مندرجات کا رخ کریں

"مرجع تقلید" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''مرجع تقلید'''، اس [[مجتہد]] کو کہا جاتا ہے جس کے فتوے کے مطابق فقہی مسائل میں شیعوں کا ایک گروہ عمل کرتا ہے اور مالی شرعی واجبات اس کے حوالے کرتا ہے۔ [[شیعہ اثنا عشری]] میں مرجعیت سب سے اعلی مقام ہے اور یہ مقام انتصابی اور کسی کی طرف سے منصوب کرنا نہیں بلکہ [[شیعہ]] اپنے ان علما سے جو اس امر کی شناخت کی صلاحیت رکھتے ہیں ان سے سوال جواب اور تحقیق کے بعد کسی کو اس مقام کا اہل قرار دیتے ہیں۔ اس مقام کی سب سے اہم شرط دوسرے مجتہدوں سے اعلم ہونا ہے۔ اور جو لوگ ان کی پیروی کرتے ہیں انہیں مقلد کہا جاتا ہے۔ مراجع تقلید کے فقہی نظریات اکثر اوقات [[توضیح المسائل]] نامی کتاب میں منتشر ہوتے ہیں۔
'''مرجع تقلید'''، اس [[مجتہد]] کو کہا جاتا ہے جس کے فتوے کے مطابق فقہی مسائل میں شیعوں کا ایک گروہ عمل کرتا ہے اور مالی شرعی واجبات اس کے حوالے کرتا ہے۔ [[شیعہ اثنا عشری]] میں [[مرجع تقلید|مرجعیت]] سب سے اعلی مقام ہے اور یہ مقام انتصابی اور کسی کی طرف سے منصوب کرنا نہیں بلکہ [[شیعہ]] اپنے ان علما سے جو اس امر کی شناخت کی صلاحیت رکھتے ہیں ان سے سوال جواب اور تحقیق کے بعد کسی کو اس مقام کا اہل قرار دیتے ہیں۔ اس مقام کی سب سے اہم شرط دوسرے مجتہدوں سے اعلم ہونا ہے۔ اور جو لوگ ان کی پیروی کرتے ہیں انہیں مقلد کہا جاتا ہے۔ مراجع تقلید کے [[فقہ|فقہی]] نظریات اکثر اوقات [[توضیح المسائل]] نامی کتاب میں منتشر ہوتے ہیں۔


