مندرجات کا رخ کریں

"مرجع تقلید" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 3: سطر 3:
[[شیعہ]] آبادی کی کثرت اور جغرافیایی وسعت کے پیش نظر ہر دور میں کئی مجتہد اس منصب پر فائز ہوتے ہیں۔اور بہت کم موارد میں ایسا بھی ہوتا ہے کہ شیعوں میں سے صرف ایک شخص مرجع تقلید کے طور پر موجود ہو۔ ان افراد کو بعض محترم عناوین جیسے؛ [[آیت اللہ العظمی]] اور [[آیت اللہ]] کے لقب سے پکارتے ہیں۔ شیعہ اکثر مراجع تقلید، عراق میں ([[نجف]]، [[کربلا]]،‌ [[سامرا]]) اور ایران میں ([[قم]]،‌ [[مشہد]]،‌ اصفہان اور [[تہران]]) میں ہوتے ہیں۔
[[شیعہ]] آبادی کی کثرت اور جغرافیایی وسعت کے پیش نظر ہر دور میں کئی مجتہد اس منصب پر فائز ہوتے ہیں۔اور بہت کم موارد میں ایسا بھی ہوتا ہے کہ شیعوں میں سے صرف ایک شخص مرجع تقلید کے طور پر موجود ہو۔ ان افراد کو بعض محترم عناوین جیسے؛ [[آیت اللہ العظمی]] اور [[آیت اللہ]] کے لقب سے پکارتے ہیں۔ شیعہ اکثر مراجع تقلید، عراق میں ([[نجف]]، [[کربلا]]،‌ [[سامرا]]) اور ایران میں ([[قم]]،‌ [[مشہد]]،‌ اصفہان اور [[تہران]]) میں ہوتے ہیں۔


متاخرین میں نامور ترین مراجع تقلید، محمد حسن نجفی؛ [[صاحب جواہر]]، [[شیخ مرتضی انصاری]]، [[سید محمد حسن شیرازی]] (تحریم تنباکو کا فتوای دینے والی شخصیت)، [[آخوند خراسانی]]، [[سید حسین طباطبائی بروجردی]]،‌ [[سید محسن حکیم]] و [[سید روح‌الله موسوی خمینی]] (انقلاب اسلامی ایران کے بانی) شمار ہوتے ہیں۔
متاخرین میں نامور ترین مراجع تقلید، محمد حسن نجفی؛ [[صاحب جواہر]]، [[شیخ مرتضی انصاری]]، [[سید محمد حسن شیرازی]] (تحریم تمباکو کا فتوای دینے والی شخصیت)، [[آخوند خراسانی]]، [[سید حسین طباطبائی بروجردی]]،‌ [[سید محسن حکیم]] و [[سید روح‌الله موسوی خمینی]] (انقلاب اسلامی ایران کے بانی) شمار ہوتے ہیں۔


شیعہ مراجع تقلید کا شیعہ عوام میں بڑا اثر رسوخ ہے اور بعض اوقات ان کے نظریات نے اپنے مقلدوں میں اجتماعی، سیاسی، اور معاشرتی تحریکیں ایجاد کی ہیں۔ روس کے خلاف جنگ، تنباکو کی تحریم، تحریک مشروطہ ایران، عراق میں انقلاب عشرین اور ایران کا اسلامی انقلاب شیعہ مراجع تقلید کی اہم تاثیرات میں سے ہیں۔
شیعہ مراجع تقلید کا شیعہ عوام میں بڑا اثر رسوخ ہے اور بعض اوقات ان کے نظریات نے اپنے مقلدوں میں اجتماعی، سیاسی، اور معاشرتی تحریکیں ایجاد کی ہیں۔ روس کے خلاف جنگ، تمباکو کی تحریم، تحریک مشروطہ ایران، عراق میں انقلاب عشرین اور ایران کا اسلامی انقلاب شیعہ مراجع تقلید کی اہم تاثیرات میں سے ہیں۔


== مرجعیت ==
== مرجعیت ==
سطر 24: سطر 24:


