مندرجات کا رخ کریں

"حسن بن محمد طوسی" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 46: سطر 46:
ابو علی طوسی صاحب تصنیفات تھے۔ البتہ اس وقت ان کی تصنیفات کے محض نام باقی رہ گئے ہیں جیسے:
ابو علی طوسی صاحب تصنیفات تھے۔ البتہ اس وقت ان کی تصنیفات کے محض نام باقی رہ گئے ہیں جیسے:


1۔ الانوار؛ افندی نے [[بحار الانوار]] کے خاتمہ میں سند کے ذکر کے بغیر اس کے نام کا نقل کیا ہے۔
1۔ الانوار؛ افندی نے [[بحار الانوار]]<ref>مجلسی، بحارالانوار، ج۱۰۷، ص۱۶۶، ۱۶۸. </ref> کے خاتمہ میں سند کے ذکر کے بغیر اس کے نام کا نقل کیا ہے۔


2۔المرشد الی السبیل المتعبد؛ [[ابن شہر آشوب]] نے عالم العلماء میں اس کا تذکرہ کیا ہے۔ ان کے [[شیخ حر عاملی]] نے کتاب النہایہ پر ابو علی طوسی کی شرح کا ذکر کیا ہے جو [[آقا بزرگ تہرانی]] کے قول کے مطابق وہ اور کتاب المرشد ایک ہی کتاب ہے۔ ظاہرا ان کی شرح النہایہ کے نسخے گذشتہ قریب تک باقی تھے جن سے [[شہید اول]] جیسے افراد نے استفادہ کیا ہے۔  
2۔المرشد الی السبیل المتعبد؛ [[ابن شہر آشوب]] نے معالم العلماء<ref>ابن شہراشوب، معالم العلماء، ص۳۷-۳۸. </ref> میں اس کا تذکرہ کیا ہے۔ ان کے [[شیخ حر عاملی]]<ref>حرعاملی، امل الآمل، ج۲، ص۷۶. </ref> نے کتاب النہایہ پر ابو علی طوسی کی شرح کا ذکر کیا ہے جو [[آقا بزرگ تہرانی]]<ref>آقا بزرگ، الذریعہ، ج۱۴، ص۱۱۰، ج۲۰، ۳۰۵. </ref> کے قول کے مطابق وہ اور کتاب المرشد ایک ہی کتاب ہے۔ ظاہرا ان کی شرح النہایہ کے نسخے گذشتہ قریب تک باقی تھے جن سے [[شہید اول]]<ref>شہید اول، الذکری، ص۱۰. </ref> جیسے افراد نے استفادہ کیا ہے۔  


3۔ بعض نے [[امالی]] [[شیخ طوسی]] کو بھی ان کی تصنیفات میں شامل کیا ہے۔ البتہ گویا ابو علی فقط اس کے راوی تھے اور امالی کا ان سے منسوب ہونا اس اعتبار سے ہے کہ وہ ان کے والد کی طرف سے املا شدہ [[احادیث]] کا مجموعہ تھا۔
3۔ بعض نے [[امالی]] [[شیخ طوسی]] کو بھی ان کی تصنیفات میں شامل کیا ہے۔<ref>مثلاً رجوع کریں حرعاملی، امل الآمل، ج۲، ص۷۶. </ref> البتہ گویا ابو علی فقط اس کے راوی تھے اور امالی کا ان سے منسوب ہونا اس اعتبار سے ہے کہ وہ ان کے والد کی طرف سے املا شدہ [[احادیث]] کا مجموعہ تھا۔<ref>ن کـ: طوسی، امالی، ج۱، ص۲، ۳۱، جمـ، نیز مقدمہ.</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
گمنام صارف