[[شیعہ]] آبادی کی کثرت اور جغرافیایی وسعت کے پیش نظر ہر دور میں کئی مجتہد اس منصب پر فائز ہوتے ہیں۔اور بہت کم موارد میں ایسا بھی ہوتا ہے کہ شیعوں میں سے صرف ایک شخص مرجع تقلید کے طور پر موجود ہو۔ ان افراد کو بعض محترم عناوین جیسے؛ [[آیت اللہ العظمی]] اور [[آیت اللہ]] کے لقب سے پکارتے ہیں۔ شیعہ اکثر مراجع تقلید، عراق میں ([[نجف]]، [[کربلا]]،‌ [[سامرا]]) اور ایران میں ([[قم]]،‌ [[مشہد]]،‌ اصفہان اور [[تہران]]) میں ہوتے ہیں۔
[[شیعہ]] آبادی کی کثرت اور جغرافیایی وسعت کے پیش نظر ہر دور میں کئی مجتہد اس منصب پر فائز ہوتے ہیں۔اور بہت کم موارد میں ایسا بھی ہوتا ہے کہ شیعوں میں سے صرف ایک شخص مرجع تقلید کے طور پر موجود ہو۔ ان افراد کو بعض محترم عناوین جیسے؛ [[آیت اللہ العظمی]] اور [[آیت اللہ]] کے لقب سے پکارتے ہیں۔ شیعہ اکثر مراجع تقلید، عراق میں ([[نجف]]، [[کربلا]]،‌ [[سامرا]]) اور ایران میں ([[قم]]،‌ [[مشہد]]،‌ اصفہان اور [[تہران]]) میں ہوتے ہیں۔
سطر 12: سطر 12:
کسی بھی مرجع تقلید کی اجتماعی تاثیر اور نفوذ ان کے مقلدوں اور تقلید کرنے والوں کی تعداد سے ہے اور مالی وجوہات شرعی کا ان کے اختیار میں رکھنا بھی ان کی مالی امکانات میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ مراجع تقلید ان مبالغ کو دین کی ترویج اور دینی مدارس (حوزہ علمیہ) کی پیشرفت، نادار لوگوں کی مدد اور عام المنفعت امور میں خرچ کرتے ہیں۔
کسی بھی مرجع تقلید کی اجتماعی تاثیر اور نفوذ ان کے مقلدوں اور تقلید کرنے والوں کی تعداد سے ہے اور مالی وجوہات شرعی کا ان کے اختیار میں رکھنا بھی ان کی مالی امکانات میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ مراجع تقلید ان مبالغ کو دین کی ترویج اور دینی مدارس (حوزہ علمیہ) کی پیشرفت، نادار لوگوں کی مدد اور عام المنفعت امور میں خرچ کرتے ہیں۔
===شرایط===
===شرایط===
وہ [[مجتہد]] مرجع تقلید بن سکتا ہے جس میں تقلید کی شرائط پائی جاتی ہوں؛ یعنی دوسروں کو ان کے فقہی نظریات پر عمل کرنا جائز ہو۔ اس مقام تک پہنچنے کے لیے بھی کچھ شرائط ہیں کہ جن میں سے اہم ترین شرط باقی جامع الشرائط مجتہدوں سے ان کا اعلم ہونا، عادل ہونا، مرد ہونا اور بالغ اور عاقل ہونا ہیں۔<ref>طباطبایی یزدی، عروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۲۶-۲۷، مسئلہ ۲۲.</ref>
وہ [[مجتہد]] مرجع تقلید بن سکتا ہے جس میں [[تقلید]] کی شرائط پائی جاتی ہوں؛ یعنی دوسروں کو ان کے فقہی نظریات پر عمل کرنا جائز ہو۔ اس مقام تک پہنچنے کے لیے بھی کچھ شرائط ہیں کہ جن میں سے اہم ترین شرط باقی جامع الشرائط مجتہدوں سے ان کا اعلم ہونا، عادل ہونا، مرد ہونا اور بالغ اور عاقل ہونا ہیں۔<ref>طباطبایی یزدی، عروة الوثقی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۲۶-۲۷، مسئلہ ۲۲.</ref>


===انتخاب کا طریقہ===
===انتخاب کا طریقہ===
سطر 18: سطر 18:


===ذمہ داریاں===
===ذمہ داریاں===
مرجع تقلید کی سب سے اہم ذمہ داری دینی اور مذہبی امور میں مقلدوں کے لیے فتوا دینا ہے۔ لیکن مرجع تقلید کی منزلت صرف فتوای تک منحصر نہیں اور محدود نہیں ہے بلکہ مراجع تقلید حوزہ علمیہ کے مشہور اور معروف اساتذہ میں سے شمار ہوتے ہیں اور حوزہ علمیہ بھی انہی کے نظریات کے تحت چلتے ہیں۔
مرجع تقلید کی سب سے اہم ذمہ داری دینی اور مذہبی امور میں [[تقلید|مقلدوں]] کے لیے فتوا دینا ہے۔ لیکن مرجع تقلید کی منزلت صرف فتوای تک منحصر نہیں اور محدود نہیں ہے بلکہ مراجع تقلید حوزہ علمیہ کے مشہور اور معروف اساتذہ میں سے شمار ہوتے ہیں اور حوزہ علمیہ بھی انہی کے نظریات کے تحت چلتے ہیں۔