==قدرت اور تاثیر==
==قدرت اور تاثیر==
[[شیعہ]] مراجع تقلید اپنے مقلدوں اور شیعوں کے درمیاں بہت موثر ہیں اور اسی طریقے سے اپنے اجتماعی اور سیاسی نظریات کو عملیاتی کرتے ہیں۔<ref>مراجعہ کریں: نقیب‌زادہ و امانی، نقش روحانیت شیعہ در پیروزی انقلاب اسلامی، ۱۳۸۲ش، ص۸۱-۸۲</ref>مثلا: [[سید محمد طباطبایی|سید محمد مجاہد]] کے فتوے کے مطابق شیعوں کا ایک بڑا گروہ روس کے خلاف جنگ کرنے چلا۔<ref>نقیب‌ زادہ و امانی، نقش روحانیت شیعہ در پیروزی انقلاب اسلامی، ۱۳۸۲ش، ص۹۹-۱۰۰</ref>[[میرزای شیرازی]] کا [[تحریم تنباکو]] والے فتوے سے ایران میں تنباکو [[حرام]] ہوا۔<ref>نقیب‌ زادہ و امانی، نقش روحانیت شیعہ در پیروزی انقلاب اسلامی، ۱۳۸۲ش، ص۱۰۲</ref>اور [[قیام ۱۵ خرداد]]۱۳۴۲شمسی ہجری بمطابق (5 جون 1963) کو ایران میں [[سید روح‌اللہ موسوی خمینی|آیت اللہ خمینی]] کی گرفتاری پر واقع ہوا۔<ref>نقیب‌ زادہ و امانی، نقش روحانیت شیعہ در پیروزی انقلاب اسلامی، ۱۳۸۲ش، ص۱۰۳</ref>   
[[شیعہ]] مراجع تقلید اپنے مقلدوں اور شیعوں کے درمیاں بہت موثر ہیں اور اسی طریقے سے اپنے اجتماعی اور سیاسی نظریات کو عملیاتی کرتے ہیں۔<ref>مراجعہ کریں: نقیب‌زادہ و امانی، نقش روحانیت شیعہ در پیروزی انقلاب اسلامی، ۱۳۸۲ش، ص۸۱-۸۲</ref>مثلا: [[سید محمد طباطبایی|سید محمد مجاہد]] کے فتوے کے مطابق شیعوں کا ایک بڑا گروہ روس کے خلاف جنگ کرنے چلا۔<ref>نقیب‌ زادہ و امانی، نقش روحانیت شیعہ در پیروزی انقلاب اسلامی، ۱۳۸۲ش، ص۹۹-۱۰۰</ref>[[میرزای شیرازی]] کا [[تحریم تمباکو]] والے فتوے سے ایران میں تمباکو [[حرام]] ہوا۔<ref>نقیب‌ زادہ و امانی، نقش روحانیت شیعہ در پیروزی انقلاب اسلامی، ۱۳۸۲ش، ص۱۰۲</ref>اور [[قیام ۱۵ خرداد]]۱۳۴۲شمسی ہجری بمطابق (5 جون 1963) کو ایران میں [[سید روح‌اللہ موسوی خمینی|آیت اللہ خمینی]] کی گرفتاری پر واقع ہوا۔<ref>نقیب‌ زادہ و امانی، نقش روحانیت شیعہ در پیروزی انقلاب اسلامی، ۱۳۸۲ش، ص۱۰۳</ref>   


