷؛ ابن نما، مثیرالاحزان، ص۷۸؛ مجلسی، بحارالانوار، ج۴۵، ص۵۹-۶۰؛ سید بن طاووس، اللهوف، ص۱۳۵؛ قمی، نفس المهموم، ص۳۴۷.</ref> ابوعمرو زاہد سے منقول ہے کہ یہ دس کے دس افراد زنا زادے تھے۔ <ref>سید بن طاووس، اللهوف، ص۱۳۶؛ مجلسی، بحارالانوار، ج۴۵، ص۶۰؛ قمی، نفس المهموم، ص۳۴۸.</ref>
 
== موت ==  
== موت ==  
سنہ ۶۶ھ میں مختار کے حکم پر [[ عبد اللہ بن کامل ]] اور اس کے ساتھیوں نے حکیم بن طفیل کو گرفتار کیا۔ اس کے خاندان والوں نے [[ عدی بن حاتم ]] سے درخواست کی کہ مختار کے پاس اس کی سفارش کریں۔ ابن کامل اور اس کے ساتھیوں نے اس خوف سے کہ مبادا مختاراس کی شفاعت کو قبول کر لے؛ پہلے اسے حضرت عباسؑ کا لباس لوٹنے کے جرم میں برہنہ کیا۔ پھر امام حسینؑ کو تیر مارنے کے جرم میں اسے اپنے تیروں کا نشانہ بنایا یہاں تک کہ اس کے بدن میں سے درہم بھر جگہ بھی سلامت نہ رہی۔ <ref>بلاذری، انساب‌الاشراف، ج۶، ص۴۰۷.</ref>  
سنہ ۶۶ھ میں مختار کے حکم پر [[ عبد اللہ بن کامل ]] اور اس کے ساتھیوں نے حکیم بن طفیل کو گرفتار کیا۔ اس کے خاندان والوں نے [[ عدی بن حاتم ]] سے درخواست کی کہ مختار کے پاس اس کی سفارش کریں۔ ابن کامل اور اس کے ساتھیوں نے اس خوف سے کہ مبادا مختاراس کی شفاعت کو قبول کر لے؛ پہلے اسے حضرت عباسؑ کا لباس لوٹنے کے جرم میں برہنہ کیا۔ پھر امام حسینؑ کو تیر مارنے کے جرم میں اسے اپنے تیروں کا نشانہ بنایا یہاں تک کہ اس کے بدن میں سے درہم بھر جگہ بھی سلامت نہ رہی۔ <ref>بلاذری، انساب‌الاشراف، ج۶، ص۴۰۷.</ref>  
confirmed، Moderators، منتظمین، templateeditor
19

ترامیم