===مالی ذرائع ===
===مالی ذرائع ===
سطر 26: سطر 26:
[[شیعہ]] مراجع تقلید اپنے مقلدوں اور شیعوں کے درمیاں بہت موثر ہیں اور اسی طریقے سے اپنے اجتماعی اور سیاسی نظریات کو عملیاتی کرتے ہیں۔<ref>مراجعہ کریں: نقیب‌زادہ و امانی، نقش روحانیت شیعہ در پیروزی انقلاب اسلامی، ۱۳۸۲ش، ص۸۱-۸۲</ref>مثلا: [[سید محمد طباطبایی|سید محمد مجاہد]] کے فتوے کے مطابق شیعوں کا ایک بڑا گروہ روس کے خلاف جنگ کرنے چلا۔<ref>نقیب‌ زادہ و امانی، نقش روحانیت شیعہ در پیروزی انقلاب اسلامی، ۱۳۸۲ش، ص۹۹-۱۰۰</ref>[[میرزای شیرازی]] کا [[تحریم تمباکو]] والے فتوے سے ایران میں تمباکو [[حرام]] ہوا۔<ref>نقیب‌ زادہ و امانی، نقش روحانیت شیعہ در پیروزی انقلاب اسلامی، ۱۳۸۲ش، ص۱۰۲</ref>اور [[قیام ۱۵ خرداد]]۱۳۴۲شمسی ہجری بمطابق (5 جون 1963) کو ایران میں [[سید روح‌اللہ موسوی خمینی|آیت اللہ خمینی]] کی گرفتاری پر واقع ہوا۔<ref>نقیب‌ زادہ و امانی، نقش روحانیت شیعہ در پیروزی انقلاب اسلامی، ۱۳۸۲ش، ص۱۰۳</ref>   
[[شیعہ]] مراجع تقلید اپنے مقلدوں اور شیعوں کے درمیاں بہت موثر ہیں اور اسی طریقے سے اپنے اجتماعی اور سیاسی نظریات کو عملیاتی کرتے ہیں۔<ref>مراجعہ کریں: نقیب‌زادہ و امانی، نقش روحانیت شیعہ در پیروزی انقلاب اسلامی، ۱۳۸۲ش، ص۸۱-۸۲</ref>مثلا: [[سید محمد طباطبایی|سید محمد مجاہد]] کے فتوے کے مطابق شیعوں کا ایک بڑا گروہ روس کے خلاف جنگ کرنے چلا۔<ref>نقیب‌ زادہ و امانی، نقش روحانیت شیعہ در پیروزی انقلاب اسلامی، ۱۳۸۲ش، ص۹۹-۱۰۰</ref>[[میرزای شیرازی]] کا [[تحریم تمباکو]] والے فتوے سے ایران میں تمباکو [[حرام]] ہوا۔<ref>نقیب‌ زادہ و امانی، نقش روحانیت شیعہ در پیروزی انقلاب اسلامی، ۱۳۸۲ش، ص۱۰۲</ref>اور [[قیام ۱۵ خرداد]]۱۳۴۲شمسی ہجری بمطابق (5 جون 1963) کو ایران میں [[سید روح‌اللہ موسوی خمینی|آیت اللہ خمینی]] کی گرفتاری پر واقع ہوا۔<ref>نقیب‌ زادہ و امانی، نقش روحانیت شیعہ در پیروزی انقلاب اسلامی، ۱۳۸۲ش، ص۱۰۳</ref>   