[[اہل سنت]] کے عالم دین [[محمد رشید رضا]] کے کہنے کے مطابق اہل سنت کے علما اکیلے میں یا گروہ کی شکل میں، شیعہ مجتہدوں خاص کر نجفی علما کے برابر نفوذ نہیں رکھتے ہیں۔ انہوں نے اسی حوالے سے میرزا شیرازی کے ذریعے سے ملک فیصل کے دور میں عراق میں انتخابات سے بایکاٹ، تحریم تنباکو، کی مثال دیتے ہیں۔<ref>رشید رضا،الخلافہ او الامامہ العظمی، ۱۹۹۶م، ص۹۰</ref> ساموئل بنیا مین جو امریکہ کی طرف سے ایران ایلچی کے طور پر بھیجا گیا وہ ایک جگہ کہتا ہے کہ تہران کے مجتہدین اگر چہ رفت و آمد کے لیے خچر سواری کرتے ہیں اور ایک خادم سے زیادہ کوئی نہیں ہوتا ہے لیکن ایک کلمے کے ذریعے بادشاہ کو سلطنت سے عزل کر سکتے ہیں۔<ref>آبراہامیان، تاریخ ایران مدرن، ۱۳۹۲ش، ص۴۱</ref>
[[اہل سنت]] کے عالم دین [[محمد رشید رضا]] کے کہنے کے مطابق اہل سنت کے علما اکیلے میں یا گروہ کی شکل میں، شیعہ مجتہدوں خاص کر نجفی علما کے برابر نفوذ نہیں رکھتے ہیں۔ انہوں نے اسی حوالے سے میرزا شیرازی کے ذریعے سے ملک فیصل کے دور میں عراق میں انتخابات سے بایکاٹ، تحریم تنباکو، کی مثال دیتے ہیں۔<ref>رشید رضا،الخلافہ او الامامہ العظمی، ۱۹۹۶م، ص۹۰</ref> ساموئل بنیا مین جو امریکہ کی طرف سے ایران ایلچی کے طور پر بھیجا گیا وہ ایک جگہ کہتا ہے کہ تہران کے مجتہدین اگر چہ رفت و آمد کے لیے خچر سواری کرتے ہیں اور ایک خادم سے زیادہ کوئی نہیں ہوتا ہے لیکن ایک کلمے کے ذریعے بادشاہ کو سلطنت سے عزل کر سکتے ہیں۔<ref>آبراہامیان، تاریخ ایران مدرن، ۱۳۹۲ش، ص۴۱</ref>
سطر 60: سطر 60:
بعض محققین کے کہنے کے مطابق مرجعیت کا پہلا با اثر اور بانفوذ دورہ جو شیعوں میں رائج ہوا وہ [[حوزہ علمیہ نجف]] سے مربوط ہے اور [[محمد حسن نجفی]] المعروف صاحب جواہر(۱۲۶۶ھ) سے آغاز ہوا۔<ref>حائری، تشیع و مشروطیت در ایران، ۱۳۸۷ش، ص۸۲</ref>آپ مقلد کے قضاوت کو جائز سمجھتے تھے اور ایران میں بہت سارے شاگرد بھی تھے<ref>جعفریان، تشیع در عراق مرجعیت و ایران، ۱۳۸۶ش، ص۵۹</ref> جو آپ کے فتوے اور نظریات کی ترویج دینے والوں میں سے شمار ہوتے تھے۔
بعض محققین کے کہنے کے مطابق مرجعیت کا پہلا با اثر اور بانفوذ دورہ جو شیعوں میں رائج ہوا وہ [[حوزہ علمیہ نجف]] سے مربوط ہے اور [[محمد حسن نجفی]] المعروف صاحب جواہر(۱۲۶۶ھ) سے آغاز ہوا۔<ref>حائری، تشیع و مشروطیت در ایران، ۱۳۸۷ش، ص۸۲</ref>آپ مقلد کے قضاوت کو جائز سمجھتے تھے اور ایران میں بہت سارے شاگرد بھی تھے<ref>جعفریان، تشیع در عراق مرجعیت و ایران، ۱۳۸۶ش، ص۵۹</ref> جو آپ کے فتوے اور نظریات کی ترویج دینے والوں میں سے شمار ہوتے تھے۔


صاحب جواہر کے بعد بھی شیعہ مرجعیت حوزہ علمیہ نجف میں رہی اور شیخ [[مرتضی انصاری]] (م۱۲۸۱ھ) اور [[میرزای شیرازی|محمد حسن شیرازی]] (م۱۳۱۲ھ) [[تحریم تنباکو]] کا فتوا صادر کرنے والے فقیہ جو صاحب جواہر کے شاگرد تھے  جیسے مشہور اور با اثر مجتہد تھے۔<ref>حائری، تشیع و مشروطیت در ایران، ۱۳۸۷ش، ص۸۲-۸۳</ref>
صاحب جواہر کے بعد بھی شیعہ مرجعیت حوزہ علمیہ نجف میں رہی اور شیخ [[مرتضی انصاری]] (م۱۲۸۱ھ) اور [[میرزای شیرازی|محمد حسن شیرازی]] (م۱۳۱۲ھ) [[تحریم تمباکو]] کا فتوا صادر کرنے والے فقیہ جو صاحب جواہر کے شاگرد تھے  جیسے مشہور اور با اثر مجتہد تھے۔<ref>حائری، تشیع و مشروطیت در ایران، ۱۳۸۷ش، ص۸۲-۸۳</ref>


ایران کی [[تحریک مشروطہ]] میں واضح طور پر مراجع تقلید نے سیاسی مسائل میں مداخلت کی؛ [[آخوند خراسانی]] اور [[عروة الوثقی]] کے مصنف [[سید محمد کاظم یزدی]] اس دور کے اہم ایرانی مراجع تھے جو نجف میں سکونت پذیر تھے۔ لیکن مشروطیت میں ایک دوسرے کے مخالف سمت میں تھے۔ خراسانی نے مشروطیت کا فتوای دیا اور یزدی نے اس کی مخالفت کی۔
ایران کی [[تحریک مشروطہ]] میں واضح طور پر مراجع تقلید نے سیاسی مسائل میں مداخلت کی؛ [[آخوند خراسانی]] اور [[عروة الوثقی]] کے مصنف [[سید محمد کاظم یزدی]] اس دور کے اہم ایرانی مراجع تھے جو نجف میں سکونت پذیر تھے۔ لیکن مشروطیت میں ایک دوسرے کے مخالف سمت میں تھے۔ خراسانی نے مشروطیت کا فتوای دیا اور یزدی نے اس کی مخالفت کی۔
سطر 87: سطر 87:


حوزہ علمیہ قم کے بعض علما کی کوشش اور دعوت پر سنہ۱۳۶۴ھ کو [[آخوند خراسانی]] کے شاگرد [[سید حسین طباطبائی بروجردی]] قم آئے اور اصفہانی کے بعد ۱۳۴۰ش تک وسیع مرجعیت کے عہدہ دار رہے اور عمر کے آخری ایام میں ان کی طرح کا بانفوذ اور با اثر مرجع ایران یا عراق میں کوئی اور نہیں تھا۔<ref>قربانی، تاریخ تقلید در شیعہ، ۱۳۹۴ش، ص۳۷۳</ref>
حوزہ علمیہ قم کے بعض علما کی کوشش اور دعوت پر سنہ۱۳۶۴ھ کو [[آخوند خراسانی]] کے شاگرد [[سید حسین طباطبائی بروجردی]] قم آئے اور اصفہانی کے بعد ۱۳۴۰ش تک وسیع مرجعیت کے عہدہ دار رہے اور عمر کے آخری ایام میں ان کی طرح کا بانفوذ اور با اثر مرجع ایران یا عراق میں کوئی اور نہیں تھا۔<ref>قربانی، تاریخ تقلید در شیعہ، ۱۳۹۴ش، ص۳۷۳</ref>
[[ملف: اعلام مرجعیت در روزنامه اطلاعات.jpg |تصغیر|آیت اللہ اراکی کی وفات کے بعد اطلاعات اخبار کے پہلے صفحہ پر 7 مراجع تقلید کے اعلان پر شائع ہوئی خبر کا عکس۔]]
[[ملف: اعلام مرجعیت در روزنامه اطلاعات.jpg |تصغیر|آیت الله اراکی کی وفات کے بعد 7 مراجع تقلید کے اعلان کی خبر]]
بروجردی کی وجہ سے حوزہ علمیہ قم کو رونق ملی۔ ان کی وفات کے بعد ایران اور عراق میں چند نفر مرجع تقلید کے عنوان سے سامنے آئے۔ ایران میں [[مشہد]] میں مقیم [[سید محمد ہادی میلانی|آیت اللہ میلانی]] کے علاوہ باقی تمام مراجع حوزہ علمیہ قم کے مجتہدین میں سے شمار ہوتے تھے۔ ان میں سے مشہور مندرجہ ذیل ہیں: [[سید احمد خوانساری]] (م ۱۳۶۴ش)، [[سید کاظم شریعتمداری]] (م ۱۳۶۵ش)، [[سید روح  اللہ موسوی خمینی|سید روح اللہ خمینی‌]] (م ۱۳۶۸ ش)، [[سید شہاب الدین مرعشی نجفی]] (م ۱۳۶۹ش) اور [[سید محمد رضا گلپایگانی]] (م ۱۳۷۲ش). <ref>مراجعہ کریں: جعفریان، جریان‌ہا و سازمان‌ہا، ص۲۸۱</ref> کیہان اخبار نے آیت اللہ بروجردی کی وفات کے دو دن بعد ایک رپورٹ میں ان لوگوں کے نام پیش کئے جن کی مرجعیت کا احتمال دیا جاتا تھا۔<ref>روحانی، نہضت امام خمینی، ۱۳۸۶ش، ص۷۷ و ص۱۲۳۸ سند شمارہ ۱۱</ref>
بروجردی کی وجہ سے حوزہ علمیہ قم کو رونق ملی۔ ان کی وفات کے بعد ایران اور عراق میں چند نفر مرجع تقلید کے عنوان سے سامنے آئے۔ ایران میں [[مشہد]] میں مقیم [[سید محمد ہادی میلانی|آیت اللہ میلانی]] کے علاوہ باقی تمام مراجع حوزہ علمیہ قم کے مجتہدین میں سے شمار ہوتے تھے۔ ان میں سے مشہور مندرجہ ذیل ہیں: [[سید احمد خوانساری]] (م ۱۳۶۴ش)، [[سید کاظم شریعتمداری]] (م ۱۳۶۵ش)، [[سید روح  اللہ موسوی خمینی|سید روح اللہ خمینی‌]] (م ۱۳۶۸ ش)، [[سید شہاب الدین مرعشی نجفی]] (م ۱۳۶۹ش) اور [[سید محمد رضا گلپایگانی]] (م ۱۳۷۲ش). <ref>مراجعہ کریں: جعفریان، جریان‌ہا و سازمان‌ہا، ص۲۸۱</ref> کیہان اخبار نے آیت اللہ بروجردی کی وفات کے دو دن بعد ایک رپورٹ میں ان لوگوں کے نام پیش کئے جن کی مرجعیت کا احتمال دیا جاتا تھا۔<ref>روحانی، نہضت امام خمینی، ۱۳۸۶ش، ص۷۷ و ص۱۲۳۸ سند شمارہ ۱۱</ref>


confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
7,803

ترامیم