[[اہل سنت]] کے عالم دین [[محمد رشید رضا]] کے کہنے کے مطابق اہل سنت کے علما اکیلے میں یا گروہ کی شکل میں، شیعہ مجتہدوں خاص کر نجفی علما کے برابر نفوذ نہیں رکھتے ہیں۔ انہوں نے اسی حوالے سے میرزا شیرازی کے ذریعے سے ملک فیصل کے دور میں عراق میں انتخابات سے بایکاٹ، تحریم تنباکو، کی مثال دیتے ہیں۔<ref>رشید رضا،الخلافہ او الامامہ العظمی، ۱۹۹۶م، ص۹۰</ref> ساموئل بنیا مین جو امریکہ کی طرف سے ایران ایلچی کے طور پر بھیجا گیا وہ ایک جگہ کہتا ہے کہ تہران کے مجتہدین اگر چہ رفت و آمد کے لیے خچر سواری کرتے ہیں اور ایک خادم سے زیادہ کوئی نہیں ہوتا ہے لیکن ایک کلمے کے ذریعے بادشاہ کو سلطنت سے عزل کر سکتے ہیں۔<ref>آبراہامیان، تاریخ ایران مدرن، ۱۳۹۲ش، ص۴۱</ref>
[[اہل سنت]] کے عالم دین [[محمد رشید رضا]] کے کہنے کے مطابق اہل سنت کے علما اکیلے میں یا گروہ کی شکل میں، شیعہ مجتہدوں خاص کر نجفی علما کے برابر نفوذ نہیں رکھتے ہیں۔ انہوں نے اسی حوالے سے میرزا شیرازی کے ذریعے سے ملک فیصل کے دور میں عراق میں انتخابات سے بایکاٹ، تحریم تنباکو، کی مثال دیتے ہیں۔<ref>رشید رضا،الخلافہ او الامامہ العظمی، ۱۹۹۶م، ص۹۰</ref> ساموئل بنیامین جو امریکہ کی طرف سے ایران ایلچی کے طور پر بھیجا گیا وہ ایک جگہ کہتا ہے کہ تہران کے مجتہدین اگر چہ رفت و آمد کے لیے خچر سواری کرتے ہیں اور ایک خادم سے زیادہ کوئی نہیں ہوتا ہے لیکن ایک کلمے کے ذریعے بادشاہ کو سلطنت سے عزل کر سکتے ہیں۔<ref>آبراہامیان، تاریخ ایران مدرن، ۱۳۹۲ش، ص۴۱</ref>


==مرجعیت کے ادوار ==
==مرجعیت کے ادوار ==
سطر 54: سطر 54:
|}
|}


[[رسول جعفریان]] مرجعیت کے آخری عصر کو [[وحید بہبہانی]] سے شروع کرتے ہیں البتہ علمی مرجعیت مراد ہے نہ شیعوں کی مدیریت مراد ہو۔ کیونکہ ایسا نہیں تھا کہ اکثر شیعہ ان کی تقلید کرتے ہوں۔<ref>جعفریان، تشیع در عراق مرجعیت و ایران، ۱۳۸۶ش، ص۵۸</ref>
[[رسول جعفریان]] مرجعیت کے آخری عصر کو [[وحید بہبہانی]] سے شروع کرتے ہیں البتہ علمی مرجعیت مراد ہے نہ شیعوں کی مدیریت مراد ہو۔ کیونکہ ایسا نہیں تھا کہ اکثر شیعہ ان کی تقلید کرتے ہوں۔<ref>جعفریان، تشیع در [[عراق]] مرجعیت و ایران، ۱۳۸۶ش، ص۵۸</ref>
ان دوروں سے پہلے شیعہ اپنے علاقے میں موجود مجتہدوں کے فتووں کے مطابق عمل کرتے تھے اور ایسا مرجع جو شیعیان جہان کا مرجع ہو اور ان کی تقلید کی جائے ایسا کوئی نہیں تھا۔
ان دوروں سے پہلے شیعہ اپنے علاقے میں موجود مجتہدوں کے فتووں کے مطابق عمل کرتے تھے اور ایسا مرجع جو شیعیان جہان کا مرجع ہو اور ان کی تقلید کی جائے ایسا کوئی نہیں تھا۔


سطر 64: سطر 64:
ایران کی [[تحریک مشروطہ]] میں واضح طور پر مراجع تقلید نے سیاسی مسائل میں مداخلت کی؛ [[آخوند خراسانی]] اور [[عروة الوثقی]] کے مصنف [[سید محمد کاظم یزدی]] اس دور کے اہم ایرانی مراجع تھے جو نجف میں سکونت پذیر تھے۔ لیکن مشروطیت میں ایک دوسرے کے مخالف سمت میں تھے۔ خراسانی نے مشروطیت کا فتوای دیا اور یزدی نے اس کی مخالفت کی۔
ایران کی [[تحریک مشروطہ]] میں واضح طور پر مراجع تقلید نے سیاسی مسائل میں مداخلت کی؛ [[آخوند خراسانی]] اور [[عروة الوثقی]] کے مصنف [[سید محمد کاظم یزدی]] اس دور کے اہم ایرانی مراجع تھے جو نجف میں سکونت پذیر تھے۔ لیکن مشروطیت میں ایک دوسرے کے مخالف سمت میں تھے۔ خراسانی نے مشروطیت کا فتوای دیا اور یزدی نے اس کی مخالفت کی۔


سنہ۱۳۳۷ھ کو [[عبدالکریم حائری یزدی]] کا قم میں سکونت اختیار کرنے کے بعد حوزہ علمیہ قم کا نیا دور شروع ہوا اور اسی سال سید سید یزدی بھی وفات پائے۔ حوزہ علمیہ قم کی احیاء نیز سید یزدی اور اور [[شیخ الشریعہ اصفہانی]] (۱۳۳۹ھ) کی وفات کی وجہ سے شیعہ مرجعیت کا ایک حصہ ایران میں خود حائری کے پاس منتقل ہوگیا۔سنہ۱۳۶۳ھ کو [[سید حسین بروجردی]] قم میں بسنے اور ان کی کارکردگی کے باعث حوزہ علمیہ کو مزید رونق ملی اور سنہ 1364ھ کو نجف میں [[سید ابوالحسن اصفہانی]] کی وفات کے بعد بروجردی سنہ سال ۱۳80ھ تک شیعوں کا مرجع سمجھے جاتے تھے۔<ref>جعفریان، تشیع در عراق مرجعیت و ایران، ۱۳۸۶ش، ص۷۹</ref>
سنہ۱۳۳۷ھ کو [[عبدالکریم حائری یزدی]] کا قم میں سکونت اختیار کرنے کے بعد حوزہ علمیہ قم کا نیا دور شروع ہوا اور اسی سال سید سید یزدی بھی وفات پائے۔ حوزہ علمیہ قم کی احیاء نیز سید یزدی اور اور [[شیخ الشریعہ اصفہانی]] (۱۳۳۹ھ) کی وفات کی وجہ سے شیعہ مرجعیت کا ایک حصہ ایران میں خود حائری کے پاس منتقل ہوگیا۔سنہ۱۳۶۳ھ کو [[سید حسین بروجردی]] [[قم]] میں بسنے اور ان کی کارکردگی کے باعث حوزہ علمیہ کو مزید رونق ملی اور سنہ 1364ھ کو نجف میں [[سید ابوالحسن اصفہانی]] کی وفات کے بعد بروجردی سنہ سال ۱۳80ھ تک شیعوں کا مرجع سمجھے جاتے تھے۔<ref>جعفریان، تشیع در عراق مرجعیت و ایران، ۱۳۸۶ش، ص۷۹</ref>
[[ملف:نمودار مراجع تقلید بعد از درگذشت آیت الله بروجردی تا درگذشت آیت الله اراکی.jpg|راست|تصغیر|شیعہ مراجع تقلید، از بروجردی ۱۳۴۰ھ۔ش تا اراکی ۱۳۷۳ھ۔ش]]
[[ملف:نمودار مراجع تقلید بعد از درگذشت آیت الله بروجردی تا درگذشت آیت الله اراکی.jpg|راست|تصغیر|شیعہ مراجع تقلید، از بروجردی ۱۳۴۰ھ۔ش تا اراکی ۱۳۷۳ھ۔ش]]
آیت اللہ بروجردی کی وفات کے بعد کوئی متمرکز مرجعیت نہیں رہی اور متعدد مراجع تقلید ایران اور عراق میں شیعوں کے مرجع بنے۔<ref>قربانی، تاریخ تقلید در شیعہ، ۱۳۹۴ش، ص۳۷۳</ref>اگرچہ اس دَور کے ابتدائی سالوں میں [[سید محسن حکیم]](م ۱۳۹۰ھ) جو نجف میں سکونت کرتے تھے؛ دوسروں سے زیادہ مقبول تھے۔<ref>جعفریان، تشیع در عراق مرجعیت و ایران، ۱۳۸۶ش، ص۸۱</ref>اور اس 33 سالہ دَور کے آخر میں [[اسلامی جمہوریہ ایران]] کے بانی [[سید روح اللہ خمینی]] (م ۱۴۰۹ھ) ایران میں سکونت پذیر تھے اور سب سے زیادہ مقبول واقع ہوئے جبکہ [[سید ابوالقاسم خوئی]] نجف میں مقیم مراجع میں سب سے زیادہ باثر تھے۔
آیت اللہ بروجردی کی وفات کے بعد کوئی متمرکز مرجعیت نہیں رہی اور متعدد مراجع تقلید ایران اور عراق میں شیعوں کے مرجع بنے۔<ref>قربانی، تاریخ تقلید در شیعہ، ۱۳۹۴ش، ص۳۷۳</ref>اگرچہ اس دَور کے ابتدائی سالوں میں [[سید محسن حکیم]](م ۱۳۹۰ھ) جو نجف میں سکونت کرتے تھے؛ دوسروں سے زیادہ مقبول تھے۔<ref>جعفریان، تشیع در عراق مرجعیت و ایران، ۱۳۸۶ش، ص۸۱</ref>اور اس 33 سالہ دَور کے آخر میں [[اسلامی جمہوریہ ایران]] کے بانی [[سید روح اللہ خمینی]] (م ۱۴۰۹ھ) ایران میں سکونت پذیر تھے اور سب سے زیادہ مقبول واقع ہوئے جبکہ [[سید ابوالقاسم خوئی]] نجف میں مقیم مراجع میں سب سے زیادہ باثر تھے۔


[[سید ابوالقاسم خوئی]] کی سنہ ۱۴۱۳ھ کو وفات کے بعد شیعوں کی مرجعیت حوزہ علمیہ قم میں تھی۔ اس کی وجہ نجف میں مقیم مجتہدوں کی وفات اور بہت سارے ایران کے نجف میں مقیم علما کو عراق سے نکالنا اور بعثی حکومت کی طرف سے بعض محدودیتیں تھی۔ نجف میں مقیم ایرانیوں کو زبردستی نجف سے نکالنے پر ان میں سے اکثر قم میں بسنے لگے اور اس سے نجف کا حوزہ کمزور ہوگیا۔ [[سید محمد رضا گلپایگانی]] اور [[محمد علی اراکی]] اس مختصر دَورے کے مشہور مراجع تقلید میں سے ہیں۔
[[سید ابوالقاسم خوئی]] کی سنہ ۱۴۱۳ھ کو وفات کے بعد شیعوں کی مرجعیت [[حوزہ علمیہ قم]] میں تھی۔ اس کی وجہ نجف میں مقیم مجتہدوں کی وفات اور بہت سارے ایران کے نجف میں مقیم علما کو عراق سے نکالنا اور بعثی حکومت کی طرف سے بعض محدودیتیں تھی۔ نجف میں مقیم ایرانیوں کو زبردستی نجف سے نکالنے پر ان میں سے اکثر قم میں بسنے لگے اور اس سے نجف کا حوزہ کمزور ہوگیا۔ [[سید محمد رضا گلپایگانی]] اور [[محمد علی اراکی]] اس مختصر دَورے کے مشہور مراجع تقلید میں سے ہیں۔


مرجعیت کا آخری دَورہ سنہ 1415ھ کو [[محمد علی اراکی]] کی وفات سے شروع ہوگیا اور اس دَور [[ایران]]، [[عراق]]، [[لبنان]]، [[افغانستان]] اور [[پاکستان]] سے بہت سارے مجتہدین اس عہدے پر فائز ہوئے۔
مرجعیت کا آخری دَورہ سنہ 1415ھ کو [[محمد علی اراکی]] کی وفات سے شروع ہوگیا اور اس دَور [[ایران]]، [[عراق]]، [[لبنان]]، [[افغانستان]] اور [[پاکستان]] سے بہت سارے مجتہدین اس عہدے پر فائز ہوئے۔
سطر 95: سطر 95:
{{حوالہ جات| 2}}
{{حوالہ جات| 2}}


==منابع==
==مآخذ==


* آبراہامیان، یرواند، تاریخ ایران مدرن، ترجمہ: محمد ابراہیم فتاحی، تہران، نشر نی، ۱۳۹۲ش.
* آبراہامیان، یرواند، تاریخ ایران مدرن، ترجمہ: محمد ابراہیم فتاحی، تہران، نشر نی، ۱۳۹۲ش.
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
7,900

ترامیم